WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

25.1.16

روغن انیسوں. اونٹ کٹارا۔ ایرسا۔ ایرسہ

  Copy Rights @DMAC 2016


www.sayhat.net 
روغن انیسوں 
اس کے بیجوں سے روغن بھی کشید کیاجاتا ہے۔جو دافع تشنج اور کاسر ریاح ہے۔
نفع خاص۔
کاسرریاح ہے۔
مضر۔
دردسر پیدا کرتاہے۔
مصلح۔
سکنجین ۔
بدل۔
یادیان ،تخم شبت۔
مزید تحقیق۔
اس کا جزواعظم ایک اڑنے والا تیل ہوتا ہے۔
روغن انیسوں میں کیمیاوی اجزاء۔
اولیم اینی سائی یہ خوشبو دار اور شیریں تیل ہے۔اس میں 75فیصد اینی تھول جوہر انیسوں اینی سک اورمیتھل ایوس کوسل ہوتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
دوسے پانچ گرام (ماشے)روغن انیسوں دو سے تین قطرے ۔
مرکبات۔
جوارش عود شیریں،دواءالکریم ،حب شب یار،سفوف نمک شیخ الرئیسں،سفوف نمک سیلمانی جوارش قرطم وغیرہ۔
  Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اونٹ کٹارا
(Thistle)

لاطینی میں۔
Echinops ,,Echinatus 
خاندان۔
Compositae
دیگرنام۔
عربی میں اشوک الجمل ،فارسی میں شتر ،گجراتی میں ان کنٹو،سندھی میں کانڈیری وڈی ہندی میں اٹ کٹ نکا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا پودا اکثر ایک فٹ سے ڈھائی فٹ تک اونچا دیکھا گیا ہے۔سردیوں میں اسکے پودے سبز ہوتے ہیں۔جب تک اس کے پھل نہیں لگتے۔اس وقت تک اس کا پوداستیا ناسی پودے کی طرح معلوم ہوتا ہے۔اس کی جڑ گاؤدم کی طرح چار سے چھ انچ لمبی ہوتی ہے۔پتے ستیاناسی سے کچھ چھوٹے لیکن لمبے اور نیچے سے سفید رنگ کے روئیں دار ہوتے ہیں۔پھول پانچ پنکھڑیاں والے سفید رنگ کے جن کے اندر سے سفید روئی کی طرح مواد نکلتا ہے۔
پہچان۔
ہندوستان کی قدیم بوٹی ہے جس کا ذکرجرک اور سثرت میں بھی آیا ہے۔بعض اطباء اس کو برہم ڈنڈی کی قسم مانتے ہیں۔اوربعض ستیاناسی کی لیکن اونٹ کٹارہ ان دونوں سے بالکل مختلف ہے۔جیسا کہ ماہیت سے ظاہر ہے کہ ایسا دھوکا اس لئے ہوتا ہے کہ ستیاناسی کے پودے کی طرح اس میں بھی ہرجگہ کانٹے ہوتے ہیں۔جوکہ اوپر کو اٹھے ہوتے ہیں۔
رنگ۔
پھول زردوسفید کانٹے دار۔
ذائقہ۔
تلخ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان کی ریتلی زمین سے بکثرت پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مقوی معدہ،محلل اورام باردہ ،مدربول ،مقوی باہ،دافع بخار ،نقرس میں مفید ہے۔
استعمال۔
اونٹ کٹارا کے تخم،پتے اور جڑ کاچھلکا عموماً استعمال ہوتا ہے۔تخم بھوک کی کمی کو دور کرنے کے علاوہ بدہضمی ،یرقان،بھس،صفراوی مادوں اور یورک ایسڈکو پیشاب اور پاخانے کے ذریعے نکال دیتا ہے۔جڑ کاچھلکا ضعف باہ میں کافی استعمال کیاجاتا ہے۔جڑ کا چھلکا بطور جوشاندہ بخارسنگ گردہ ،تقطیرالبول،مصفیٰ خون اور پیاس کم کرتا ہے۔اس کی جڑ پان کی جڑ کے ساتھ کھانا کھانسی میں مفید ہے۔اس کی جڑ اورسونف کو باریک پیس کر سر پر لیپ کرنادردسرباردمیں مفید ہے۔اس کی جڑ سونٹھ کو باریک پیس کر شہد میں ملا کر قضیب پر لیپ کر نے سے شہوت زیادہ آتی ہے۔اور سختی بڑھ جاتی ہے۔پتے کے رس کوشہد کےہمراہ دینا کھانسی اور دمہ میں مفید ہے۔
کانٹوں کو صاف کرکے پتوں کو خنازیر پر باندھنے سے گلٹیاں تحلیل ہوجاتی ہیں۔
پودے کے تمام اجزاء کو شہد یاشکر کے ساتھ استعمال کرنا پیشاب لاتا اور مصفیٰ خون ہے۔
نامردی اور ضعف باہ میں اس کی جڑ شکم کو استعمال کرنامفید ہے۔جموں کے شاہی روح جیون بوٹی کے نام سے ایک ضعف باہ کی اکسیر دوائی بناکر استعمال کرتے تھے
باری کے بخار خصوصاًچوتھیا بخار (ملیریا)اور وجع المفاصل میں خاص مفید ہے۔
نفع خاص۔
ہاضم،مشتہی اور باہ،
مضر۔
دماغ اور گردوں کو (زیادہ استعمال سے)
مصلح۔
شربت غورہ (شراب انگور)۔
بدل۔
انجدان۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام (ماشے)
 Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
ایرسا(ایرسہ)
(Orris Root)

دیگرنام۔
یہ زعفران کے خاندان سے ہے اس کوہندی میں اندردھنش ،پشپی سوسن اور انگریزی میں آئرس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کے پھول پیلے ،نیلے یا سفید بہت سے رنگوں کے ہوتے ہیں یعنی اس کے پھول عموماً قوس قزح کی طرح ہوتے ہیں۔اس لیے اس کو انددھنش یا پشپی کہاجاتا ہے۔
اس کی جڑ ٹیٹرھی ،میڑھی،چپٹیاور گانٹھ دار ہوتی ہے۔جس سے بنفشہ کی طرح خوشبو آتی ہے۔اس کے گودے کا رنگ سفید ہوتا ہے۔یہ بوٹی جڑ سے ایک تنا نکالتی ہے۔
اس کے اگلے حصے میں پتے گچھوں کی شکل میں نکلتے ہیں۔ہر پھول کی تین پنکھڑیاں ہوتی ہیں۔
مقام پیدائش۔
ایران،کشمیر،کابل،شمالی ہندوستان،یورپ کے وسطی اور جنوبی ممالک وغیرہ ۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
محلل ،ملطف مسخن،مفتح،منقی و منفث بلغم ،منفج،مجفف جالی،قابض خفیف ،مدرمسہل بلغم وصفراء تریاق سموم۔
استعمال۔
چونکہ ایرسا ملطف،مسخن،مفتح سدہ،منفج اورمسہل بلغم ہے لہذا اکثر امراض بلغمیہ ،عصانیہ مثلاًنزلہ زکام،سرفہ،ضیق النفس ،ذات الریہ بلغمی ،خشونت قصبہ ریہ وحلق وسینہدرد پہلو ذات الجنب ،درد سینہ ۔اختلاج،خدر،رعشہ، سکتہ فالج اورنسیان کیلئے نافع ہے۔
پھیپھڑوں سے اخلاط غلیظ کو خارج کرتا ہے۔ملطف ارمفتح ہونے کے سبب سے حیض اور پیشا ب کا ادارار کرتا ہے۔ان ہی افعال کے باعث استسقاء اوریرقان میںنافع ہے۔جگر کو تقویت بخشتا ہے۔جالی ہونے کے سبب ناخونہ چشم کیلئے مفید ہے۔لہٰذا خراب قسم کے زخموں سے میل اور خراب گوشت سے پاک و صاف کرکے نیاگوشت اگاتا ہے۔اور ان کو خشک کردیتا ہے۔ملطف اور محلل ہونے کی وجہ سے اورام غلیظ مزمنہ اور خنازیر کی صلابتوں کے لئے مفید ہے ۔ملطف اورمسخن اورمفتح ہونے کی وجہ سے اس کو باریک پیس کر سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں۔لٰہذا مزمین دردسراور نزلہ میں نافع ہے۔آنکھ کے خراب فضلات کو بذریعہعطشہ ناک دفع کرتاہے۔
گزیدگی حشرات الارض کے علاوہ سانپ ،بچھو،بھیڑ کیلئے طلاًًء مفید ہے۔ملطف و مسخن اور جالی ہونے کے باعث سرکہ یا کسی مناسب روغن کے ہمراہ قطوراًبہرےپن اور بدبوے بینی کیلئے مفید ہے۔(ناک کی بدبو)

خوشبودارہونے کی وجہ سے پرفیومری میں استعمال کیاجاتاہے۔اور سنونات میں شامل کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
پھیپھڑوں سے اخلاط غلیظ کوخارج کرتا ہے۔
بدل۔
ماذریون۔
کیمیاوی صفات۔
اس کی جڑ میں ایک اڑنے والا تیل ،نشاستہ رال اور Tanninکے علاوہ ایرسا کا جوہر بھورے رنگ کے سفوف کی شکل میں حاصل کیا گیا ہے۔جو مسہل صفراء اورمدربول تاثرات رکھتا ہے۔اسی وجہ سے فعل جگر کی سستی ،غلبہ صفراء یرقان اثنا عثری کی بدہضمی میں استعمال ہوتا ہے۔اور مدربول ہونے کی وجہ سے استسقاء میںبھی مفید ہے۔
اہم بات۔
جوہر کی بجائے ان فوائد کو خالص نباتی حالت میں ایرسا کو استعما ل کرکےحاصل کیے جاسکتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام(ماشے)
مدت اثر۔
اس کی قوت اثر ایک سال تک قائم رہتی ہے۔

No comments:

Post a Comment