Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
سبوس یا چھلکایابھوسیاسپغول
(Ispaghol Husk)
(Ispaghol Husk)
استعمال۔
نازک مزاج آدمی قبض کو دور کرنے کیلئے بھوسی اسپغول استعمال کرسکتا ہے۔ یہ زیادہ آنتوں کے زخم اور پیچش میں استعمال کیا جاتاہے۔بعض اوقات شربت کو مزیدار بنانے کیلئے سبوس کا استعمال کرنے سے پیاس کو تسکین کرتاہے۔
نازک مزاج آدمی قبض کو دور کرنے کیلئے بھوسی اسپغول استعمال کرسکتا ہے۔ یہ زیادہ آنتوں کے زخم اور پیچش میں استعمال کیا جاتاہے۔بعض اوقات شربت کو مزیدار بنانے کیلئے سبوس کا استعمال کرنے سے پیاس کو تسکین کرتاہے۔
پیچش مروڑ،تیزابیت اورالسرمعدہ وآنتوں میں مؤثر ترین ہے۔
مضر۔
کثرت استعمال سے مبرداورقبض پیدا کرتاہے۔شدید بدہضمی میں استعمال نہ کریں۔
مقدارخوراک۔
قبض کیلئےدوعددچائے والے چمچ تقریباًسات گرام ہمراہ دودھ یاپانی رات کو سوتے وقت دیں یا ایک یا ڈیڈھ تولہ۔دوسرے امراض کی صورت میں
ایک یادوبارتقریباًپانچ یاسات گرام تک دیں۔
مضر۔
کثرت استعمال سے مبرداورقبض پیدا کرتاہے۔شدید بدہضمی میں استعمال نہ کریں۔
مقدارخوراک۔
قبض کیلئےدوعددچائے والے چمچ تقریباًسات گرام ہمراہ دودھ یاپانی رات کو سوتے وقت دیں یا ایک یا ڈیڈھ تولہ۔دوسرے امراض کی صورت میں
ایک یادوبارتقریباًپانچ یاسات گرام تک دیں۔
بھوسی اسپغول۔
بھوسی اسپغول کو اگر کم مقدارمیں دیا جائے تو قبض پیدا کردے گا اورزیادہ مقدار میں پائے خانے کو پھسلا کریا نرم کرکے خارج کردے گا۔
بھوسی اسپغول کو اگر کم مقدارمیں دیا جائے تو قبض پیدا کردے گا اورزیادہ مقدار میں پائے خانے کو پھسلا کریا نرم کرکے خارج کردے گا۔
www.sayhat.net
اسطوخودوس
(Lavandula Ostochas)
(Lavandula Ostochas)
فیملی۔
Labiatae
دیگرنام۔
عربی میں اسطو خودوس یا انس الارواح،ہندی میں دھارو،فارسی میں اسطو خودوس ،جاروب دماغ،اردو میں دماغ کاجھاڑو،اسطو خودوس کے لفظی معنی دماغ کا جھاڑو ہے۔
ماہیت۔
اس کا پودا جنگلی تلسی کی طرح ہوتاہے۔یہ جنگلوں اورپہاڑوں میں نمناک زمین میں ربیع کی فصل کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔اس کا تنا آدھا میٹر لمبا اورکھردرا ہوتاہے۔پتے سفید نیلگوں یاپیلے سرخی مائل اور برگ صعتر سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول بکثرت گچھوں میں اوپر کے پتے جو تلسی کی بالیوں کی طرح ہوتے ہیں۔ان میں تخم رائی کی طرح چھوٹے کچھ چپٹے سے سیاہی مائل زرد ہوتے ہیں۔اس میں کافور کی طرح بو،ذائقہ تیز اور کڑواسا ہوتا ہے۔اسطو خودوس کے خشک شدہ پتے اورپھول بطور دواء بکثرت مستعمل ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیر پاکستان کے علاوہ عرب،بھارت،ہمالیہ میں چارسے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی تک،بھوٹان اورنیپال وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔کشمیر میں اس کی کئی قسمیں خودروپیدا ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ ہسپانیہ اور اٹلی میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
تیزاورتلخ۔
Labiatae
دیگرنام۔
عربی میں اسطو خودوس یا انس الارواح،ہندی میں دھارو،فارسی میں اسطو خودوس ،جاروب دماغ،اردو میں دماغ کاجھاڑو،اسطو خودوس کے لفظی معنی دماغ کا جھاڑو ہے۔
ماہیت۔
اس کا پودا جنگلی تلسی کی طرح ہوتاہے۔یہ جنگلوں اورپہاڑوں میں نمناک زمین میں ربیع کی فصل کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔اس کا تنا آدھا میٹر لمبا اورکھردرا ہوتاہے۔پتے سفید نیلگوں یاپیلے سرخی مائل اور برگ صعتر سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول بکثرت گچھوں میں اوپر کے پتے جو تلسی کی بالیوں کی طرح ہوتے ہیں۔ان میں تخم رائی کی طرح چھوٹے کچھ چپٹے سے سیاہی مائل زرد ہوتے ہیں۔اس میں کافور کی طرح بو،ذائقہ تیز اور کڑواسا ہوتا ہے۔اسطو خودوس کے خشک شدہ پتے اورپھول بطور دواء بکثرت مستعمل ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیر پاکستان کے علاوہ عرب،بھارت،ہمالیہ میں چارسے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی تک،بھوٹان اورنیپال وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔کشمیر میں اس کی کئی قسمیں خودروپیدا ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ ہسپانیہ اور اٹلی میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
تیزاورتلخ۔
مزاج۔
گرم ایک،خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
صداع،مقوی ومنفی دماغ واعصاب،مقوی معدہ کاسرریاح،مسہل بلغم وسودا،محلل ۔مفتح،جالی
استعمال۔
اسطو خودوس کا زیادہ دماغی اورعصبی امراض مثلافالج لقوہ صدع ،سردنزلہ وزکام اورنسیان میں استعمال کرتے ہیں۔دماغ کو طاقت بخشنے اور ان کو فضلات سے پاک کرتا ہے۔اسطوخودوس مفید ہے۔جالی ومفتح ہونے کے سبب سے سینے ،پھیپھڑے اور دماغ کو رطوبت سے صاف کرتا ہے اور دماغی سدے کھولتا ہے۔عقرقرحا اورسکنجین کے ہمراہ مسلسل استعمال صرع کو دورکرتا ہے۔اسطوخودوس ہمراہ الیوا کے کھانا رعشہ اور اختلاج کو نافع ہے۔درد شقیقہ کیلئے ہمراہ فلفل سیاہ اورکشینز کے قبل ازدردیا سورج کے نکلنے سےپہلے اس کا پینا سفوف بنا کر کھانا نہایت مجرب ہے کیونکہ طبیہ کالج لاہور میں صداع کے نام سے تقریباًچالیس سال سے مزکورہ نسخہ اور درد شقیقہ کیلئے استعمال ہورہا ہے۔
گرم ایک،خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
صداع،مقوی ومنفی دماغ واعصاب،مقوی معدہ کاسرریاح،مسہل بلغم وسودا،محلل ۔مفتح،جالی
استعمال۔
اسطو خودوس کا زیادہ دماغی اورعصبی امراض مثلافالج لقوہ صدع ،سردنزلہ وزکام اورنسیان میں استعمال کرتے ہیں۔دماغ کو طاقت بخشنے اور ان کو فضلات سے پاک کرتا ہے۔اسطوخودوس مفید ہے۔جالی ومفتح ہونے کے سبب سے سینے ،پھیپھڑے اور دماغ کو رطوبت سے صاف کرتا ہے اور دماغی سدے کھولتا ہے۔عقرقرحا اورسکنجین کے ہمراہ مسلسل استعمال صرع کو دورکرتا ہے۔اسطوخودوس ہمراہ الیوا کے کھانا رعشہ اور اختلاج کو نافع ہے۔درد شقیقہ کیلئے ہمراہ فلفل سیاہ اورکشینز کے قبل ازدردیا سورج کے نکلنے سےپہلے اس کا پینا سفوف بنا کر کھانا نہایت مجرب ہے کیونکہ طبیہ کالج لاہور میں صداع کے نام سے تقریباًچالیس سال سے مزکورہ نسخہ اور درد شقیقہ کیلئے استعمال ہورہا ہے۔
یہی نسخہ ضعف نظر بھی مفید اور مجرب ہے۔
نفع خاص۔
صداع،اعصاب ودماغ کا تنقیہ کیلئے عجیب الاثرہے۔
مضر۔
نازک مزاج لوگوں میں متلی اور بے چینی پیدا کر تا ہے۔
مصلح۔
شربت لیموں اور کتیرا۔
مقدارخوراک۔
جوشاندہ وغیرہ میں پانچ سے سات گرام،بطورسفوف ایک گرام سے تین گرام تک۔
مزید تحقیق۔
اطریفل اسطو خودوس ،معجون اذاراقی ،تریاق نزلہ ،معجون نجاح وغیرہ ۔
نفع خاص۔
صداع،اعصاب ودماغ کا تنقیہ کیلئے عجیب الاثرہے۔
مضر۔
نازک مزاج لوگوں میں متلی اور بے چینی پیدا کر تا ہے۔
مصلح۔
شربت لیموں اور کتیرا۔
مقدارخوراک۔
جوشاندہ وغیرہ میں پانچ سے سات گرام،بطورسفوف ایک گرام سے تین گرام تک۔
مزید تحقیق۔
اسطوخودوس میں روغن فراری جس میں کافور کی سی بو،روغن کثیف اورالکوحل کی کچھ مقدار پائی جاتی ہے۔
مشہور مرکبات۔اطریفل اسطو خودوس ،معجون اذاراقی ،تریاق نزلہ ،معجون نجاح وغیرہ ۔
www.sayhat.net
اسگندناگوری (اشوگندھا)
(winter Cherey)
(winter Cherey)
لاطینی میں
Withania Somnifera
فیملی۔
Sofanaceae
Withania Somnifera
فیملی۔
Sofanaceae
دیگرنام۔
پنجابی میں آکسن،بوگنی بوٹی،سندھی میں بھٖڈ گند،مرہٹی میں آمسن گند،گجراتی میں آکھ سندھ،بنگالی میں اشوگندھا،اورانگریزی میں ونٹرچیری۔
ماہیت۔
اس کا پودا دو ٰٰقسم کا ہوتاہے۔ایک چھوٹا لیکن جڑموٹی ہوتی ہے۔دوسری قسم بڑی دیسی ہوتی ہے۔اس کا پودا بڑا لیکن جڑپتلی اور چھوٹی ہوتی ہے۔دوسری قسم کے کھیت قبرستان اورکھنڈرات میں خودرو پیدا ہوتی ہے۔
جڑایک سے آٹھ انچ تک لمبی اوراوپر سے پتلی گول چکنی اوراندر سے سفید باہر سے بھوری ہوتی ہے۔تازہ جڑ سے گھوڑے کے پیشاب کی طرح بوآتی ہے۔بطوردواء زیادہ تر مستعمل ہے۔یہ جتنی موٹی اور سفید ہوگی اتنی زیادہ اچھی ہوگی ۔اس جڑ کو جلدگھن کھاجاتی ہے۔مدت اثر دوسال سےپرانی جڑ میں ادویتہ قوت بہت کم ہوجاتی ہے۔
رنگ۔
جڑ بھوری
ذائقہ۔
قدرے تلخ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پنجاب،سندھ،بلوچستان،سرحدمیں ہرمقام پرکم وبیش پیدا ہوتی ہے۔جبکہ بھارت میں باگوارعلاقہ راجستھان میں بہت پیدا ہوتی ہے۔
اس کے علادہ بمبئی، اگ پو یوبی اور دہلی کے علاوہ اب کئی جگہ کاشت ہونے لگی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوئم؛
افعال۔
مبہی ومقوی،منقٰی رحم،محلل،مولدومغلظ منی ،مولد شیر ،مصلب پستان و ذکر۔
استعمال۔
مقوی باہ اورمبہی ہے۔باہ کو تقویت دیتا ہے۔مولد ومغلظ منی ہونے کے سبب جریان اوررقت منی میں اس کا سفوف بناکردودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
مقوی ومنقی رحم ہونے کے وجہ سے وضع حمل کے بعد استعمال کرایا جاتا ہے۔جس سے واضع حمل کے بعد کی پچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں ۔محلل اورام ہونےکی وجہ سے بطورورموں کو تحلیل کرتا ہے۔اور اس کے تازہ پتے ورموں کو تحلیل کرتے ہیں۔وجع المفاصل میں داخلاًو خارجا استعمال کیا جاتا ہے۔اوراس
کوسورنجاں کاقائم مقام خیال کیا جاتاہےمعین حمل کےلئے اسگندھ چار گرام روزانہ صبح اس کو شکراور دودھ کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔خنازیر میں پانی میں پیس کر لیپ کر مفید ہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ اور دردوں کیلئے ۔
مصلح۔
گود کتیرا،
پنجابی میں آکسن،بوگنی بوٹی،سندھی میں بھٖڈ گند،مرہٹی میں آمسن گند،گجراتی میں آکھ سندھ،بنگالی میں اشوگندھا،اورانگریزی میں ونٹرچیری۔
ماہیت۔
اس کا پودا دو ٰٰقسم کا ہوتاہے۔ایک چھوٹا لیکن جڑموٹی ہوتی ہے۔دوسری قسم بڑی دیسی ہوتی ہے۔اس کا پودا بڑا لیکن جڑپتلی اور چھوٹی ہوتی ہے۔دوسری قسم کے کھیت قبرستان اورکھنڈرات میں خودرو پیدا ہوتی ہے۔
جڑایک سے آٹھ انچ تک لمبی اوراوپر سے پتلی گول چکنی اوراندر سے سفید باہر سے بھوری ہوتی ہے۔تازہ جڑ سے گھوڑے کے پیشاب کی طرح بوآتی ہے۔بطوردواء زیادہ تر مستعمل ہے۔یہ جتنی موٹی اور سفید ہوگی اتنی زیادہ اچھی ہوگی ۔اس جڑ کو جلدگھن کھاجاتی ہے۔مدت اثر دوسال سےپرانی جڑ میں ادویتہ قوت بہت کم ہوجاتی ہے۔
رنگ۔
جڑ بھوری
ذائقہ۔
قدرے تلخ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پنجاب،سندھ،بلوچستان،سرحدمیں ہرمقام پرکم وبیش پیدا ہوتی ہے۔جبکہ بھارت میں باگوارعلاقہ راجستھان میں بہت پیدا ہوتی ہے۔
اس کے علادہ بمبئی، اگ پو یوبی اور دہلی کے علاوہ اب کئی جگہ کاشت ہونے لگی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوئم؛
افعال۔
مبہی ومقوی،منقٰی رحم،محلل،مولدومغلظ منی ،مولد شیر ،مصلب پستان و ذکر۔
استعمال۔
مقوی باہ اورمبہی ہے۔باہ کو تقویت دیتا ہے۔مولد ومغلظ منی ہونے کے سبب جریان اوررقت منی میں اس کا سفوف بناکردودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
مقوی ومنقی رحم ہونے کے وجہ سے وضع حمل کے بعد استعمال کرایا جاتا ہے۔جس سے واضع حمل کے بعد کی پچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں ۔محلل اورام ہونےکی وجہ سے بطورورموں کو تحلیل کرتا ہے۔اور اس کے تازہ پتے ورموں کو تحلیل کرتے ہیں۔وجع المفاصل میں داخلاًو خارجا استعمال کیا جاتا ہے۔اوراس
کوسورنجاں کاقائم مقام خیال کیا جاتاہےمعین حمل کےلئے اسگندھ چار گرام روزانہ صبح اس کو شکراور دودھ کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔خنازیر میں پانی میں پیس کر لیپ کر مفید ہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ اور دردوں کیلئے ۔
مصلح۔
گود کتیرا،
بدل۔
بہمن سفید ۔
کیمیاوی اجزاء۔
روغن ،قلم دار الکوحل،شمی اجزاء ایک سو منفیرین نام کا جو ہر افعال ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانج گرام ۔
مشہور مرکبات۔
حب اسگندھ،معجون مقوی رحم ،سفوف جریان خاص۔
نوٹ۔
جڑ غیر سمی لیکن تخم اسگندھ زہریلے ہوتے ہیں۔ان کو آکسنڈ اور آکسن بھی کہتے ہیں۔
بہمن سفید ۔
کیمیاوی اجزاء۔
روغن ،قلم دار الکوحل،شمی اجزاء ایک سو منفیرین نام کا جو ہر افعال ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانج گرام ۔
مشہور مرکبات۔
حب اسگندھ،معجون مقوی رحم ،سفوف جریان خاص۔
نوٹ۔
جڑ غیر سمی لیکن تخم اسگندھ زہریلے ہوتے ہیں۔ان کو آکسنڈ اور آکسن بھی کہتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment