WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

28.2.16

کافور’’ مشک کافور‘‘ کاک جنگھا۔ کاکڑا سینگی ’’ سومک ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کافور’’مشک کافور‘‘
(Camphor)

لاطینی میں ۔
Camphora Officinalis

عربی میں کافور ہندی میں کپور اور انگریزی میں کیمفر کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کے درخت کئی قسم کے ہوتے ہیں ۔لیکن ان درختوں میں یہ چیز خاص ہے۔کہ ان کے باہر جڑ مثلاًپتے چھال اور لکڑی وغیرہ سے کافور کی خوشبو آتی ہے۔اس کادرخت شیشم کے درخت کے مشابہ ہوتے ہیں کافو ر کا درخت قد آور یعنی 35یا 36میٹر تک بلند ہوتاہے۔چھال شیشم کی طرح اوپر سے نیچے تک درازیں سی معلوم ہوتی ہے۔پتے شیشم کے پتوں کے ہم شکل قدرے بڑے ہوتے ہیں ان پتوں کو مسلنے پر کافور جیسی بوآتی ہے۔
مشک کافور۔
کافور کی چھوٹی مربع ٹکیاں یا بے قاعدہ ڈالیاں ہوتی ہیں جن کی رنگت سفید شفاف اور بو تیز ہوتی ہے۔ان کا ذائقہ کسی قدر تلخ و تیز ہوتاہے۔جس سے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔کافور ہوا میں رکھنے سے بہت جلد اڑجاتاہے۔
مصنوعی کافور روغن تارپین اور نمک سے بنایاجاتاہے۔معمولی حرارت پر اڑجاتاہے اگر جلایاجائے تو تمام جل جاتاہے۔میرے خیال میں مشک کوفور مصنوعی طور پر ہی تیارکیا جاتاہے۔
مقام پیدائش۔
جاپان ،چین او خاص جگہوں پر ہندوستان میں پیدا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔۔درجہ سوم۔
افعال (بیرونی )
دافع تعفن ‘مالش کرنے سے ابتدا محرک اور محمر بعد میں مبرد مخدر مسکن الم ۔
افعال(اندرونی)
مفرح مقوی قلب۔دافع بخار ،قابض معرق دافع تشنج اعصاب مقوی معدہ و کاسرریاح تریاق ہیضہ ۔
استعمال بیرونی ۔
کافور کو مختلف روغنوں میں حل کرکے درد کمر وجع المفاصل ذات الجنب اور ذات الریہ وغیرہ میں مالش کرتےہیں ۔یہ بات یاد رکھیں کہ بام وغیرہ میں کافور عام استعمال ہوتاہے۔اور بعض امراض جلدیہ میں ان کی حدت اور سوزش کو تسکین دینے کے لئے مناسب ادویہ کے ہمراہ لگاتے ہیں درد دندان کو دورکرنے کیلئے ماؤف دانت پر رکھ کر دبالیتے ہیں جس سے دانت کے درد کو فائدہ ہوتاہے۔قلاع الفم میں بحر الفم کو زائل کرنے کیلئے پانی کے ہمراہ یاکسی مناسب دواء میں ملاکرکھلاتے ہیں ۔نکسیر کو بندکرنے کیلئے بھی آب کشنیز سبز میں حل کرکے ناک میں قطور کرتے ہیں ۔درد گوش کو تسکین دینے کیلئے آب کشنیز سبز میں حل کرکے کان میں ٹپکاتے ہیں ۔آنکھ کی سوزش کو دور کرنے اور آنکھ کو مرض چیچک سے محفوظ رکھنے کیلئے سرمہ کے ہمراہ آب مزکورہ میں حل کرکے قطور کرتے ہیں ۔ہندولوگ مندروں میں صندل یا سندور کے ساتھ رگڑ کر ماتھے پر لگاتے ہیں ۔
پرکلی ہیٹ پوڈر کا نسخہ ۔
زنک بورک اور سٹارچ کے سفوف میں ذارسا کافور ملا اور گرمی دانوں پر چھڑکتے ہیں ۔
گندہ دہنی کو دورکرنے کیلئے چاک کا سنون کوفوری اکثر استعمال کرتے ہیں مرہم سفیدہ من کافور ملاکر اعضائے تناسل کی سوزشی پھنسیوں پرلگانے سے خارش میں تحفیف ہوجاتی ہے۔
استعمال اندرونی ۔
مقوی معدہ ہونے کی وجہ سے نفع شکم ہیضہ صفراوی و دموی اسہال میں کھلاتے ہیں ۔حابس اور مبرد ہونے کی وجہ سے تپ دق پرانی کھانسی اور دموی بخاروں میں کھلاتے ہیں مفرح اور مبرد ہونے کی وجہ سے مقوی قلب ہے۔مبرد ہونے کی وجہ سے شہوت کی زیادتی کو روکنے کیلئے کھلاتے ہیں ۔پیاس و سوزش جگر کو تسکین دیتاہے۔دستوں کو روکتاہے۔مخدر ہونے کی وجہ سے نیند آور ہے۔ایک رتی کافور افیون گولی بناکر سوتے وقت کھلانے سے احتلام نہیں ہوتاہے۔اس طرح کافور اجوائن خراسانی ملاکردینے سے ذکاوت حس اور جریان ختم ہوجاتاہے۔
نفع خاص۔
مفرح تپ دق۔
مضر۔
باہ سرد مزاج۔اور مولدسنگ گردہ ۔
مصلح۔
مشک عنبر گلقند جند بید ستر روغن سوسن رائی۔۔۔
بدل۔
طباشیر و صندل۔
ارشاد باری تعالیٰ اور کافور۔۔
نیکی کرنے والے برگزیدہ بندوں کےلیے مشروبات ایسے گلاسوں میں پیش کئے جائیں گے جن میں کافور کی مہک ہوگی ۔کافور ایک ایشا چشمہ ہے کہ اس سے صرف وہی لوگ پینگے جو اللہ کے خاص بندے ہوں گے ۔
احادیث۔
میں کافور کاذکر صرف میت کے غسل اور کفن دینے کے سلسہ میں آتاہے۔
سمی اثرات یا زہریلی علامات کافور کی۔
اگرچہ کافور سے سمیت شاذونادر ہی ہوتی ہیے۔تاہم اس کو زیادہ مقدارمیں کھالینے سے سرچکراتا ہے۔ہذیان ہوجاتاہے۔جلد ٹھنڈی اورچچچچی ہوتی ہے۔آخر کار غفلت کی حالت میں موت واقع ہوجاتی ہے۔ایسی حالت میں رائی کا سفوف دے کرقے کرائیں اور بہت سا پانی پلائیں یا کوئی نمکین جلاب دیں ۔جسم کو گرم کرنے کیلئے پانی کی بوتلیں رانوں اور بغلوں میں رکھیں ۔اور مریض کو گرم کمبل اڑھائیں
مقدارخوراک۔
ایک سے تین رتی تک۔
مشہور مرکب۔
قرص طباشیر ،کافوری ،عرق عجیب یا امرت دارھا،قرص سرطان کافوری ۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کاک جنگھا
(Lec Hirta)

دیگرنام۔
عربی میں اجل الغراب فارسی میں پائے زاغاں ہندی میں مسی گھاس سندھی میں مادھاتوں مارواڑی میں کاگ لہر گجراتی میں گھیڈی بنگلہ میں کانڈا گڈکاولی اور لاطینی میں لی ہرٹاکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ پودا ایک گز بلند ہوتاہے۔اس کی شاخیں باریک سیدھی چھ پہلو اور اندر سے کھوکھلی ہوتی ہیں ۔جن میں سفید نرم گودا ساہوتاہے۔اور بالشت بالشت بھر فاصلہ پر گانٹھیں ہوتی ہیں ۔جہاں سے پھول یا پتا نکلتاہے۔اس کے پتے نہایت باریک اورپتلے روئیں دار کھرکھرے ہوتے ہیں ۔اور پختہ ہونے پرگرجاتے ہیں اس کی شاخوں کی گرہ توڑنے پر زرد رنگ کا کیڑا نکلتاہے۔اس کی شاخیں کوا کی جانگھ کی مانند ہوتی ہے۔اس لیے اس کو کاک جنگھا کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
دہلی یوپی اور پنجاب باغات اور جنگلات خصوصاًرتیلی زمین پر موسم برسات کے بعد پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم ایک ۔۔۔خشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
جالی کاسرریاح اور مصفیٰ خون ہے۔اس کے پتے گرم کرکے باندھنے سے ورم تحلیل یا پھوٹ کر مواد نکل جاتاہے۔مرض جذام میں اس کے پتوں کا شیرہ چالیس روز تک متواتر پلاتے ہیں ۔اس دوران میں صرف بیسی روٹی کھانے کیلئے دیتے ہیں ۔اگر کسی کو پارے کا کشتہ نقصان دے تو اس کا کاک جنگھا کا شیرہ سات آٹھ کالی مرچ کے ساتھ دیناچاہیے۔
اس کا لیپ برص میں مفیدہے۔اس کے کاڑھے سے بچے کو غسل دینادق الاطفال میں مفید بیان کیاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے نو گرام یا ماشے ۔ 

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کاکڑاسینگی ’’سومک ‘‘
دیگرنام۔
گجراتی میں کاکڑا شنگی بنگالی میں کاکڑا شرنگی سنسکرت میں کرکٹ سرنگی پنجابی میں سومک اور انگریزی میں گالز پس ٹاکیساکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
کاکڑا کا درخت قریباًچالیس فٹ اونچا ہوتاہے۔اس کی چھال کا رنگ سفیدہوتاہے۔کاکڑا کے پتے لمبی نوک دار شاخوں پر آمنے سامنے ہوتے ہیں کاکڑا درخت کے پتے پتوں کے ڈنٹھل ٹہنیوں پر ٹیڑھے سینگ کی طرح کولے پائے جاتے ہیں ۔کئی لوگ اس درخت کی پھلیاں کو ایک خاص قسم کے کیڑا کا گھر مانتے ہیں ۔یہی کاکڑا سینگی ہے۔یہ پھلیاں سی مختلف لمبائی میں تین سے چھ انچ لمبے اور پون انچ سے ایک انچ تک چوڑے اور اندرسے خالی ہوتی ہیں ۔اس کا چھلکا پتلا سرخ رنگ کا اور اندر سے بھورا نطر آتاہے۔اس کا ذائقہ کڑوا کسیلاہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ شمالی مغربی پہاڑی علاقے سے پشاور سے شملہ تک کانگڑھ سکم بھوٹان تک پایاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم ایک ۔۔۔خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مخرج بلغم ،مجفف رطوبت مقوی معدہ دافع تپ۔
استعمال۔
کاکڑا سینگی کا سفوف شہد کے ساتھ ملاکر چٹانا کھانسی ضیق النفس سرفہ بلغمی خاص کر بچوں کی کھانسی کو نافع ہے۔اس کو کائے پھل کے ساتھ پیس کر سرفہ
 بلغمی خاص کر بچوں کی کھانسی کو نافع ہے۔اس کو کائے پھل کے ساتھ پیس کر شہد میں ملا کرچٹانے سے دمہ ختم ہوجاتاہے۔بعض اطباء کاکڑا سینگی اور بیل گرمی ہموزن کا سفوف بناکر اسہال میں دیتے ہیں ۔
کاکڑا سینگی اور اتیس پھلی ہموزن سفوف کرکے بمقدارایک گرام شہد کے ہمراہ چٹانوں بچوں کی کھانسی اسہال اور دانت نکالنے کے زمانے میں پیدا ہونے والی تمام شکایات کے لئے پر منفعث ثابت ہواہے۔
نوٹ۔
کاکڑا سینگی کے اندرسے سفید جالاکو دورکرکے استعمال کریں ۔
نفع خاص۔
کھانسی دمہ۔
مضر۔
جگرکے امراض کو۔
مصلح۔
کیترا ،گوند ببول۔
بدل۔
اصل السوس۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو گرام یا ماشے ۔

No comments:

Post a Comment