WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

28.1.16

بھنگرہ. بھوج پتر. بہوپھلی. بوپھلی

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بھنگرہ
(Eclipta Erects)

لاطینی میں۔
Eclipta Erects
دیگرنام۔
سنسکرت میں بھرنگ راج،نیلے رنگ کے پھولوں والا ،بھینگراسفید پھولوں والا سورن بھنگار ،زرد پھولوں والا بنگالی میں کیسوتی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جوتین انچ سے چھ یانوانچ تک بلند ہوتی ہے۔بالعموم پانی کے کنارے پیدا ہوتی ہے۔پتے برگ پودینہ سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول بالعموم سفید ہوتا ہے۔اس کے تخم کانسی کےتخموں سے مشابہ لیکن ان سے زیادہ چھوٹے ہوتے ہیں۔
ہندی طب کی کتب میں بھنگرہ کی تین اقسام کا ذکر ہے جوکہ دیگر نام میں تحریرکی گئی ہیں سیاہ پھول کا بھنگرہ کم یاب ہے ویدک گرنتھوں میں سیاہ پھولوں والے بھنگرہ کو رسائن بتایا گیاہے۔بھنگرہ کی ایک قسم کیثراج کہتے ہیں۔اس کے پھولوں کا رنگ زرد ہوتا ہے اور اس کے پتے نسبتاًبڑے ہوتے ہیں یہ بنگال میں ملتاہے ۔
ذائقہ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان میں خصوصاًمدراس مشرقی ومغربی پنجاب کے ندی نالوں اور باغات کے اندر ہرموسم میں پایاجاتا ہے لیکن برسات کے موسم میں زیادہ پیدا ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم و خشک درجہ دوم ۔
افعال۔
مصفیٰ خون مقوی باہ ۔مقوی بصر کاسرریاح ،محلل۔
استعمال۔
برگ بھنگرہ کو زیادہ تر امراض فساد خون مثلاًبرص شری جذام اور جرب وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔محلل ہونے کی وجہ سے اورام پر اسکا ضماد لگاتے ہیں۔آشوب چشم میں اس کے پانی کا قطور کرتے ہیں اسکی جڑ کالیپ صلابت طحال اور جگر کے بڑھ جانے کیلئے مفید ہے۔نوزائیدہ بچوں کو ازکام کی حالت میں دوبوندیں بھنگرہ کارس آرٹھ بوندیں شہد میں ملا کر دیا جاتاہے۔اس کی کلی امراض دہن اوردرددانت کو مفید ہے ۔درد شکم اور قولنج کے ازالہ کےلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔عقرب گزیدہ یعنی بچھو کاٹے کیلئے مقام گزیدہ پر اسکے پتوں کا لیپ لگایاجاتا ہے اس سے درد تسکین ہوتی ہے۔عرق بھنگرہ سیاہ +روغن کنجدیا روغن ناریل ہم وزن میں پکائیں ۔جب عرق خشک ہوجائے تو روغن محفوظ رکھیں ۔یہ روغن لگاتے رہنے سے بال لمبے اور سیاہ ہوجاتے ہیں۔تخم بھنگرہ تقویت باہ اور تقویت بدن کیلئے کھلائے جاتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوہ باہ
مضر
گرم امزجیہ کیلئے 
مصلح۔
شہد ادرک اور مرچ سیاہ ۔
بدل۔
بنولہ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام۔
تخم کی مقدارخوراک ایک سے تین گرام تک ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بھوج پتر۔
فارسی میں ۔
توڑ
ماہیت۔
ایک پہاڑی درخت ہے جو پچاس ساٹھ فٹ اونچاہوتاہے۔اس کی چھال ابرک کی طرح ہوتی ہے۔تمام پردے اس کے سبک اور نازک کاغذ کی طرح ہوتے ہیں اس کی چھال پرلکھ بھی سکتے ہیں۔اس کے پتے لمبے اور کٹواں ہوتے ہیں۔ان کے تخم کی رگ کے دونوں طرف روئیں ہوتے ہیں۔
رنگ۔
سرخی مائل ۔
ذائقہ۔
چرپر اور کیسلا ۔
مقام پیدائش۔
کشمیر ،سکیم کوہ ہمالیہ اور بھوٹان ۔
مزاج۔
سردخشک۔
استعمال۔
اس کی چھال دھونی چیچک کے دانوں کو دی جائے توخارش نہ ہوگی۔اس کی چھال کی جوشاندے سے کان میں پچکاری کرنے سے زخم صاف ہوجاتاہے۔اور کان کے درد کو نفع کرتاہے۔
مقدارخوراک۔
یہ صرف بیرونی استعمال کیلئے ہیں۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بہوپھلی’’بوپھلی‘‘
(Carchorus)

دیگرنام۔
عربی میں عقربیل ،سندھی میں منڈھیری ،بھون پھلی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
بہوپھلی ایک بوٹی ہے جوماہ ستمبراکتوبرمیں نکلتی ہے اوریہ زمین پر مفروش ہوتی ہے۔اس میں ہلالی شکل چھوٹی پھلیاں بکثرت لگتی ہیں۔جو ترشہ ناخن کے برابرہوتی ہیں۔بکثرت پھلیاں لگنے کی وجہ سے اسکانام بہوپھلی ہے۔مٹیالے رنگ کی بوٹی جس کے پتے ڈنڈی خستہ ہوں ۔دواًمستعمل ہیں۔
رنگ۔
سبزپھول زرد نہایت چھوٹے ۔
ذائقہ۔
تلخ و تیز۔
مقام پیدائش۔
جنوب مغربی پنجاب سندھ کے خشک میدانی علاقوں اور قبرستانوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔
مزاج۔
سرد خشک بدرجہ اول۔
استعمال۔
بہوپھلی بوٹی کو رقت منی جریان منی اور سرعت کے ازالہ کے لئے مسفوفات اور معالجین میں شامل کرتے ہیں۔نیز اس کاسفوف کرکے بنات سفید ہموزن ملا کر دودھ کے ہمراہ امراض مزکورہ میں استعمال کراتے ہیں۔مسکن ہونے کی وجہ سے مرض سوزاک میں سفوفاًتنہایادیگر ادویہ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔
نفع خاص۔
دافع جریان ۔
مضر۔
نفاخ اور دیر ہضم۔
مصلح۔
شہد اور شکر۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام تک۔

No comments:

Post a Comment