WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

27.1.16

بچھو۔عقرب۔ بداری کند۔ باراہی کند۔ بدھارا، بدہارا

 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بچھوعقرب
(Scorpion)

دیگر نام۔
عربی میں عقرب،فارسی میں کثردم سندھی میں وچھوں اور انگریزی میں سکارپین کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور زہریلا کیڑا ہے۔جس کے ڈنگ سے شدیددرد ہوتا ہے۔بچھوسیاہ اور زردقسم کا ہوتا ہے۔زردبچھو ہرجگہ مکانوں میں اینٹ،پتھروں کے نیچے اور اندھیرےکونوں میں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیرو ں میں ملتا ہے۔اس کا زہر کمزور ہوتا ہے۔زردبچھو کسی دواءکے کام نہیں آتا ہے۔سیاہ بچھو پہاڑوں اور چٹانوں کی دراڑوں میں ہوتا ہے۔یہ عموماًساڑھے تین انچ لمبا ہوتا ہے۔یہ کیڑا تمام سال بے حس اور بھوکا پڑارہتا ہے۔صرف برسات کے موسم ہی باہر نکلتا ہے۔اور اسکی عمرعموماًچارسال ہوتی ہے۔اور سیاہ بچھوبطور دوامستعمل ہے۔
مزاج۔
سردوخشک درجہ سوم۔
استعمال۔
اسکا روغن تیارکرکے استرخا،فالج اور لقوہ پرمالش کرتے ہیں۔بچھومنفنت سنگ ہے۔اسکو جلا کر مناسب ادویہ کے ہمراہ یامفرد گردے ومثانہ کی پتھری کو توڑنے کیلئے استعمال کیاجاتا ہے۔اس کاروغن بواسیری مسوں کو گرانے کیلئے لگاتے ہیں۔مقام گزیدہ پر بچھو کوکچل کریااس کا شکم چاک کرکے باندھیں توزہر کو جذب کرلیتا ہے۔
روغن عقرب بھی پتھری کو توڑنے کی قوی دواء ہے۔خواہ پتھری گردے میں ہویا مثانہ میں یا پتہ میں سب کیلئے نافع دواء ہے اگر کسی کو بچھو کاٹ تو فوراًسیکھیرہ بوٹی جڑ کا لیپ کرلیں۔اور عقرب گزیدہ کو مولی اورنوشادکھلائیں اور جائے نیش پر بھی مولی اور نوشاد رملاکرباندھیں۔
نفع خاص۔
فالج لقوہ اور وجع المفاصل ۔
مضر۔
پھیپھڑے کیلیے۔
مصلح۔
تخم کرفس اور آب پیاز۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو رتی تک ۔
مرکب۔
حجرالیہود عقرب کا کشتہ بھی سنگ گردہ،مثانہ اور پتہ کیلئے مفید ترین ہے۔معجون عقرب ،روغن عقرب ۔
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بداری کند(باراہی کند)
(I.Digiata)

دیگرنام۔
سندھی میں جوبہن جڑی ،پہاڑی میں نام سیالیاں،بنگالی میں بھوئن کمہڑیا بھوئی کمہڑا،تیلگو میں نیل کمبڈ،مرہٹی میں ڈکرکند،انگریزی میں ائی یومیاڈیجی ٹیٹا۔
ماہیت۔
بداری کند ایک بیل دارنبات کی جڑ ہے۔اسکی شکل زمین کند سے ملتی ہے۔رنگ سرخی مائل ہوتا ہے۔اس کے پتے اروی کے پتوں کے مانند ہوتے ہیں۔جوتقریباًچارانچ لمبے اورتین انچ چوڑے ہوتے ہیں۔اور تین تین اکٹھے ڈھاک کے پتوں کی مانند لگے رہتے ہیں۔پھول بیگنی رنگ کے موسم برسات میں کھلتے ہیں۔ہندی میں بدار زمین کو اور کند جڑ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔اور بداری کند کی جڑ ہی بطور دواًمستعمل ہے۔یہ گردہ دار جڑزمین میں بہت گہری ہوتی ہے۔اس کاحجم شلجم سے لے کر پیٹھے تک ہوتا ہے۔یہ زمین کھودکرنکالی جاتی ہے۔اس کو چھوٹے ٹکڑے کرکےخشک کرلیاجاتا ہے۔ورنہ سڑجاتی ہے۔
رنگ۔
باہرسے سرخی مائل جبکہ اندرسے دودھ کی طرح سفید رنگ ۔
ذائقہ۔
شیریں۔
مقام پیدائش۔
شملہ،کالکا،ڈیرہ دون،پٹھان کوٹ ضلع کانگڑہ ،اردویہ پور،راجپوتانہ ۔کوہ آبو،ویشنودیوی ریاست جموں و کشمیر۔
مزاج۔
گرم و تر ،وئیدک کتب کے حوالے سے سرد تر،
افعال۔
مغلظ منی ،مقوی باہ،محلل،مولد شیر،مسمن بدن۔
استعمال۔
بداری کند زیادہ تر بطور نانخورش مستعمل ہے۔بھوک پیدا کرتی ہے۔
مقوی اعضاء اور مقوی باہ ہے۔
عورت میں دودھ کی کمی دور کرنے کیلئے اس کو خشک کرنے کے بعد مفردیادیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف بنا کر کھلاتے ہیں۔اگربچہ لاغروکمزور ہوتو اس کو موٹا تازہ بنانے کیلئے سفوف بداری کند ایک ماشہ شہد خالص میں ملا کر روزانہ جریان ضعف باہ میں کھلاتے ہیں۔ورموں کوتحلیل کرنے کیلئے پانی میں پیس کر ضماد کرتے ہیں۔سادھولوگ آبادی سے دور رہتے ہیں۔اور تارک الدنیا ہیں اسی کو کھاکرگزراوقات کرتے ہیں۔یعنی جڑ کوکھود لاتے ہیں۔آگ میں رکھ کر پکا کر کھا لیتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مزید تحقیق ۔
اس میں رال ،شکر اور کافی مقدار میں نشاستہ پایاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
بداری کندخشک سفوف ایک سے چھ گرام (ماشے)۔
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بدھارا،بدہارا
(Elephant Creeper)

دیگرنام۔
عربی میں شارف،بنگالی میں ورہر دارک،سنسکرت میں ودہاوا اور انگریزی میں ایلی فنٹ کر پرکہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی کی جڑ ہے جو لمبی کھوکھلی اور ریشہ دار ہوتی ہے۔اس کے پتے پان نما لیکن بڑے دس بارہ انچ لمبے زیرس سطح پرریشمی روئیں والے ہوتے ہیں۔
اس کی دو اقسام ہیں
ایک قسم کا پھول سفید اور گھڑے کی مانند جبکہ دوسرے کا پھول بیگنی رنگ کے بڑے بڑے اور پتے کچنال کی مانند ہوتے ہیں۔جڑ بھورے رنگ کے ٹکڑوں کی شکل یا ملٹھی کے برابریااس سے کم موٹی ہوتی ہے۔
ذائقہ۔
پھیکا سا تلخی مائل ہوتا ہے۔جوکہ بطوردواءمستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں ساحلی علاقوں اور ریتلے میدانوں میں سطح سمندر سے ایک ہزار فٹ کی بلندی تک ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ اول اور بعض کے نزدیک معتدل ۔
استعمال۔
بدھاراکوزیادہ تر سرد بلغمی امراض مثلاً وجع المفاصل ،نقرس اور استستقاء میں استعمال کرتے ہیں۔یہ محلل اورام ،ملین طبع اور مقوی باہ ہے۔اس کے پتے تیل چیڑ کر اورام پر باندھتے ہیں۔بدھارا کے پتوں کا رس ہم وزن سرکہ میں ملاکر دودو تولہ کی مقدار میں پلانا سمن مفرط کیلئے اور جلندھر میں بھی مفید ہے۔بدھارا کی جڑ کا سفوف ایکہفتہ تک ستاور کے رس میں بھاونا دے کرخشک کیاجائے اور ہر روز صبح کے وقت یہ سفوف مکھن یاچھ ماشہ گھی کے ہمراہ ایک مہینے تک استعمال کیاجائے تو بدن میں طاقت 
اورچستی آتی ہے۔عمرمیں زیادتی ہوتی ہے۔ہندو شاہستروں میں اس نسخے کو رسائن کا درجہ دیاگیا ہے۔
نفع خاص۔
مسہل بلغم ۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مصلح۔
آلوبخار کازلال۔
بدل۔
تربد۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام (ماشے)۔

No comments:

Post a Comment