WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

13.3.16

منسل. زرنیخ احمر. منقیٰ. مویز. زبیب الجبل

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
منسل ’’زرنیخ احمر‘‘
Red Sulphuret Of Arsenic

دیگرنام۔
عربی میں زرنیخ احمر،ہندی میں منسل بنگلہ میں من چھال سندھی میں من چھر اور انگریزی میں ریڈ سلفریٹ آف آرسنک ۔
ماہیت۔
گندھک کی مانندمگر سرخ رنگ کی ایک معدنی چیز ہے۔جس میں خفیف سی بو رنگ سرخ اور ذائقہ پھیکاہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ چہارم 
استعمال۔
اس کالپ خشک و تر خارش کا ازالہ کرتاہے۔چنانچہ بڑی سرخ مرچ مع ڈنڈی ایک عدد پاؤ بھر تیل سرسوں میں جلاکر مرچ سرخ نکال کر منسل دو تولہ باریک کھرل کرکے ملاکر تین دن متواتر مالش کرنے سے خارش دار وغیرہ دفع ہوجاتی ہے۔منسل اگرچہ غیرسمی سے اگرچے اس کا مزاج درجہ چہارم  میں گرم وخشک ہے اور اسے میں آرسنک پایاجاتاہے۔لٰہذا اس کا کھانا منع ہے۔مگرمستندطبیب کے مشورے سے استعمال کیاجاسکتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
منقیٰ ’’مویز‘‘زبیب الجبل
Raisins
دیگرنام۔
عربی میں زبیب الجبل ،فارسی میں مویز سندھی میں داکھ ہندی میں منکا اور پنجابی میں منقیٰ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مویز جس کو عرگ عام میں منقی ٰ کہتے ہیں یہ دراصل دھوپ میں خشک شدہ انگور ہے اور عام انگور سے بڑااوراندرسے بیج ہوتے ہیں ۔اس کو خشک ہونے پرمویز منقیٰ کہتے ہیں ۔چھوٹے انگور کو جب خشک کرلیایا بیل پر خشک ہوجاتاہے۔تو اس کو کشمش کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان کشمیر افغانستان اورہندوستان ۔
مزاج۔
گرم تر۔۔۔درجہ اول۔
افعال۔
کیثرالقداء ،منضج ،غلیظ ،مفتح سدد ملین شکم ،محلل،جالی ،مقوی معدہ و آمعاء و جگر ،محرک باہ ،مسمن بدن ۔
استعمال۔
جن مریضوں کو عام غذا نہ دینی ہو ۔انکوغذ ا نکے قائم مقام صرف منقیٰ کھلائی جاتی ہے۔اس کو اخلاطہ غلیظ کے نضج دینے کے لئے امراض باردیہ بلغمیہ وسوداویہ میں دیگر ادویہ منضجہ کے ہمراہ نقوعاًپلایاجاتاہے۔ادویہ مسہل میں شامل کرنے سے ان کے فعل کی اعانت کرتی ہے۔
تلین کے لئے بادیان کے ہمراہ بصورت شیرہ دیتے ہیں ۔اس کا بیج دور کرکے استعمال کریں ۔بریاں کرکے گرم گرم کھلاناکھانسی کے لئے مفیدہے۔دائمی قبض میں اس کو کھلایاجاتاہے۔معدہ وجگر کوطاقت دینے کے لیے مفیدہے۔نیز معدہ ہ آمعاء کے زخموں کو صاف کرنے کے لئے کھلایاجاتاہے۔کھانسی میں منہ میں رکھ کر چوستے  ہیں ۔اور مقوی باہ قرص یامعجون میں استعمال کرتے ہیں ۔یہ مسمن بدن بھی ہے۔
پہلے زمانے میں جب کیپسول نہیں ہوتے تھے ۔تو زہریلے جوہر مثلاًجوہر منقیٰ جوہر رس کپور اور جوہرسنکھیاوغیرہ مویز کا دانہ نکال کر اس میں بند کرکے کھلایاجاتاتھا۔تاکہ وہ حلق میں خراش یا آبلے پیدانہ کرسکے ۔
استعمال بیرونی ۔
اورام کونضج دینے اورتحلیل کرنے کے لئے طلاًء مستعمل ہے ۔جالی معدہ و آمعاء ہونے کے علاوہ جالی قروح بھی ہے ۔چنانچہ قروح خبیثہ وغیرہ میں طلاًء استعمال کیاجاتاہے۔اکثراطباء پہلے اور آج بھی اس کو حب یا قرص بنانے میں استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
کیثرالقدا ،امراض بلغمیہ ۔
مضر۔
گردے کے لئے ۔
مصلح۔
سکنجین اور خشخاش۔
بدل۔
کشمش۔
مقدارخوراک۔
نوسے گیارہ دانے ۔
طب نبویﷺ اورمنقہ
حضرت تمیم الداریؓ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں منقہ کا تحفہ پیش کیا۔اپنے ہاتھوں میں لے کر انہوں نے فرمایا۔۔۔اسے کھاؤ کہ یہ بہترین کھاناہے۔یہ تھکن کو دورکرتاہے۔غصہ کوٹھنڈا اور اعصاب کو مضبوط کرتاہے۔سالن کو خوشبودار بناتابلغم کو نکالتااورچہرے کی رنگت کونکھارتاہے۔دوسری روایت جوکہ حضرت علی ؑ سے ہے۔اس میں یہ اضافہ ہے کہ یہ سانس کو خوشبودار کرتاہے۔اورغم کودورکرتاہے۔(ابونعیم )

ملیم. منڈوا. گل منڈی. منڈی. گورکھ منڈی. عرق منڈی

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
ملیم ۔
ماہیت۔
ایک درخت کی جڑ ہے ۔جو رنگت میں سیاہی مائل اور مزہ میں تیز و تلخ ہے ۔بعض کے نزدیک یہ سرخس ہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
قاتل کرم ۔
استعمال۔
قاتل جراثیم ہونے کی وجہ سے اس کاسفوف زخم پر چھڑکنا مفیدہے۔جن میں کیڑے پڑگئے ہوں ۔اورپتوں کا پانی بھی قاتل جراثیم زخم ہے۔کرم دماغ کی وجہ سے جو درد ہوتاہے۔اس میں نقوعاً استعمال کرنے سے کیڑے ہلاک ہوکر خارج ہوجاتے ہیں ۔اور درد سر رفع ہوجاتاہے۔جوؤں کو ہلاک کرنے کے لئے پانی میں پیس کر بالوں کی جڑ میں لگاتے ہیں یہ سمی جڑ ہے اسلئے کھاتے نہیں ہیں ۔
نفع خاص۔
قاتل کرم قروح ۔
مضر۔
گرم امزجہ
مصلح۔
روغنیات۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
منڈوا(منڈل)
دیگرنام۔
بنگالی میں مروراعام لچھمناانگریزی میں Fleasine Caraoane
ماہیت۔
ایک قسم کا غلہ ہے اس کا پود ا کنگنی کے پودے سے کسی قدرمشابہ ہوتاہے۔جس کے دانے سرخ رالی کے مشابہ ہوتے ہیں اس کو خوشہ پنجہ دست کے مانند ہوتاہے۔یہ چاولوں کے ہمراہ بویاجاتاہے۔فصل خریف میں پیداہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک۔۔۔۔درجہ سوم۔
افعال و استعمال۔
دیہات کے باشندے منڈوے کے آٹے کی روٹی پکاکرکھاتے ہیں ۔یہ قلیل غذاثقیل اورنفاخ پیداکرتاہے اور قابض ہے ۔منڈوے کے آٹے اورنمک شور کو مریض استسقاء کے ورم پر تحلیل کرنے کے لئے ملتے ہیں ۔
نفع خاص۔
محلل اورام ۔
مضر۔
گرم امزجہ میں
 مصلح
 روغنیات
 بدل۔
باجرہ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گل منڈی ‘منڈی ’’گورکھ منڈی ‘‘
Sphaeranthus Hirtus

دیگرنام۔
فارسی میں کمادریوس ہندی میں گورکھ منڈی گجراتی میں بیری کلار اورانگریزی میں سپرینتھس ہرٹس اورلاطینی میں Sphaerathusi Indicus
کہتے ہیں
اس کا پودا ڈیڈھ فت اونچا شاخوں والااور پھیلاہوتاہے۔پتے چھوٹے بیضوی شکل کے روئیں دارہوتے ہیں ۔کچا پھول نرم ہموار منڈے ہوئے سر کی طرح ہوتے ہیں اور پک کر سخت ہوجائے تو پھل کہاجاتاہے۔اس لئے اس کو گل منڈی بھی کہاجاتاہے۔یہ برسات میں پیدا ہوتاہے۔نومبردسمبر میں پھلتاپھولتاہے۔
اقسام ۔
یہ دوقسم کی ہوتی ہے۔
۱۔
منڈی کاپودا چھوٹا ہوتاہے اورعموماًیہی دواء استعمال ہوتی ہے۔یہ قسم زمین پر مفروش ہوتی ہے۔جس کے پتے پودینہ کی مانندلیکن موٹے اور روئیں دارہوتے ہیں ۔پھول و پھل لگتے ہیں جن کو گل منڈی کہتے ہیں ۔
۲۔
دوسری قسم بڑی ہے ۔اسکو مہانڈی یا بڑی منڈی کہتے ہیں دونوں کے افعال و خواص یکساں ہیں ۔
مقام پیدائش۔
ہندوستان ،پاکستان ۔
مزاج ۔
گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال ۔
مصفیٰ خون ،مقوی قلب و حواس ،نافع امراض سودایہ ۔
استعمال۔
گل منڈی کو مصفیٰ خون کی وجہ سے جلدی امراض مثلاًپھوڑے پھنسیان تروخشک خارش کے علاوہ داد اورام و ثبور آتشک و جذام میں تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکال کر یا نقوح بناکر یاسفوف استعمال کرتے ہیں جوکہ نافع امراض سودایہ ہے۔
مقوی قلب و مقوی حواس ہونے کے باعث ضعف قلب مالیخولیا خفقان اور دماغ وغیرہ میں اس کاعرق بطریق معروف نکال کر یا شربت بابنا کربھی استعمال کرایاجاتاہے ۔گل منڈی آنتوں کی قوت ماسکہ کو تقویت دیتی ہے۔اس لئے کہ یہ قبض کرتی ہے۔
پھول آنے سے قبل سالم بوٹی کو اکھیڑ کر سایہ میں خشک کرکے ہموزن مصری یا شہد میں ملاکر تقویت حواس کے لئے استعمال کرتے ہیں امراض باردہ اور تقویت باہ کے لئے مفید خیال کیاجاتاہے۔تازہ پھول کا استعمال آنکھوں خصوصاًرمداور آشوب چشم میں مفیدہے۔
خیال ہے کہ اس میں ہلیلہ اور آملہ کی طرح عرصہ داراز تک صحت و جوانی کو قائم رکھنے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ،
مضر۔
گرم مزاج کو۔
مصلحَ
بھنگرے کا پانی ۔
بدل۔
برہم ڈنڈی و سرپھوکہ ۔
مقدارخوراک
سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
مشہور مرکب۔
عرق منڈی ،نقوع شاہترہ وغیرہ میں ۔
عرق منڈی ۔
خون کو صاف کرتاہے۔چہرے کے رنگ کو نکھارتاہے۔اس کے استعمال سے مزمن خارش دورہوجاتی ہے۔الرجی یعنی حساسیت کو مفیداور بینائی کو طاقت دیتاہے۔
مقدارخوراک۔
ایک کپ نہار منہ صبح ۔

مکئی. چھلی. ملائی دودھ کی. ملٹھی. اصل السوس

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مکئی ’’چھلی‘‘ 
Indian Maiza Corn
دیگرنام۔
عربی میں حنط رومی یا ضندروس ہندی میں بھٹا پہاڑی میں کرکڑی گجراتی میں مکائی پنجابی میں چھلی اور انگریزی میں انڈین میزاکارن کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور غلہ ہے اس کے خوشے کو بھٹہ اور دانے نکال لینے کے بعد جو چیز رہ جائے اس کو گلی کہتے ہیں ۔سٹہ کو آگ پر بھون کر یا آج کل نمک کڑائی میں ڈال کر نیچے آگ جلاکر بھون کر کھاتے ہیں مکئی کے دانے خشک کرکے اس کا آٹابنایاجاتاہے۔اور مکئی کے آٹے کی روٹی ساگ و گوشت کے ساتھ کھاتے ہیں یامکئی کے آٹے کی روٹی بناکر صبح ناشتے میں دہی میں ڈال کرکھاتے ہیں ۔
مکئی مویشیوں کے چارے کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔
مزاج۔
سردخشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
قابض ،نفاخ،مکئی ،بریان ملین۔
استعمال۔
جیساکہ ماہیت میں بیان کیاجاچکاہے کہ پیس کر روٹی پکا کربکثرت کھاتے ہیں اس سے غذائیت کافی حاصل ہوتی ہے۔لیکن جوار کی بہ نسبت زیادہ ثقیل اور قابض ہے ۔مکئی بھون کرکھانے سے قبض دورہوجاتی ہے۔
پھٹے سے دانے نکالنے کے بعد جوگلی باقی رہتی ہے۔اس کو خاکستر کرکے خون بواسیر و حیض کے لئے کھلاتے ہیں اور گلی سوختہ کو نمک کے ہمراہ کھانسی میں استعمال کرتے ہیں ۔کالی کھانسی میں شہد کے ہمراہ گلی سوختہ کا سفوف دینا انتہائی مفید مجرب ہے۔
بھنے کے بال جس کو ڈاڑھی بھی کہتے ہیں ۔دو تولہ جوش دے کر تین روز تک پلانا ریگ یا پتھری گردہ کے لئے مفیدہے۔
کارن فلورجوآئس کریم فیرینی اور سوپ کے علاوہ شربت کو گاڑھاکرنے کے لئے بکثرت مستعمل ہے ۔مکئی کے آٹے سے سوجی الگ کرکے اس کا حلوا اور مختلف میٹھی اشیاء تیارکرتے ہیں ۔
مکئی میں تمام اناجوں کی نسبت روغن زیادہ ہوتاہے۔اور کان آئیل آج کل دل کے امراض کے لئے مفید خیال کیاجاتاہے۔اور لوگ اسے بکثرت استعمال بھی کرتے ہیں ۔
نائٹروجنی مادہ بھی اس میں سات فیصد ہوتاہے۔اس کے آٹے میں لیس نہیں ہوتی کیونکہ اس میں گلوٹین نہیں ہوتاہے۔
نفع خاص۔
سل میں مفید ۔
مضر۔
دہر ہضم اور نفاخ ہے۔
مصلحَ
نمک ،مرچ سیاہ ،شکر ،
بدل۔
چھوٹی جوار۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
ملائی دودھ کی
 Cream
دیگرنام۔
عربی میں دوایتہ فارسی میں سربشر پشتو میں پیروئے انگریزی میں کریم ۔
مشہور عام ہے جو دودھ کو گرم کرنے کے بعد دودھ کے اوپر جمع ہوجاتی ہے۔یا دہی کے جم جانے کے بعد اوپر آجاتی ہے۔اس کا رنگ سفید اور ذائقہ خوش و شیریں ہوتاہے۔بعض گھروں میں اس کو اکٹھا کرکے بعد میں دہی کی طرح جماکر اس میں پانی ملاکر رگڑ کر مکھن حاصل کیاجاتاہے۔
مزاج ۔
سرد تر۔
افعال و استعمال۔
ثقیل اور دیرہضم ہے ۔اس میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے۔جس کی وجہ سے یہ بدن کو فربہ کرتی ہے۔مقوی بدن مولدمنی اورمقوی باہ جسم و پٹھوں کی خشکی کو دور اور مادہ سوداوی کو نرم کرتی ہے۔اس کی مصلح قندو شکر ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
ملٹھی ’’اصل السوس‘‘
Liquorice Root
دیگرنام۔
عربی میں اصل السوس فارسی میں بیخ مہک گجراتی میں جیٹھی مدھو بنگالی میں ایش ٹی مدھو سندھی میں مٹھی کاٹھی پشتو میں فوگہ ولے انگریزی میں لکورس روٹ اور لاطینی میں گلیسرازگلبرا کہتے ہیں ۔
اس کا پودا پانچ چھ فت اونچا اور کسوندی کے پودے کی مانند ہوتاہے۔اس کے پتے کسوندی کے پتوں سے چھوٹے لمبے ذرا نوکیلے اورشاح پر ایک دوسرے کے بالکل مقابل ہوتے ہیں ۔
پھول سرخ رنگ کا ہوتاہے۔پھلی چھوٹی باریک جس میں دو سے پانچ تخم بھرے ہوتے ہیں جڑزمین کو کھود کر نکالی جاتی ہے۔جڑکی رنگت اوپر سے مٹیالی لیکن اندرسے زرد اورمزہ شیریں ہوتاہے۔اس کیجڑ ہی بطوردواء مستعمل ہے۔
نوٹ۔
بعض اطباء کے نزدیک نبات سوسن کی جڑ ہے۔جو زمین پر مفروش زمین ہے ۔یہ اصل السوس کی ایک قسم ہے۔
مقام پیدائش۔
اس کو عموماًکشمیر کے چکروتی ڈرگ فارم میں بویاجاتاہے ۔یہ جموں کشمیراور پنجاب میں پیداہوتی ہے۔اس کے علاوہ انگلینڈ اٹلی روس جرمن ایران عراق میں بھی پیداہوتاہے۔
اقسام ۔
یہ کئی اقسام کی ہوتی ہے۔
مزاج۔
مرکب القویٰ ،بعض کے نزدیک گرم تردرجہ اول۔
افعال۔
مخرج بلغم ،دافع تیزابیت معدہ ،کاسرریاح کھانسی و دافع وغیرہ شامل ہیں ۔
استعمال۔
اخلاط غلیظ کو نضج دینے کی وجہ سے اکثر امراض بلغمی و سوداوی میں منضجات کے نسخوں میں استعمال کی جاتی ہے۔چونکہ یہ محلل وملین اور مخرج بلغم بھی ہے ۔لہذا سینہ ریہ قصبہ پھیپھڑوں کی سوزش اور خشونت کو دورکرتی ہے۔اس کے علاوہ بحتہ الصوت ربو،ضیق النفس اور کھانسی کی مشہور دواء بکثرت مستعمل ہے۔جالی ونماسل اعضائے باطنی ہے ۔لہٰذا حرقتہ البول گردہ مثانہ کے زخم کے لئے نافع ہے ۔جگر اور معدہ کے امراض خصوصی معدہ کے تیزابیت اور زخم معدہ کی مفیددوا ہے۔ملین ہونے کی وجہ سے آنتوں کے فضلات اور بلغمی رطوبت کو بذریعہ اسہال خارج کرتی ہے۔مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے اکثر امراض عصبانیہ اور عصبی دردوں میں استعمال کراتے ہیں اور کاسرریاح ہے۔
مغشی و منقی ٰ ہونے کی وجہ سے اس کو جوشاندہ رطوبت بلغمی اورمعدے فضلات خارج کرنے کے لئے پلاتے ہیں ۔
بیرونی استعمال۔
جالی ہونے کی وجہ سے بیاض چشم اور تقویت بصر میں بطور سرمہ مفیدہے۔شہد کے ہمراہ ضماداًخس کے لئے مفیدہے ۔
خاص احتیاط ۔
اصل السوس کو مقشر کرکے استعمال کریں ۔غیرمقشر ممنوع ہے۔کیونکہ سانپ اس پر عاشق ہے۔
نفع خاص۔
امراض پھیپھڑا و معدہ ۔
مضر۔
گردے و طحال۔
مصلحَ
گردے میں کتیرا اور طحال میں گل سرخ 
بدل۔
کتیرا۔
مقدارخوراک۔
تین سے سات گرام یاماشے ؛
مشہورمرکب۔
سفوف اصل السوس شربت اعجاز لعوق املتاس وغیرہ ،

مکھانا.پھل مکھانا. مکھن.مکھی

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مکھانا’’پھل مکھانا‘‘
Lotus Seed Parchee

ماہیت۔
ایک نبات کے تخم ہیں ۔اس کاپودا تالابوں میں پیداہوتاہے۔اس کے پھول اور پتے نیلوفر کے پھول اور پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں ۔اس کی جڑ چھوٹے چقندر کے برابر ہوتی ہے۔اس کا بیرونی پوست سیاہ اور کھردرا ہوتاہے۔اس کے جوف میں خانے ہوتے ہیں اور ہرایک خانے کے اندر سے سیاہ رنگ کے گول تخم نکلتے ہیں جن کا مغز سفید اور قدرے شیریں لیس دارہوتاہے۔خام ہونے کی حالت میں ان کا مغز نکال کر کھاتے ہیں اور خشک شدہ کو بریاں کرکے مرکبات میں شامل کرتے ہیں ۔
مزاج۔
سردتر۔درجہ اول ۔بریاں ،گرم تردرجہ اول۔
استعمال۔
تازہ مکھانا مقوی بدن ،مقوی باہ اورمولدمنی خیال کیاجاتاہے۔جبکہ خشک بھونے ہوئے مکھانے قابض اورغذائیت سے بھرپو رہوتے ہیں بریاں مکھانے زیادہ تر مستورات کو بچہ جننے کے بعد کمزوری کو دور کرنے کے لئے حلووں یا سفوف میں شامل کرکے کھلاتے ہیں اس کے علاوہ جریان ضعف باہ اور رقت منی کے لئے سفوفات میں شامل کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مسمن بدن ،جریان ،
مضر۔
گرم امزاج کو۔
مصلح۔
بریان کو۔
مقدارخوراک۔
ایک سے چارگرام یا دس گرام تک۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مکھن
Butter

دیگرنام۔
عربی میں زبد فارسی میں مسکہ پشتو میں کوچ اور انگریزی میں بیٹرکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور عام ہے۔سب سے اچھا مکھن وہ ہے جو گائے کے دودھ کو جماکردہی سے حاصل کیاگیاہو۔گائے کے دودھ کا مکھن زرد جبکہ بھینس کے دودھ کا مکھن سفید اور خوش مزہ ہوتاہے۔جب کثیف دودھ سے مکھ نکالاجاتاہے تو وہ ویسا ہی خطرناک ہوتاہے جیساکہ خراب دودھ والا۔
زیادہ دن تک رکھارہنے والامکھن بھی خراب اور اس کاذائقہ کھٹاہوتاہے۔اس میں سے بو بھی آنے لگتی ہے۔یہ بھی یادرکھیں کہ مکھن کوگرم کرکے دیسی گھی تیارکیاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم تر۔
افعال واستعمال۔
ملطف اور مقوی دماغ ہے بدن کو موٹا کرتاہے۔سدہ کھولتا آواز کو صاف کرتاہے۔ظاہری اور باطنی اورام کو مفید ہے مکھن اور شہد ملاکر شیرخوار بچوں کے مسوڑھوں پر ملنے سے دانت آسانی سے نکل آتے ہیں ۔خشک کھانسی کو فضلات کو براہ پیشاب خارج کرتاہے۔ذات الجنب اور ذات الریہ کو شہد کے ہمراہ نافع ہے ۔جلد کونرم کرتاہے۔
خاص احتیاط ۔
موٹے تازے افراد اور بلڈ پریشر کے علاوہ جن کا کولیسٹرول بڑھاہواہو۔ان کو مکھن استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔لیکن یہ بات یاد رکھیں ۔کہ کولیسٹرول کا نارمل لیول جسم کے لئے ضروری ہے ورنہ کمزوری اور قوت باہ بھی کمزور ہوجاتی ہے۔اور بہترین کولیسٹرول تازہ مکھن ہی سے حاصل ہوتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مکھی ۔
Fly
دیگرنام۔
عربی میں ذباب فارسی میں مگس سندھی میں مکھ پشتو میں مچ سنسکرت میں ماکھشی اور انگریزی میں فلائی کہتے ہیں ۔
ایک غلیظ اڑنے ولاکیڑا ہے ۔اس کا رنگ سیاہ ذائقہ بدمزہ ہوتاہے۔یہ میٹھی اور گندی اشیاء پر زیادہ بیٹھتی اور اپنی خوراک وہاں سے حاصل کرتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔
افعال و استعمال۔
اس کی بیٹ پانی میں حل کرکے کان میں درد کے لئے ڈالنا مفید ہے۔گیارہ دن بغیراطلاع کے قند سیاہ گڑ میں لپیٹ کر یرقان والے کوکھلانا مفیدہے۔
طب نبوی ﷺ اورمکھی ۔
صحیحین میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولﷺ سے روایت ہے کہ جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو اس غوطہ دے لیاکرو اس لئے کہ اس کے دونوں بازوؤں میں سے ایک میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہے۔

مشک دانہ ۔ مصطگی رومی. مکو.عنب الثعلب. مکڑی کاجالا. عرق مکو

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مشک دانہ ۔
Musk Seeds
دیگرنام۔
بنگالی میں کستورا دانہ مہاراشٹری میں کلاکستوری سنسکرت میں لتاکستوری انگریزی میں مسک سیڈزکہتے ہیں ۔
اس کاپودا کانٹے دار ہوتاہے۔جس کی لمبائی پھلی کے چاروں طرف بھی کانٹے ہوتے ہیں پھلی کے اندر سے کئی چھوٹے چھوٹے مسور کے برابر گردوں کی شکل کے سیاہ رنگ کے خوشبو دار دانے نکلتے ہیں یہی بیج مشک دانہ کہلاتے ہیں بیج کے اندر چکنااور پھیکا مغز ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ پودا زیادہ تر بنگال ،دکن اور لنکا میں پایاجاتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
قابض ،مقوی بصر،مسکن کاسرریاح ،دافع ،تشنج مغلظ منی ۔
استعمال۔
دافع تشنج ہونے کی وجہ سے اس کو سفوف بناکر عصبی کمزوری اختناق الرحم مرگی اورضیق النفس میں استعمال کرتے ہیں ۔اس کے پتوں اور جڑ کو پانی میں پیس کر چینی ملاکر پلانا سوزاک اوررقت منی کے لئے مفیدہے۔بیج کا سفوف جریان منی میں کھلاتے ہیں ۔
استعمال بیرونی ۔
مشک دانہ کوکھرل کرکے آنکھوں میں لگانا مقوی بصر ہے مشک دانوں میں چونکہ مشک جیسی خوشبو ہوتی ہے۔اس لئے ان کو خوشبو دار اشیاء میں شامل کرتے ہیں افریقہ میں ان کے ساتھ لونگ اور دیگر خوشبودار اشیاء میں ملاکر ابٹن کے طورپر استعمال کیاجاتاہے۔عرب ان کو کافی میں خوشبو کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ہندوستان میں بجائے مشک کے بھی استعمال کرتے ہیں مشک دانہ کا سفوف اونی ملبوسات پر چھڑکنے سے کیڑا نہیں لگتا۔مشک دانہ سے تیل بھی کشید کیاجاتاہے۔جو اکثر بالوں میں لگانے والے تیلوں میں شامل کرتے ہیں جس سے تیل خوشبودارہوجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
دو سے تین گرام ۔
مصری’’کوزہ مصری‘
عربی میں نبات فارسی میں قند۔
ماہیت۔
عمدہ کالپی کی ہے ۔اس کارنگ سفید اور ذائقہ شیریں ہوتاہے۔یہ قند سفید کو مزیدصاف کرکے تیار کی جاتی ہے۔اکثر دواؤں کے سفوف کو شیریں کرنے اورمعجون تیارکرنے میں استعمال ہوتی ہے۔
مزاج۔
معتدل۔
افعال و استعمال۔
ملین بطن و مجل بصر ہے۔
گرم پانی میں بطور شربت آواز کو صاف کرتی ہے۔
آنکھ میں ڈالنے سے جالے کو کاٹتی ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مصطگی رومی ۔
Mastiche

دیگرنام۔
عربی میں مصطگی یا مملک رومی فارسی میں کندررومی اور انگریزی میں میسٹک جبکہ لاطینی میں Pistacia Lentiscus
کہتے ہیں ۔
مصطگی جماہوا رال دار مادہ ہے جو ایک درخت پس ٹالیالین ٹس کس کا گوند ہے جو کے تنے اور موٹی شاخوں میں شگاف دینے سے حاصل ہوتی ہے۔ایک اچھے درخت سے دس بارہ پونڈ مصطگی حاصل ہوتی ہے۔مصطگی کے چھوٹے گول بے قاعدہ دانے مختلف شکلوں کے ہوتے ہیں اس کی رنگت زرد مائل شفاف ذائقہ معمولی شیریں خوشبودار ہے ۔منہ میں چبانے سے ملائم مگر چچچپاساہوتاہے۔یہ پانی میں حل پذیر نہیں الکوحل ایتھر اور کلوروفارم میں حل ہوجاتی ہے۔
مقام پیدائش۔
اس کے درخت مغربی افریقہ اور یونان کے قدیم جزیروں میں پیداہوتے ہیں بحیرہ روم وغیرہ ۔
نقلی مصطگی ۔
درخت پس ٹاسیاٹیری بن تھس کی رال دار گوند ہے اس کی بو گندہ بہروزہ جیسی ہوتی ہے۔اسے خنجک یا کابلی مصطگی کہتے ہیں ۔اسی لئے بعض لوگ بہروزہ خشک کرکے بھی نقلی مصطگی تیارکرلیتے ہیں ۔یہ کھرل آسانی سے ہوجاتی ہے۔اور ہاتھ میں دبانے سے ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔اصلی مصطگی کو زور سے رگڑا جائے تو باریک ہونے کی بجائے چمٹ جاتی ہے۔اور گرم ہوکر سخت ہوتی ہے۔اس لئے ہلکے ہاتھ اور ٹھنڈے کھرل میں باریک ہوجاتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مقوی معدہ وجگر ،کاسرریاح ،ملین باقبض ،منفث بلغم ،ملطف محلل اورام ،جاذب رطوبات جالی حابس الدم مسہل اخلاط 
استعمال۔
مقوی معدہ ہونے کی وجہ سے ضعف معدہ اور کاسرریاح ہونے کی وجہ سے ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔مصطگی بھوک بڑھاتی ہے معدہ جگر اور قوت ہاضمہ کوقوت دیتی ہے۔بغرض تلین گل قند کے ساتھ ملاکر کھاتے ہیں جاذب رطوبت ہونے کی وجہ سے نسیان میں استعمال کراتے ہیں کیونکہ یہ رطوبت دماغ کو جذب کرتی ہے۔قابض و حابس ہونے کی وجہ سے کھانسی اور قصبہ الریہ کے تصیفہ کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔غاریقون کے ساتھ مسہل بلغم ایلوا کے ساتھ مسہل صفرا اور ہلیلہ جات کے ساتھ مسہل سودا ہے سردی کی وجہ سے باربار پیشاب آنے اور بول الفراش کو مفیدہے۔
’’مسہل ادویہ کی اصلاح یا تیزی کو کم کرنے کے لئے اس میں مصطگی رومی شامل کرتے ہیں مسہل ادویہ کے تیزی کم ہونے کے ساتھ آمعاء میں خراش بھی پیدا نہیں ہوتی ۔
استعمال بیرونی ۔
محلل ہونے کی وجہ سے ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے ضمادوں میں شامل کرتے ہیں جالی ہونے کی وجہ سے ابٹن میں شامل کرکے چہرہ پر ملتے ہیں یہ چہرہ رنگ کو نکھارتاہے ۔اس کا منجن دانتوں اورمسوڑھوں کو مضبوط کرتاہے ۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ،حابس۔
مضر۔
امراض مقعد۔
بول الدم پیداکرتاہے۔
مصلح۔
سرکہ و آب مورد ۔
بدل۔
پودینہ 
مقدارخوراک۔
ایک سے دو گرام یا ماشے ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مکڑی کاجالا
Cobweb

دیگرنام۔
عربی میں نسنج یا عنکبوت فارسی میں ابرکاکیا،سندھی میں مکڑی جوجارو انگریزی میں کاب ویب کہتے ہیں ۔
مشہور عام کیڑے کا جال یا جالاہے کہتے ہیں کہ یہ اپنے لعاب سے تیار کرتاہے۔اس کی وجہ سے مچھر مکھی وغیرہ شکا رکرکے کھاتاہے یہ ان جگہوں پر جہاں صفائی کم ہو یا ویران ہواکثر لگاہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔
افعا ل و استعمال۔
ضماداًکل اعضاء کا جریان خصوصاًنکسیر بندکرتاہے۔اس کا تعویذبناکر گلے میں ڈالنا بخار کے لئے مفید خیال کیاجاتاہے۔
اس کا سفوف بناکر کھلانا ضیق النفس میں مفیدہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مکو’’عنب الثعلب‘‘
Rubrum

لاطینی میں 
Solanum Nigrum
دیگرنام۔
عربی میں عنب الثعلب فارسی میں روباہ تریک بنگالی میں کاک ماچی پشتو میں کرماچوتخنکے ملتانی میں کڑویلوں سندھی میں پٹ پروں پنجابی میں کانواں کوٹھی یا گاچ ماچ سنسکرت میں کاک ماچی اور لاطینی میں سوے نم نائگرم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مکو کا پودا گہرا سبز اور بہت سی شاخوں والاہوتاہے۔ان میں کانٹے نہیں ہوتے اوریہ جھاڑی نماپودا ایک سے تین فٹ اونچا ہوتاہے۔پتے لال مرچ کی ایک سے تین انچ تک بیضوی اورلمبے ہوتے ہیں اس کے پتوں کےکناروں پر دندانے یا خم ہوتے ہیں ۔پھول چھوٹے چھوٹے اور سفیدی مائل سرخ پانچ پنکھڑیوں اور ٹوپی پانچ دندانے والی ٹکٹ کی طرح ہوتی ہے۔
پھل گچھوں میں لگتے ہیں ۔جو سبزیا سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں مکو کا پھل پیلے سبز بعدمیں قدرے زرد اور پک کرسرخ ہوجاتے ہیں ۔ان کے اندر تخم خشخاش کے برابر چھوٹے چھوٹے ہر تخم ایک غلاف کے اندر بندہوتے ہیں ۔خام حالت میں ان کا مزہ تلخ اورپختہ ہونے پر کسی قدرشیریں ہوجاتاہے۔خام پھل یا خشک شدہ اور سبز پتے دواًء مستعمل ہیں ۔
خاص بات ۔
سیاہ پھل والی مکو زہریلی ہوتی ہے۔دراصل یہ بیلاڈوناہے۔اس لئے اس کے داخلی استعمال کی اطباء نے ممانعت کی ہے لیکن یہ یادرکھیں ہومیوپیتھی میں بیلاڈونا بکثرت مستعمل دواء ہے۔
مقام پیدائش۔
مکو کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔اور خودورو بھی عموماًموسم برسات میں پیداہوتی ہے یہ پاکستان ہندوستان ترکستان ایران یورپ اور شمالی امریکہ وغیرہ میں پیداہوتی ہے۔
مزاج ۔
سرد خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
رادع ،قابض مجفف ملطف مسکن حرارت محلل اورام جگر و اورام حارہ میں ۔
استعمال بیرونی ۔
رادع ہونے کی وجہ سے مفرداًیا مرکباًضماد کرتے ہیں ابتداء میں ضماد کرنے سے یہ رادع اور اس کے بعد محلل ہے ۔تنہا یادیگر ادویہ کے ہمراہ سوختگی آتش زخم آبلہ قروع ساعیہ اور سرطان کے زخم میں اس کا ضماد کیاجاتاہے۔اگر زبان اور منہ میں ورم ہوجائے تو اس کے جوشاندے سے تنہا یا مغز املتاس شامل کرکے غرغرہ کریں یہ غرغرہ خناق وغیرہ میں مفیدہے۔برگ مکو کا نیم گرم پانی کان ناک اور آنکھ کے ورم میں مفیدہے۔اور ان کے درد کو مسکن کرتاہے۔رحم کے ورم کو دورکرنے کے لئے اس کو تنہا یا آب مکو سبز مرہم داخلیوں میں ملاکر فرزجہ استعمال کرتے ہیں ۔
استعمال اندرونی ۔
عنب الثعلب خشک کو اورام احثاء خصوصاًورم جگر ورم معدہ اور استسقاء میں اس کے پتوں کا پانی نچوڑ کر پھر اس کو پھاڑ کر پلاتے ہیں استسقاء لحمی میں اس کے تازہ پتوں کی بھجیاپکاکرکھلاتے ہیں ۔جس سے اسہال ہوکر مواد خارج ہوجاتاہے۔یہ حرارت اور پیاس کو تسکین دیتی ہے۔پیشاب لاتی ہے۔ورم جگر اور احثاء کے ورم کے لئے آب مکو سبز آب کاسنی سبز مروق ملاکر پلانا اطباء کا مشہور پسندیدہ نسخہ ہے ۔مکو کی جڑ کا جوشاندہ تھوڑا سا گڑملاکر پیناخواب آور ہے۔
چیچک کے دانے دفعتاًکم ہونانے کی صورت میں علامات ردیہ مثلاًبے ہوشی وغیرہ پیداہوجائے تو مکو کا جوشاندہ پلانے سے دانے خوب کھل کر نکل آتے ہیں اور بے ہوشی ختم ہوجاتی ہے۔
نفع خاص۔
محلل اورام ۔استسقا ء لحمی ۔
مضر۔
مثانہ کے امراض میں ۔
مصلحَ
شہدخالص ۔
بدل۔
کاکنج پایاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
مکو خشک پانچ سے سات گرام یاماشے ۔
آب مکو سبزمروق چار تولہ سے چھ تولہ (چالیس ملی لیٹر سے ساٹھ ملی لیٹر)
مشہور مرکب۔
عرق مکو۔
یہ جگر معدہ اور رحم کے ورم کو تحلیل کرتاہے۔جگر اور رحم کے امراض میں بکثرت مستعمل ہے۔
مقدارخوراک۔
عرق مکو،ایک کپ عرق صبح نہارمنہ ۔

مروڑ پھلی. مسور.عدس. نافہ. مشک, کستوری. مسک

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مروڑ پھلی

Indian Screw Tree
فارسی میں گشت برگشت بنگالی میں انت موڑا مرہٹی میں موڑ نسی گجراتی میں مریگا شیگا تیلیگو میں ولیم بڑی کایا سنسکرت میں مرگ شنگا سندھی میں ون ویڑھی اورانگریزی میں انڈین سکریوٹری کہتے ہیں
ماہیت۔
یہ ایک چھوٹے قد کا چھاڑی نماپودا ہے جو تین ساڑھے تین گز بلندہوتاہے۔
پودا گھنا اور سیاہ دار ہوتاہے۔اس کے پتے تین چار لمبے دو دوتین انچ چوڑے ہوتے ہیں پھول سرخ رنگ کے اور پھلیاں گچھوں میں لگتی ہیں ۔پھلیاں پہلے سبز اور بعدمیں کالی ہوجاتی ہیں ۔
مروڑ پھلی کی  دوسری قسم بھی ہے ۔جو بیل دار بوٹی کی پیچ دار پھلیاں ہوتی ہیں لیکن افعال و خواص دونوں کے برابر ہیں ۔
مقام پیدائش۔
ہندوستان میں جموں کانگھڑہ بہاراوراودھوکے جنگلوں میں بکثرت ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔درج اول.
افعال۔
محلل ،ملطف ،مسہل ،جالی مسکن ،
استعمال 
اس کو زیادہ تر انتڑیوں کی بیماری میں استعمال کیاجاتاہے۔محلل و ملطف ہونے کی وجہ سے قولنج زحیراور کلافی شکم میں نقوعاًومطبوخاًاستعمال کرتے ہیں ۔محلل و مسکن ہونے کی وجہ سے فساد بلغم کو دورکرتی ہے۔’’کانگھڑہ وغیرہ میں مروڑ پھلی کو ذیابیطس کے لئے استعمال کرکے مفید بیان کرتے ہیں ۔
بیرونی استعمال۔
جالی ہونے کی وجہ سے سرکہ کے ہمراہ داد پر طلاء کیاجاتاہے۔ضماداًاورام باردہ کو تحلیل کرتی ہے۔اس کے بیجوں کا سفوف کیسٹر آئیل ملاکرکان بہنے کے لئے مفیدہے۔
نفع خاص۔
مسہل بلغم نافع زحیر ۔
بدل۔
ایلوا۔
مضر۔
قاطع باہ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام ۔
مشہور مرکب۔
معجون جوگراج گوگل۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مسور’’عدس‘‘
Lentils
فارسی میں نشک عربی میں عدس بنگالی میں مسوری سندھی میں مہری جی دال اور انگریزی میں لین ٹل یا لین ٹلز کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور غلہ جو بویاجاتاہے۔اس کی دو اقسام ہیں ۔ایک قسم کا دانہ بڑا چوڑا ہوتاہے رنگ اوپرسے خاکی ساہوتاہے۔اسکو ملکہ مسور کہتے ہیں ۔دوسری قسم کا دانہ ذرا چھوٹا اور گولائی رکھتاہے۔یہ مسور کے نام سے مشہور ہے اس کو دلاکر چھلکے دور کرکے اور ثابت دانوں کی طرح پکاتے ہیں ۔اس میں چھوٹے چھوٹے لال دانے ہوتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم مائل بہ اعتدال دوسرے درجہ میں خشک ۔
افعال و استعمال۔
مسور کر دال پکاکر کھائی جاتی ہے۔یہ قابض نفا خ اور دیر ہضم ہے۔سودا پیداکرتی ہے۔خون کے جوش کو تسکین دیتی ہے۔مگر پریشان خواب یاکابوس میں پیداکرتی ہے۔مسور مسلم کے جوشاندے سے ورم گلو اور خناق وغیرہ میں غرغرے کراتے ہیں ورم کو تحلیل کرتی اور درد کو تسکین دیتی ہے۔
سرکہ یا آب کرنب میں پکا کر لیپ کرنا ورم پستان کو تحلیل کرتاہے ۔جالی ہونے کی وجہ سے اس کا آٹا ابٹن میں شامل کرکے ملتے ہیں ۔
نفع خاص۔
تحلیل ورم اور خناق کو۔
مضر۔
بواسیرکے لئے ۔
مصلح۔
روغن بادام و گھی ۔
بدل۔
ماش ،باقلا۔
خاص بات۔
مسور کو چقندر کے پتوں کے ساتھ پکانے سے اس کی اصلاح ہوجاتی ہے۔سرکہ بھی اس کے مقاصد کی اصلاح کرتاہے۔
قرآن پاک اور مسور۔
ترجمہ ۔
اور جب کہاتم نے اے موسیٰؑ ہرگزنہیں صبر کرسکتے ہیں ہم ایک ہی کھانے پر لہٰذا دعا کیجئے ہمارے لئے رب سے کہ وہ پیداکرے ہمارے لئے وہ چیزیں جو اگاتی ہے زمین مثلاًساگ پات کھیرا ککڑی لہسن مسور اور پیاز موسیٰ ؑ نے کہا کیالیناچاہتے ہو تم وہ چیز جو ادنیٰ ہے اس کے عوض جو بہترہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
نافہ’’مشک ‘‘کستوری ‘مسک
Musk

لاطینی میں ۔
Moschus Moschiferus
عربی میں مسک فارسی میں مشک ،ہندی میں کستوری ،سندھی میں مشک ،بنگالی میں مرگ بابھ ،برمی میں کیڈو انگریزی میں مسک اور لاطینی میں ماسکس کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ خوشبو دار خشک شدہ رطوبت ہے ۔جونرآہوئےمشکی سے حاصل کی جاتی ہے مشک ناف کے قریب ایک جھلی دار تھیلی میں ہوتاہے۔اس تھیلی کوناف کی نسبت سے نافہ کہتے ہیں ۔مشک محض نر ہرن میں پایاجاتاہے مادہ میں نہیں ہوتاہے۔جب یہ نافہ پختہ ہوجاتاہے۔توکئی میل تک کی ہوا معطر کردیتاہے۔نافہ کے اندردانے سیاہ سرخی مائل بو بہت تیز اور مزہ تلخ ہوتاہے۔
نوٹ۔
یہ جانور ہرن کی قسم کاہوتاہے۔اور بعض اطباء کے نزدیک ہرن یا جنگلی پلائو کے درمیان کا جانور ہے۔
مقام پیدائش۔
تبت،نیپال ،کشمیر ،روس چین ،اور سری لنکا میں پایاجاتاہے ۔بہترین مشک نیپال اور تبت کاہے۔
اصلی مشک کی پہچان ۔
اصلہ نافہ کی ساخت کے اندر بہت سے خانے ہوتے ہیں لیکن مصنوعی نافہ کے اندرخانے نہیں ہوتے ۔۔۔سوئی کی نوک کو لہسن میں چبھو کر نافہ میں چبھوئیں اگر بدبو آئے تو مصنوعی ہے۔
اصلی مشک جلد میں جذب ہوجاتاہے۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو اچھی طرح مل کر دھولیں بعد میں مشک کوہاتھ میں ہتھیلی پر اچھی طرح ملیں اگر جذب ہو جائے تو اصلی ورنی میل کی طرح مروڑی سی بن کر اتر جائے گا۔
مزاج۔
گرم تین ۔۔۔خشک درجہ دوم۔
افعال ۔
مفرح و مقوی اعضائے رئیسہ منعش حرارت غریزی مقوی حواس ظاہری و باطنی ملطف و مفتح سدد مسخن دافع تشنج مقوی باہ ۔
استعمال۔
قلب و دماغ اور تمام اعضاء کو قوی کرتاہے۔اصلی حرارت غریزی کو ابھارتی ہے حواس خمسہ ظاہری و باطنی کو طاقت دیتی ہے اور مشہور محرک و مقوی باہ دوا ہے ضعیف قلب غشی مالیخولیا،مراق خفقان مرگی اختناق الرحم ام الصبیان فالج لقوہ رعشہ وغیرہ امراض میں معجونات وغیرہ میں شامل کرتے ہیں ۔ضعیف قوی ٰ کے وقت اس کو کھلانے سے قوت عود کرآتی ہے۔
استعمال بیرونی ۔
مشک سے عطر یا پر فیوم تیارکئے جاتے ہیں جوکہ بہت مشہور خوشبوں میں سے ایک ہے۔
مشک کی خوشبو اللہ کے نبی محمدﷺ کو بہت زیادہ پسندتھی ۔
اس کو سونگھنا زکام اور درد سر بارد میں مفیدہے اس کو حمول فرزجہ رحم کو تقویت دیتا اور معین حمل چنانچہ مشک خالص تین رتی زعفران ڈیڈھ گرام الثعلب مصری تین گرام باریک کوٹ چھان کر شہد میں ملاکر کپڑا لت کرکے اندام نہانی میں رکھنا اور اس کے بعد مباشرت کرنا ،استقرار حمل میں بہت مفیدہے۔
تقویت باہ کی غرض سے اس کو طلاؤں میں استعمال کرتے ہیں اور قوت ادویہ کو طبقات چشم میں پہنچانے کے لئے سرموں میں شامل کرتے ہیں 
نفع خاصَ
مقوی باہ و دل و دماغ ۔
مضر۔
مصدع 
مصلحَ
طباشیر شہد عرق گلاب ۔
بدل۔
جندبیدستر تیزپات۔
مقدارخوراک۔
ایک رتی سے دورتی تک۔
مشہورمرکب۔
دواء المسک۔

مرچ سرخ یا لال. مردارسنگ۔ مرقشیشا. مر. مرمکی

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مرچ سرخ یالال’’سرخ مرچ‘‘
Red Pepper

دیگرنام۔
عربی میں فلفل احمر بنگالی میں لنکا مرچ سندھی میں گاڑھا مرچ اردو میں لال یا سرخ مرچ انگریزی مین ریڈ پیپر اور لاطینی میں  Capsicum Annum کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
پاکستان اورہندوستان بلکہ اب یورپ میں بھی مشہور عام ہے۔ایک نبات کے مخروطی شکل کے پھل ہیں جو خام حالت میں سبز لیکن پختہ ہونے پر سرخ ہوجاتے ہیں ان کے اندرسے زرد رنگ کے چھوٹے تخم نکلتے ہیں ان کا مزہ نہایت چرپرا اور سوزندہ ہوتاہے۔
مزاج۔
سبز گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
پختہ ۔۔۔گرم خشک درجہ سوم
افعال اندرونی ۔
محلل ،جاذب خون ،مخرش ،تریاق سموم ۔
افعال بیرونی ۔
محرک معدہ آمعاء ،کاسرریاح معرق ،قلب و عروق کی محرک ،کسی قدرمدربول مقوی باہ دافع بحتہ الصوت ۔
استعمال بیرونی ۔
دردہ گردہ وجع المفاصل ،درد کمر اور عرق النساء میں سرخ مرچ پانی میں پیس کر صرف دوتین منٹ کے لئے اس کا ضماد کرتے ہیں اس کے بعد پانی سے دھوکر کوئی چکنائی یا روغن لگادیتے ہیں تاکہ آبلہ نہ پڑے مرچ سرخ کو بیرونی طورپر مقام سگ گزیدہ مارگزیدہ اور عقرب گزیدہ پر پانی میں پیس کر لگاتے ہیں اول تو سوزش محسوس ہوتی اور رطوبت کا اخراج ہوتاہے اس کے بعد اصل درد اورمرچوں کی سوزش موقوف ہوجاتی ہے۔اور زخم میں پیپ نہیں پڑتی ہے۔
استعمال اندرونی ۔
سرخ مرچ پاکستان اور ہندوستان میں زیادہ تر غذاؤں میں بطور مصالح استعمال کی جاتی ہے۔اس سے نفاخ اغدیہ کی اصلاح ہوتی ہے اور ہضم کو مدد دیتے ہیں چونکہ اس سے غذا اور ہضم کی اصلاح ہوتی ہے اور تغیرآب و ہوا سے جو اثرات معدے پر پڑتے ہیں ان کو زائل کرتی ہے۔لہٰذا حالت سفر میں مختلف پانیوں کے استعمال سے جو ضرر ہوتاہے۔اس کو سرخ مرچ دور کرتی ہے۔
ضعف معدہ ضعف ہضم نفخ شکم اور کثرت مے نوشی سے جوجنون پیداہوجاتاہے۔اس کے لئے نہایت مفید ہے ۔مرض ہیضہ میں اس کو ہینگ اور کافور کے ساتھ گولی بناکر دیتے ہیں کیونکہ یہ مقوی معدہ اور محرک قلب و عروق ہے اس لئے ہیضہ کی آخری حالت میں جب کہ قلب ضعیف ہوگیا ہو تو مفید اثر پیداکرتی ہے۔اور یہ پیشاب و پسینہ کو جاری کرتی ہے۔
اکثر لیکچرار گویے اور واعظ مرچ سرخ گوند کتیرا اور کھانڈ ملاکر اقراص بناکر چوستے ہیں جن سے ان کا درد گلو اور بحتہ الصوت دور ہوجاتاہے۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ محرک قلب۔
مضر۔
جلن پیداکرتی ہے۔
مصلح ۔
دودھ اور گھی ۔
بدل۔
فلفل سیاہ یا سبز مرچ ۔
مقدارخوراک۔
آدھ گرام سے ایک گرام تک۔
احتیاط ۔
کھانے میں سرخ مرچ کا زیادہ استعمال معدہ کا السر معدہ کی جلن اور جوڑوں کے دردپیداکرسکتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مردارسنگ۔
Plumbi Monoxidum
دیگرنام۔
عربی میں مرداسنج ہندی میں مرداسنگ اور انگریزی میں پلمبم مونو آکسیڈم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ سیسہ کا مرکب ہے سیسہ کوہوا میں میں پگھلاکر تیارکرتے ہیں یہ ہلکے زردی مائل سرخ رنگ کے وزنی ٹکڑے ہوتے ہیں ۔جوکہ پانی میں حل نہیں ہوتے لیکن نائڑک ایسڈ میں خفیف اور ایسی ٹک ایسڈ میں بالکل حل ہوجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
جالی ،اکال ،مجفف ،قروح ،منفث بلغم و رطوبات اور خصوصاًقاتل کرم شکم ہے دافع گنج اور بالوں کو سیاہ کرتاہے۔
استعمال ۔
مردار سنگ کو تنہایا دیگرادویہ کے ہمراہ زخموں کے لئے ذروراًیا مرہم بناکر استعمال کرتے ہیں آنتوں کی خراش کو نافع ہے ۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے اندرونی طورپر بھی استعمال کثرت سے ہوتاہے۔لیکن اس میں سمیت ہےلہٰذا اندرونی طور پر احتیاط سے یا مستندحکیم صاحب کے مشورے سے استعمال کریں ۔
نفع خاص۔
قاتل کرم ،مجفف قروح ،
مضر۔
قولنج اور مروڑ پیداکرتاہے۔
مصلح۔
سرکہ ،روغن بادام ،
بدل۔
سفیدہ کاشغری ۔
مقدارخوراک۔
ایک رتی سے چاررتی تک۔
نوٹ۔
بعض اطباء نے کرم شکم کے لئے پونے دوماشہ مقدارخوراک لکھی ہے جوکہ بہت زیادہ ہے ۔کیونکہ یہ سم قاتل ہے اس لئے کم مقدارمیں استعمال کریں ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مرقشیشا(سندھی میں )تھتہی
 ماہیت۔
ایک قسم کا کسی قدر چمک دار پتھرہے جو سونے چاندی یا تانبے وغیرہ کی کان سے نکلتاہے اگر سونے کی کان سے نکلاہوتو مرقشیشاذہبی ردیف میں دیکھیں ۔اور چاندی کی کان سے نکلا ہو تو مرقشیشافضی ردیف میں دیکھیں ۔روپامکھی موجودہ بسمتھ کے قریباًمشابہ ہے جس کے بہت سے نمکیات و مرکبات آج کل جدید طب اور ہومیوپیتھی میں مستعمل ہیں ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مر’’مرمکی‘‘
Myrth

فارسی میں بول یامر بنگالی میں ہیرا بول ،سندھی میں کنی مر،انگریزی میں مرتھی اور لاطینی میں Myrthaکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مرایک کانٹے دار درخت کا رال دار گوند ہے۔جو اس کے تنے میں شگاف دینے سے حاصل ہوتاہے۔جب شگاف دیاجائے تو جو رس نکلتاہے وہ گول یا بے قاعدہ دانے آپس میں چپک کر چھوٹی چھوٹی ڈلیاں سی بن جاتی ہیں ۔یہ ڈلیاں باہر سے سرخی مائل زرد ہوتی ہیں ۔ان کا مزہ تلخ اور خوشبودارہوتاہے۔جن کو بہترین مرمکی سمجھاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
سعودی عرب میں عرب سقوطرہ افریقہ ،مشرقی امریکہ ،شام اورہندوستان کے مغربی حصہ میں پیداہوتاہے لیکن وہ افعال و خواص ہندوستان میں قدرے کمزور ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مدرحیض ،دافع تعفن ،مجفف ،جالی ،کاسرریاح ،مقوی معدہ ،قاتل کرم شکم ،منفث بلغم ،محلل ،مفتح ،مسخن۔
استعمال بیرونی ۔
مجفف اور جالی ہونے کی وجہ سے دیگر ادویات کے ہمراہ کحل میں شامل کرکے قروح چشم اور ظلمت بصارت کے لئے آنکھوں میں لگاتے ہیں ۔یا دودھ میں حل کر کے آنکھوں کو اس سے دھوتے ہیں عرق گلاب میں ملاکر قلاع قروح لثہ اور استرخائے محلل و مفتح اور مسخس ہونے کی وجہ سے اوجاع مفاصل نقرس اور عرق النسائے میں شرباًو ضماداًاستعمال کیاجاتاہے۔اورام بلغمی کی تحلیل کے لئے بھی اس کو بطورضمادا ستعمال کرتے ہیں ۔ناسور چشم پر صر ف مرمکی پانی میں پیس کر لگائی جائے تو اس کو اچھا کردیتی ہے ۔
استعمال اندرونی ۔
دافع تعفن ہونے کی وجہ سے دیگرمناسب ادویہ کے ہمراہ گولیاں بناکراس کو وبائیہ امراض کے زمانہ میں بطور حفظ ماتقدم استعمال کراتے ہیں مقوی معدہ و کاسرریاح ہونے کے باعث نفخ سوہضمی اور قبض میں استعمال کرتے ہیں چونکہ مرتلخ باعث سرفہ ضیق النفس بلغمی خشونت حلق اوربحتہ الصوت میں نافع ہے۔اس کے علاوہ درد پہلو کے لئے بھی مفیدہے۔
ادرار حیض کے لئے اس کو ایلوا کے ہمراہ گولی بناکر کھاتے ہیں اور اس کا ٹنکچر آج بھی جدید طب میں ادرار حیض کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مدرحیض ،امراض چشم ۔
مضر۔
گرم مزاج کے لئے ۔
مصلح۔
شہد خالص سرد تر چیزیں ۔
بدل
قسط جندبید ستر اور مومیائی ۔
مقدارخوراک ۔
ایک گرام سے دوگرام ۔
مشہور مرکب۔
حب مدرتریاق اربعہ 
طب نبویﷺ اور مرمکی ۔
اس بارے میں حدیث ہالوں میں دیکھیں ۔

مچھلی بام ۔ مچھیچھی. مرچ سیاہ. فلفل سیاہ

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مچھلی بام۔
دیگرنام۔
فارسی میں مارماہی سندھی میں گوجہ مچھی ۔
ماہیت۔
مشہور دریائی جانور ہے۔سانپ کی مانندگول ہوتی ہے۔اس کے کانٹے کم مونچھیں اور چھلکے نہیں ہوتے ہیں ۔ایک بالشت سے لے کر ایک ہاتھ لمبی ہوتی ہے۔پانی کے اوپر نہیں تیرتی ۔اس کا رنگ سیاہ اور ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
مبہی (شہوت لانے والی ) مقوی باہ محلل اورام ،ریاح اور درد پشت دردکمر کو مفید بوڑھوں کے موافق ہے۔آگ پر بھون کرکھانے زیادہ فائدہ ہوتاہے یاروسٹ کرلیں ۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم اور حسب عمر۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مچھیچھی
دیگرنام۔
پنجابی میں اندرونی بوٹی سندھی میں مچھاڑی ۔
ماہیت۔
ایک چھوٹی مفروش بوٹی ہے جو مرطوب مقام یا پانی کے کنارے پر اگتی ہے۔پتے چھوٹے چھوٹے پھول ننھے شاخیں باریک اور گرہ دارہوتی ہیں ۔اس کے پھول مچھلی کی آنکھ کے مشابہ ہوتے ہیں اس لئے سنسکرت میں اس کو مچھیچھی کہتے ہیں ۔
مزاج ۔
گرم خشک ۔
افعال ۔
مصفیٰ خون ،مجفف قروح ،قابض ،مقوی حافظ و بصارت ۔
استعمال بیرونی ۔
اس کے اوصاف گورکھ پان جیسے ہیں مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے امراض فساد خون میں مستعمل ہے۔مجفف قروح ہونے کی وجہ سے مرہموں میں شامل کرتے ہیں ۔جن زخموں سے زرد پانی بہتاہے۔ان کو بہت جلد خشک کر دیتی ہے۔اگرمرہم نہ ملے سکے تو تازہ بوٹی کا پانی نچوڑ لیتے ہیں ۔اور روغن کنجد میں ملاکر پکاتے ہیں یہاں تک کہ صرف روغن باقی رہ جائے یہ روغن مرہم کی جگہ استعمال کرتے ہیں ۔یہ روغن جذام کو نافع امراض جلدی آتشک اور سوزاک کو مفیدہے۔عصارہ مچھیچھی عصارہ بھنگرہ اور عصارہ بسکھیرا سے شیاف بناکر استعمال کرنے سے رمد درد تیج جرب چشم جرب الا جفان اور ضعف باصرہ کو فائدہ ہوتاہے۔
استعمال اندرونی ۔
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے امراض فساد خون میں استعمال کرتے ہیں ۔قابض ہونے کی وجہ سے جریان خون جریان منی اور اسہال خون کو روکتی ہے ۔یہ عرق ماالجبن کی جزواعظم ہے جوکہ امراض سوداوی میں مستعمل ہے۔
احتیاط خاص۔
جس نسخہ میں سم الفار ہو اس میں مچھیچھی کو ہر گز شامل نہ کریں ۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون مجفف قروع۔
مضر۔
گرم مزاج کے لئے ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام یا ماشے ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مرچ سیاہ’’فلفل سیاہ ‘‘
Black Pepper
عربی میں فلفل اسود فارسی میں فلفل سیاہ یا فلفل گرد اردو میں کالی مر چ گجراتی میں کالو مرچ سنسکرت میں سردہت انگریزی میں بلیک پیپر اور لاطینی میں Piper Nigrumکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بیل دار نبات ہے جو انگور کی بیل کی طرح دوسرے درختوں پر چڑھ جاتی ہے۔پتے پان کے پتوں کی طرح پانچ چھ انچ لمبے تین انچ چوڑے اور ان کے پیچھے کی طرف پانچ لکیریں ہوتی ہیں ۔پھول سفید اور کچھ مٹیالے رنگ کے موسم گرما میں لگتے ہیں پھول چھوٹے ہوتے ہیں پھل گول گول گچھوں اور موسم برسات میں لگتے ہیں پہلے یہ سبز اور پکنے پر سرخ ہوتے ہیں جب یہ آدھے پک جاتے ہیں تو ان کو توڑ لیاجاتاہے۔مگر سوکھ کر سیاہ جھری دار ہوجاتے ہیں ۔پورا پک کر جب اس کے اوپر کا چھلکا اتر جاتاہے تو اس کو سفید مرچ کہاجاتاہے کیونکہ یہ اندرسے سفید ہوتی ہے ۔اور بعض لوگ اس کو دکنی مرچ بھی کہتے ہیں یہ کالی مرچ کے مقابلہ میں کم ہوتی ہے۔اور جھری دار نہیں ہوتی ۔۔۔
اس کی بیل کے چھوٹے ٹکڑے کرکے موسم برسات میں بڑے درختوں کے درمیان لگا دیتے ہیں تاکہ بیل درختوں پر آسانی سے چڑھ جائے اور یہ لگانے کے تین سال بعد پھل دینے لگتی ہے ایک اچھی بیل پر ایک ہزار گچھے یا دو کلو مرچ لگتی ہے۔
مقام پیدائش۔
جنوبی ہندوستان ،جزائرمشرق الہند جاوا سماٹرا مالابار کے جنگلات سنگا پور ٹراونکور اور پانڈپچری میں بکثرت پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
(بیرونی)جاگی ،جاذب ،مخرش جلد،بعد میں مسکن ،مولدلعاب دہن ،محلل اورام ،
افعال اندرونی ۔
مقوی اعصاب ،مقوی باہ ،کاسرریاح مقوی معدہ و جگر ،ہاضم ،مشہتی ،منفث بلغم ،مدربول و حیض ،مقوی آمعاء ،تریاق سموم باردہ دافع بخار نوبتی ۔
استعمال بیرونی ۔
سرخی ومتورم غشائے مخاطی ‘ورم حلق استرخائی اور درد دندان میں اس کے جوشاندے سے غرغرے و مضمضے کراتے ہیں ۔درد دندان کرم خوردہ میں تنہایا مناسب ادویہ کے ہمراہ بطور سنون استعمال کرتے ہیں ۔چونکہ اس کو منہ میں چبانے سے لعاب دہن بہت خارج ہوتاہے ۔لہذاثقل زبان میں اس کو چبایا جاتاہے یا باریک سفوف بناکر زبان پر ملاجاتا ہیےاس کے علاوہ رطوبات دماغ کو کم کرنے کے لئے ضماد کرتے ہیں ۔
فلفل سیاہ کو بطور جالی جاذب خون اور خراش کن دواء کے برص اور بہق پر طلاء کرتے ہیں بعض دردوں پر تسکین درد کے لئے لگاتے ہیں یا مالش کرتے ہیں زفت کے ہمراہ پیس کر خنازیر کو تحلیل کرنے کے لئے ضماد کرتے ہیں ۔تہج ریحی اور بلغمی اورام پر مناسب ادویہ کے ہمراہ لیپ کرتے ہیں ۔
فلفل سفید کو جالی ہونے کی وجہ سے اکثر سرموں میں امراض چشم کے لئے استعمال کرتے ہیں یہ سرمہ جالا پھولا دھند اور ناخونہ وغیرہ میں مفیدہے۔
(استعمال (اندرونی
مرچ سیاہ اندرونی طورپر غذاؤں میں بطور مصالحہ شامل کرکے کھاتے ہیں اور اس کو تنہایامناسب ادویہ کے ہمراہ شہد خالص میں ملاکر بلغمی کھانسی اور ضیق النفس میں چٹاتے ہیں تحریک باہ کے لئے طلاؤں میں شامل کرتے ہیں اور مرکبات میں ملاکرکھاتے ہیں تپ لرزہ کوروکنے کے لئے مناسب ادویہ کے ہمراہ کھلاتے ہیں یا بطورجوشاندہ استعمال کرتے ہیں بواسیر قروح مقعد میں آمعائے مستقیم کی غشائے مخاطی خصوصاًمسترخی اور ورم کو ختم کرتی ہے۔مرچ سیاہ کو مدربول اورمدر حیض نسخوں میں شامل کرتے ہیں بعض یارد ادویہ کی اصلاح کے لئے استعمال کرتے ہیں مارگزیدہ عقرب گزیدہ اور سرد زہروں کا جوشاندہ باربارپلاتے ہیں ۔جس سے قے ہوکر سمیت زائل ہوجاتی ہے۔
وماغی رطوبات کو کم کرنے کے لئے منقی ٰ اور گھی کے ہمراہ کھلاتے ہیں مرچ سیاہ کاسر ریاح ،ہاضم ،مقوی معدہ و جگر ہونے کی وجہ سے ہاضم سفوف اور جوارشوں میں شامل کرتے ہیں ۔
خاص بات۔
سفید مرچ یادکنی مرچ کوئی الگ چیز نہیں بلکہ سیاہ مرچ کو بھگو کر اس کا اوپر کا چھلکا اتار لینے سے سفید مرچ بن جاتی ہے۔اس کا مزہ کم تیز ہوتاہے۔
نفع خاص۔
ہاضم دافع بلغمی امراض ۔
مضر۔
گردوں اور گرم مزاج کے لئے ۔
مقدارخوراک۔
تین رتی سے ایک ماشہ تک۔

مٹی ملتانی. مجیٹھ. فوہ. مچھلی

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مٹی ملتانی ’’گل ملتانی‘‘گاچنی
Mutan clay
دیگرنام۔
طین عربی میں فارسی میں گل ملتانی تامل میں گوپی پنجابی میں گاچنی اور انگریزی میں ملتان کلے کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سفید زردی مائل رنگت کی سخت اور چکنی پرت دار مٹی ہے اور ذائقہ مٹیالاہوتاہے۔
مزاج۔
سردو خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال واستعمال۔
قابض ،حابس الدم اور جالی ہے۔اسی وجہ سے اس کا آب زلال رعاف اور بول الدم میں پلایاجاتاہے۔یہ زلال قے کو تسکین دیتاہے۔اور ہیضہ میں مفیدہے ملتان اور بہاول پورمیں اکثر عورتیں ملتانی مٹی کھانے کی عادی ہوجاتی ہیں ۔جس کی وجہ سے معدہ اور آنتوں کا فعل سست ہوجاتاہے۔اکثر قبض رہتی ہے۔
استعمال بیرونی ۔
اکثر عورتین عموماًکھریامٹی سردھونے کے کام لاتی ہیں ۔رعاف میں سر اور پیشانی پر اس کا ضماد کیاجاتاہے۔پانی یا لعاب خطمی میں ملاکر گرمی دانوں پر اس کا لیپ کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
حابس الدم ۔
مضر۔
آمعاء اور پھیپھٹروں کو۔
مصلح۔
یخنی ۔سرطان۔
مقدارخوراک۔
سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
بصورت سفوف تین سے پانچ گرام تک۔
طب نبوی ﷺاور مٹی ۔
مٹی کے بارے میں بہت سی موضوع احادیث موجود ہیں ۔لیکن ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں جیسے ’’جس نے مٹی کھائی اس نے اپنے قتل میں مددکی۔
خاص بات۔
یہ بات درست ہے کہ مٹی نقصانات دہ اور اذیت دینے والی ہے۔اس کے کھانے سے چہرے کی رونق ختم اورجلد کارنگ زرد ہوجاتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مجیٹھ’’فوہ‘‘
Indian Madder
لاطینی میں ۔
Rubia Cordifolia INN
دیگرنام۔
عربی میں فوہ یا عروق احمر فارسی میں رومناس یا فوہ الصبخ ،بنگالی میں منجشٹا‘سندھی میں منجٹھ اورانگریزی میں میں انڈین میڈر کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی ہے۔جو درختوں پر چڑھی ہوتی ہے اس کی شاخیں دور دور تک پھیل جاتی ہیں ۔شاخوں پر تھوڑی دور چار پتے اکٹھے لگتے ہیں ۔پتوں کے کناروں پر چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں ۔اس کا پتا بھنگ کے پتے سے مشابہ مگر لمبائی میں چھوٹا ہوتاہے۔جو کپڑوں کو چمٹ جاتاہے۔جڑ گول پتلی نرم اور توڑنے پر اندر سے سرخ خشک ہونے پر جھری دارہوتی ہے۔اورکئی گز لمبی ہوتی ہے۔بازار میں اسکے ٹکڑے ملتے ہیں ۔ان کا مزہ تلخ اور یہی بطور دواًمستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ شمال مغربی پہاڑی علاقہ ہمالیہ ،شملہ اور کانگرہ وغیرہ میں پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مدربول و حیض ،منقی ٰ جگرو طحال منقح سدہ جگر و طحال مسخن جالی۔
استعمال۔
اس کو زیادہ تر پیشاب اور حیض کی رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔لیکن کثرت استعمال سے بول الدم لاحق ہونے کا خطرہ ہے ۔تنقیہ جگر و طحال نیز تفتسج سدہ کے لئے سکنجین کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں ۔امراض باردہ عصبانیہ میں بھی شرباًو ضماداًمستعمل ہے ۔جالی ہونے کے باعث سرکہ کے ہمراہ داد بہق ،برص اور جلد کے دھبوں کے مٹانے کے لئے طلاًمستعمل ہے۔سرکہ کی بجائے شہد بھی استعمال ہوسکتاہے۔اس کا باریک سفوف بطور سنون دانتوں کے درد کو مفیدہے۔اور یہ کپڑا رنگنے کے کام بھی آتی ہے۔ورم جگر و طحال اور یرقان میں بھی استعمال کرتے ہیں ۔بچہ جننے کے بعد مجیٹھ کے جوشاندہ سے نفاس کھل کر آجاتاہے۔
آیورویدک میں مجیٹھ کوکئی مصفیٰ خون جوشاندوں میں شامل کیاگیاہے۔
نفع خاص۔
مدربول و حیض ،مفتح سدہ جگر و طحال ۔
مضر۔
مثانہ ۔
مصلح۔
کتیرا،انیسون۔
بدل۔
کبابہ ‘تج۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام ۔
بطورجوشاندہ ایک سے دوتولہ ۔
مشہورمرکب۔
معجون دبیدالورد دواء الکرکم۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مچھلی ’’ماہی ‘‘
Fish
عربی میں سمک یا حوت فارسی میں ماہی پنجابی اور سندھی میں مچھی اور انگریزی میں فش کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہورآبی جانور ہے۔مچھلیاں ایک انچ سے لے کر پچاس فٹ تک اورایک چھٹانک سے چھ سومن تک ہر سائز ووزن کی ہوتی ہے۔ہر زمانے میں مچھلی انسان کی اہم غذارہی ہے۔اس کی بے شمار اقسام ہیں ۔بہترین مچھلی روہوہے۔لیکن سب میں پسند یدہ اور لذیز ترین مچھلی پلاہے جبکہ مجھے سنگھاڑی مچھلی پسندہے کیونکہ اس میں ایک ہی کانٹا ہوتاہے۔
تازہ مچھلی کی پہچان ۔
تازہ مچھلی کی آنکھ کے ڈھیلے ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔اور اسکے گلپھڑے شوخ گلابی رنگ کے ہوتے ہیں باسی مچھلی کے ڈھیلے بیٹھ جاتے ہیں گلپھڑوں کا رنگ سیاہی مائل اور بدبو تیز آنے لگتی ہے۔
مزاج۔
سرد تر۔۔۔
افعال واستعمال۔
مچھلی پوری دنیا میں زیادہ تر بطور غذا مستعمل ہے ۔کیونکہ یہ سریع الہضم اور کیثرل غذاہے بدن کو غذا اور قوت بخشتی ہے دماغ کو قوت دیتی ہے اور قوت باہ کو قوی کرتی ہے۔کمزور اشخاص کے لئے بہتر غذا ہے۔مرض سل و دق میں فائدہ بخشتی ہے۔ذیابیطس میں مفیدہے۔
کاڈلیورآئل مچھلی کے جگرسے حاصل کیاجاتاہے۔اورجدید طب میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔جوکہ کمزور مریضوں اور سل دق میں کھلایاجاتاہے۔مچھلی میں پروٹین بکثرت پائی جاتی ہے۔جو گوشت سے جلد جسم کا جزوبدن بن جاتی ہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ ،ملین قصبتہ الریہ ۔
مضر۔
گرم مزاج کو۔
مصلح۔
روغن بادام زنجیل گل قند ،
بدل 
ایک دوسرے کا بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم ۔روغن ماہی چھ ماشہ سے ایک تولہ تک۔