WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

11.1.16

ارنڈ ۔ بید انجیر۔ ارنی ۔ اروی

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
ارنڈ (بیدانجیر )
(Coster Oil Plant )

لاطینی میں ۔
َRicinuos۔Communs
دیگرنام۔
عربی میں خزوع ،فارسی میں بید انجیر ،بنگالی میں بھیرانڈ،سندھی میں ہیرن جوان پستو میں ارنڈے ،مرہٹی میں ایرونڈی ،انگریزی میں کسڑا ئل پلانٹ۔
فیملی۔
Euphorbiaceae
ماہیت۔
ارنڈ کا درخت متوسط قد کا ہوتاہے۔پتے بڑے بڑے چار پانچ حصوں میں تقسیم ہونے کی وجہ سے پنجہ دست سے مشابہ ہوتاہے۔اور ان پر سفید رنگ کے خطوط کھینچے ہوتےہیں۔پھل گچھوں میں لگتے ہیں اور ان کے اوپر باریک باریک خارلگے ہوتے ہیں۔جن کے اندرتخم نکلتے ہیں ۔جوپستہ مغز سے بڑے باریک سخت چپٹے پوست میں محفوظہوتے ہیں۔توڑنے پر سفید مغز نکلتا ہے۔اس مغزکولہو میں دباکر روغن نکالاجاتاہے۔جو کہ روغن بید انجیر ارنٖڈی کے تیل کے نام سے مشہور اور بکثرت مستعمل ہے۔
اس کے خواص روغن میں بیان کئے جائیں گے ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پنجاب،صوبہ سندھ میں اکثر جنکہ ہندوستان میں صوبہ مدراس ،بمبئی،بنگلہ دیش،یہ جنگلی بھی ہوتاہے۔اور کاشت بھی کیاجاتاہے۔
رنگ۔
پھول چھوٹے چھوٹے سرخی مائل پھول شروع میں سبز پکنے پر سرخ یا زرد ۔
ذائقہ۔
بدمزہ پھیکا ۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم ۔
افعال۔
مغز تخم انجیر ،مخرج کرم شکم ،ملین صلابات ،مدرحیض،جالی ،مسہل قوی ،مسکن ومحلل اورام برگ کے افعال تریاق مارگزیدہ ۔
استعمال۔
قوت اسہال روغن بید انجیر کی بہ نسبت مغز بیدانجیر میں زیادہ ہے اور برگ اگرچہ افعال میں ضعیف ہیں لیکن ان میں تریاقیت زیادہ ہے۔
مغز تخم بیدانجیر امراض بلغمی ،لقوہ ،رعشہ ،ضیقالنفس قولنج آمعایا ریای قولنج ،استسقاء وجع المفاصل وغیرہ میں کھلانے سے بلغم و ماہیت کا اخراج کرکے امراضمذکورہ میں نفع دیتا ہے۔
صلابت اعصاب اور ہر ایک قسم کو سخت ورم میں تحلیل کرنے کیلئے اندرونی وبیرونی طورپر پرمستعمل ہے۔عضلات شکم کی صلابت میں بھیڑ کے دودھ کے ساتھ مثلکھیر کے پکا کر باندھے سے عضلات نرم ہوجاتے ہیں۔
جالیومحلل اورمسکن ہونے کی وجہ سے کیل ،کلف ،جرب ،نقرس ،وجع المفاصل وغیرہ میں اس کا ضماد مفید ہے۔محلل اور مسکن اورام ہونے کی وجہ سے برگ بید انجیرکو تیل سے چیز کر نیم گرم کرکے باندھے ہیں ۔اورام پستان میں سرکہ کے ہمراہ پیس کر ضماد لگاتے اور ان کی بھجیا بناتریاق مار گزیدہ ہونے کے باعث کونپل بید انجیر کو پانی میں
گھونٹ کر چھان کر مارگزیدہ میں پلاتے ہیں۔مزکورہ بلاترکیب سے تبکر ارپلانے سے بیش افیون کازہربھی بذریعہ قے اور اسہال خارج ہوجاتاہے۔
نفع خاص۔
مسہل ،غلیظ روی و محلل ورم ،
مضر۔
معدہ کیلئے۔
مصلح۔
کتیرا اور مصطگی ۔
بدل۔
جمال گوٹہ۔
کیمیاوی اجزاء۔
کیمیاوی اجزاء نہ اڑنے والا تیل ،رسنین پروٹیڈ،سفید مواد لعاب ،شکر ،راکھ ارک زہر اورقے آورمواد رسین ہوتاہے۔یہ اجزاء مغز بیدانجیر میں پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک۔
مغز تخم بید انجیر تین سے پانچ دانے اور برگ بید انجیر سات ماشے سے ایک تولہ گرام سے 11.05گرام پتون کارس دو سے نو گرام تک۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
ارنی 
لاطینی میں 
Cieroden Dron Phimoder 
دیگر نام۔
ارنی یا آرنی ہندی میں ارنی ،ارنڈی یااگتھیو ،بنگالی میں گتریاری ،سنسکرت میں اگنی نتھاور گجراتی میں ارنڈی،
ماہیت۔ 
ارنی وہ قسم کی ہوتی ہے۔ایک درخت اور دوسرا جھاڑی نما ۔اس کے پتوں سے ایک خاص قسم کی تیز بو آتی ہے۔پتے نرم ہوتے ہیں موسم برسات اور مارچ اپریل میں اس پر گچھے دار لگتے ہیں۔پھل بہت چھوٹے لیکن گول گول مٹرکے دانے کے برابر ہوتے ہیں۔ان کے اندر کئی چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔اس درخت کی چھال  نرم اور گہرے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔جس میں ایک خاص قسم کی بو آتی ہے۔زمانہ قدیم میں رشی ہون بگیہ کے موقع پر اس درخت کی لکڑی کو آپس میں رگڑ کر آگ روشن کیا کرتے تھے۔ اور اس آگ کو بڑی مقدس خیال کیاکرتے تھے ۔اس لیے اس سنسکرت کانام اگنی نتھ ہے۔
مقام پیدائش۔
پہاڑوں اورسمندروں کے کناروں پر عام ملتی ہے۔
رنگ۔
پھول سفید خام پھل سبزجبکہ پختہ سیاہ ۔
ذائقہ۔
کڑوا اور تیز ۔
مزاج۔
گرم پہلے درجے میں اور خشک تیسرے درجے میں ۔
استعمال۔
کارومنڈل کے علاقے میں بطور ساگ کھاتے ہیں۔اورکہیں کہیں یہ پتے بطور چارہ جانوروں کو کھلاتے ہیں۔چکروت میں لکھا ہے کہ ارنی کاچھلکا بطور پانی سے پیسہ ہوا گھی کے ساتھ ہفتہ کھانے سے چھیاکی کی تکلیف دور ہوجاتی ہے۔اس کے پتے فلفل سیاہ کے ساتھ رگڑ کر بخار اور زکام میں مفید ہیں۔ارنی کے پتو ں یا جڑ کے چھلکوں کو جوشاندہ پیٹ کی خرابیوں کو دور کرتا ہے۔سکم کے پہا ڑی لوگ اس سے آگ نکالتتے ہیں۔خون حیض جاری ہو تو اس کو روکتی ہے۔
فرج کو تنگ کرتی ہے۔پتوں کو سفوف خنازیر کے زخم میں اور دوسرے زخموں کے علاوہ پھوڑا پھنسی کو نافع ہے۔ 
مقدار خوراک ۔
معالج کے مشورے سے ۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اروی
(C.Antiquorum)

دیگرنام۔
عربی میں قلقاش ،بنگالی میں گری ،ہندی میں گھیاں ،گجراتی میں الوی ،انگریزی میں کولو کے سیااینٹی کنورم اوربعض کے نام بقول عربی نام قبقاش ہے۔
ماہیت۔
اروی مشہورقسم کی سبزی ہے جو آلو کی طرح زمین کے اندر ہوتی ہے۔پتے بڑے چکنے ہوتے ہیں۔نباتات کی مشہور جڑ ہے۔زیادہ تر بطور نان خورش مستعمل ہے۔
رنگ ۔
ہلکا بھورا ۔ 
ذائقہ۔
پھیکا ہلق میں خراش کرنے والا۔
مزاج
۔ گرم ایک تردرجہ دوم اس کا مزاج سرد وتر زیادہ مناسب ہے۔
افعال۔
مؤلدومغلظ منی ،مسمن بدن ،مغریٰ ۔
استعمال۔
اروی کو زیادہ تربطور نان خورش تنہا یا گوشت یا بیگن کے ہمراہ پکا کر استعمال کیا جاتا ہے۔نفاخ اور دیر ہضم ہوتی ہے۔اروی نان خورش بناکر استعمال کریں ۔
خواہ بطور دواء سفوف کر کے کھایا جائے ۔نزوجت اور غروبت کی وجہ سے کھانسی اورصیحح امعاء میں فائدہ ہوتاہے۔مولدہ ومغلظ منی کے ساتھ ساتھ باہ کو متحرک کرتی ہے۔
بدن کو فربہ اور طاقتوار بناتی ہے۔اروی کاچھلکا اسہال کو بند کرنے میں مفید ہے۔ادابول کیلئے اس کے پتے کا نچوڑا ہواپانی بہت مفید ہے۔
نوٹ۔
اروی کی رطوبت مخرش ہوتی ہے۔پانی میں بار بار دھونے سی خراش دارجڑ کمزور ہوجاتا ہے۔
مضر۔
دیر ہضم مسدد اور مولد بلغم وریاح ،ذیابیطس کے مریض کیلئے۔
مصلح۔
دار چینی ،لونگ،ادر لیموں۔
بدل۔
بھنڈی۔
مقدار خوراک۔
پانچ سے سات گرام تک مقدر ہضم ۔

No comments:

Post a Comment