WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

11.1.16

اسپنج. اسفنج. اسپند. حرمل. اسپٖغول مسلم

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اسپنج(اسفنج)
(Sponge)

دیگرنام۔
عربی میں سحاب الجر،فارسی میں البرمردو،ہندی میں موابادل،سندھی میں ککراورانگریزی میں اسپنج کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک مسام دارخاردارچیز ہے جو سمندر کے کنارے پتھروں میں پائی جاتی ہے۔پیدا ہوتی ہے۔یہ پانی کو جذب کر لیتا ہے اور نچوڑے پر اس سے پانی نکل آتاہے۔
آج کل مصنوعی بھی تیار کیاجاتاہے۔
بعض لوگ اسے مرا ہوابادل تصور کرتے ہیں۔یہ غلط ہے۔ڈٖاکٹرمظہر حسین نے لکھا ہے کہ یہ سمندر کی تہ میں مونگے کی طرح پیدا ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
پھیکا۔
رنگ زردی مائل ۔
مزاج۔
گرم ایک اور خشک درجہ دوم۔
افعال۔.
اسفنج سوختہ کرمجفف،جالی،حابس الدم۔
استعمال۔
اسفنج کو سوختہ کرکے اندرونی و بیرونی خون کو روکنے کیلئے کھلاتے ہیں۔پرانے اور نئے زخموں پر بطور ذرور استعمال کرتے ہیں۔تکیر کو روکنے کیلئے ناک میں نفوخ کرتے ہیں۔آنکھوں کو جلا بخشنے کیلئے آنکھوں میں لگاتے ہیں اورآشوب چشم میں مفید ہے۔
مضر
شکم کے اعضاء اور پھیپھڑے کو۔
مصلح۔
انگور کاپانی ،مصری اور جلاب آورادویہ ۔
بدل۔
جلایا ہوا کاغٖذ یا پٹ سن کی بوری ۔
مقدار خوراک۔
ایک سے ڈیڈھ گرام۔
نوٹ۔
ھومیوپیتھک میں سپنجیا استعمال ہوتاہے۔سانس کی علامات میں سب سے بڑی علامات بہت زیادہ خشکی کے ساتھ کھانسی مریض کو یہ احساس کہ گویااسفنج میں سانس لے رہا ہے۔کھانسی آنے کی آواز کی مانند اور سونے پردم گھٹنا ہومیو فلاسفی اورٹیکنگ کے مؤلفہ۔

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اسپند(حرمل )
(Syrian۔Kue) 

لاطینی میں۔
Peganum Harmala
دیگرنام۔
عربی میں حرمل ،فارسی میں اسپند ،بنگالی میں اسبند،سندھی میں حرمرواورانگریزی میں سیرین رو۔
ماہیت۔
حرمل کی بوٹی ایک جھاڑی کی طرح ہوتی ہے۔جو ایک فٹ سے تین فٹ بلند ہوتی ہے۔اسکی جڑ سے بہت سی گھنے پتوں والی شاخیں نکلتی ہیں۔پتے دوانچ لمبے اور نوکیلے اور پھنے ہوئے ہوتے ہیں۔
پھول۔
لگ بھگ گول جس میں تین خانے ہوتے ہیں۔جن میں چھوٹے سیاہی مائل بھورے تخم بھرے ہوتے ہیں۔پھول چھوٹااورکنگرے داراورپھل چنے کے برابر ہوتاہے۔
تخم سیاہ کواسپند سوختنی کہا جاتاہے۔تخموں کوجلانے سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔اوریہ نظر اتارنے اور خوشبو کے لیے آگ پر جلاتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ پنجاب صوبہ سرحد ،سندھ،جبکہ ہندوستان میں دہلی ،یونی،دکن اور عموماًقبرستان میں خودرو ہے اورکسی جگہ کاشت کرتے ہیں۔
بو۔
تیز اور باگوار۔
ذائقہ۔
بدمزہ کسیلا۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم بعض کے بقول گرم درجہ سوم درجہ دوم۔
افعال۔
تخم مزمل کو زیادہ تر تقویت باہ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔دمہ کھانسی بلغم کو خارج کرتاہے۔عصبی اور دماغی امراض مثلاً صرع لقوہ ،جنون،نسیان،عرق النساءمیں اور اعضاء کو گرمی پہنچانے کی غرض سے مستعمل ہے۔
بہرے پن میں تخم اسپند کوروغن زیتون میں جوش دے کر کان میں قطور کرنے سے بہرہ پن دور ہوتاہے۔
ادارار حیض ۔
حرمل کے بیجوں کاسفوف سوئے کے جو شاندہ یاعرق کے ہمراہ دن میں تین بارکھلانے سے خون حیض کھل کر آجاتاہے۔تخم حرمل کی دھونی دانت درد اور نظر بدخیال کی جاتی ہے۔
اچھا نسخہ۔
حرمل کے پرانے گڑ کے ساتھ بقدرے ایک گولی ایک گرام بنالیں۔اور ایک یادو گولی ہمراہ پانی صبح وشام دیں توادرار حیض کے علاوہ گنٹھیا میں مفید ہے۔
ضعف کے ہمراہ صبح وشام دودھ کے ساتھ دیں بے حد مفید ہے۔
تخم اسپند کے خسیاندہ میں سیسہ کو دیں بار بجھا دیں پھراس کے نغدہ میں رکھ دیں سراپلوں کی آگ دیں پھر اس کی رس سے ٹکیہ بناکر سیراپلوں کی آگ چارباردیں۔
عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
نفع خاص۔
امراض باردہ ۔
مضر۔
مصدع ،مکرب منشی،
مصلح۔
ترش اشیاء اورسکنجین ۔
مقدار خوراک۔
دو سے چار گرام(ماشہ)
کیمیاوی اجزاء۔
اس میں چار فیصدی تک تین الکائیڈ پائے جاتے ہیں۔
ا۔
ہرمین۔2۔ہرمالین۔3۔ہرمالول،الکائیڈٖ کی مجموعی مقدار میں ہرمالین دو تہائی ہوتاہے۔اور ہرمالول برائے نام اس میں ایک قسم کا تیل بھی پایاجاتاہے۔
مشہورمرکبات۔
معجون اسپند سو ختنی،حب اسپند وغیرہ ،
مدت اثر۔
اس کی قوت چار سال تک باقی رہتی ہے۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اسپٖغول مسلم
(Spogul Seeds)

لاطینی میں۔
Plantago .Ovata
دیگر نام۔
فارسی میں اسپغول ،عربی میں بزارلقطونہ،بنگالی میں اسپغول،سندھی میں اسپنگو،کشمیری میں اسموگل اور انگریزی میں سپوگل سیڈز کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک بوٹی کے تخم جس کا تنا اوپر اٹھا نہیں ہوتا ہے۔گچھوں میں زمین کے نزدیک لگتے ہیں۔یہ بوٹی یا پودا آدھا گز تک اونچا ہوسکتاہے۔
اسکے تخم گلابی اور لعاب دار کشتی نما گھوڑے کے کان کی طرح ہوتے ہیں اور بطوردواء استعمال ہوتے ہیں۔ان کے تخم کے اوپر بھوسی سفید رنگ کی ہوتی ہے۔جس کو سبوس اسپغول یا بھوسی یاچھلکااسبغول کہتے ہیں۔جو بطور دواء استعمال ہوتی ہے۔
رنگ۔
تخم گلابی مائل بہ سرخی ،بھوسی سفید ۔
ذائقہ۔
تخم پھیکا اور لعاب دار لیکن توڑنے پر تلخ جبکہ چھلکاپھیکا اور لعاب دار ہوتا ہے۔
مقام پید ائش۔
پاکستان میں پنجاب ،سندھ اور بلوچستان جبکہ انڈیا میں سردیوں میں کاشت کیاجاتا ہے۔اورخودرو بھی ہے۔
مزاج۔
سرد وتردرجہ دوم۔
افعال۔
ملین ومغزی،محلل ومسکن اورام حار،مسکن،عطش و تپ شدید مدربول،حکیم صاحب نے اس کو ملین پتھری بھی کہا ہے جواسپغول قابض ہوتاہے۔
استعمال۔
اسپغول کو زیادہ تراسہال و پیجش میں استعمال کرتے ہیں۔یہ اپنی لزوجت کی وجہ سے ستدوں کو پھیلا کرخارج کرتاہے۔اور آنتوں میں جو خراش ہوتی ہے۔اس کو دور کرتی ہے۔جبکہ روغن گل میں بریان کرکے کھلانے سے اسہال وپیچش دور کرتاہے۔لزوجت ہی کی وجہ سے خشک کھانسی اور قصبہ الریہ کی خشونتدور ہوتی ہے۔میرے خیال کی وجہ سے صرف گلے کی وجہ سے خشک کھانسی کو فائدہ ہوتاہے۔
اسپغول بریان کرنے سے اسکی لزوجت ختم ہوجائے گی اوریہ اسپغول قابض ہوجاتا ہے۔روغن گل میں بریان کرنے سے بھی قابض ہوجاتاہے۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت،دافع زحیر۔
مضر۔
بلغمی مزاج والے۔جن کا ہضمہ خراب ہوتا ضعف ہضم والے۔اسپغول ضعف اعصاب اور مزہل اشہتا ہے۔
مصلح۔
سکنجین علی۔
مسلح 

بہی دانہ
کیمیاوی اجزاء۔

لعابی مادہ 
2۔فیٹی آئل (شمی روغن)،3۔زائی مادہ ،(الہومن)۔
مرکبات۔
سفوف طین ۔2.قرص طبا شیر کافوری ،
مقدار خوراک۔
تین سے نو گرام۔(ماشہ)۔

No comments:

Post a Comment