WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

27.1.16

برہمی۔ بریارابریالہ۔ بڑھل۔ ڈھیؤ

 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
برہمی
(Indian Penny Wort)

لاطینی میں۔
Hydrocotyle .Asiatica
خاندان۔
Bacopa Monnieri
دیگرنام۔
بنگالی میں تھل کری،تامل میں غیر برامی ،سنسکرت میں براہمی جبکہ انگریزی میں انڈین پینی ورٹ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
برہمی ایک چھوٹی بوٹی ہے۔جوکہ چھتے دار ہوتی ہے۔جڑ ہی سے باریک باریک شاخیں نکلتی ہیں۔اور ان کے سرے پر ایک پتا لگا ہوتا ہے۔پتے بڑے یعنی پیسے کے برابر گول نو انچ لمبے ہوتے ہیں۔اور بیل نما پھیلے ہوتے ہیں۔پودے میں سے ایک شاخ نکل کر زمین پر پھیل جاتی ہے۔اس طرح یہ جڑیں بناتی ہوئی پھیلتی جاتی ہیں۔پتوں کی جڑ میں ننھا سا پھول اور بہت چھوٹا ساتخم پیدا ہوتا ہے۔
برہمی بوٹی کو تازہ استعمال کرناچاہیے۔اس کا ذائقہ گاجر کے پتوں کی طرح کسیلا ہوتاہے۔خشک کرنا ہوتو سایہ میں سوکھی بہتر ہے ورنہ دھوپ میں ایتھر اور الکوحل اڑجاتا ہے۔
برہمی کی اقسام۔
اس کی دوسری قسم منڈوک پرنی کہاجاتا ہے۔اس کا پتا اصل برہمی سے زرا بڑااور موٹاہوتا ہے۔باقی تمام شکل و صورت ایک سی ہوتی ہے۔اور اس کے اوصافبرہمی کی مانند لیکن ذراکم ہوتے ہیں۔مگر بعض وئیداسی کو ہی اصلی برہمی بوٹی کہتے ہیں۔جبکہ بنگال حکیم جل کو نیم کو برہمی بوٹی قرار دیتے ہیں۔برہمی گھاس کے نام کی خوشبو دار چیز پنساری تیل کی شکل میں فروخت کرتے ہیں۔یہ برہمی گھاس تالیس پتر کا پہاڑی نام ہے۔اس لیے مغالط سے بچنا چاہیے۔
تمام پودا ہی کام میں لاناچاہیے۔
مقام پیدائش۔
برہمی بوٹی عموماًندی نالوں ،تلابوں اور نمناک زمینوں میں عموماًتین ہزار فٹ بلند پہاڑوں پر پیدا ہوتی ہے۔جموں و کشمیر ،ہری پور جبکہ بھارت میں گنگا جمنا کے کناروں نیز ان کے نہروں کے کناروں پر دوارشی کیش رڑکی ،سہارنپور دہرہ دون پر ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک سرد خشک۔
افعال۔
مقوی دماغ و حافظ،مصفیٰ خون ملین شکم مدربول ۔
استعمال۔
برہمی اور مندوک پرنی کو زیادہ تر شیرہ یا سفوف کی شکل میں تقویت حافظ کیلئے شیرگاؤ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔بعض اوقات دوسری مناسب ادویہ کے ہمراہ سفوف یاحبوب یامعجون بنا کر بھی استعمال کرتے ہیں۔جوکہ نسیان ضعف دماغ ،مرگی ،جنون اور دیگر دماغی امراض میں مفید ہے۔برہمی کارس نکال کرشہد ملا کر گائے کے دودھ کے ساتھ دینا بھی مفید ہے۔پھوڑے پھنسیوں اور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔بالوں کوسیاہ مضبوط بناتا ہے
مقوی دماغ نسخہ ۔
دانہ الائچی ایک گرام ،مغزبادام دس عدد مغزکدو چھ گرام مرچ سیاہ سات عدد برہمی دس گرام کے ہمراہ ٹھنڈائی رگڑ کر پیئں۔تودردسر۔ضعف دماغاور ضعف بصارت کو دور کرتی ہے۔حافظہ کو بڑھاتی ہے۔برہمی یامنڈرک پرنی کو گھی میں بھون کر لگاتار ایک ماہ دودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو جسم کو خوبصورت حافظ اور عمر بڑھتی ہے۔دوران علاج میں اناج سے پرہیز رکھیں اور بطور دوا استعمال کریں۔بعض اطباءًدیگر امراض مثلاًبرص ،جریان منی وغیرہ میں بھی مختلف ترکیبوں سے کھلاتے ہیں۔برہمی کو تین ماہ سے زاہد عرصہ لگاتار جاری نہ رکھنا جاہیے۔ورنہ اثرات پیدا کرتی ہیں۔
نفع خاص۔
مفرح ومقوی اعضائے رئیسہ ۔
مضر۔
گرم مزاج کیلئے ۔
مصلح۔
کشنیز خشک۔اور گھی۔
بدل ۔
دار چینی ،کبابہ ،تج۔
کیمیاوی اجزاء۔
برہمی کے کیمیاوی اجزاء جل نیم کی طرح کے ہیں۔اس کے کھار کو برہمین ولیرائن کہاجاتا ہے۔
جو جل کے مواد کی طرح زہریلا نہیں ہوتا بلکہ یہ دل ودماغ کوطاقت دیتاہے۔ اس کے علاوہ ہایئڈروکوٹی لین ایک گلکو سائیڈ  پائے جاتے ہیں۔لیکن خشک شدہ سنٹوٹیک ایسڈ اور سٹیک ایسڈ پائے جاتے ہیں۔
جوہر موثر برہمین براہ راست محرک و مقوی قلب پایا گیا ہے۔اس کا اثر اذاراتی کے جوہر اسٹرکنین کے مماثل ثابت ہوا ہے۔لیکن برہمین میں سمی اثرات نہیں ہوتےاور اثر براہ راست ہوتا ہے جبکہ اسٹراکنین کا اثر بالواسط اور سمی ہوتاہے۔
مقدار خوراک۔
خشک تین سے پانچ گرام جبکہ تازہ نو سے دس گرام تک۔
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بریارا(بریالہ )
(S.Rhombifolia)

دیگرنام۔
سندھی میں سینور وئیدک میں چکنا مول۔
ماہیت۔
اس بوٹی کے پتے مکوہ سے مشابہ ہوتے ہیں۔ازقسم کھرمینٹی ہے۔
رنگ۔
سبز اور پھول زردوسفید ۔
ذائقہ۔
تلخ و تیز۔
مقام و پیدائش۔
ویرانوں اور سڑکوں کے کنارے چار ہزار فٹ کی بلندی تک پیدا ہوتا ہے
مزاج۔
گرم تر درجہ اول۔
استعمال
سانپ کے زہر کی تریاق ہے ۔پتوں کو پانی میں پیس کر پلانا سوزاک جریان اور پتھری کو مفید ہے۔زرد پھول والی کے پتوں کا ضماد اورام کو تحلیل کرتاہے اور درد 
کو تسکین بخشتا ہے۔
مقدارخوراک۔
چھ گرام(ماشے)۔
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بڑھل (ڈھیؤ)
(Artocarpus Lakoocha)

دیگرنام۔
بنگالی میں پانیالہ ،مرہٹی میں وٹارپھل ،گجراتی میں لکچ ،سنسکرت لکوچ۔
ماہیت۔
بڑھل مشہور عام درخت ہے جس میں ناشپاتی کے برابر بیڈول پھل لگتے ہیں۔یہ پھل کہیں سے پچکے ہوئے اور کہیں سے ابھرے ہوئے ہوتے ہیں۔
پتے بادام کے پتوں کی مانند ہوتے ہیں۔پھل کے اوپر ابھار سے ہوتے ہیں۔اور انکا رنگ خام ہونے کی حالت میں سبز اور پختہ ہونے کی حالت میں نارنجی ہوتاہے۔ان کا مزہ شیریں کسی قدر ترشی مائل ہوتاہے۔اس درخت پرپھل زردرنگ کے لگتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
دہلی ،یوبی کے باغات ضلع ہوشیار پور کے علاوہ پورنی دیوی کے تیرتھ پر بہت ہوتا ہے۔
مزاج۔
بڑھل کچا سرد و تر درجہ دوم ۔
پکا گرم و تر۔
استعمال۔
خام حالت میں ثقیل ہے۔نفخ کے علاوہ بلغم کو بڑھاتا ہے۔مگر دافع صفراء ہے۔پختہ مقوی دل ودماغ ہے۔تخم بچوں کیلئے ملین بیان کئے جاتے ہیں۔بشرط کہ ماں یادائی کے دودھ میں گھس کر استعمال کریں ۔اس کے پھل کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔پوست دافع بخار بیان کیاجاتا ہے۔
نفع خاص۔
ضعف باہ ۔
مضر۔
بلغمی مزاجوں ۔
مصلح۔
ادرک۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم،
دیسی خالص جڑی بوٹیاں 

No comments:

Post a Comment