WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

7.1.16

آب نوس۔ آڑو۔ آک. آکھ مدار

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
آب نوس۔
(Ebony )
ماہیت۔
ایک مشہو ر درخت ہے۔جس کو عر بی ،فارسی میں بھی آب نو س کہتے ہیں ۔ یہ درخت بہت بلند جس کے پتے صنو بر کی مانند لیکن ان سے چوڑے ہوتے ہیں ۔ پھل انگور کے مانند زردی مائل بہ سرخ اور ذائقہ میں کیلے یا قدرے شیر یں ہوتے ہیں ۔تخم اور پھول حنا کے تخم اورپھولوں سے مشابہ ہو تے ہیں ۔اس کی لکڑی وزنی سیاہ رنگ کی ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ تو ڑنے پراندر سے بھی سیا ہ نکلتی ہے۔ یہ لکڑی ہی بطور دواء استعمال کی جا تی ہے۔
 مقام پیدا ئش ۔
ہندو ستان،افریقہ ،
مزاج۔
گرم و خشک بد رجہ دوم ۔
افعال ۔
ملطف ،مجفف،محلل ۔قا بض ، حا بس ، نزف الدام ، مصفیٰ خون۔
استعمال۔
ابنوس مجفف اورجالی ہو نے کی وجہ سے اس کا برادہ باریک کر کے قروح خبیشہ پر چھڑکتے ہیں ۔ قابض و حا بس الد م ہو نے کی وجہ سے چا قو ، چھر ی کے تا زہ زخم پر چھڑکنے سے سیلان خون کو روکتا اور زخم کو مندیل کرتا ہے۔ سرمہ کے طور پر مقوی چشم ہے ۔ مرض سلاق کیلئے مفید ہے۔ آب نو س کو سو نف کے پانی میں گھس کر آنکھ میں لگانے سے جالا ،پھولا ،قروح اور چشم ،کلہ چشم ،شب کوری اور ظلمت بصر کیلئے اکسیر ہے ۔ سبز ہا رتنگ کے پانی میں حل کرکے پیشانی پر لگانے اور ناک میں سڑکنے سے نکسیر کو دور کر تا ہے
۔ نفع خا ص ۔
تصیفہ خون ۔
مضر۔
معدہ کیلئے ۔
مصلح ۔
شہد۔ 
بدل۔
برادہ شیشم ۔
مقدارخوراک ۔
پانچ سے سات ماشہ تک ۔

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
آڑو
(Peach )

دیگرنام ۔
عربی میں خو خ فارسی اور سندھی میں شفتالو ، انگر یزی میں پیچ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور خورونی پھل ہے۔ جو مزے میں شیریں اور ترش ہو تا ہے۔ یہ دو قسم چکیا ،لمبا ،گول ، اور مخروطی ہو تا ہے ۔چکیا آڑوکا مخصوص نا م شفتالو ہے اور در خت بھی اسی نا م سے منسو ب ہے۔ بہترین وہ ہے جس کا پو ست رنگا رنگ ہو اور جس کی گٹھیلی آسانی سے جدا ہو ۔اسے بلو کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش ۔
میدانی اور پہاڑی علاقو ں میں دس ہزار فٹ کی بلندی تک پا یا جا تا ہے۔
رنگ۔
سرخی مائل ۔
مزاج ۔
سردو تر درجہ دوم

 افعال خاص ۔
مسکن جو ش خون اور صفراء آڑو کے پتو ں کا پانی داخلی اور خارجی طور پر قاتل کر م وشکم مغز ،تخم آڑو مسکن درد گو ش ودردبواسیر
  استعمال ۔
آڑو کو زیادہ تر بطور غذا دوسرے پھلو ں کی مانند کھاتے ہیں ۔ اگرچہ یہ کیثر القداہے۔ لیکن اس سے جو غذا حا صل ہو تی ہے۔ وہ ردی ہے۔ جب کہ جدید تحقیق سے ثا بت ہو تا ہے کہ اس میں وٹامن ،کیلشیم ،آئر ن ماور فاسفو رس مو جو د ہو تی ہے جو انسانی جسم کیلئے ضروری اہم ترین غذا ہےلہٰذا یہ ردی نہیں ہو سکتے آڑو کھانے سے پیا س کو تسکین ہو تی ہے۔ اور گرم مزاج اشخاص کی بھوک بڑھ جا تی ہے ۔زیا بیطس، صفراوی اور جوش خون کے بخار کو مفید ہے۔ اس سے پیٹ کے کیڑ ے مر جاتے ہیں ۔اور چنونو ں کیلئے بچو ں کی مقعد پر لگا تے ہیں ۔ 
نفع خا ص۔
مسکن حرارت ۔ 
مضر۔
سرد ہونے کی وجہ سے اعصاب کیلئے ہے۔
مصلح۔
شہد اور ادرک ۔
کیمیا وی تجزیہ ۔
کا ربو ہا یئڈریٹس بارہ فیصد پر و ٹین میں پانچ فیصد وٹا من اے میں اٹھ سو اسی یو نٹ فی سو گرام و ٹامن سی اٹھ گرام کیلشیم پانچ گرام آئر ن چار گرام ، اور فاسفو رس انیس ملی گرام ۔فی سو گرام پائے گئے ہیں۔
مقدار خوراک ۔
تین سے پانچ عدد تک ۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
(آک) آکھ  مدار
( Caletropis Swallow Wost )
دیگرنام۔
 آکون،عربی میں عشر ،فارسی میں خرک ، زہر ناک ، تلیگو ، میں مند رامو ، سنسکرت میں مندار سندھی میں اک،تلنگی، حلیپنڈے ،مکا ٹ ۔پھل ۔بنگالی میں آکنڈ ہ ۔ گجراتی میں آکڈو
فیملی۔ 
جائی گنٹیکا
ماہیت۔
آکھ کا پودا ڈیڈ ھ گز سے دوگز تک بلند ہو جاتا ہے لیکن عموماًایک یا نصف گز تک بلند دیکھا گیا ہے یہ شاخ در شاخ ہو کر بھی پھیلتا ہے لیکن زیادہ تر جڑ ہی سے شاخیں نکل کرادھر پھیل جاتی ہے مدار کے جس حصہ کوتوڑا جائے سفید گاڑھا دودھ ٹپکنا شروع ہو جاتا ہے اطراف میں جڑ کی نسبت زیادہ دودھ نکلتا ہے۔
پتے۔
برگد کے پتو ں سے مشابہ لیکن ان کی مانند سبز نہیں ہو تے بلکہ سفید مائل ہوتے ہیں ۔ تنوں اور شاخوں پر سفید رؤواں لگا رہتا ہے ۔ پک جا نے پر زرد رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔
پھول ۔
کنوری نما گچھوں میں لگتے ہو تے ہیں ۔ جو باہر سے سفید اور اندر سے سر خی مائل ہوتے ہیں ۔ پھول کے عین درمیان لونگ کے سر کی مانند ایک شے ہوتی ہے ۔ جس کو قرنفل مدار یعنی آنکھ کی لونگ کہتے ہیں ۔
پھل۔
اسکی شکل عموماًلمبو تری اور درمیان سے خم کھائی ہوتی ہے ۔ خشک ہونے پر جب پھٹتا ہے تو اس کے اندر سے سنھبل کی مانند روئی نکلتی ہے ۔ جو نہاہت نرم وملائم اورچکنی ہوتی ہے ۔
تخم
چٹپے ،سیا ہی مائل اور وزن میں ہلکے حجم میں دال ارہرکے برابر ہوتے ہیں ۔ بعض آکھ کے پودوں پر ایک قسم کی رطوبت منجمد ہوتی ہے ۔ اس کو صنغ عشر یا شکرالعثر کہتے ہیں ۔
دودھ۔
آکھ کے ہر حصے کوجس کوتوڑاجائے تواس سے مفید گاڑھا دودھ نکلتا ہے جو زہر یلا ہو تا ہے۔
نوٹ۔
 اس پودے کاہر جز بطور دواء کام آتا ہے۔
 آکھ کی اقسام۔
۱۔جسکی ماہیت اوپر بیان کی جاچکی ہے یہ بطور دواء استعما ل ہوتی ہے ۔
2۔پھول مطلقاًسفید ہوتا ہے اور اسکا درخت پہلی قسم سے بڑا ہو تاہے ۔
3۔اس قسم کا آکھ مزکورہ اقسام سے چھوٹاہو تا ہے ۔ اور پھول پستی مائل بہ مفید ہوتاہے ۔
مقام پیدائش ۔
پاکستان ۔ ہندوستان ۔ سری لنکا ۔ افغانستان ، ایران ،اور افریقہ ہیں ۔ پاکستان کی بنجر زمینو ں اور ریگستان میں پایا جا تاہے ۔ موسم گرما میں بکثرت ہوتاہے ۔
ذائقہ ۔
تلخ تیزی مائل
مزاج ۔
پھول ،جڑ ، پتے ، اور شاخیں تیسرے درجے میں گرم خشک آکھ کا دودھ چو تھے میں گرم اور خشک ہے ۔ 

افعال۔
تازہ پتے مسکن درد اور سردی کے اورام تحلیل کرتے ہیں ۔قاطع ۔اکال ،
برگ خشک کا ذرور جا لی، اکال، مقئی ، منفت ، بلغم ، مقطع، پتوں کا پانی محمر ،اکال ،قاطع
پوست بیخ مدار ۔
معتدل ، مقوی ،قاطع ، ومخرج ۔بلغٖم ،مغشی ،مقئی ۔مسحج ،معدہ ، آمعاہ ، قاتل ، کرم ، شکم ،
دودھ مدار۔
لازع، محلق ، جازب، سم ، حیوانات ، اکال ، مقرح ، مسہل ، قوی، مقئی ، معلس، قاطع ، بلغم ، صیحح ،
استعمال۔
آکھ کادودھ اکال مقرح ہونے کی وجہ سے داد ،گنج ،اور بواسیری مسو ں پر لگانے ان کو جلد دور کر دیتا ہے۔ خفیف طور پر طلاء کرنے سے وجع المفا صل کے لئے بھی مفید ہے ۔ کیو نکہ آبلہ انگیر اور مقر ح ہونیکی وجہ سے بھی مفاصل کے فاسد مواد کو خارج کر تا ہے ۔ قاطع بلغم ،مقئی اور مسہل قوی ہونے کی سبب امراض بلغمی خصوصاً ضیق النفس ،دمہ کھانسی استعما ل کرایا جاتاہے ۔ 
آکھ کادودھ اکال مقرح ہونے کی وجہ سے داد ،گنج ،اور بواسیر ی مسو ں پر لگانے ان کو جلد دور کر دیتا ہے۔ خفیف طور پر طلاء کرنے سے وجع المفا صل کے لئے بھی مفید ہے ۔ کیو نکہ آبلہ انگیر اور مقر ح ہونیکی وجہ سے بھی مفاصل کے فاسد مواد کو خارج کرتا ہے ۔ قاطع بلغم ،مقئی اور مسہل قوی ہونے کی سبب امراض بلغمی خصوصاً ضیق النفس ،دمہ کھانسی استعما ل کرایا جاتاہے 
۔ نوٹ۔
روئی کو بطور آکھ میں دودھ میں بھگو کر فرزجہ استعما ل سے اسقا ط حمل کر تا ہے ۔ چونکہ یہ نہایت تیز ہے اور اس دوسر ی تکلیفوں کو بھی خطرہ ہے ۔ لٰہذا احتیاط کریں ۔ زیا دہ مقدار میں استعمال کرنے پرمسحج ہونے کی وجہ سے معدہ اور انتوں میں خراش شدید پیدا ہو سکتی ہے ۔ بھڑ ،سانپ ، بچھو کے کاٹے ہو ئے مقام پر لگانے سے ان کے زہر کو تسکین بخشتا ہے ۔ 
آکھ کے تازہ پتوں کا استعما ل ۔
مسکن الم اورمحلل ہو نے کی وجہ سے وجع المفاصل اور دیگر اورام پر گرم کرکے باندھے جا تے ہیں اور ان کو نیم گرم کرکے ان کو ہا تھو ں سے مل کر ان کا پانی نکال کر کان میں ڈالنے سے درد کو تسکین بخشتا ہے ۔
یہ پانی قاطع ہونے کی وجہ سے روغن کنجد کے ہمراہ پکا کر استعمال کرنے سے بہرے پن کو فائدہ دیتاہے ۔
خشک پتو ں کا سفوف جالی ، اکا ل ، اورمجفف ہو نے کی وجہ سے قروح سا عیہ ،خبیثہ اورآکلہ میں ذروراستعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ زخم کو صا ف کرتا ہے اور خراب گوشت کو دور کر کے نیا گو شت پیدا کرتا ہے اور ان کو جلد خشک کر دیتا ہے ۔ مقطع اور منفث ہو نے کی وجہ سے پتو ں کو مناسب ادوایہ کے ہمراہ خاکستر بنا کر دمہ کھانسی میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ نیز خاکستر کئے بغیر کھلانے سے قے لاکر بھی ضیق النفس کو فائدہ کرتا ہے ۔ 
پھول وپتوں کو نمک لگاکر ایک مٹی کے برتن میں گل حکمت کر کے دس سیراپلو ں کی آنچ دیں اورپھر باریک پیس کر یہ راکھ کھانسی ،دمہ ،درد شکم ،آنتوں کے درد استسقاء کے لئے اکسیر محلل اور مسکن کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔
گل راکھ ۔مقوی معد ہ ہے قاطع بلغم ہونے کی وجہ معدہ کی ادویہ میں شامل کیا جاتا ہے ۔محلل اور مسکن ہونے کی وجہ بعض ادویہ کے ہمر اہ روغن تیا ر کیا جاتا ہے جو مالش کر نے سے وجع المفاصل اور درد کمر وغیرہ کو شفا دیتا ہے ۔
پوست بیخ آکھ ۔

 معتدل اور قاطع ہونے کی وجہ سے مفاصل آتشک کے درجہ دوم اور ابتدائی جزام میں مفید ہے ۔چونکہ یہ قاطع مغشی اور مقئی ہے لٰہذا اس کو ہیضہ میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ فاسد مواد کو قطع کرکے ان کو بزریعہ قے خارج کرتا ہے ۔جڑکو بطور جو شاندہ استعمال کیا جاتاہے، تپ لرزہ کے لئے بھی نافع ہے معرق ہو نے کی و جہ سے مر ض آتشک پر بخوراً مستعمل ہے ۔
نوٹ۔
اپی کاک کا ٹنکچر ایلو پیتھی میں آج بھی قے لانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہومیو پیتھی اپی کا ک متلی اورقے کو ٹھیک کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
اک کا گو ند ۔۔۔
ملین طبع ومنفث
اک کی روئی ۔
زخموں سے خون بہنے کے لئے مفید ہے ۔ 
مدار کا نمک بنانے کی ترکیب ۔
پودے کو جڑ سمیت اکھیڑ کر راکھ بنا لیں اور اس کو پانی میں گھول کر گھنٹہ کے وقفے سے ہلا تے رہیں ۔بعد  پا نی نتھار کر لو ہے کی کڑ اہی میں اس قدر پکا ئیں کہ تمام پانی جل کر نمک رہ جائے تو یہ نمک ایک رتی پان میں رکھ کر استعمال کریں ۔یہ نمک قاطع اور منفث بلغم ہونے کی وجہ سے کھانسی اورضیق النفس میں استعمال کیا جاتاہے ۔
مسحج ہونے کی وجہ سے زیادہ مقدار میں استعمال سے آنتیں وغیرہ چھل جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ پہلے زمانے میں لڑکیو ں اور جانوروں کو ہلا ک کرنے کے لئے استعمال کیا جاتاتھا۔ اس کا دودھ پانچ چھ ملی لیڑ استعمال کرنے سے ہلاکت واقع ہو جاتی تھی ۔استعمال کر نے کے بعد منہ سے جھاگ آنے لگتی تھی اور بعد میں مریض ہلاک ہو جاتاتھا۔
مسموم کا علاج ۔اسٹامک ٹیوب سے دھو کر بعد میں اسپغول مسلم ہمراہ پانی یا دودھ کیساتھ دیں یا گھی اور دودھ کو باربار دیتے ہیں اوراس کی سمیت زائل کرنے کے لئے گو کھر و کا شیرہ نکا ل کر فوراً پلا ئیں

 نفع خاص ۔
مقوی معدہ ، نافع ، ہیضہ ، اور اکال ، مضر مقر ح جلد و غشا مخاطی ، مصلح گھی ، دودھ ، چکنی چیزیں اورقے کرنا ۔ شیرہ گو کھرو ۔بدل تقر یح میں اس کا بدل جمال گوٹہ ہے ۔
مقدار خوراک ۔
سفوف چھال مقدار دو رتی سے تین رتی ، خشک پتے دو رتی سے ایک ماشہ ۔ پھول دو رتی چار رتی بطور جو شاندہ چار ماشہ دودھ چار بوند سے ایک ماشہ ،گوندایک ایک ماشہ تک ،
مشہور مرکبات ۔
حب گل آکھ ، حب عشر ، روغن گل آکھ ، اس کے دودھ میں تیار کشتہ بارہ سنگھا بخاروں اورنمونیہ کے علا وہ سینے کے ورد میں مستعمل ہے ۔ اسکے علاوہ بہت سے کشتہ جا ت آکھ کی مختلف چیزوں میں تیار کیے جا تے ہیں ۔
کیمیا وی اجزاء ۔
مدار کے سب اجزاء میں ایک کڑوا زادرال جیسا جزہے ۔ نیز دواء اور جزو خصوصاً جڑ کے چھلکے مدار یلین اورمدارفلے ول پائی جاتی ہیں ۔
مدار یلین آک کا ایک دانہ دار موثر ست ہے ۔ لاس کو مدارین بھی کہتے ہیں ۔ یہ الکوحل میں حل ہو سکتا ہے لیکن تیل میں حل نہیں ہو سکتااور عجیب یہ کہ گرمی سے جمتا اور سر دی سے پگھلتا ہے ۔ یہ پر انے آکھ سے زیا دہ نکلتا ہے
 ۔ نو ٹ ۔
مدار کی دھونی مچھروں کو بھگا دیتی ہے ۔

No comments:

Post a Comment