WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

14.1.16

افنیتن۔ افیون۔ افیم۔ اقاقیا۔ عصارہ۔پھلی وپتے۔ ببول

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
افنیتن
(Worm Wood)
(Artemisia Absinthium)

فیملی۔
N.O.Compositae
دیگرنام۔
عربی میں خزق ،فارسی میں مردہ،بلوچی میں ترخ،ہندی میں مجری،مستیارہ،کرمالہ،سنسکرت میں ناگ ومنی اورانگریزی میں ورم وڈ ۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پرپھیلتے ہوئے ایک یا دو تین فٹ تک اونچی ہوجاتی ہے۔شاخیں ایک فٹ سے تین لمبی جن پرسفید روآں ہوتا ہے۔اس کی چھال سرخی مائل بادامی رنگ کی ہوتی ہے۔پتے دونوں طرف ملائم روئیں دار ریشم کی طرح سفیدی لئے ہوئے سبز اور کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔پھولوں کی بہت سی گنڈیاں سفیدی مائل زرد ہوتی ہیں۔پھول چھوٹے گول سفیدی مائل دانے ہوتے ہیں۔جن کے اندرتخم بھرے ہوتے ہیں۔پتے اورپھول دونوں دواءمستعمل ہیں۔
بو۔
تمام حصوں سے تیز خوشبو۔
ذائقہ۔
سخت کڑوا۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ بلوچستان،چترال،گلگت،جبکہ افغانستان میں پانچ ہزار سے سات ہزار تک فٹ کی بلندیو ں پر ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ بھارت میں اتر پردیشتبت،کمایوں،افریقہ،امریکہ،پورپ،سائبریا میں پائی جاتی ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
محلل‘مفتح،مدربول وحیض ،قاتل کرم شکم،مسکن درد ،مقوی معدہ،مقو ی جگر،مقوی دماغ ،دافع بخار،۔
استعمال۔
قدیم اطباء سے لے کر آج تک افنیتن کو امراض جگر مثلاًورم جگر اور استسقاء کے علاوہ پرانے بخاروں میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔
افنیتن کونبتی بخاروں میں بخاری کو روکنے کیلئے استعمال کرنے میں اس کے علاوہ ضعف معدہ ہضم ،کرم شکم،کے ازالہ کیلئے کرتے ہیں۔
جالی ہونے کی وجہ سے اس کاباریک سفوف شہد کے ہمراہ جلد کے داغ دھبوں کو دورکرتاہے۔
ضعف دماغ
 مرگی،رعشہ،فالج،لقوہ،استرخاوغیرہ کی مانندعصبی اور دماغی امراض کے علاوہ بواسیر میں بھی مستعمل ہے۔مراق ومالیخولیا میں بھی مفید
ہے۔دردگو میں اس کے جوشاندے کابھپارہ رہتے ہیں۔ورم جگر ،ورم طحال ،پرانے بخاروں ،نوبتی بخاروں ،احتباس طمت اور تنگی حیض میں 
اس کا جوشاندہ خاص اثر اورنفع رکھتا ہے۔
روغن بادام میں پکا کر کان میں ڈالنا بہرے پن ،کان کے زخموں اور درد گوش کیلئے مفید ہے۔جس جگہ افنتین کو دھونی دی جائے وہاں کیڑے مکوڑےبھاگ جاتے ہیں۔اور افنتین کو کپڑوں یا کتا بوں میں رکھا جائے تو کیڑا نہیں لگتا ہے۔افنتین کا پانی سیاہی میں ڈال دیں تو اس کی بوختم ہو جاتی ہے۔اور عرصہ تک پیدا نہیں ہوتی۔
نفع خاص۔
نافع حمیات مرکب و بلغمیہ ۔؂
مضر۔؎
مصداع
مصلح۔
شربت انار اور انیسون۔
مقدارخوراک۔.
دو سے پانچ گرام (ماشہ)۔
مزید تحقیقات۔
ڈیڈھ فیصدی والے ٹائل آئل ،اڑنے والے تیل،ایب سن تھن،نصف ایک کڑوا جوہر رال کی طرح ،پانچ فیصد سبز رال،سٹونین خفیف مقدار میں بعض دھا تیں مثلاً فولادوغیرہ۔
مرکب۔
عرق افنتین،سفوف افنتین وغیرہ،سفوف افنتین وغیرہ۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
افیون(افیم)
(Opium)

لاطینی میں۔
Papversomniferum
خاندان،
Papaveracea
دیگرنام۔
عربی میں لبن خشخاش گجراتی میں اپو،مرہٹی میں آفو،تامل میں ابینی ،بنگالی میں آپھن یا اہی پھین ،سندھی میں آفیم ،انگریزی میں اوپیم ۔
ماہیت۔
جب پوست کے پودے کے پھول کی پنکھڑیاں جھڑجاتی میں اور ڈوڈہ پختہ ہوجاتا ہے۔تو اس پھل یعنی ڈوڈہ کو شگاف دینے سے سفید رنگ کا دودھ جو خشک ہوکر سیاہ ہوجاتا ہے۔یا خشک شدہ پھلوں پرجم ہوا مواد کھرچ کر علیحدہ کر لیتے ہیں۔یہی افیون کہلاتی ہے۔
پوداپو ست ایک برس کا لگ بھگ تین چار فٹ اونچا اور تنا سبز ملائم ،چکنا چمکدار اور پتے چوڑے ملائم اور کنارے دار ہوتے ہیں۔پھول سفید یا نیلے یا جامنی رنگکے صورت پھول کے درمیان حصے سے نکلتے ہیں اور بڑھتے بڑھتے دو تین انچ قطر کے ہو جاتے ہیں۔شروع میں سبز اور بعد میں زرد ان کے اوپر کالے کالے دھبےہوجاتے ہیں۔نیلے پھول والے ڈوڈوے قدرے چھوٹے لیکن ان میں افیون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں راجستھان ،پنجاب،اترپردیش،مدھیہ پردیش،مالوہ اور آسام میں عموماً پیدا ہوتی ہے۔برما،نیپال ،فارس ،مصر میں بھی پیدا ہوتیہوتی ہے۔
نوٹ۔
اس کے پودے کیلئے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔اور حکومت کی نگرانی میں دیکھ بھال اور اکٹھا کی جاتی ہے۔لیکن بعض کوٹھیوں میں اس کے پودے پھولوں کی خوبصورتیکےلئے لگائے جاتے ہیں۔پھل کے چھلکے کو پوست ڈوڈا ،تخم کو خشخاش اوررس کو افیون کہاجاتاہے۔یہ تمام اجزاء بطور دواءاستعمال ہوتی ہے۔
رنگ۔
سیاہی مائل بھوری ۔
ذائقہ۔
تلخ اور منشی ۔
مزاج۔
سردو خشک بدرجہ چہارم۔
افعال۔

منوم،مسکن اوجاع،قابض،آمعاءشدید،ممسک ،حابس الدم ،دافع بخارموسمی ،مخدر،مانع نزول،منوم کرم شکم۔
استعمال۔
مخدرومسکن ہونے کی وجہ سے دردسر ،درداعصاب ،ذات الجنب ،دردکمروجع المفاصل ،درد دندان ،درد گوش وچشم،عرق النساء اور تمام اعضا کے اوجاع کو تسکین دینے کےلئےمستعمل ہے۔منوم ہونے کی وجہ سے سرسام، مالیخولیا،جنون،سہروغیرہ اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں۔جس کی وجہ سے مریض کو نیند آجاتی ہے۔معدہ کے منہو آمعاء پر اثرانداز ہوکر رطوبت میں کمی ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے حلق ،زبان خشک ہوجاتے ہیں یعنی اندرونی استعمال سے حس حرکت رطوبت کی تراوشمیں کمی آجاتی ہے۔بھوک کم ہوجاتی ہے۔معدہ میں درد کو تسکین دیتی ہے اورقے بند ہوجاتی ہے۔اور اگر افیون زیادہ مقدار میں دی جائے تو قےآور ادویہ مثلاًرائی وغیرہ سے بھی قے نہیں ہوتی۔آمعاء پرا ثر انداز ہوکر ان کی حرکت دودیہ کو موقوف کرکے سخت قبض کر دیتی ہے اور درد کو دور کرتی ہے۔
جگر پراثر اندازہوکر اس کے فعل کو سست کر دیتی ہے جس کی وجہ سے صفراوی تراوش بند ہوکر پاخانہ مٹیالہ اور پھیکا ہوجاتا ہے۔یرقان ہوجانے کے علاوہ پیشاب میں شکریوریا اور کاربولک ایسڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
بچوں کو پہلے زمانے میں ماں افیون بہت کم مقدار میں دے دیتی تھی ۔اب تو یہ مشکل سے ملتی ہے۔اس لیے زیادہ استعمال نہیں ہوتی۔پھر بھی بچے کو افیون بہت جلد متاثر کرتیلہٰذا احتیاط ضروری ہے۔
علامات زہر افیون۔
بے حسی آنکھوں کی پتلیاں سکڑی ہوئیں۔جلد ٹھنڈی اور چپچچی ،چہرہ اور اب نیلگوں ،نبض کمزور اور سست وبے قاعدہ ،سانس خراٹے دار اور مالآخردم یعنیسانس آہستہ ہوکر بند ہوجاتا ہے۔
مسموم کا علاج۔
سٹامک ٹیوب کے ذریعے یاقے کروائیں اور پوٹاشیم پرمیگانیٹ کوپانی میں حل کرکے دیں۔مسموم کو سونے نہ دیں۔اس کی چٹکیاں لے کے جگا تے رہے۔سرسینہ پیٹ وغیرہ پر سرد پانی کے چھٹے دیتے رہیں۔امونیا سنگھا ئیں،ایٹروپین کی جلدی پچکاری کریں ۔یہ بات یاد رکھیں کہ پوٹاشیم پرمیگانیٹ اس وقت ہیمفید ہے۔جب افیون یا مارفین معدہ میں موجود ہو بعد میں اس کا اثرنہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں جند ہید ستر یا ہینگ یا زعفران پانی میں حل کرکے پلائیں۔تو اس کا اثر زائل ہوجائے گا۔
کیمیاوی صفات۔
مارفین پانچ سے بارہ فیصد ،تقریباًکوڈین تین سے چار فیصد ،تھے بے ٹین تین فیصد ،پے پے ورین اعشاریہ پانچ سے ایک فیصد ،تارسی این اعشاریہ دو
ایک فیصد تک،سپوڈ مارفین،کوڈے مین،کراپ،ٹوپین،لاڈے نوسین ،گونوس کوپیسن،پروٹوپین،میکونی،ڈین،لین تھو پینسن،ہائیڈروکوٹارنین،راہی اے
ڈبن زین تھے لین۔
الکلائیڈ ثانویہ۔
پیومارفین،آکسڈائی مارفین،ایپو کوڈائین،ڈس آکسی کوڈین ،تھے بے نین،روغن،کیلشیم،میگنیشیم،کے نمک اور خوشبو دار اجزاء وغیرہ وغیرہ ۔
افیون کی تاریخ۔
چین ہندوستان و پاکستان میں یہ دواءعرب مسلمانوں کے ذریعہ پہنچی کیونکہ تاریخ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ چودہویں صدی عیسوی سے افیون کا استعمال جاری ہے۔
مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کو افیون کی تجارت میں باقاعدگی پیدا کرنے کیلئے قوانین نافذ کرنے پڑے ۔
پاکستان میں افیون عادی افراد کی تقریباًچھیاسی لاکھ تھی اور شمالی سرحد ی صوبہ میں صورت حال اس زیادہ خراب تھی یہ اعداد شمار 1987ء یا1988 کے ہیں۔
افیون کا اخراج۔
پیشاب میں قدرے رکاوٹ اور مارفین ملتی ہے۔یعنی بہت کم ہضم ہوتی ہے اور پیشاب کے زریعے آکسی ڈائی میں تبدیل ہوکر خارج ہوجاتی ہے۔
نفع خاص۔
منوم،مسکن،حابس،۔
مضر۔
ٖضعف باہ اور قوائے ظاہری میں باطنی میں خلل ۔
مصلح۔
جندبید ستر،زعفران،اوردودھ گھی وغیرہ ۔
بدل۔
اجوائن خراسانی۔
مقدارخوراک۔
دوچاول سے ایک رتی تک۔
مشہورمرکبات۔
معجون برشعشا،جب پیچش،حب سل،قرص مثلث،حب سعاالفلویہ دوا نزلہ زکام کھانسی اور مسکن درد ہونے ساتھ ساتھ ،میں بچوں کو کرم شکم میں استعمالکرواتا ہوں ۔ایک گولی رات کو سونے سے قبل اور ایک کپ دودھ کیساتھ اس سے پیٹ کے کیڑ ے بے حس ہونے کی وجہ سے پاخانے کے ساتھخارج ہوجاتے ہیں۔یہ ذاتی تجربہ ہے۔
خالص افیون۔
آگ لگانے سے جلتی ہے۔ اور پانی میں خوب گھلتی ہے۔خون میں ایلویا رسوت بھی ملا دیتے ہیں۔قوت اس کی پچاس سال تک رہتی ہے۔


  Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اقاقیا۔۔۔۔عصارہ (پھلی وپتے )ببول
اکسٹرکٹ آف ایکی نشیا ایرے بیکا ۔
دیگرنام۔
عربی میں اقاقیا،فارسی میں عصارہ ببول،سندھی میں بیر جو کھیر اورانگریزی میں جوس آف ایکی نشیا ۔
ماہیت۔
اقاقیا کیکر کی پھلیوں اور پتوں کا عصارہ ہوتاہے۔جس کو خشک کرکے ٹکیہ بنالیتے ہیں۔کیکر کے درخت ملک بھر میں پائے جاتے ہیں۔لیکن دو ڈھائی
ہزرا فٹ کی بلندی کے بعد یہ درخت پیدا نہیں ہوتااقسام کے لحاظ سے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ایک چھوٹا اوردوسرا بڑا ۔
رنگ۔
اقاقیا سیاہ سرخی مائل ۔ 
ذائقہ۔
بدمزہ اور تلخ۔
مزاج۔
قابض ،حابس الدم،مجفف،رادع،۔
استعمال۔
جریان احتلام ،سیلان الرحم،منہ سے خون آنے کے علاوہ ہرایک خون کے جریان خون کے دست ،صیحح آمعاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔قلا ع اور استرخامقعد میں ذروراًاستعمال ہوتا ہے۔اسہال میں پیٹ آرہی ہے تو مفید ہے اگر کوئی عضویا جسم آگ سے جل جائے تو باریک پیس کر اور انڈے کی سفیدیمیں ملا کر لگایا جائے ۔بالوں کو سیاہ کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔اقاقیا کا حقنہ مانع سحج آمعا اورفرزجہ اس کا مفید سیلان الرحم ہے۔
نفع خاص۔
ہرعضو سے سیلان خون کو روکنے کیلئے مفید ہے۔
مصلح۔
روغنیات
۔مضر۔
مسدد،قابض
۔کیمیاوی صفات۔
چھال میں بھی ٹیفین سب سے زیادہ پانچ سے بائیس فیصد اور گوند میں ارکیک ایسڈ ،کیلشیم میگنیشم،پوٹاشیم اور کچھ شکر کھار تقریباًچونتیس
فیصد ہوتی ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے ڈیڈھ ماشہ گرام۔
مشہور مرکبات۔
قرص اقا قیا ،قرص کافور ،قرص گلناز ،قرص ماسک البول۔

No comments:

Post a Comment