WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

10.1.16

ارجن۔ ارنڈ بید انجیر۔ ارلو

  Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
ارجن
(Arjuna)

دیگرنام۔
گجراتی میں کڈانو ،ساداڑا،سادھڑا ،جبکہ ہندی میں کوہ کہتے ہیں۔
فیملی۔
(combreatceae)
ماہیت۔ 
ارجنا عموماْدو قسم کا ہوتا ہے۔ارجنا کے درخت ساٹھ سے ستر فٹ تک جبکہ این کے ڈرکے اسی سے سو فٹ تک اونچے ہوتے ہیں۔این کے تنے کی موٹائی لگ بھگ دس سے بیس فٹ تک ہوتی ہے۔
پھل۔ 
کمر کھ کی شکل کے مگر چھوٹے ایک سے دو انچ کے قریب جو شروع میں سبز اور بعدلکڑی کی طرح سخت اور بھورے ہوتے ہیں۔یہ پھل ہی ارجناکا بیج ہے۔ان پھلوں سے ہی اس درخت کی بآسانی سے شنا خت ہوجاتی ہے۔
چھال۔
ارجن کی چھال سے این ڈر کی چھال زیادہ مفیدہے۔اور جو افعال و خواص ارجن کی چھال آیوردیدک طب میں لکھے ہیں ۔وہ این ڈر کی چھال میں سب موجود ہیں ۔
بلکہ ارجنا کی چھال اس سے زیادہ قوی ہے کہا جاتاہے کہ اگراس کی چھال پر لکھا جائے تو اسکی نیچلی کھال تک لکھا پتا چلتا ہے۔مگرارجناکی چھال سفید ہوتی ہے۔جو بطور دوا ء کام آتی ہے۔
چکنی اور سفید ہوتی ہے۔سفید زیادہ مفید ہے اندر سے نرم اور ریشہ دار ہوتی ہے۔اور ایک بٹا تین انچ موٹی سال میں ایک بار خودیہ اتر جاتی ہے۔ چھال کو اگر گودا جائے تو دودھ نکلتا ہے اور ذائقہ میں کیسلا ہوتا ہے۔ 
ر نگ۔
چھال باہر سے سفید اور زرد ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
لاہور،ہمالیہ کے دامن،بنگلہ دیش ،ہندوستان کے پنجاب میں ،برما،سی پی ،اور دہلی میں پایا جاتاہے۔لاہور کے علاوہ صوبہ سرحد میں عام ہوتاہے۔
افعال۔
مقوی قلب ،حابس الدم ،وافع،تکا وپیاس ،مصفیٰ خون ،مقوی باہ ،مدربول ،وافع جل ویرقان اورحمی مزم ،جالی ،وافع پیچش،
مزاج۔
گرم اور خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک سرد خشک درجہ دوم ۔
استعمال۔
ارجن کی چھال کا جو شاندہ دست ،پیچش ،جریان خون اور جریا ن منی میں مفید ہے۔اگراس کی چھال کے جوشاندہ سے زخموں کو دھویا جائے تو جلدی مندمل ہو جاتے ہیں۔
اس کی چھال کے سفوف کو ضمادً کیل مہاسے اور چھائیوں میں استعمال کر مفید ہیں معمولی سی چوٹ میں چھال کو پیس کر پا نی میں اور لیپ کر دینا کافی ہے۔
اس کی کھاد چھلکا جلا کر بنائی جاتی ہے۔بنگال میں اس کی چھال خاکی کپڑا رنگنے کے کام آتی ہے۔ارجن کا سفوف دودھ میں یاپا نی کے ہمراہ چوٹ لگنے اور ہڈیٹوٹنے کی وجہ سے کھلاتے ہیں۔جبکہ خون جمنے سے جلد پر سرخ یا نیلے رنگ کے دھبے پڑ گئے ہوں ۔
پتے۔
پتے تیل میں جلاکر کان میں ڈالنا کان درد کیلئے مفید ہے۔
پھل۔
پھل کاسفوف چارگرام ہمراہ پا نی قبض کو کھولتا ہے۔۔
چھال میں کیمیا وی اجزاء ۔
پندرہ فیصد ے ٹے نین،تیس فیصد کیلشیم کاربو یٹ ،سوڈیم ،گلو کو سائیٖڈ پایاجاتاہے۔
نوٹ۔
ارجن کی چھال دس گرام دودھ دوسو پچاس ملی پا نی میں ابال کر پلاتے ہیں۔یہ جوشا دہ امراض قلب میں پینا مفید ہے۔
ایلو پیتھک کی مشہور دواء ڈیجی ٹیلس کے مد مقابل ارجن کو پیش کیا جاتاہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیجی ٹیلس دواء ہومیو پیتھک میں بھی استعمال امراض قلبکیلئے ہوتا ہے۔
مقدارخوراک ۔
ایک گرام سے دو یا تی گرام (چھال کا چھلکا )۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
ارلو
(O.Indicum) 

دیگرنام۔
درخت تلوار پھیلی اردو میں ہندی میں سونا پاٹھا مرہٹی میں ٹینٹو پنجابی میں شونڑا سنسکرت میں شیو ناگ جنکہ لاطینی میں اردکسی لم اندیکم ۔
ماہیت۔
ارلو کا درخت تیس چالیس فٹ اونچا ہوتا ہے۔اس کے پتر ے چھتری کی طرح درخت پر ہوتے ہیں۔تنہ کا نیچلہ حصہ ننگا ہوتاہے۔اسکی پھلی تلوار کی مانند دو یا تین فٹ لمبی اور چپٹی ہوتی ہے۔پھلی میں بیجوں کے اوپر روئی سے لپٹی ہوتی ہے۔دسمبر سے مارچ تک درخت کے تمام پتے گر جاتے ہیں ۔
درخت بلکل ننگا دکھائی دیتا ہے۔اس کے بعد جون تک تمام درخت سر سبز ہوجاتے ہیں۔
رنگ۔
چھال خفیف زرد۔
ذائقہ۔
چھال قدرے تلخ و تیر ۔
مقام پیدائش ۔
اکشر مقامات میں سطح سمندر سے تین ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتاہے۔پاکستان کے علادہ برما ،ہندوستان ،سری لنکا میں پایاجاتاہے۔اور کوچین میں بھی ۔
مزاج۔
سردخشک ۔ 
افعال واستعمال۔ 
دیدک طب کی کتابوں میں اسکی بہت تعریف کی گئی ہے۔اور دشمول کی مشہور دواؤں میں سے ایک ہے۔ارلو کی جڑکی چھال کاجوشاندہ اسہال اور پیچش میں مفید ہے۔اس کے جوشاندے میں نہلانے سے ریح کے درد دور ہو جاتے ہیں۔چھال کا سفوف کھلانے سے پسنہ آنے سے گنٹھا کے درد دور ہوجاتے ہیں۔
اس کی تاثیر سلی سلیٹ کی مانند ہے ۔زخموں اور ہڈی ٹوٹ جانے پر اس کی چھال کا لیپ لگایا جاتا ہے۔اور گاؤں کے لو گ اکثر جانوروں کی پیٹھ پر لگاتے ہیں۔
مقدار خوراک۔
چھال کاسفوف دس سے بیس رتی تک اور جوشاندہ تین سے چھ گرام۔(ماشہ)

No comments:

Post a Comment