Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بکن(بکم)
لاطینی میں۔
Lippia Nodiflora
دیگرنام۔
فارسی میں بکم عربی میں فلفل الماء ،ہندی میں جل پیپل یا اسپابوٹہ پنجابی میں توت بوٹی،گجراتی میں رت بولیو بنگالی میں کانچڑاگھاس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پرمفروش ہوتی ہے۔اس کی شاخیں باریک اور پتلی پتے چھوٹے بیضوی لمبے نوکدار قدرے چوڑے دندانہ دار جوشہتوت کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پنجابی میں اس کو توت بوٹی بھی کہاجاتا ہے۔شاخ کی ہرگرہ پر ایک چھوٹاگول پھول ہوتا ہے۔جس سے مچھلی کی مانند بو آتی ہے۔اس لئے سنسکرت میں اس کا صفائی نام مچھا گندھارا رکھا گیا ہے۔اسے گھنڈی جیسے بیگنی رنگ کے پھول لگتے ہیں۔جوپیپل کے ہم شکل ہوتے ہیں۔
رنگ۔
پتے سبز پھول اودے یاکاسنی ۔
ذائقہ۔
تلخ اور کسیلا۔
مقام اور پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان ،دریاؤں اور نہروں کے کناروں کے علاوہ باغوں میں بکثرت اور ہر موسم میں ملتی ہے۔دریاؤں اور نہروں کے کنارے بکثرت ہونے کی وجہ سے ہندی میں اس کو جل پیپل کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
لاطینی میں۔
Lippia Nodiflora
دیگرنام۔
فارسی میں بکم عربی میں فلفل الماء ،ہندی میں جل پیپل یا اسپابوٹہ پنجابی میں توت بوٹی،گجراتی میں رت بولیو بنگالی میں کانچڑاگھاس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پرمفروش ہوتی ہے۔اس کی شاخیں باریک اور پتلی پتے چھوٹے بیضوی لمبے نوکدار قدرے چوڑے دندانہ دار جوشہتوت کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پنجابی میں اس کو توت بوٹی بھی کہاجاتا ہے۔شاخ کی ہرگرہ پر ایک چھوٹاگول پھول ہوتا ہے۔جس سے مچھلی کی مانند بو آتی ہے۔اس لئے سنسکرت میں اس کا صفائی نام مچھا گندھارا رکھا گیا ہے۔اسے گھنڈی جیسے بیگنی رنگ کے پھول لگتے ہیں۔جوپیپل کے ہم شکل ہوتے ہیں۔
رنگ۔
پتے سبز پھول اودے یاکاسنی ۔
ذائقہ۔
تلخ اور کسیلا۔
مقام اور پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان ،دریاؤں اور نہروں کے کناروں کے علاوہ باغوں میں بکثرت اور ہر موسم میں ملتی ہے۔دریاؤں اور نہروں کے کنارے بکثرت ہونے کی وجہ سے ہندی میں اس کو جل پیپل کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مسکن و مصفیٰ خون ،دافع ،بواسیر،مدربول اور بلغمی بخاروں میں ۔
استعمال۔
مدربو ل ہونے کی وجہ سے عسرالبول کیلئے مفید ہے۔اور قوت ادرار سے مثانہ کی پتھری کوخارج کرتا ہے۔نکسیر ،نفث الدم اور بواسیر خونی کیلئے نہاہت مفید دواء ہے بکن بوٹی کا نصف چھٹانک سبز پتے سات عددسیاہ مرچوں کے ہمراہ پیس کر صبح خالی پیٹ پلاتے ہیں۔خوانی بواسیر کیلئے اس سے بہتر دواء کوئی نہیں ہے۔مسکن ومصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے امراض فسادخون میں استعمال کرتے ہیں۔
سکہ جست قلعی چاندی اور ہڑتال کو کشتہ کرتی ہے۔بچوں کے سرکے ایگزیماپر اسکے پتوں کو گھوٹ کرمکھن ملاکر لگانا نفع خاص ہے۔
نفع خاص۔
وافع بلغم ،حابس الدم ۔
مضر۔
گرم مزاج والوں کیلئے ۔
مصلح۔
شہد ،مرچ سیاہ ۔
مقدارخوراک۔
ایک تولہ (دس گرام)۔
مسکن و مصفیٰ خون ،دافع ،بواسیر،مدربول اور بلغمی بخاروں میں ۔
استعمال۔
مدربو ل ہونے کی وجہ سے عسرالبول کیلئے مفید ہے۔اور قوت ادرار سے مثانہ کی پتھری کوخارج کرتا ہے۔نکسیر ،نفث الدم اور بواسیر خونی کیلئے نہاہت مفید دواء ہے بکن بوٹی کا نصف چھٹانک سبز پتے سات عددسیاہ مرچوں کے ہمراہ پیس کر صبح خالی پیٹ پلاتے ہیں۔خوانی بواسیر کیلئے اس سے بہتر دواء کوئی نہیں ہے۔مسکن ومصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے امراض فسادخون میں استعمال کرتے ہیں۔
سکہ جست قلعی چاندی اور ہڑتال کو کشتہ کرتی ہے۔بچوں کے سرکے ایگزیماپر اسکے پتوں کو گھوٹ کرمکھن ملاکر لگانا نفع خاص ہے۔
نفع خاص۔
وافع بلغم ،حابس الدم ۔
مضر۔
گرم مزاج والوں کیلئے ۔
مصلح۔
شہد ،مرچ سیاہ ۔
مقدارخوراک۔
ایک تولہ (دس گرام)۔
www.sayhat.net
بلادر(بھلانواں)
(Marking Nuts)
لاطینی میں۔
Semicarpus Anacardium
خاندان۔
Anaca.Radiacaea
دیگرنام۔
عربی میں حب الفہم یاحب القلب ،فارسی میں بلادرہندی میں بھلانواں ،بنگلہ دیش میں بھیلایا بھیلوا،مرہٹی میں بیلبا،گجراتی میں بھلاماں ۔سنسکرت میں بھلاتک انگریزی میں مارکنگ نٹ ٹیری اور رومی میں انقردیا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
(Marking Nuts)
لاطینی میں۔
Semicarpus Anacardium
خاندان۔
Anaca.Radiacaea
دیگرنام۔
عربی میں حب الفہم یاحب القلب ،فارسی میں بلادرہندی میں بھلانواں ،بنگلہ دیش میں بھیلایا بھیلوا،مرہٹی میں بیلبا،گجراتی میں بھلاماں ۔سنسکرت میں بھلاتک انگریزی میں مارکنگ نٹ ٹیری اور رومی میں انقردیا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا درخت عموماًبیس سے چالیس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔اورخوبصورت بھی ہوتاہے۔اس کے تنے کو گولائی چار سے چھ فٹ تک ہوتی ہے۔اس درخت کی چھال کا رنگ سیاہی مائل نیلگوں دھوئیں کے رنگ کی طرح ہوتا ہے۔اس کی لکڑی سفیدسرخی مائل یا سرخ ہوتی ہے۔چھال ایک انچ کے قریب موٹی ہوتی ہے۔انکے اوپر کی طرف بہت سی رگیں عموماًبیس سے تیس دائیں بائیں انچ لمبے ہوتے ہیں۔جن کے درمیانی سرے آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں۔پتوں کی زیریں سطح پر روئیں ہوتے ہیں۔
رگیں زرد سے رنگ کی طرح ہوتی ہیں۔
پھول ۔
پھول دو تیں انچ لمبے اور سبزی مائل زرد ہوتے ہیں۔نراور مادہ پھولوں میں کچھ فرق ہوتاہے۔پھل ایک انچ لمبا اورگولائی لئے ہوئے پون انچ چوڑا ہوتاہے۔اس کا پھل پکنے پرمیٹھاہوتاہے۔پھل پرندکے دل کی شکل اور رنگ کا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
برصغیر کے اکثر علاقوں میں بھلاوے کے درخت پائے جاتے ہیں۔پاکستان میں یہ ستلج سے سکم جبکہ ہندوستان میں کوہ ہمالیہ کے دامن میں تین سے چار ہزار فٹ بلندی پر ہماچل ،یوپی،ڈیرہ دون سے آسام بیار سے ہزاری باٖغ ،بنگال اورمدھیہ بردیس میں پائے جاتے ہیں۔
مزاج۔
غسل بلادر ،گرم خشک درجہ چہارم ،مغز بلاورگرم درجہ دوم خشک درجہ اول۔
افعال۔
مقرح ،متورم مسخن کاسرریاح ،مقوی اعصاب،مقوی ذہن وحافظ مجفف بواسیر ،جاذب سم الفار۔
مغز بلادر کے افعال۔
مقوی باہ ،دافع امراض بلغمی ۔
استعمال۔
بلاوراورغسل بلادرکومدبرکرکے اندرونی طور پر استعمال کیاجاتا ہے۔مقوی ذہن و حافظ اور مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے اصلاح کے بعد بہت سی معجون میں شامل کرنے کے بعد امراض بلغمیہ ،امراگ عصبانیہ ودماغ کو تقویت دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔مقوی باہ ہونے کی وجہ سے کاجوکی طرح اس کی گرمی کو کھایا جاتاہے۔جس سے تقویت باہ حاصل ہوتی ہے۔بواسیری مسے اس کی دھونی سے خشک ہوجاتے ہیں۔لیکن اس سے بدن میں خارش اورورم ہونے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔اس لئے آج کل اس کیدھونی استعمال نہیں کی جاتی ۔بھلاوں کا روغن دودھ کے ہمراہ بلغمی کھانسی کیلئے مفید ہے۔مقرح ہونے کی وجہ سے جلدی داغ دھبے مثلاًبرص اور دیگر امراض میں استعمال کرتے ہیں۔
مقام مارگزیدہ پرپچھنے لگا کرعسل بلادرلگانے سے اس کا ذہر اندر جذب ہونے سے رک جاتاہے۔مگر بغیر اصلاح کے اس کو ہرگز استعمال نہ کریں۔
زمین میں بلادرکی کھاد ڈال کر اس میں میتھی بو دیتے ہیں۔اور میتھی کا ساگ موسم سرما میں گوشت کے ساتھ پکا کر کھاتے ہیں۔اس طرح طاقت اور جوانی لوٹ آتی ہے۔
عسل بلادر مقرح ہونے کی وجہ سے مکھن یا گھی میں ملاکرمسے داد برص ثامیل قوبا اور دیگر امراض جلد پریہ طلاًءاستعمال کرتے ہیں۔
عسل بلادر+چونے کا پانی کپٹروں پر پکا نشان لگانے کے کام لاتے ہیں۔
احتیاط اور علاج۔
اگر بھلاوے کاروغن یا معجون استعمال کرتے وقت خارش چھپاکی یاکوئی اندرونی یا بیرونی تکلیف محسوس ہوتو دواءاستعمال بندکردیں اور اگر بدن پر آبلے وغیرہ ہوں تو ان پر نارجیل کا تیل لگائیں ۔
اس کے درخت کے نیچے سونے زیادہ بیٹھنے اور پھولوں کے پراگ کھانے اوربھلاوے کو شدھ کرتے وقت اس کادھواں لگنے سے بدن پر سوجن و خارش ہوجائے تو بھلاوے کاتریاق گائے کا گوبر ہے۔اس کومل کر ایک گھنٹہ بیٹھ کر نہا لیں تو آرام آجائے گا۔۔
رگیں زرد سے رنگ کی طرح ہوتی ہیں۔
پھول ۔
پھول دو تیں انچ لمبے اور سبزی مائل زرد ہوتے ہیں۔نراور مادہ پھولوں میں کچھ فرق ہوتاہے۔پھل ایک انچ لمبا اورگولائی لئے ہوئے پون انچ چوڑا ہوتاہے۔اس کا پھل پکنے پرمیٹھاہوتاہے۔پھل پرندکے دل کی شکل اور رنگ کا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
برصغیر کے اکثر علاقوں میں بھلاوے کے درخت پائے جاتے ہیں۔پاکستان میں یہ ستلج سے سکم جبکہ ہندوستان میں کوہ ہمالیہ کے دامن میں تین سے چار ہزار فٹ بلندی پر ہماچل ،یوپی،ڈیرہ دون سے آسام بیار سے ہزاری باٖغ ،بنگال اورمدھیہ بردیس میں پائے جاتے ہیں۔
مزاج۔
غسل بلادر ،گرم خشک درجہ چہارم ،مغز بلاورگرم درجہ دوم خشک درجہ اول۔
افعال۔
مقرح ،متورم مسخن کاسرریاح ،مقوی اعصاب،مقوی ذہن وحافظ مجفف بواسیر ،جاذب سم الفار۔
مغز بلادر کے افعال۔
مقوی باہ ،دافع امراض بلغمی ۔
استعمال۔
بلاوراورغسل بلادرکومدبرکرکے اندرونی طور پر استعمال کیاجاتا ہے۔مقوی ذہن و حافظ اور مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے اصلاح کے بعد بہت سی معجون میں شامل کرنے کے بعد امراض بلغمیہ ،امراگ عصبانیہ ودماغ کو تقویت دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔مقوی باہ ہونے کی وجہ سے کاجوکی طرح اس کی گرمی کو کھایا جاتاہے۔جس سے تقویت باہ حاصل ہوتی ہے۔بواسیری مسے اس کی دھونی سے خشک ہوجاتے ہیں۔لیکن اس سے بدن میں خارش اورورم ہونے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔اس لئے آج کل اس کیدھونی استعمال نہیں کی جاتی ۔بھلاوں کا روغن دودھ کے ہمراہ بلغمی کھانسی کیلئے مفید ہے۔مقرح ہونے کی وجہ سے جلدی داغ دھبے مثلاًبرص اور دیگر امراض میں استعمال کرتے ہیں۔
مقام مارگزیدہ پرپچھنے لگا کرعسل بلادرلگانے سے اس کا ذہر اندر جذب ہونے سے رک جاتاہے۔مگر بغیر اصلاح کے اس کو ہرگز استعمال نہ کریں۔
زمین میں بلادرکی کھاد ڈال کر اس میں میتھی بو دیتے ہیں۔اور میتھی کا ساگ موسم سرما میں گوشت کے ساتھ پکا کر کھاتے ہیں۔اس طرح طاقت اور جوانی لوٹ آتی ہے۔
عسل بلادر مقرح ہونے کی وجہ سے مکھن یا گھی میں ملاکرمسے داد برص ثامیل قوبا اور دیگر امراض جلد پریہ طلاًءاستعمال کرتے ہیں۔
عسل بلادر+چونے کا پانی کپٹروں پر پکا نشان لگانے کے کام لاتے ہیں۔
احتیاط اور علاج۔
اگر بھلاوے کاروغن یا معجون استعمال کرتے وقت خارش چھپاکی یاکوئی اندرونی یا بیرونی تکلیف محسوس ہوتو دواءاستعمال بندکردیں اور اگر بدن پر آبلے وغیرہ ہوں تو ان پر نارجیل کا تیل لگائیں ۔
اس کے درخت کے نیچے سونے زیادہ بیٹھنے اور پھولوں کے پراگ کھانے اوربھلاوے کو شدھ کرتے وقت اس کادھواں لگنے سے بدن پر سوجن و خارش ہوجائے تو بھلاوے کاتریاق گائے کا گوبر ہے۔اس کومل کر ایک گھنٹہ بیٹھ کر نہا لیں تو آرام آجائے گا۔۔
نفع خاص۔
بلغمی اورسردامراض میں ۔
مضر۔
مقرح،مورث جنون ،سوجن ،جلن ،خارش پیدا کرتا ہے۔
مصلح۔
روغن نارجیل اور گائے کا گوبر۔
بدل۔
بلسان۔
مقدارخوراک۔
مغزایک ماشہ عسل یا بلادرچاررتی۔
مرکب۔
انقردیا صغیراور کبیر ،معجون بلادر،طلائے خاص۔
بلغمی اورسردامراض میں ۔
مضر۔
مقرح،مورث جنون ،سوجن ،جلن ،خارش پیدا کرتا ہے۔
مصلح۔
روغن نارجیل اور گائے کا گوبر۔
بدل۔
بلسان۔
مقدارخوراک۔
مغزایک ماشہ عسل یا بلادرچاررتی۔
مرکب۔
انقردیا صغیراور کبیر ،معجون بلادر،طلائے خاص۔
www.sayhat.net
بلوط(Oak Tree)جفت بلوط
لاطینی میں۔
Quercus.Incana
فیملی۔
Cupuliffrae
دیگرنام۔
ہندی میں سیتاسپاری ،سندھی میں شاہ بلوط اورانگریزی میں اوک ٹری کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ہمیشہ سبز رہنے والا ایک عظیم الشان پہاڑی درخت ہے۔جس کے چھال گہرے بادامی رنگ کی ہوتی ہے۔اسکے پتے لگ بھگ پانچ چھ انچ لمبے دوڈھائی انچ چوڑے دندانےداراورآگے سے نوک دار ہوتے ہیں۔اس کے پھل گول ہوتے ہیں۔جس کو شاہ بلوط کہاجاتا ہے۔اورکچھ کے پھل لمبوترے ہوتے ہیں۔اسی کو سیتاسپاری بھی کہاجاتاہے۔بیرونی چھلکا سخت ہوتاہے۔جس کے نیچے اس کےمغز سے ملا ہوا ایک نازک پوست ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے اس کو جفت بلوط کہاجاتا ہے۔
رنگ۔
لاطینی میں۔
Quercus.Incana
فیملی۔
Cupuliffrae
دیگرنام۔
ہندی میں سیتاسپاری ،سندھی میں شاہ بلوط اورانگریزی میں اوک ٹری کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ہمیشہ سبز رہنے والا ایک عظیم الشان پہاڑی درخت ہے۔جس کے چھال گہرے بادامی رنگ کی ہوتی ہے۔اسکے پتے لگ بھگ پانچ چھ انچ لمبے دوڈھائی انچ چوڑے دندانےداراورآگے سے نوک دار ہوتے ہیں۔اس کے پھل گول ہوتے ہیں۔جس کو شاہ بلوط کہاجاتا ہے۔اورکچھ کے پھل لمبوترے ہوتے ہیں۔اسی کو سیتاسپاری بھی کہاجاتاہے۔بیرونی چھلکا سخت ہوتاہے۔جس کے نیچے اس کےمغز سے ملا ہوا ایک نازک پوست ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے اس کو جفت بلوط کہاجاتا ہے۔
رنگ۔
تازہ سبز خشک زردی مائل سفید ۔
ذائقہ۔
ایک قسم شیریں دوسری تلخ۔
مقام پیدائش۔
بلوط کے درخت عموماًبرفانی علاقوں میں زیادہ پیداہوتے ہیں۔یہ کوہ ہمالیہ میں دریائے سندھ کے کناروں سے لے کر نیپال تک پائے جاتے ہیں۔
مزاج۔
سرد خشک درجہ دوم شیریں کاجبکہ تلخ سرد خشک درجہ سوم ۔
افعال۔
قابض ،حابس خون ،مجفف غذائے ناقص
استعمال۔
تازہ بلوط کو آگ میں بریاں کرکے نمک کے ہمراہ یا بغیر نمک کے تناول کرتے ہیں۔اوراسکی غذا بھی حاصل نہیں ہوتی قابض وحابس ہونے کی وجہ سے جریان منی ومذی سیلان الرحم حاصل نہیں ہوتی ۔
قابض حابس ہونے کی وجہ سے جریان ومنی مزی سیلان الرحم جریان خون اسہال اور پیچش میں استعمال کرتے ہیں۔تقطیرالبول ،سنسل البول ادرار بول ،بول فی الفراش کے امراض کو دور کرنے کیلئے ناگرہ موتھ یا دیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف بناکر کھلاتے ہیں۔۔
بلوط کو جلا کرقلاع (منہ کے زخم ) اور قضیب و خصیوں کے زخموں پر باریک پیس کر چھٹرکتے ہیں۔تازہ زخموں پر چھڑکنے سے ان کو جلد خشک کرتاہے۔نفث الدم سحج ،قروح امعاء اور پرانے دستوں میں جوش دے کر پلاتے ہیں۔سیلان رحم میں کھانے کے علاوہ بطور فرزجہ بھی مستعمل ہے
ذائقہ۔
ایک قسم شیریں دوسری تلخ۔
مقام پیدائش۔
بلوط کے درخت عموماًبرفانی علاقوں میں زیادہ پیداہوتے ہیں۔یہ کوہ ہمالیہ میں دریائے سندھ کے کناروں سے لے کر نیپال تک پائے جاتے ہیں۔
مزاج۔
سرد خشک درجہ دوم شیریں کاجبکہ تلخ سرد خشک درجہ سوم ۔
افعال۔
قابض ،حابس خون ،مجفف غذائے ناقص
استعمال۔
تازہ بلوط کو آگ میں بریاں کرکے نمک کے ہمراہ یا بغیر نمک کے تناول کرتے ہیں۔اوراسکی غذا بھی حاصل نہیں ہوتی قابض وحابس ہونے کی وجہ سے جریان منی ومذی سیلان الرحم حاصل نہیں ہوتی ۔
قابض حابس ہونے کی وجہ سے جریان ومنی مزی سیلان الرحم جریان خون اسہال اور پیچش میں استعمال کرتے ہیں۔تقطیرالبول ،سنسل البول ادرار بول ،بول فی الفراش کے امراض کو دور کرنے کیلئے ناگرہ موتھ یا دیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف بناکر کھلاتے ہیں۔۔
بلوط کو جلا کرقلاع (منہ کے زخم ) اور قضیب و خصیوں کے زخموں پر باریک پیس کر چھٹرکتے ہیں۔تازہ زخموں پر چھڑکنے سے ان کو جلد خشک کرتاہے۔نفث الدم سحج ،قروح امعاء اور پرانے دستوں میں جوش دے کر پلاتے ہیں۔سیلان رحم میں کھانے کے علاوہ بطور فرزجہ بھی مستعمل ہے
قروح المقعدمیں اس کے جوشاندے میں مریض کو بٹھاتے اور باریک پیس کر چھٹرکتے ہیں۔دیرہضم اور سدہ پیدا کرتاہے۔بسمن بدن ہے اس کی چھال کو پانی میں گلا کر بطور خضاب لگانے سے بال سیاہ ہوجاتے ہیں۔اس کے سارے اجزاءسردخشک ہوتے ہیں۔لہٰذا سیلان الرحم جریان منی اورمذی کیلئے اکسیر ہے۔
نفع خاص۔
قابض و حابس خون ،
مضر۔
مولد سودا اور حلق کیلئے سدہ پید ہ کرتاہے۔
مصلح۔
شکرقند۔
بدل۔
گلناز(گل انار)
مقدارخوراک۔
دوسے تین گرام جوشاندہ نوماشہ گرام تک۔
نفع خاص۔
قابض و حابس خون ،
مضر۔
مولد سودا اور حلق کیلئے سدہ پید ہ کرتاہے۔
مصلح۔
شکرقند۔
بدل۔
گلناز(گل انار)
مقدارخوراک۔
دوسے تین گرام جوشاندہ نوماشہ گرام تک۔
مرکب۔
معجون ماسک البول ،معجون ممسک ومقوی ،سفوف مقوی مثانہ یہ تقطیرالبول سلسل البول بول الفراش میں قابل اعتماددواءہے۔
معجون ماسک البول ،معجون ممسک ومقوی ،سفوف مقوی مثانہ یہ تقطیرالبول سلسل البول بول الفراش میں قابل اعتماددواءہے۔
مردانہ و زنانہ پوشیدہ امراض کا گارنٹی سے علاج
No comments:
Post a Comment