WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

27.1.16

بتھواکے بیج تخم بتھوا. بٹیر. میٹھا تیلیہ/بچھناگ‘ بیش

 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بتھواکے بیج(تخم بتھوا)
عربی میں بزرالقطف کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مذکورہ مشہور عام ساگ کے بیج ہیں۔جو رنگ میں سیاہ اور چھوٹے بیج ،تخم خرفہ کی مانندہوتے ہیں۔
ذائقہ۔
بدمزہ۔
مزاج۔
خشک درجہ اول گرمی میں معتدل ۔
افعال و استعمال۔
تخم بتھوا کو مدربول ہونے کی وجہ سے ورم جگر،استسقاء ،یرقان ،عسرالبول اور گرم بخاروں میں تنہا یادوسری ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکا ل کر پلاتے ہیں۔صفراء کی قے لانے کیلئے نمک ،گرم پانی اور شہد کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔جلد کو میل کچیل اور نشانات سے صاف کرنے کیلئے اس کا ضماد لگاتے ہیں۔عسرالبول ،تقطیر البول کیلئے مفید ہے۔بتھوا کے بیج سرمہ ہمراہ شکر کے آنکھوں کی خارش مٹاتا ہے۔بچوں کے جوشاندے سے اخراج مشمیہ میں ممد ہے۔سوزش آحثااوربخاروں میں تنہایادیگر ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکا ل کر پلاتے ہیں۔
نفع خاص۔
جگر کے علاوہ جلے کے دماغ دھبوں کو زائل کر تا ہے۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام۔(ماشے) 
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
بٹیر
عربی میں سمانی انگریزی میں کیویلز 
ماہیت۔
مشہور عام پرندہ ہے۔مثل دوسرے حلا ل پرندوں کے اس کا گوشت بطور غذا استعمال کیاجاتا ہے۔بٹیر کی چار اقسام ہیں۔

گھاگھس اسکا دوسرا نام کوچہ ہے۔

گھاگھس سے چھوٹا ہوتا ہے۔اور اس کو آلودہ اور بیٹن کہتے ہیں۔

یہ آلودہ سے بھی چھوٹاہوتاہے۔اس کے گلے میں سیاہ طوق ہوتا ہے۔اور سینہ پرسفید نقطے ہوتے ہیں۔اس کو چنک اورکودہ سے موسوم کہتے ہیں۔


اس قسم کا نورہ ہے یہ قسم سب سے چھوٹی ہوتی ہے۔اس کا رنگ زرد اور سرخ ملا ہوا ہوتا ہے۔۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
بٹیرکاگوشت کیثرالقدا،جیدا لکمیوس اور بدن کوفربہ کرتا ہے۔نہایت مفید غذا اور ذورہضم ہے۔سردامراض خصوصاًالمفاصل،فالج ولقوہ میں استعمال کرتے ہیں۔
کمردردوالے اور لاغر اندام اشخاص کےلئے عمدہ غذا ہے۔سردی کے دردوں کو مفید ہے۔کثرت استعمال سے درد سر پیدا ہوتاہے۔
مدربول ہے۔سنگ گردہ و مثانہ میں نافع ہے۔
نفع خاص۔
گوشت مسمن بدن اور یخنی مالج و لقوہ میں اکسیر ہے۔
مضر۔
گرم مزاج کیلئے ،
مصلح۔
روغن اورخوشبو مصالحے ۔
مقدارخوراک۔
گوشت بقدرہضم (پکاہوا)یخنی سوملی لیٹر۔
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
میٹھاتیلیہ/بچھناگ‘بیش
Aconitec
لاطینی میں۔
Aconitum Falconeri
خاندان۔
Ranuceulaceae
دیگرنام۔
عربی میں بیش،خالق الزئب،فارسی میں بیش ناگ ،پنجاپی میں میٹھا،تیلیا،مٹھازہر،ہندی میں سینگھیا،سندھی میں بچھناگ،بنگالی میں تیلیا مکھ،گجراتی میںوچھناگ،کاغانی یاموہری،سنسکرت میں وش اور انگریزی میں ایکونائٹ کہتے ہیں۔
ماہیت۔

بیش کا پودا لگ بھگ دوتین فٹ اونچاہوتا ہے ۔جڑ سے ایک یا دو شاخیں نکلتی ہیں۔پھول کی ڈنڈی سیدھی ہوتی ہے۔پھول عموماًنیلا جوکہ اگست میں پیدا ہوتا ہے۔پھل ستمبر‘اکتوبر میں گچھوں کی شکل میں لگتا ہے۔اس کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔نیز یہ جنگل میں بھی پیدا ہوتا ہے۔
جڑیں دوہری گانٹھ دار جھری دار ہوتی ہیں۔جن کو اکٹھا کرلیا جاتا ہے۔جڑعموماًتین سے چار انچ لمبی اور آدھا پون انچ موٹی ہوتی ہیں۔جڑکا رنگ باہر سے بھوراسیاہ اور اندر سے سفید ہوتاہے۔اس میں بو نہیں آتی ہے۔لیکن تھوڑی سے چبالیں تو منہ میں جھنجھناہٹ ہوتی ہے اورزبان سن ہوجاتی ہے۔
رنگ۔
باہر سے بھورا سیاہ اور اندر سے زردی مائل ہوتا ہے۔
نوٹ۔
اس کو بہت تھوڑی مقدار میں چبالیں کیونکہ یہ سخت زہر ہے۔یہی جڑ بطور دوامستعمل ہے جو شکل میں جدوار کی مانند گاؤدم یعنی اوپر سے موٹی اور نیچے سے پتلی قریباًدو سے تین انچ لمبی باہر سے شکن دار ہوتی ہیں۔بیش کی بہت سی اقسا م ہیں لیکن کالی اورسفید رنگت والی زیادہ مفید ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں کوہ مری ایبٹ آباد اور کشمیر کی پہاڑیوں پرسطح سمندر سے آٹھ ہزار سے بارہ ہزار فٹ برف پڑتی ہے۔جبکہ برطانیہ میں اس کی کاشت کیجاتی ہے۔بھارت میں یہ ریاست چمبہ اور گانگڑہ میں پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ چہارم۔
استعمال۔
بیش کو دفع بخار ہونے کی وجہ سے مدبر کرنے کے بعد دیگر مناسب ادویہ کے ہمراہ گولیاں بناکراستعمال کرتے ہیں۔لیکن تحقیق جدید سے بیش ایسے بخاروں میں زیادہ مفید ہے۔جوکسی عضوکے ورم کی وجہ سے ہوں ،مثلاًحمیات ورمیہ جیسے ذات الریہ پھیپھڑوں کاورم ذات الجنب میں استعمال کرتے ہیں ۔
بیش مسکن اوجاع بھی ہے۔لہٰذا بخار کو دفع کرنے کے ساتھ درد کو بھی تسکین پہنچتاہے۔مسکن وجع اور مقامی مخدر ہونے کی وجہ سے بیرونی طور پر عصبی دردوں مثلاً شقیقہ عصابہ عرق النساء  وغیرہ میں یااندرونی طور پربھی استعمال کیاجاتاہے۔مہسج اور محر ک ہونے کی وجہ سے طلاوں وضماد میں بھی استعمال کرتے ہیں۔بیش دوران خون کو تیز کرکے کمزور عضو کوطاقت دیتاہے۔زکی الحس عضو میں اس کاطلاء بہت مفید ہے۔مدربول و حیض میں سردی کی وجہ سے ادراروبول وحیض میں استعمال کیاجاتا ہے۔یہ کھانسی قروح اور خبیث میں بھی استعمال کیاجاتاہے۔
سخت احتیاط۔
بیش ایک سمی اور چوتھے درجے کی دواء ہے۔لہذا اسکو مضر مدبر کرنے کے بعد استعمال کرناچاہیے۔
مدبرکرنے کاطریقہ۔
ایک مٹی کے برتن میں دوسیردودھ گائے ڈال کر بیش دوتولہ کی ایک پوٹلی  بناکر ڈولا جنتر کے ذریعہ ہلکی آنچ میں پکائیں۔جب دودھ کھویا بن جائے تو اتار کر گرم پانی کیساتھ دھو کر خشک کرکے سفوف بنالیں ۔یہ سفوف بطور دواء استعمال کریں اورکھویاکو زمین میں دفن کردیں۔تاکہ کوئی جانور کھاکر ہلاک نہ ہوجائے ۔
بیش کھانے کے بعد مسموم کی علامات ۔
بیش کو اگر زیادہ مقدارمیں اور مدبر کے بعد استعمال کیاجائے تو تھوڑی دیر کے بعد زہریلی علامات شروع ہوجاتی ہیں۔
منہ اور مری میں شیدید جھنجھناہٹ اور سوز ش ہوکر بے حسی پیدا ہوجاتی ہے۔پیٹ میں شدید سوزش پیداہوجاتی ہے۔اورقے آتی ہے۔جلد سرداور چچچپی ہوجاتی ہے۔بکثرت پسینہ آنے لگتا ہے۔تمام جسم پر چیونٹیاںسی رینگنی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔

نبض صیغرغیرمنتظم اور پتلیاں کشادہ ہوتی ہیں۔مریض کی ٹکٹکی بندھ جاتی ہیں۔سانس وقت سے آتا ہے۔عضلات میں کمزوری اور ٹانگیں لڑکھڑانے لگتی ہیں۔کمزوری کے باعث غشی ہونے لگتی ہے۔
آخرکار مسموم کاسانس بند ہوکرغشی کے سبب سے مریض مرجاتا ہے۔
مسموم کاعلاج۔
انبویہ معدیہ سے معدہ کو دھوئیں یا باربارقے کرادیں تاکہ معدہ زہرسے صاف ہوجائے اس کے بعد دوالمسک یا جدواریامشک استعمال کرائیں۔
تریاق۔
جدیدتحقیق سے کچلہ یاجوہر کچلہ بھی اس کا تریاق ثابت ہواہے۔
نفع خاص۔
بعض اطباء کا خیال ہے کہ اس کو مدبر کرکے استعمال کرنا ہر مرض کیلئے مفید ہے۔
بدل۔
جدوار۔
مصلح۔
برگ بید انجیر قے کرانا میں۔
مضر۔
سم قاتل۔(غیرمدبر)۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو چاول۔
مشہور مرکب۔
حب نقرہ ،حب راحت،دوائے ڈپٹی صاحب،حب مفید ہے۔
خاص بات۔
آیوردیدک میں بیش کو پارے اور گندھک کے طور پر کثرت سے استعمال کیا جاتاہے۔بیش کی ایک قسم کا نام کشمیر اور ہزارہ میں موہری ہے۔مشہور مثال ہے کیا پکا ہے بیگم ۔۔۔۔جلی بجھی بیگم بولی موہری کی دال۔
پہلے زمانے میں جنگوں کے درمیان افریقہ کے وحشی اپنے تیروں کو بیش میں بجھاتے تھے۔

No comments:

Post a Comment