WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

25.1.16

املتاس کا پوست۔ املی، تمرہندی. آم آنب

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
املتاس کاپوست۔
ماہیت۔
املتاس کے پوست سے مرادپھیلی کا بیرونی چھلکا جو سخت اور بھورایا سیاہی مائل ہوتا ہے۔اور یہ بھی بطور دواءمستعمل ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مدرحیض ،مخرج جنین و مثمیہ ۔
استعمال۔
پوست املتاس کوزعفران اور عرق گلاب کے ہمراہ اخراج جنین واخراج مشیمہ میں اس کا جو شاندہ مناسب ادویہ کے ساتھ مستعمل ہے۔اس کے علاوہ 
زیادہ احتباس حیض اورعسرحیض میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
مدرحیض۔
مضر۔
مسقط جنین۔
مقدارخوراک۔
چھ سے دس گرام تک (چھ سے ایک تولہ )
مشہور مرکبات۔
لعوق خیار شنبر۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
املی،تمرہندی 
(Tamarinds)
لاطینی میں ۔
Tamaarindus Indica 
فیملی۔
Leaguminasae

دیگرنام۔
فارسی اور عربی میں تمرہندی ،سندھی میں گدا مڑی،بنگالی میں املی ،ہندی میں انبلی،سنسکرت میں املیکا اور انگریزی ٹیمے رنڈس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
املی کا درخت کافی بڑا تقریباًستر پچھتر فٹ اونچا اورسدابہارہوتا ہے۔پتے آملے،سرس کے پتوں کی دس پندرہ جوڑے آمنے سامنے لگتے ہیں۔پتوں کے اوپرکا رنگ نیلا اور نیچے کا رنگ بھورا نیلا اور ان کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے۔پھول برسات یاسروی کے موسم میں شاخوں کے اگلے سروں پر بہت سے سفید،پیلے خوبصورتپھول لگتے ہیں۔ان سے بھینی خوشبو آتی ہے۔اکثر لوگ ان کوپکا کرکھاتے ہیں۔پھلیوں کاگودااورتخم پتے اور چھال سب ادویہ میں استعمال ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
اس کا اصل وطن جنوبی ہندہے ۔اس کے علاوہ بنگلہ دیش ،برما ،ہندوستان میں گجرات پاکستان میں پنجاب میں کم پایا جاتا ہے۔
املی کے گودے کا استعمال۔
گودے کامزاج۔
سرددرجہ اول خشک درجہ دوم اور بعض کے نزدیک متعدل ۔
افعال۔۔
مسہل صفرا وحدت خون ،مشتہی ،ہاضم طعام ،ملین ،جالی ،دافع پیاس،
استعمال۔
مفرح مسکن حرارت ،ملین قاطع صفراءہے۔ دل اورمعدہ کو طاقت بخشتی ہے۔قے اور متلی کو زائل کرتی ہے۔صفراء اور جلی ہوئی اخلاط کو براہ راست خارج کردیتیہے۔پیاس کی زیادتی کو دور کرتی ہے۔اس مقصد کیلئے اس کا شربت دیتے ہیں۔املی کا زلال،یرقان۔صفراوی بخار ،قبض کے علاوہ شراب اور دھتوراکے نشے کو دورکرتا ہے۔خفقان اور دوران سرکو مفید ہے۔املی کا پراناگودا جگر معدہ انتڑیوں،سکری اور دائمی قبض کیلئے عمدہ چیز ہے۔
جرب و حکہ میں ایلوا کے ہمراہ املی کے گودے میں گولیاں بنا کر استعمال کرتے ہیں۔املی کے شربت کو موسم گرما میں صفراوی بخاروں صفرائ کو خارج  کرنے اور تفریح کی غرض سے پلاتے ہیں ۔یہ شربت پاکستان میں آج کل عام طور پر فروخت ہورہاہے۔اس کے بنانے کا نسخہ بیاض کبیر میں دیکھیں۔اور بازاری شربت سے پرہیز کریں ۔جس میں املی کو گودا کم اور ٹارٹارک ایسڈ زیادہ استعمال کیاجاتاہے۔
نوٹ۔
املی کاگودا جو بازارمیں فروخت ہوتا ہے۔اس کو محفوظ کرنے کیلئے اس میں دس فیصد نمک طعام کی آمیزش پائی جاتی ہے۔جبکہ بطور دواء استعمال ہونے والی املیکے گودا میں نمک نہیں ہوناچاہیے۔
ادنیٰ قسم کی املی کے گودے میں ریشے چھلکے اوربیج بکثرت ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک من پھل سے پچیس کلوگودا برآمد ہوناچاہیے۔
املی کی چھال۔
املی کی چھال کا نمک دردشکم،بدہضمی میں مفید ہے۔اس کی چھال کو جلا کر اس کی راکھ ہر قسم کے برتن صاف کرتی ہے۔
املی کے پھول ۔
املی کے پھول یرقان اور صفراوی امراض میں مستعمل ہیں۔
نفع خاص۔
مسکن و سہل صفراء ۔
مضر۔
امراض حلق اور اسہال پیدا کرتی ہے۔
مصلح۔
شکراور عناب۔
بدل۔
آلو بخارا اور زیر شک ۔(تسکین کیلئے)
مشور مرکبات۔
جواش تمرہندی ،جوارش صفراء شکن،سکجین تمرہندی یا شربت تمرہندی (شربت املی )
تم تمرہندہی‘مغز تخم املی

اسکی ماہیت اوپر (املی )بیان کی جاچکی ہے۔
مزاج۔
سردوخشک درجہ سوم۔
افعال۔
قابض ،ممسک مجفف ،منی
استعمال۔
مغز تخم املی مفرد اور دیگر امراض کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔اور یہ قابض اور ممسک ہے یا اس کا سفوف بناکر جریان و احتلام میں کھلاتے ہیں۔
تضیق اندام نہانی کیلئے اس کے سفوف کوحمول کراتے ہیں۔اور بعض ورموں کو پکانے اور تحلیل کرنے کیلئے اس کے سفوف ضمادلگاتے ہیں۔
مغزتخم املی نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ تخم املی کو بھاڑ میں بھنوا کرچھیل لیں لیکن بھنوانے سے اس کے مزاج میں تبدیلی یعنی خشکی بڑھ جاتی ہے۔
نفع خاص۔
رقت منی کے لئے
مضر۔
قبض پیدا کرتا ہے۔
مصلح۔
شکریا ترنجین۔
مقدار خوراک۔
ایک سے تین ماشہ تک۔
مدت اثر ۔
بطور دواء استعمال کرنے کیلئے ایک سال پرانی املی بہترسمجھی جاتی ہے۔
  Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
آم (آنب)
(Mango)

دیگرنام۔
عربی میں انبج،فارسی میں انبہ ،گجراتی میں آنبو ،سندھی میں انب جبکہ انگریزی میں مینگوکہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور عام پھل ہے۔پاکستان اور ہندوستان میں بکثر ت مختلف قسم کا دیسی اورقلمی آم پایاجاتاہے۔قلمی کی مشہور اقسام مالدہ ،تونسا ،لنگڑا ،چونسا،دسہری ‘سندور وغیرہ کی متعددقسمیں ہیں۔قدرے پکے یا گدرائےآموں کواڑوسہ کے پتوں میں یا گندم میں یا مسالہ ڈال کر پکایا جاتاہے۔اس کو پال ڈالنا کہتے ہیں۔جو آم درخت پر پک جائے اس کو ٹپکے کا آم کہا جاتاہے۔۔
رنگ۔
سبز ررزاورسرخ ۔
ذائقہ۔
خام ترش جبکہ پختہ آم چاشنی دار اور خوشبو دار ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
مشہورآم میرے شہررحیم یارخان ،ملتان ،اور بہاولپور پاکستان میں پایاجاتا ہے۔
مزاج۔
خام آم سردوخشک درجہ اول ،پختہ آم گرم و تر دوسرے درجے میں پھول اور گٹھلی سردوخشک درجہ اول۔
افعال
پختہ آم مقوی،مفرح ،مولد خون۔مسمن بدن ،ملین شکم مقوی باہ ۔خستہ آم قابض اور مقوی معدہ ہوتا ہے۔
استعمال۔
پختہ آم مولدخون ‘مسمن بدن ،مقوی معدہ وگردہ اور مثانہ ہے مقوی باہ بھی ہے۔قلمی آم ثقیل ہونے کی وجہ سے دیر ہضم ہے۔لیکن فوائد کے لحاظ سے یہ دیسی آم کے برابر ہوتا ہے۔کچے آم کو اگر آگ پر پکا کر اس کا پانی نچوڑکر استعمال کیا جائے تو لوزگی کا خطرہ نہیں رہتا۔آموں کو کھانے سے پہلے خوبدھو لینا چاہیے ۔آموں برف یاسردآب میں رکھ کر تھوڑی دیر چوسا جائے تو خوش ذائقہ ہوجاتا ہے۔اور ان کی حدت کم ہوجاتی ہے۔آم کھانے  کےبعددودھ کی لسی پینا مولد خون مسمن بدن اورمقوی باہ ہے۔یہ یاد رکھیں کہ آم کو چوس کر کھانا زیادہ مفید ہے۔
نیم پختہ آم سے آم چور،اچار اور مربہ بھی بنایا جاتا ہے۔جبکہ آم رس پکے آموں کو پتھر کی میز،چکلا یا ٹاٹ پر نچوڑ کر رس خشک کرکے آمرس 
تیار ہوجاتا ہے۔یہ زور ہضم ،خوش ذائقہ اور مقوی ہے۔۔
آم چور بہت سے ہاضم سفوف ،گولیاں میں استعمال ہوتا ہے۔اور آم چوردافع سکروی ہے۔اس کے فوائد لیموں کے برابر ہیں۔
خام آم باد سموم کے ضررکودور کرنے کیلئے نہاہیت مفید ہے۔چنانچہ اس کو چھیل کرقاش قاش کر کے پانی میں بھگو دیتے ہیں۔ترشی آجاتی ہے۔
آم کے درخت کے خشک پھولوں کا سفوف جریان کیلئے اکسیر ہے۔
مقدار خوراک۔
خستہ آم کا سفوف ،بطور پھل بقدر ہضم۔
اہم بات۔
ایک درمیانہ سائز کا آم کھانے سے ایک سو باون کلو ریز حاصل ہوتی ہے۔

No comments:

Post a Comment