WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

6.1.16

انجیر.السی.تخم کتان. روغن کتان

 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
انجیر
 ( Fig )
دیگرنام ۔
اردو ،ہندی،پنجابی،بنگالی،مرہٹی میں انجیرانگریزی میں Figفرانسیسی میں Figue روسی،جرمن میں Feigsلاطینی میں Ficus Carica اطالوی میں Ficoعبرانی میں Teenah یونانی میں Suiko ہسپانوی میں Higo کرنانکی میں نیڈنیڈ اور فا رسی میں جمیر کہتے ہیں۔ 
قرآ نی نام ۔
تین،طبس۔
نباتاتی نام
Gacus carica
فیملی۔
یہ بڑ فیملی کا 
یعنی گولرجا تی کاپوداہے۔
ماہیت۔
انجیر کاپوداتقریباًچھ سےدس یابارہ فٹ اونچا ہوتا ہے ۔ یہ دو قسم کا ہوتا ہے ۔ ایک خودرو (جنگلی )دوسرا کا شت کیا ہوا ۔ اس کی قلمیں عموماًماہ پھاگن (فروری کے وسط اور ما رچ کے شروع ) میں کاٹ کرتھوڑی دور لگائی جاتی ہیں ۔دوسےتین سال تک پودامکمل ہوکرپھل دینے لگتا ہے اور اس کے ہر جز سے دودھ نکلتا ہے ۔
پتے۔
بڑ ے اور کھردرے ہوتے ہیں ۔
 پھل۔
انجیر کا پودا ایک سال میں دوبارپھل دیتا ہے ۔ پہلے مئی کے وسط میں اور جون کے پہلے دنوں جبکہ دوسرا پھل مارچ کے وسط میں اور اپر یل کے شروع میں ، یہ گولر کی طرح گول گول نرم گولہ نما گچھوں میں لگتا ہے ۔کچا پھل سبز اور پکنے میں شیر یں اور لذیذ ہوتا ہے۔انجیر کا پھل کچی حالت میں سخت حالت میں پک کرنرم ہوجاتا ہے ۔
مقا م پیدائش۔
خیا ل کیا جاتاہےکہ انجیر ایشیا ئےکوچک میں سمر نا کے مقام کی پیداوارہے ۔یہ افغانستان،ایران ،بلوچستان اور جاپان میں اس کو تجا رتی لحاظ سے کاشت کیا جاتاہے ۔برصغیر میں انجیر کی کا شت اتنی نہیں ہوتی کہ عوام کی ضروریا ت پوری ہوسکے ۔تاریخ سے معلو م ہوتا ہے کہ برصغیر میں انجیر ایران اورعرب سےآنے والے اطباءنے بویا ، اس سے قبل انجیر یہاں نہیں پائی جاتی تھی
 انجیرکامزاج۔
گرم وسردمعتدل کامزاج تروتازہ کا شرینی کی وجہ سےتھوڑا ساگرم اور ماہیت کی زیادتی کےحکیم ارشد ملک نے انجیرکا مزاج تروتازہ اور زیادتی کا مزاج باعث لکھا ہے جبکہ مخزن الادویہ میں گرم ایک تر دوسرے درجے میں ہے لیکن طبی فارماکوپیا میں انجیر کا مزاج صرف گرم تر لکھا ہے۔
رنگت
 ۔ کچاپھل سبز پکنے پر سرخی مائل بھورا یا جامنی ہو تا ہے۔
ذائقہ۔
شیریں۔
افعال۔
جالی،منفث،بلغم،مدربول،منفج اورام،محلل،مقوی ومسمن بدن ، ملین شکم ، معرق ملطف اورمعقدی ،قطع بواسیراورنقرس  ۔
افعال خواص ۔

 کثیرالقداءاورسریع الہضم ہے۔خشک انجیر گرم اور لطیف ہے۔اس سے رقیق خون پیدا ہوتاہے ۔انجیرتمام میوہ جا ت سے زیاد ہ سے زیا دہ غذا بخش ہے۔یہ گرم تر ہو نےکی وجہ سےمنفج ہے اور حرارت ورطوبت کے علاوہ گودے والاانجیرزیادہ منضج دیتاہے۔ اوراس انتہا درجہ کی قوت تلیسین ہے ۔پسینہ لاتی ہے حرارت کو تسکین دیتاہے ۔
 انجیرکادودھ جمےہوئے خون اوردودھ کو پگھلادیتا ہے ۔انجیر اپنی حرارت ، رطوبت اور لطافت کی وجہ سے اس کا ضمادپھوڑوںکوپکاتا ہے ۔اور جو پیاس بلغم شور کی وجہ سے ہو اس کو تسکین دیتا ہے ۔ کیونکہ یہ بلغم کو پگھلاتاہے ۔ اوررقیق کرتا ، جس کی وجہ سے پرانی کھانسی میں مفید ہے ۔جوکھانسی محض بلغم کی وجہ سے ہوانجیر تنقیہ کرکے پرانی کھانسی کونفع کرتاہے ۔ انجیر اپنی قوت تفتج اورجلا کے باعث پیشاب کا ادرارکرتا ہے جگر اورطحال کےسدوں کودفع کردیتا ہے ۔یہ گردے اور مثا نے کےلیےموافق ہے ۔ انجیر نہارمنہ کھانےسےمجارئی غذاکےکھولنے میں عجیب منفعث حا صل ہے ۔خصوصاًجبکہ اس کو بادام یا اخروٹ کے ساتھ کھایا جائے 
 استعمال۔
حلق کی خشونت کودورکرتا ہے ۔قبض کو کھولتا ہے ۔معرق ہو نے کی وجہ سے فضلا ت کو جلد کی طرف خارج کرتاہے ۔اس لئے چیچک ،خسرہ ،موتی ، جھرہ کےدانے جلد پر یعنی با ہرنکالتا ہے ۔مغزاخروٹ کے ہمراہ کھاناتقویت باہ کیلئے بہتر بیان کیا جا تاہے ۔
محلل کے بطو رسفوف سکنجین کے ساتھ تلی کے ورم میں مفیدہے جبکہ انجیر کو پانی میں جوش دے کرغرغرہ کےطورپرخناق کو مفید ہے ۔بطورضماد خنا زیری گلٹیوں پر لگا نا مفید ہے اورمعجون کے طور پر استعمال کرنے سے ورم رحم ومقعدکےعلاوہ بواسیر کےدردکوبھی مفید ہے

 جالی ہو نے کی وجہ سے امراض جلدیہ میں اور خاص طور پرچھیپ میں،برص اور کلف میں ضماداًمفید ہے۔
حکیم رام لبھایا لکھتے ہیں کہ انجیر اورصعتر کا جو شاندہ پلانے سے بلغم کوصاف کرتا ہے ۔ جبکہ نسیان میں انجیر کے ساتھ بادام ، پستہ یا مغز یا ت کا استعمال مفیدو مقوی دماغ ہے۔
انجیرکا قرآن پا ک میں ذکر۔
ترجمہ۔
قسم ہے انجیر اور زیتون کی اورطورسیناکی اس امن والے شہر کی کہ ہم نے انسان کو بہترین انداز کے ساتھ پیدا کیا ہے۔
انجیر کے بارے میں ارشاد نبویﷺ ۔
حضر ت ابوالدرداءؓ روایت فرما تے ہیں کہ نبی کر یم ﷺ کی خدمت میں کہیں سے انجیرسےبھراہواتھال آیا ۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ ،کھاؤ ، ہم نے اس میں سےکھایا اورپھرارشادفریایا اگرکوئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ پھل ہے کیو نکہ بلا شبہ جنت کا میو ہ ہے ۔اس میں سے کھا ؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور نقرس (میں مفید ہے )۔ 
کتب مقدسہ میں انجیر کی اہمیت ۔
توریت اورانجیل میں انجیرکاذکرمختلف مقامات پر 49مرتبہ کیا گیا ہے۔
تب درختوں نے انجیر کےدرخت سے کہاکہ توآؤاورہم پرسلطنت کر ، پر انجیر کے درخت نے کہا میں اپنی مٹھاس اور اچھے اچھےپھلوںکوچھوڑکر درختوں پرحکمرانی کرنے جاؤں ۔
انجیر کے درختوں میں ہر انجیر پکنے لگے اور تاکیں پھوٹنے لگیں ۔انکی مہک پھیل رہی تھی ۔
انجیر کے بارے میں محدثین کے مشاہدات ۔

 حافظ ابن قیم ۔ لکھتے ہیں کہ انجیر ارض حجازاور مدینہ میں نہیں ہوتی بلکہ اس علا قہ میں عام پھل صرف کھجور ہی ہے لیکن اللہ نے قرآن پاک میں اس کی قسم کھائی ہے اوراس امرمیں کوئی شک نہیں کہ اس سے حاصل ہو نے والےافادیت اورمنافع بے شمار ہیں ۔اس کی بہترین قسم سفید ہے ۔یہ گردہ اور مثانہ سے پتھر ی کوحل کرکے خارج کر تی ہے۔
انجیر بہترین غذا ہے اور زہروں کےاثرات سے بچاتی ہے۔ حلق کوسوزش،سینے میں بوجھ،پھیپھڑوں کی سوجن مفید ہے اورجگر اورتلی کے اصلاح کرتی ہے۔ بلغم کو پتلا کر کےنکالتی ہے۔
جالینوس۔
نے کہا کہ انجیر کے ساتھ زبواءاوربادام ملا کرکھا لئے جا ئیں تو یہ خطر ناک زہر
وں سےمحفوظ رکھ سکتی ہے۔اس کاگودا بخا ر کے دوران مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتا ہے۔نمکین بلغم کو پتلا کرکےنکلتی ہے۔گردہ اور مثانہ کی سوزشوں کےلئے مفید ہے۔

انجیر کو نہارمنہ کھانا عجیب وغریب فوائد کا حامل ہوتاہے ۔کیونکہ یہ آنتو ں کے بند کھولتی ، پیٹ سے ہوانکلتی ہے۔اس کے ساتھ اگر بادام بھی کھائے جائیں تو پیٹ کی اکثر بیما ریو ں کو دور بھگاتی ہے۔
انجیر میں پائے جانے والے کیمیاوی اجزاء کا متناسب سو گرام میں ۔

 لحمیات پانچء ایک نشاستہ0ء15،حدت یا حرارے 66،سوڈیم 6ء24،پوٹاشیم 8ء28،کیلشیم 5ء8،میگنیشم 2ء26، وٹامن اے اورسی ، فولاد18ء1،تانبا 07ء0،فاسفورس 6ء2،گندھک 9ء22،کلورین 1ء7،
نفع خاص۔
موتی جھرہ ، جدری وغیرہ میں دانوں کوظاہرکرنے کیلئے مفید ہے۔ ملین طبع اور مدربول،قبض ،دمہ ،سعال ،کھانسی کے علاوہ رنگت کو نکھارتاہے۔ اورجسم کوفربہ کرتاہے۔تلی کی صلابت
 وورم میں مفید ہے۔

مضر 
۔ طبی فارماکو پیا کےمطابق جگرہ معدہ وآنت،سدہ و جگر کو ۔
مصلح۔
سکنجین ،شربت ترنج ، انیسون،صعتر فارسی ،بادام شریں
بدل۔
موویزمنقیٰ ،مغز چلغوزہ ۔
مقدارخوراک۔ 

طبی فارماکوپیادوسےتین دانے ،شربت اورجو شاندہ میں مستعمل ہے۔ جدری اور دیگرمستعدی امراض میں دو سے تین خشک انجیر کھلائیں ۔
قبض کیلئے کم ازکم پانچ خشک انجیر ، جبکہ بواسیر کیلئے میرا خود ذاتی تجربہ ہےکہ تین،پانچ یاسات عدددانےدینے سےدردکوفوری آرام آتا ہے۔پیٹ سے ریا ح کو خارج کرتاہے۔
جدیدتحقیق اور تجربہ ۔
مذکورہ کیمیا وی اجزاء کے علا وہ وٹامن اے اور و ٖٹامن سی کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں ۔
ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک نہا یت مفید غذااوردواءہے۔ اس لئے عام کمزوری اوربخاروں میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہوگا ۔
بو اسیرمیں انجیر خشک کو عام طور پر چارماہ سے دس ماہ تک استعمال کرنے سے مسےخشک ہوجاتے ہیں۔ اگربواسیرکےساتھ بدہضمی زیادہ ہوتوہرکھانے سے پہلے آدھ گھنٹہ پہلے دوسےتین انجیر کھلائی جائے ۔ جن کوصرف پیٹ میں بوجھ ہو تو ان کو کھا نے کے بعد انجیر کھا نی چائیے ۔
انجیر پرانی قبض کا بہترین علاج ہے ۔اس کے گودے میں پائے جانے والا دودھ ملین اور چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ کے حموضات
میں پھول کر آنتوں میں حرکات پیدا کرنے کاباعث ہوتے ہیں ۔انجیر خوراک کوہضم کرنے اور آنتو ں کی سڑاندختم کرتی ہیں۔ انجیر خون کی نا لیوں میں جمی ہوئی غلاظتو ں کو نکال سکتی ہے اور اسکی افادیت کو آپ ﷺ نے بواسیرمیں پھولی ہو ئی وریدوں کی اصلا ح کرنےکےلئے استعمال فرمایا ۔خون کی نالیوں میں موٹائی آجانے سے ہو تی ہے۔ انجیر اس مشکل کا آسان حل ہے۔

انجیر گردوں کے فیل ہونے کے علاوہ خشک انجیر کو جلا کردانتوں پرمنجن کیا جائے تو دانتوں سےرنگ اور میل کے داغ اترجاتے ہیں 
۔ْانجیر کے تازہ پھل سے نچوڑ کر اگر مسوں پر لگایاجائےتووہ گرجا تے ہیں ۔اس کے پتے پھوڑوں کو پکا نے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ۔
انجیرکوخشک کرنےکاطریقہ۔
خشک کرنے کے لئے انجیر کو اس وقت تک پودے پر رہنے دیا جا تاہے کہ جب تک وہ خوب پک کر زمین پر گر جائے کیو نکہ اس مرحلہ تک تقریباً 3/4حصہ تک خشک کیا جاتاہے۔پھر ان کو کشتیو ں میں ڈبوکررکھ کر جما لیا جاتاہے پھر ان پر گندھک کےمرطوب دخان پر 20سے30منٹ تک گزارا جا تاہے ۔پھر ان کو لکڑی کی کشتیو ں میں رکھ کر دھو پ میں رکھتے ہیں اور 5سے7دن تک ان کوالٹ پلٹ کرتے ہیں ۔خشک ہونے کے سے کچھ قبل ان کو دبا کر چپٹا بنا لیا جاتاہے بعد میں ان کو نمک کےمحلو ل میں ڈبولیا جاتا ہے جس سے ان میں نرمی اور ذائقہ برقراررہتا ہے۔ 
نوٹ ۔
طبی فارماکوپیااورحکیم کبیرالدین نے لکھا ہے کہ انجیر معدہ وجگر اورآنتو ں کےلئے مضر ہے مگر اچھے استعمال سے اور ڈاکڑ اور حکیم کےمشورے سے یہ اچھا بھی ثابت ہوتا ہے۔
تاثیر ی عمر ۔
دوسال ۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
السی(تخم کتان )
(Lin Seed )
نباتی یا لاطینی نام ۔
 linum usitatissimun linn
فیملی ۔
(lineae )
مختلف نام ۔
عربی میں بزرالکتان ، فارسی میں بزرک ،گجراتی میں الشی، بنگالی میں تیشی ،سنسکر ت میں بڈگنڈھا ،مرہٹی میں آتشی ہندی میں السی و تلیسی ۔
ماہیت۔
السی کوپودابرصغیر میں بکثرت کا شت کیا جاتا ہے ۔اس پو دے کی اہمیت اس سے حاصل ہونےوالے بیج ہیں جوکہ برآمدکی جانے والی ایشاءمیں نہایت اہم ہیں ۔یہ تخم روغن ،چمکدار ، گہرے بھورے ،سرخ یا بھو رے یا سرخ سیا ہی مائل ،شکل میں چپٹے بیضوی ،قدرے لمبے اور نوکدار ہوتے ہیں ۔یہ تخم اور ان سے نکلا ہوا روغن طب میں دواًء مستعمل ہے۔ 
ذائقہ۔
پھیکا۔
مقام پیدائش ۔
پاکستان ، ہندوستان ۔مصر ، روس ، انگلستان۔
مزاج ۔
گرم و خشک درجہ اول
سیارہ ۔
قمر ۔

 افعال ۔
محلل ورم ، منضج ،جالی ، مسکن ،درد ،منفث بلغم ، مقئی ، مدرخفیف ،ملین، خراش ، حلق ، وافع سعال ۔
استعمال۔
محلل ورم ہونے کی وجہ جملہ اقسام کےاورام اور پھوڑے پھنسیو ں پر اس کا ضمادکیا جا تاہے۔ لیکن اگر ورم پکنے لگا ہو تواس کوبہت جلدپکا کرپھوڑ ڈالتا ہے اور بعدازاں اخراج موادپرمعین ہوتا ہے ۔ظاہری اورام کے علا وہ باطنی مثلاًذات الریہ ،ذات الجنب ، ورم عروق خشنہ ،ورم ہا ریطون اور ورم مفاصل میں السی کا ضمادباندھنا مفید ہے۔ لیکن ان حالات میں اسکی تاثیرکوقوی کرنےکےلئےضمادکی سطح پر باندھتے وقت قدرے رائی باریک شدہ چھڑک لے جاتی ہےجالی ہونےکیوجہ سےسرکہ کےہمراہ طلاءکرنےسےجھائیں،داداورثبورلبینہ کےلیئےمفیدہے 

۔ السی کا لعا ب پانی میں ٹپکا نے اور اردگرد طلا ء کر نے سے آنکھ کے سرخی زائل ہو جا تی ہے۔ السی کوجلاکراورباریک پیس کرجراحات پرچھڑکنا ان کو خشک کرنے کے علاوہ لزع اوردردکوتسکین بخشنے کیلئےمفیدہے۔مخرج بلغم ہونےکیوجہ سے سرفہ بلغمی اور ضیق النفس میں مفید ہے۔السی کو باریک پیس کر شہد میں ملاکرچٹایاجاتاہے۔ اس کا جو شاندہ ملطف بلغم ہونے کےعلاوہ سوزش حلق میں جب کہ کھانسی کی شدت ہوفائدہ بخشتا ہے۔ 
السی کو فتہ کو جو ش دے کر پلا نے سے اخراج بلغم کرتاہے ۔اورقے لاتاہے اس جو شاندہ میں شہد ملاکر پلاتے ہیں ۔مدرخفیف ہو نےکےعلاوہ اگروہ ،مثانہ،زخم،قرح سوزاک میں بھی اس کا استعمال بےحدمفیدہے۔ ڈوشن یاحقنہ رحم اورآمعاءکے اورام وقروح کےلیےمفیدہے۔
 نفع خاص ۔
مخرج بلغم ،اسہال بلغمی میں نا فع اور ادرار کے لئے بھی مفید ہے۔
مضر ۔
معدہ اور ہا ضمہ کو خر اب کر تی ہے۔ السی دیر ہضم ہے۔
مصلح ۔
شہد ۔کشینز اورسکنجین ۔ 
بدل ۔
تخم اورمیتھی یاتخم جلسہ ۔
مقدار خوراک ۔
پانچ سے دس گرام ۔۔۔
جدیدکیمیاوی۔
تجزیہ کےبعدالسی میں مندرجہ زیل اجزاء ۔گلوکو سائیڈ ۔ لینا مارین ۔ روغن کثیف ۔ لعاب دار اجزاء ۔ موم ۔شکر ۔ فا سفیٹس ۔ اجزاءلمیہ پائے جاتے ہیں
۔ خاص ترکیب استعمال۔
السی نیم کوفتہ کا ضمادیاالسی کے تیل کی مالش وجع المفا صل میں مسکن درد ہے۔
السی پیس کردوچند شہد میں ملا کر دینے سے امراض تنفس میں مفید ہے۔اورالسی کو پہلے بھون کر پھرپیس کرشہدمیں ملا کر دینے سے امراض حلق اور امراض تنفس خاص طور پر دمہ میں مفید ہے۔
جالی ہونے کی وجہ سے داغ ، دھبے ،داد جھائیں اورثبورمیں ضماداًمفید ہے۔ 
مشہورمرکبات
 ۔ لعوق کتان ،حب سعال ،لعو ق معتدل ،لعوق ربو ،شربت صدر وغیرہ ۔۔
 السی کاتیل۔
(Lin Seed Oil Daamond )
مختلف نام۔
عربی میں دہن الکتان ، فارسی میں روغن کتان ،بنگلہ میں تلیسی تیل ، انگر یزی میں لن سیڈ آئل 
ماہیت۔
السی کاپوداگیہوں کےساتھ بویاجاتاہے۔ نیلےپھول والی بھورے رنگ کےعموماًہرجگہ پیدا ہوتی ہے اس کا پودادوسے چارفٹ اونچا ہوتاہے ۔
پھول ۔
نیلالاجوردرنگ کاخوبصو رت ہوتاہے۔
پھل۔
چنے کےبرابرایک پردےمیں جس کےاندرتخم بھرے ہوتے ہیں ۔
تخم۔
چھوٹے چھو ٹے چمکدار ، چکنے ، سیا ہی ما ئل چٹپے ،بیضوی اور قدرےنوکدارہوتےہیں۔جن سےتیل نکالاجاتاہے۔جوبطورغذااستعمال کیاجاتاہے۔ 
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
روغن کتا ن۔
نہا یت شفاف اوربےرنگ ہوتاہے اور بغیر حرارت کے تیا ر کیا جا تا ہے لیکن جو تیل بازار میں ملتا ہے گہرابازردی مائل بھورے رنگ کا ہوتاہے
 رو غن مزاج ۔
گرم ، تر، درجہ اول ۔
خاص افعال ۔
محلل اورم ،مسکن اوجاع ، جالی اور نافع قرو ح ہے
۔ استعمال ۔
محلل اورم اورمسکن اوجا ع ہونے کے با عث اکثر دردوں میں اس کی مالش کی جاتی ہے۔جالی ہو نے کے باعث کلف ،داد وغیرہ جلدی امراض پر طلا کیا جاتاہے۔ قروح آمعا ء مستقیم کے زیریں حصےکے اندر کی جاتی ہے۔اور روغن السی بہت سے مراہم میں بطورجزواعظم شامل کیاجاتاہے ۔روغن السی اور چونے کا پانی ہموزن ملاکر مرہم تیارکیجاتی ہے ۔جو جلے ہوئے مقام پر لگانے سے فوراًسوزش کو تسکین اور زخم کو خشک کر دیتا ہے۔ اگراس میں کاربالک ایسڈدو فیصدی ملاکرلیا جائے تویہ مفید تر ہوتا ہے۔ روغن کتان بھوک پیدا کرتاہے ۔اعضاءکوقوت دینے کے علاوہ دافع بلغم ہے اور پیشاب جاری کرتاہے۔روغن کتان لگانے اور پلانے سے دل کے درد کو زائل کرتاہے۔اس کے پلانے سے قولنج کوصحت ہو تی ہے۔ خاص طور بر لہسن میں جو ش دے کر پلا نا اس کام میں فوری فائدہ ہوتاہے۔اس کی مالش خشکی دفع کرتی ہے۔

 نو ٹ ۔
یہ روغن چو پائے کا قولنج ابھی کھو لتا ہے ۔وید کہتے ہیں کہ السی کا تیل نیم گرم کان میں ٹپکا نے سے کان کا درد دفع ہو تا ہے۔
مضر ۔
بینائی اور باہ کو کمزور کرتا ہے۔ معدہ کے لیے بھی مفید نہیں ہے۔
مصلح۔
کشنیز،سکنجین ۔ْ
مقدار خوراک ۔
حسب ضرورت اور عمر ۔

 ترکیب استعمال۔
بیرونی واندرونی ورموں مثلاًزات الجنب ، ذات الریہ ، ور م عروق حشفہ یعنی ورم باریطون میں مفید ہے۔
روغن السی کو آب اہک (چونے کے پانی میں )میں اور کار پالک ایسڈ دو فیصدی ملاکر استعمال کر نے سے جلے ہو ئے مقا م کے درد،جلن اورسوزش کو یہ مرہم فوراًتسکین دیتا ہے۔اور زخم کو جلدی خشک کر تا ہے ۔
مر کب ۔
قرو طی بزرالکتان ۔
جدید تحقیق ۔
فکسڈآئیل یعنی نہ اڑنے والا تیل ، اس روغن میں گلیسر ل اورلائی فولک ایسڈ پچیس سے تیس فیصد ہو تا ہے۔

No comments:

Post a Comment