WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

26.1.16

بال. شعر. بالچھڑ. سنبل الطیب. بانس

 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بال (شعر)
(Haris)

دیگرنام۔
عربی میں شعر فارسی میں موئے ،سندھی میں وار،سنسکرت میں کیش اور انگریزی میں ہیر ہوتے ہیں۔
ماہیت۔
انسان اور حیوان کے جسم کے بال مشہور عام ہیں۔جوکہ رنگت میں اکثر سیاہ ،بھورے اور سفید ہوتے ہیں۔
مزاج۔
سردخشک درجہ دوئم۔
افعال واستعمال۔
موئے سوختہ (جلے ہوئے بال)مجفف قروح اور حابس الدم ہیں۔جلا کر زحم اور منہ آنے کو سفید ہیں۔بشرطیکہ ہمراہ شہد کے استعمال کریں۔مردار سنگ کے ہمراہ 
خارش خشک وتر دونوں میں مفید ہیں۔سرکہ میں پیس کرچھڑکنا کانچ نکلنے کو مفید ہے۔زقت رومی کو ہمراہ سرکہ زخموں پر لگاتے ہیں۔روغن زیتون کے ہمراہ آگ جلے کومفید ہے 
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بالچھڑ(سنبل الطیب)
(Aherian)

لاطینی میں۔
valeriana Officianalis
خاندان۔
Velerianea
دیگرنام۔
عربی میں سنبل الطیب،بنگالی میں جٹامانسی ،سندھی میں سرہی ہندی میں بالچھڑ
ماہیت۔
اس کا پودا پانچ انچ سے دو ڈھائی فٹ تک بلند ہوتا ہے۔جس پر کھردرے روئیں ہوتے ہیں جڑ کے پاس پانچ چھ شاخیں سادھولوگ کی جٹاؤں جیسی نکلتی ہیں۔
پتے تعداد میں چھوٹے چھ یا سات انچ لمبے ڈیڈھ انچ چوڑے لیکن سروں پر نوکدار اور چکنے ہوتے ہیں۔
پھول۔
گلابی یا نیلے رنگ کے لیکن گچھوں میں ہوتے ہیں۔
جڑ۔
انگلی کے برابر موتی سرخی مائل بھوری جس پر روئیں ہوتے ہیں۔لیکن خوشبو دار ہوتی ہیں۔
بالچھڑ کی دوسری قسم۔
جوکہ (Valeriana .Officianalis)کہلاتی ہے۔
مقام پیدائش۔
بالچھڑ عموماًسات ہزار فٹ سے سولہ ہزار فٹ تک اونچائی پر پیدا ہوتی ہے۔شمالی کشمیر کے علاوہ ہندوستان کے ضلع کمیاوں ،کانگڑہ،نیپال،بھوٹان،جہاں برف گرتی ہے۔پیدا ہوتی ہے۔جبکہ دوسری قسم آٹھ ہزارفٹ کی اونچائی تک پیدا ہوتی ہے۔یہ کلو کشمیر ،برما،سیلون اور یورپ میں پیدا ہوتی ہے۔اس کے خواصبھی پہلی قسم کی طرح ہی ہیں۔
مزاج۔
گرم اول خشک درجہ دوم۔
افعال۔
محلل ،مسخن،مفتح،جالی،مطیب دہن و عرق،کاسرریاح مقوی قلب ودماغ و باہ مدرحیض مقوی معدہ و جگر۔
استعمال۔
کاسرریاح منفج،مقوی گرو معدہ ہونے کے علاوہ یہ اندرونی طور پرحرکت دودیہ کو تیز کر کے معدہ وآنتوں کے ہضم کے فضل کو تیز کرتا ہے۔اور نفع شکم دور کرتا ہے۔
بعض اطباء اس کو کیڑوں کو مارنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔اس کو منہ میں چباتے اور پان وغیرہ میں ڈال کر کھاتے ہیں۔
مسکن ومقوی دماغ ہونے کی وجہ سے ہسٹریااور صرع کے علاوہ عورتوں کے ایام حیض ،احتلاج القلب،دردسر،دوران،سر کو دورکرتاہے۔درد سر عصبی شقیقہ میں مفید ہے۔
مدرحیض ہونے کی وجہ سے اکثر معجونوں میں استعمال کرتے ہیں۔اورام رحم ومثانہ میں کھلایاجاتاہے۔یرقان اورام جگرورحم کیلئے بھی نافع ہے۔استسقاءلحمی اور دماغی کو تقویتدینے کیلئے بھی مستعمل ہے۔
بیرونی استعمال۔
مطیب عرق وجالی ومحسن لون ہونے کی وجہ سے ضماد چہرے اور بدن کے داغ دھبے دور کرکے چہرے کو بارونق بناتاہے۔نیزابٹنوں میں شامل کر کے پسنہ وبغلکی بدبو کو دور کیا جاتاہے۔اور یہ یرقان اورام جگر ورحم کیلئے بھی نافع ہے۔
نفع خاص۔
مقوی جگر ودماغ۔
مضر۔
گردے کیلئے ۔
مصلح۔
روغن گل۔
بدل۔
اذخرمکی۔
مزید تحقیقات۔
اس میں ایک ہلکا روغن اڑنے والا ہوتا ہے۔اس میں روغن ویلری ،اے ٹک ایسڈ ،پانی نین ٹک ٹرپین اور بورنیوال کے ساتھ ملی ہوئی حالت میں پایاجاتا ہے
جبکہ ایک فیصدی رال جیسا کالا مواد چھ سات فیصدی کافور گوند ،خوشبو والا مواد اور دیگر اشیاء ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام۔
مشہورمرکبات۔
حب اریاح انوشدارو،برشعشا،جوارش،جالینوس،معجون،بیدالورد ،دوالمسک،معتدل ،خمیرہ ابریشم،مفرح یا قوتی تریاق بطن ۔
مردانہ و  زنانہ پوشیدہ امراض کا گارنٹی سے علاج
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بانس
(Bamboo)

دیگرنام۔
عربی میں قصب،فارسی میں نے سندھی میں یونس،گجراتی میں بانش،بنگالی میں وانس،سنسکرت میں ونش،مرہٹی میں ویلو اور انگریزی میں بمبوکہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہوراونچا پودا ہے اور ہانس کئی قسم کا ہوتا ہے۔
رنگ۔
تازہ سبز خشک۔سفیدی مائل بھورا۔
ذائقہ۔
پھیکا تلخی مائل۔
مزاج۔
سردوخشک درجہ اول سوختہ گرم خشک اول ۔
مقام پیدائش۔
دریاراوی سے مشرق جانب گانگڑہ،ہوشیارپوراور جنگلات میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
لیکن زیادہ تر دریاکے کنارے اور تر زمین پر پیداہوتا ہے۔
استعمال۔
بانس کی جڑ تنہا یامناسب ادویہ کے ہمراہ چیچک کے داغوں کومٹانے اور چہرے کی رنگت کو نکھارنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔کیونکہ اسکی جڑ جالی ہے۔
اسکی جر جلا کر گنج اور داد پرلگانے کے لئے چنبیلی کا روغن ملاکر دیتے ہیں۔گنج کے علاوہ چیچک کے داغوں کومٹانے کیلئے بھی لگاتے ہیں۔پتوں کاعرق 
ہمراہ شہد کھانسی کو مفید ہے۔اس کی کونپلوں یا جڑ کا جوشاندہ قلت حیض ونفوس میں پلایا جاتا ہے۔نرم شاخوں کا اچار اچھا بنتا ہے۔بانس کے پتے پانی 
میں جوش دے کر بیمارکونہلانارکت پت سرخ چکتے ہوتے ہیں جو جسم یک دم نکل آتے ہیں۔ان میں خارش بہت ہوتی ہے۔یہ لاکڑاکاکڑا ہے 
رفع کرتا ہے۔
نفع خاص۔
مدربول۔
مضر۔
پھیپھڑوں کیلئے ۔
مصلح۔
کتیرا ،مغز خندق،
بدل۔
سینٹھے کی جڑ۔
مقدارخوراک۔
سات سے ایک تولہ (سات سے دس گرام)

No comments:

Post a Comment