WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

29.2.16

کروندہ .کریات.کریلا

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کروندہ
Corinda

دیگرنام۔
بنگالی میں کرمچا گجراتی میں کرندا سنسکرت میں کرمرد مرہٹی میں کروندا اور انگریزی میں کوانڈہ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک خاردار درخت کا پھل عناب کے برابر لیکن شکل بیرکی طرح اور گچھوں میں لگتاہے۔اس درخت کے پتے کسی قدرچوڑے لمبے اورچکنے لیموں کے پتوں کے مشابہ ہوتے ہیں خام ہونے کی حالت میں سبز رنگ کامزہ کسیلاہوتاہے۔جس قدر بڑا ہوتاجاتاہے۔اسی قدر اس کی ترشی اور کسیلاپن کم ہوتاجاتاہے۔شرینی زیادہ ہونے لگتی ہے اورنصف سرخ ہوجاتاہے جب بخوبی پک جاتاہے تو رنگت نیل گوں اورمزہ چاشنی دار ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ،ہندوستان ،اور بنگلہ دیش۔
مزاج۔
سرد وخشک۔۔درجہ اول۔
استعمال۔
کروندہ خام کو چھیل کر بطور نانخورش استعمال کرتے ہیں علاوہ ازیں اس کی مربیٰ اور اچار بناکر کھاتے ہیں صفراوی اور دموی مزاج کے آدمیوں کیلئے مفید ہے ۔اور ان کے معدے کو قوت دیتاہے۔پختہ کروندہ کے کھانے سے صفراء اور پیاس کو تسکین ہوتی ہے ۔بھوک لگتی ہے صفراوی دست بندہوجاتے ہیں اس کا بکثرت استعمال قوت باہ کو ضرر پہنچاتاہے اس کا مربہ چاولوں کے زردے اورمتجن میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔
نفع خاص۔
مسکن صفراء ۔
مصلح۔
نمک شکر اور فلفل سیاہ۔۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کریات
(Andograthis Panicutata)

دیگرنام۔
ہندی میں مہاٹیٹا،سنسکرت میں کالمیکہ،بنگلہ میں کریات،لاطینی میں ارنڈو گرلیتھس پینی کولیٹسیااور انگریزی میں کری ایٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
جھاڑی کی قسم کا پودا ہے جو اکثر باغات کی بازوں پر لگاتے ہیں اس کے پتے اور جڑ بطور دواء مستعمل ہیں ان کاذائقہ سخت کڑوا ہوتاہے۔
نوٹ۔
بعض اطباء نے اس کا عربی نام قصب الزیرہ لکھاہے حالانکہ یہ چرائتہ کانام ہے۔
پیدائش۔
لکھنؤ سے آسام تک میدانی علاقوں میں ہوتاہے۔
افعال و استعمال۔
مقوی معدہ اور دافع کرم شکم ہے۔اس کو کونین کاقائم مقام خیال کیاجاتاہے۔لیکن جدید تحقیق نے اس خیال کو غلط قراردیاہے۔اس کے پتوں کا رس بچوں کے نفخ و اسہال کا گھریلوعلاج ہے اس کا سیال بازار میں مل سکتاہے جو نوبتی بخاروں کے لئے سم الفار اور امراض کبد میں نوشادر کے ہمراہ بمقدارچمچہ خردپلانامفید بیان کیاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
مستندحکیم یا طبیب کے مشورے سے ۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کریلا
(Hairy Mordica)

لاطینی میں ۔
Mordica Charntia
ماہیت۔
یہ ایک مشہور ترکاری ہے۔جس کی بیل درمیان سے دھاگے کی طرح بہت لمبی ہوتی ہے۔اور پتے پھٹے ہوئے کھردرے ان پر کانٹے ہوتے ہیں پھول زرد رنگ کے جو نرم اورخوبصورت ہوتے ہیں ۔پھل یعنی کریلاایک انچ سے لے کرپانچھ چھ انچ تک لمبے دونوں سروں پر پتلے اور درمیان سے موٹے ہوتے ہیں ۔کریلے کے اوپر چھوٹے پھوڑوں کی طرح ابھار ہوتے ہیں ۔تخم کدو کی طرح اور کھردرے ہوتے ہیں لیکن دوسری قسم کے کریلے پتلے اور کافی لمبے ہوتے ہیں جو کھانے میں بھی لذیز ہوتے ہیں اس کی ایک قسم جنگلی ہے۔اس کے اوپر کریلے کی طرح ابھار تو ہوتے ہیں لیکن ان کی طرح بیج نہیں ہوتے ۔ان کا ذائقہ کریلے کی طرح ہوتا اور اس کو مرض زیابیطس میں مفیدخیال کیاجاتاہے اس کو پنجاب پاکستان میں چوہنگ کہتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔درجہ سوم۔
افعال ۔
مقوی معدہ ،ملین شکم منفث بلغم قاتل کرم شکم دافع موٹاپا،دافع ذیابیطس ۔
استعمال۔
کریلے کو عموماًبطور نانخورش استعمال کرتے ہیں اکثر گھر میں اسےچھیل کر نمک مل کر کچھ دیر کے لئے رکھ دیاجاتاہے۔اس سے تلخ پانی نکل جاتاہے۔اس کے بعد پیاز ،چنے کے دال تنہا یا گوشت کے ساتھ پکا کر کھاتے ہیں اس طرح تلخی تو کم ہوجاتی ہے۔لیکن اس کا اثر بھی زائل ہوجاتاہے۔بہتر یہ ہے کہ اس کا تلخ پانی نکالانہ جائے ۔بعض لوگ اس کے اندر کا بیج نکال کر اس میں قیمہ یا کوئی دوسری چیز بھر کر اس کو پکاتے ہیں جوکہ بھرے ہوئے کریلے کے نام سے مشہور ہے اور کریلے مجھے ہر طریق پکے ہوئے پسند ہیں ۔
جالی ہونے کی وجہ سے اس کارنگ آنکھوں کے امراض جالہ پھولا دھند میں استعمال کرنا مفیدہے۔دردوں میں اس کا لیپ آرام دیتاہے۔سرکہ کے ہمراہ کریلے کو پیس کر لگاناورم گلو کوتحلیل کرتاہے۔
دافع ذیابیطس ہونے کی وجہ اس کا دو تولہ پانی ہر روز نہارمنہ پینایا اس کوخشک کر کے اس کا سفوف بناکر دو ماشہ سے تین ماشہ تک استعمال کرنامفیدہے اگر اس کے ساتھ چھال فالسہ کاخیساندہ بھی استعمال کریں تو انتہائی مفیدہے اس کا تازہ رس یرقان اورخون کوصاف کرتاہے۔اس کے پانی کا رس قاتل کرم شکم ہے۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے دمہ کھانسی میں استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ وجع المفاصل نقرس استسقاء اور ورم طحال میں کھلانامفیدہے۔اس کا پانی دو دوتولہ صبح و شام اور روغن زیتون دو تولہ دودھ میں ملاکر سوتے وقت پلانابہت مفیدہے۔
نفع خاص۔
دافع امراض بلغمی۔
مضر۔
خشکی پیداکرتاہے۔
مصلح۔
مرچ سیاہ ،فلفل دراز روغن۔
مقدارخوراک۔
پتوں کا پانی ایک تولہ سے دوتولہ ۔
سفوف خشک کریلاایک سے تین گرام تک۔

کرم کلہ. بندگوبھی. کرنجوا. مغز کرنجوا. کرنڈ پتھر

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کرم کلہ ’’بندگوبھی‘‘
Gabbage

دیگرنام۔
عربی میں بقلتہ الانصار فارسی میں کرنب اردو اور پنجابی میں بندگوبھی جبکہ انگریزی میں کے بیج کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور سبز تر کاری ہے۔اس کارنگ سبز ذائقہ پھیکابعد میں قدرے کسیلاہوتاہے۔اور یہ کئی پرتوں پر مشتمل ہوتی ہے۔اور ذنٹھل پھول گوبھی کی طرح کا ہوتاہے۔
مزاج۔
معتدل۔
افعال واستعمال۔
بطورترکاری پکاکرکھاتے ہیں قابض اور نفاخ ہے  بکرے کے گوشت کے ساتھ پکائیں تو بہتر ہے بندگوبھی کے کثرت استعمال سے پریشان خوابوں کے دیکھنے اور فاسد خیالات پیداکرنے کا موجب ہے۔
کرن پات’’اظفارالجن‘‘
ماہیت۔
ایک قسم کی گھاس ہے مثلاًتراشے ہوئے ناخن کے بے پھول و پتے کے ہوتی ہے اس کا رنگ بھورامائل بہ سیاہی اور ذائقہ تلخ ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ اول۔
افعال و استعمال۔
خشک کھانسی اور یرقان اسود کو مفید ہے بے خوابی کو بالخاصہ نافع ہے۔اس کا تیل خارش خصیہ اور ضماد سرکہ کے ہمراہ ورم خصیہ کو رفع کرتاہے۔
مصلح۔
عناب۔
بدل۔
گلو،اندرجو۔
مقدار خوراک۔
دو سےسات گرام تک۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کرنجوا’’مغز کرنجوا‘‘
Banduc Nut

عربی میں اکتمکت فارسی میں ابلیس بنگالی میں ناٹاکرنجہ سندھی میں کھربت پنجابی میں میچکہ اور انگریزی میں بونڈک نٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ ایک بیل دار بوٹی ہے اور اسکی شاخوں میں کانٹے ہوتے ہیں اس کی شاخیں پراگندہ اور پتے سرس کے پتوں کی طرح ہر ایک شاخ پردو طرفہ ایک دوسرے کے بالمقابل لگے ہوتے ہیں پھول اڑتی ہوئی شہد کی مکھی کی طرح لیکن ان کی پنکھڑیاں چھوٹی بڑی ہوتی ہیں ۔اس پر بڑی بڑی خاردار پھلیاں ہوتی ہیں ان پھلیوں کے اندر لگ بھگ سپاری کے برابر فاختی یا زرد مائل سلیٹی سے تخم ہوتے ہیں جو ذائقہ میں تلخ ہوتاہے۔جس کو مغز کرنجوہ کہاجاتاہے۔ان کا مغز جڑ کاچھلکا اور پتے بطور دواء مستعمل ہیں ۔
مزاج۔
گرم وخشک ۔۔۔درجہ سوم۔بعض کے نزدیک گرم تین ۔۔۔خشک درجہ دوم۔
افعال۔
دافع نوبتی بخار کاسرریاح مجفف جاذب مصفیٰ خون ،کرم شکم ،مانع تشنج دافع تعفن ۔
(استعمال (بیرونی
کرنجوہ کو مجفف اور جاذب رطوبت ہونے کے باعث استسقاء اورقیلہ مائیہ افوطوں کی تھیلی میں پانی بھرجانا میں بطور ضماد استعمال کرتے ہیں اس کا باریک سفوف کرکے ملتے ہیں ۔کلافی فوطہ ورم خصیہ اور غددی اورام میں مغز کرنجوا کے باریک سفوف کو ارنڈی کے تیل کے ہمراہ یا ارنڈ کے پتوں پر چھڑک کر مقام ماوف پر باندھتے ہیں اس کاسفوف خارش میں ملتے ہیں ۔مغزتخم کرنجوہ کوتلوں کے تیل میں جلانے کے بعد روغن صاف کرکے متعفن زخموں پرلگاتے ہیں اور خارش پر مالش کرتے ہیں ۔مغز کرنجوا کا سفوف حقہ میں پینا قولنج میں نافع ہے۔
استعمال اندرونی۔
تپ لرزہ کو روکنے کیلئے جڑ کی چھال یا مغز کرنجوا کو مساوی مقدارمرچ سیاہ کے ہمراہ پانی میں پیس کر پلاتے ہیں یا تپ لرزہ کو روکنے اور امراض فسادخون کو دور کرنے کیلئے برگ کرنجوہ کے چند دانے مرچ سیاہ کے ہمراہ پانی میں گھوٹ کر پلاتے ہیں مغز کرنجوہ پلاس پاپڑہ مقشر کونپل ببول کی گولیاں بناکر نوبتی بخاروںخصوصاًربع کی نوبت روکنے کے لئے کھلاتے ہیں ۔
کرنجوے کا ایک مغز پیس کر قند سیاہ گڑ میں ملاکر کھلانے سے کیچوے مرئے ہوئے تھیلی سمیت دو سرے دن نکل جائیں۔
نفع خاص۔
دافع نوبتی بخار قولنج ریحی
مضر۔
متلی اورخشکی پیداکرتاہے۔
مصلح۔
مرچ سیاہ فلفل دراز ۔
بدل۔
برگ کرنجوا گلو۔
مقدارخوراک۔
مغز چاررتی سے دو ماشہ تک۔
جڑ کاچھلکا نصف ماشہ سے ایک ماشہ تک۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کرنڈ پتھر
Ammonia Baccifera
عربی میں سنباوج فارسی میں سنبادہ اور انگریزی میں ایمونیابیکسی فیرا کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک قسم کا مصنوعی پتھر ہے جس پر چاقو وغیرہ تیز کرتے ہیں یہ بازار میں مختلف رنگوں میں دستیاب ہے اس کاذائقہ پھیکا ریت کی طرح کاہے۔
افعال و استعمال۔
مسوڑھوں کو مقوی کرتاہے اس کامنجن دانتوں کا جلادیتاہے۔اس کا لیپ تحلیل ورم اور سوزش کو تسکین دیتاہے۔ہمراہ سفیدی بیضہ سوختہ مقام کی سوزش کو تسکین دیتاہے موم کے ہمراہ بواسیر کو نافع ہے پرانے زخموں کو مفیدہے۔
نوٹ۔
صرف خارجی استعمال کیلئے ۔

کرفس پہاڑی .کرفس کوہی. کف ابابیل. کرمالہ

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کرفس پہاڑی ’’کرفس کوہی‘‘
Apium

دیگرنام۔
عربی میں فطراسالیون فارسی میں کرفس کوہی بنگلہ میں اجمود سندھی میں دلجان اور انگریزی میں اپیی ام کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک پودے کے تخم ہیں جوکہ اجوائن کے مشابہ تیز خوشبودار باریک ہوتے ہیں یہی تخم دواء مستعمل ہیں جوکہ رنگت میں سیاہ اور ذائقہ میں قدرے تلخ ہوتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال و استعمال۔
کاسرریاح ،مفتح ،مدربول و حیض ،مخرج مشیمہ و جنین ان بیجوں سے زرد رنگ کا تیل نکلتاہے۔جس کو ایپی اول کہتے ہیں ۔جدید طب میں اسے بمقدار تین سے پانچ بوند مذکورہ فوائد کیلئے بکثرت استعمال کرتے ہیں دردقولنج مروڑاوردردپہلوکوتسکین دیتا ہے اس کے شیرہ میں لتہ ترکرکے فرزجہ کرنا بچے کو مع مشیمہ کے گرادیتاہے۔
مصلح۔
تخم کھانسی ۔
بدل ۔
پرسیاد شان )امراض سینہ میں )
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام یاماشے ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کف ابابیل
ماہیت۔
اس کو مصری ابابیل بھی کہتے ہیں ایک چھوٹا ساپرندے کے کف ہیں جس کو ہندی میں سیالی و کنھیاعربی میں ابابیل اور خطاف جبکہ انگریزی میں سوالو کہتے ہیں ۔
نرم ہونے کی حالت میں اس کو توڑنا مشکل ہے البتہ جب خشک ہوجائے تو آسانی سے کوٹایا توڑا جاسکتاہے۔اسکی شکل منہ کھلی ہوئی سیپ جیسی ہوتی ہے۔یہ جانور سمندر کے کنارے یا جنگلوں میں ایسے مقامات پر گھونسابناکر رہتے ہیں جہاں انسان کاگزر بہت دشوار ہو۔
مقام پیدائش۔
عرب برما اور جزائر ارنڈمان کے علاوہ پاکستان میں بھی ابابیل پائے جاتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔بدرجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
کف ابابیل درجہ کی مقوی باہ دواؤں میں شمارکیاجاتاہے کہتے ہیں کہ مریض کی کیسی ہی حالت خراب کیوں نہ ہو اس کے استعمال سے قوت باہ لوٹ آتی ہے۔
اسکے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ کف ابابیل قلینچی سے ریزہ ریزہ کرکے آدھ سیر دودھ میں جوش دے کر چھان لیں اور مصری ملا کر پئیں اس میں بالوں وغیرہ کی آمیزش ہوتی ہے۔اس لئے چھا لینا چاہیے ۔کیونکہ ضروری ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک گرام ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کرمالہ ’’سکھ چین‘‘
Indian Bean

دیگرنام۔
ہندی میں کرتج سکھ چین بنگلہ میں کرمچ مرہٹی میں کرنجلاسنسکرت میں کرنجا اورانگریزی میں انڈین بین کہتے ہیں ۔

ایک چھوٹا خوبصورت درخت ہے۔پھول اور پھل نیلے رنگ کے گچھے دار لگتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
صوبہ دہلی پنجاب یوپی ،جنوبی ہند اور لنکا کے باغات او ر سٹرکوں کے کنارے عام پایاجاتاہے۔
افعال و استعمال۔
اس کے بیجوں سے گاڑھا زردی مائل بھورا تلخ تیل نکلتاہے جوجلانے کے کام آتااور بطور دافع عفونت جلدی امراض مثلاًخارش تر وغیرہ شفائی تاثیر رکھتاہے اس کی کونپلوں کو کچل کر خونی بواسیر میں مسوں پر باندھتے ہیں اس کے پھولوں کومرض ذیابیطس میں کھلاتے ہیں ۔اور اسکے پتوں کو پانی میں جوش دے کر مریض گٹھیاکاغسل کراتے ہیں ۔

کچنال.کچورکدو

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کچنال’’کچنار‘‘
Bauhinia Variegata

دیگرنام۔
پنجابی میں کچنار سندھی میں کچنار مرہٹی میں کانچنا بنگالی میں رکت کانچنا اور انگریزی میں بی ۔وے ری اگیٹ اور لاطینی میں Bauhinia Purpuriaکہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس درخت کا قددرمیانہ چھال خاکستری اورچکنی ہوتی ہے۔پتے نوک کی طرف سے دو برابر حصوں میں پٹھے ہوئے ہوتے ہیں ۔اور تین سے پانچ انچ لمبے لگ بھگ اتنے ہی چوڑے ہوتے ہیں پتوں کے اوپر باریک روئیں ہوتے ہیں لیکن نیچے کی سمت صاف ہوتی ہے۔پھول کے بہت سے رنگ ہوتے ہیں ۔یہ موسم بہارمیں نکل کر غنچے کی شکل میں کھلتے ہیں ان کو سبزی کے بطور تنہایاگوشت کے ہمراہ پکاکرکھاتے ہیں پھلی ایک بالشت کے قریب لمبی سیدھی ہوتی ہے۔اس میں چھ سے بارہ تک تخم بھرے ہوتے ہیں اس کی چھال گہرے خاکی رنگ کی ہوتی ہے اور چمڑا رنگنے میں کام آتی ہے۔اس درخت سے ایک بھورے رنگ کو گوند نکلتاہے جو بازار میں سیم گوند کے نام سے بکتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ درخت تمام پاکستان اورہندوستان میں خودرو ہوتاہے اور باغوں میں لگایاجاتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
قابض حابس الدم ،حابس اسہال مسکن جوش خون ،مصفیٰ خون بواسیری دموی ۔
استعمال۔
یہ درخت بدھ مذہت میں مقدس سمجھاجاتاہے۔اور بدھ ہاروں میں اسکے پھول لگاتے ہیں ۔اس کے پھول کو گوشت کے ہمراہ پکاکر بطور نانخوارش استعمال کرتے ہیں ۔اس کہ پھلیوں کا اچار ڈالتے ہیں ۔اسہال خون بواسیر کثرت حیض اوربول الدم کوروکتاہے۔باطنی زخموں کو بھرتاہے۔سنگرہنی میں بھی مفیدہے۔نانخورش کے علاوہ بطورسفوف مطبوخ بھی استعمال کرتے ہیں اس کی خشک کلیوں کا سفوف دینے سے آؤں کے دست بندہوجاتے ہیں اس کی کلیوں کے جوشاندہ سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں ۔
پوست کچنال کو جوشاندہ زنجیل ملاکردینے سے خنازیر پھوڑے پھنسی اور برص کے داغ دور ہوجاتے ہیں ۔یعنی فساد خون کو دفع کرتاہے۔اور قاتل کرم شکم ہے۔مصفیٰ خون ااور مسکن جوش خون ہونے کی وجہ سے مطبوخ ہفت روزہ کا ایک اہم جزوہے۔جڑکی چھال کو جوشاندہ نفخ اور موٹاپا کو دور کرتاہے۔اور سرخی آنکھوں کی یاآنکھوں سے پانی بہناکچنال کے تازہ پتے کوٹ کر اور ٹکیہ بناکر آنکھوں پر باندھنے سے آرام کرتاہے۔
نفع خاص۔
مقوی آمعاء وحابس اسہال۔
مضر۔
نفاخ ،دہرہضم اور ثقیل ۔۔
مصلح۔
گرم مصالحہ اور گوشت۔
بدل ۔
باقلا۔
نوٹ۔
اسکی چھال کے رس میں سونے کا کشتہ بنتاہے۔
مقدارخوراک۔
چھال کاسفوف تین گرام۔
چھال کا جو شاندہ۔۔دس سے بارہ گرام تک۔
پھول یا غنچے ۔
چھ سے دس گرام تک۔
مشہورمرکب۔
مطبوخ ہفتہ روزہ۔۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کچور’’زرنبار‘‘نرکچور
دیگرنام۔
فارسی میں زرنباد ،بنگالی میں شٹی آکنگی یا پیاکچوروسنسکرت میں کرچور مرہٹی اور گجراتی میں کچوراانگریزی میں لانگ زیڈ واری اور لاطینی میں Curcuma Zedoariaکہتے ہیں ۔

یہ ہلدی کی طرح ایک بوٹی ہے۔زرنباد نبات کی جڑ ہے جوکسی قدر ہلدی سے مشابہت رکھتی ہے اس کی دو اقسام ہیں ۔ایک قسم خرد جو تیز بو والی ہوتی ہے۔جوکسی قدر سخت ہوتی ہے۔اس کو سالم ہی جوش دے کر خشک کرکے رکھتے ہیں تو اسکے کچور کہتے ہیں ۔دوسری قسم کلاں موٹی اور دراز ہوتی ہے اس کو زمین سے نکالنے کے بعد جوش دے کر ٹکڑے کرنے کے بعد خشک کرکے کام میں لاتے ہیں ۔اس کو نرکچور اور کپور کچری کہتے ہیں ۔دونوں کے افعال تقریباًیکساں ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یہ خودروبھی ہے۔لیکن بوئی بھی جاتی ہے۔خصوصاًکوہ ہمالیہ کے مشرقی علاقوں اور اتری علاقوں میں بویاجاتاہے۔اور خودرو بھی ہے۔یہ برھماوغیرہ میں بھی ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
کاسرریاح ،مفتح سدد،مفرح ومقوی قلب و دماغ مقوی معدہ و جگر مطیب دہین منفث و مخرج بلغم مدربول و حیض مقوی باہ محلل اورام ۔
استعمال بیرونی۔
جالی ہونے کی وجہ سے جلد کے داغ دھبوں اور خارش وغیرہ کو ضماداًمفید ہے۔مسکن اوجاع ہونے کی وجہ سے دردوں ورموں میں اس کا ضماد لگایاجاتاہے یا روغن میں جلاکر روغن کی مالش کیجاتی ہے۔مطیب دہن ہونے کی وجہ سے منہ کی بدبو کیلئے منہ میں چباتے ہیں ۔
استعمال اندرونی۔
کاسرریاح ،مفتح سدد،مفرح ومقوی قلب و دماغ اور مقوی معدہ میں جگر ہونے کی وجہ سے اکثر مفرحات اور معجونات میں شامل کرتے ہیں جوکہ امراض قلب و معدہ جگر میں مستعمل ہے۔اصلاح ہضم و تقویت معدہ کی غرض سے بچوں کے سفوف چٹکی میں شامل کیاجاتاہے۔مدربول ہونے کی وجہ سے سوزاک میں اسکی تازہ جڑ کی ٹھنڈائی کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔اس کے پتوں کار س پلانا استسقاء میں مفیدہے۔مدرحیض ہونے کی وجہ سے زچہ کے اکثر امراض میں اس کا سفوف اور معجون استعمال کرتے ہیں منفث بلغم ہونے کی وجہ سے سرفہ ضیق النفس بلغمی میں کھلاتے ہیں ۔
درد اور سردی کے نزلہ انفلوئنزا میں کچور اور دارچینی فلفل سیاہ یا دراز کا جوشاندہ بے حد مفید ہے۔
نفع خاص۔
کاسرریاح مقوی معدہ و جگر ،
مضر۔
مصدع۔
مصلح۔
گل بنفشہ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام۔
مشہورمرکب۔
سفوف چٹکی حب کبد نوشادری وغیرہ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کدو’’لوکی‘‘گھیاکدو‘کدودراز
مشہورعام سبزی ہے۔بہتر وہ ہے جوسفید نازک تازہ اور شیریں ہوجس میں کاٹتے وقت زیادہ ریشے نہ ہوں اور بہت بڑا نہ ہو۔یہ باہر سے سبز اور اندرسے سفید ہوتاہے۔اس کی ایک قسم کدوئے تلخ بھی ہے۔جس کا بیان ہوچکاہے اس کے تخموں کا مغز بطور دواء بکثرت استعمال ہوتاہے اس کا ذکر تخم کدو میں ہوچکاہے علاقے کے لحاظ سے اس کی اقسام بھی ہیں ۔پنجاب میں زیادہ ترکدو گول ہوتاہے اورلمباکم کم جب صوبہ سرحد میں زیادہ لمبا کدو ہوتاہے۔جس کی لمبائی ایک فٹ سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
مزاج۔
سرد تر۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
سریع الہضم ،مبرد ،مرطب ،مسکن مدربول،ملین طبع ،مولد رطوبات مسکن حدت صفراء اور خون۔
استعمال۔
کدو شیریں کو زیادہ تر تنہایاگوشت کے ہمراہ پکاکر کھایاجاتاہے۔بعض اوقات دال خصوصاًچنے کی دال کے ہمراہ پکایاجاتاہے۔صفراوی اور دموی مزاج اشخاص کیلئے اچھی غذا ہے۔صالح خلط پیداکرتاہے۔حار امراض مثلاًصفراوی دموی بخاروں کھانسی حار سل دق جنون اور مالیخولیامیں پیشانی اور خومے پر رکھنے سے فائدہ پہنچاتے ہیں ۔آب  کدو سل میں پلایاجاتاہے جو حرارت و پیاس کو تسکین دیتاہے۔ملین طبع اور مدربول ہے۔
بعض تحقیقات کے مطابق جو لوگ کدو کثرت سے کھاتے ہیں ان کے جسم میں ایسی قوت مدافعت پیداہوجاتی ہے کہ مرض سل سے محفوظ رہتے ہیں ۔
روغن کدو 
کدو سے روغن بھی نکالاجاتاہے جو روغن کد وکے نام سے مشہور ہے روغن کدو دماغ کی خشکی کو دور کرتاہے نیند لاتااور بالوں کو مضبوط کرتاہے۔
اس کے بیجوں سے شیرہ یا روغن نکالاجاتاہے جوکہ مذکورہ بالافوائد رکھتاہے۔
روغن کدو بنانے کا طریقہ ۔
کدو کے گودے کو نچوڑ کر اس کا پانی ہم وزن روغن کنجد کے ساتھ جوش دیں جب پانی جل جائے توروغن صاف کرلیتے ہیں ۔
آب کدو (ماء القرع)کدو کاپانی۔
کدو کو گل حکمت کرکے بھاڑ یا تنور میں رکھ دیتے ہیں جب مٹی سرخ ہوجائے تو نکال کر گل حکمت دور کرکے کدو کا پانی نچوڑ لیتے ہیں جس میں مصری یاچینی ملاکریا شربت نیلوفر سے شیریں کرکے پلاتے ہیں جوکہ صفراوی بخاروں نفث الدم اور اندورنی اعضاء کے جریان خون اور مرض سل میں پلانا مفیدہے۔
کدو کا رائتہ مشہور پسندیدہ کھانا ہے اگر اس میں صرف نمک بقدر ذائقہ ڈالیں اور دوسرے مصالحے نہ شامل کریں تو یہ رائتہ حرارت جگر اور اسہال کبدی کو بہت مفید ہے۔
نفع خاص۔
دافع حدت صفراء و مسکن ۔
مضر۔
قولنج اور ثقیل ۔
مصلح۔
قرنفل نمک وغیرہ۔
بدل۔
پیٹھاوغیرہ۔
مقدارخوراک۔
آب کدو۔۔۔پانچ تولہ سے دس تولہ تک۔

کٹھل.کچالو.کچلہ

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کٹھل
Jack Fruit

دیگرنام۔
فارسی میں چکی ،مرہٹی سنسکرت میں پھنس اور انگریزی میں جیک فروٹ 
ماہیت۔
کٹھل کا درخت بہت بڑا ہوتاہے۔جس میں گولر کی مانند درخت کی شاخوں اور تنے سے پھل نکلتے ہیں جس قدر جڑ کے قریب پھل نکلے گا اسی قدر شاداب و شریں ہوگا۔پھل ایک کلو سے کئی کلو تک ہوسکتاہے۔خام ہونے کی حالت میں پھل کا پوست سبز اور پختہ ہونے پر زردی مائل ہوجاتاہے۔پوست کے اوپر ابھار ہوتے ہیں اور پھل کے اندر کم و بیش سو عدد تک دانے ہوتے ہیں ان دانوں کے اندر گلٹیاں ہوتی ہیں۔
ان کو بھی بھون کر کھایاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
یوپی،بہار،بنگال اور پاکستان۔
مزاج۔
گرم دو خشک ۔۔۔درجہ اول۔
افعال و استعمال۔
کٹھل خام پکا کر بطور نانخورش استعمال کیاجاتاہے۔اور پختہ پھل کا بطور میوہ استعمال کرتے ہیں یہ نفاخ اور دیر ہضم ہے لیکن اگر بخوبی ہضم ہوجائے تو مقوی باہ اور مولد منی ہے۔تقویت باہ کیلئے اس کامربہ اور حلوہ بناکر بھی کھایاجاتاہے۔
نفع خاص۔
خام کھٹل ،مقوی باہ ،مولد منی ۔
مضر۔
غلیظ خون پیداکرتاہے۔
مصلح۔
نمک زعفران مشک۔
سو گرام بیج کھانے سے 184کیلوریز حاصل ہوتی ہے۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کچالو
ماہیت۔
مشہور ترکاری گول لعاب دار جڑ ہے۔گھنیاں یعنی اروی کی قسم ہے۔اسکو بنڈا بھی کہتے ہیں لبستانی صحرائی دو اقسام کی ہوتی ہے۔
مزاج۔
سردخشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
اس کے خواض و فوائد اروی کی طرح ہیں ۔مگربہ نسبت اروی کے یہ نرخرے کو زیادہ مضرہے۔تنور میں بھون کر یا پانی میں جوش دے کر اور ترشی ملاکرکھاتے ہیں شکر قندی کی طرح ہندوستان اور پاکستان میں اسکے پتوں کی ترکاری کھاتے ہیں ۔نفاخ دیر ہضم اور مقوی باہ ہے مگر خلط غلیظ پیداہوتی ہے۔۔
جریان منی کو مفیدہے۔
مصلح۔
نمک اور ترشی ۔
بدل۔
اروی اور شکر قندی۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کچلہ’’اذاراقی‘‘
Poison Nut

لاطینی میں ،
نکس وامیکا۔

عربی میں اذراقی فارسی میں حب الفرب گجراتی میں کجرا بنگالی میں کچیلہ اور انگریزی میں ’’پائزن نٹ‘‘یا ڈاگ پوائزن کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
کچلہ کا درخت عموماًچالیس سے پچاس فٹ اونچا ہوتاہے۔یہ ہر موسم میں ہرا بھرارہتاہے اس کی شاخیں پتلی لیکن کافی مضبوط ہوتی ہیں ۔تنا اگر کاٹاجائے تو پہلے سفید بعد میں زردی مائل بھورا ہوجاتاہے۔پتے آم کی یاجامن کی طرح ملائم چمک دار چکنے دو سے تین انچ لمبے اوردو انچ چوڑے ہوتے ہیں ان سے بدبودار رس نکلتاہے۔جو زہریلاہوتاہے۔پھول سردی اورموسم بہار میں میں دودفعہ لگتے ہیں ۔جو چھوٹے سبزی مائل زرد اور ہلدی کی بو ہوتی ہے۔اطباء نے اس کو زہریلاکہاہے۔جومدبرکرنے کے درمیان نکال دیاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ عرب کے علاوہ اڑیسہ مان بھوم مدراس کوچین ٹراونکور ساحل مالابار اور لنکا اور برما کے جنگلات میں خودرو ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
دافع امراض بلغمیہ و عصبانیہ محرک ومقوی قلب ۔مصفیٰ خون مقوی باہ منفث بلغم محرک ومقوی قلب محلل اورام۔
استعمال۔
معدہ کی غشا مخاطی کی طرف کچلہ دوران خون کو زیادہ کرتاہے۔جس کی وجہ سے معدیہ رس زیادہ ہوکر بھوک بڑھ جاتی ہے اور ہاضمہ کو تیز کر دیتی ہے ااور مسہل تاثیر پیداکرتی ہے۔کم مقدارمیں قلب و عضلات میں تحریک پیداکرتی ہے۔اور لقوہ دردکمر عرق النساء نقرس میں بکژت اندرونی و بیرونی مستعمل ہے۔مقوی اعصاب و باہ ہونے کی وجہ سے ضعف باہ میں صدیوں سے مستعمل دواہے منفث بلغم ہونے کے باعث سرفہ ضیق النفس اور مرض سل میں بھی بکثرت استعمال ہوتاہے۔استرخائے مثانہ کی وجہ سے باربار پیشاب آنے کیلئے خاص دواء ہے۔مصفیٰ خون ہونے کے باعث آتشک جیسے امراض فساد خون میں کھلایاجاتاہے۔
خاص استعمال۔
کچلہ مدبر کے استعمال سے منشیات مثلاًبھنگ افیون اور ہیروئن وغیرہ کی عادت ختم ہوجاتی ہے۔اور تمام طاقتیں بحال ہوجاتی ہیں ۔
بیرونی استعمال۔
محلل ہونے کی وجہ سے اورام پر خصوصاًطاعون کی گلٹی پر اس کو گھس کر طلاء کرتے ہیں ۔بواسیری مسوں میں خارش ہو تو اسے تنہایادیگر ادویہ کے ہمراہ مسوں پرلگاتے ہیں اور وجع المفاصل وغیرہ کے لئے روغن کنجد میں اس کو جلاکر مالش کرتے ہیں ۔۔
تدبیر علاج سمیت۔
سٹامک ٹیوب سے معدہ کو دھوئیں یا باربار قے کرائیں اور تشنج سے قبل دودھ اور گھی باربار پلائیں یا کوئی مقئی دواء دے کر قے کرائیں پھر پوٹاشیم برومائیڈ ایک ڈرام ایک گلاس پانی میں ملاکر پلائیں اگر سانس بند ہونے کا خطرہ ہوتو مصنوعی تنفس جاری کریں اس کے بعد مناسب ادویہ کے علاج کریں ۔
نفع خاص۔
مقوی اعصاب وباہ۔
مضر۔
غیر مدبر اورتشنج پیداکرتاہے۔
مصلح۔
شکر لعابات روغنیات ۔
بدل۔
بھلانوں ۔
مقدارخوراک۔
آدھ رتی سے ایک رتی تک کچلہ مدبر۔
مشہورمرکب۔
معجون اذارای ،حب اذارای ،روغن کچلہ۔
جوہر کچلہ۔
اس کی وجہ سے خون آکسیجن کی مقداربڑھ جاتی ہے۔اور کاربانک ایسڈ گیس کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔لیکن زیادہ مقدارمیں بھی یہ زہر قاتل ہے۔

کٹکی, کٹائی کلاں. کٹو مری

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کٹائی کلاں
(Indian Night Shade)

دیگرنام۔
اردو میں جنگلی بینگن فارسی میں بادنجاں دشتی سنسکرت میں برہتی یا بھنٹاکی ،مرہٹی میں ڈورلی گجراتی میں ابھی رنگڑی پنجابی میں بڑی کنڈیاری بنگلہ میں ویاکڑ سندھی میں آڈیری اور لاطینی میں سولیم انڈیکم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کا پودا بینگن کی شکل کا ہوتاہے۔اور ایک گز کے قریب لمباہوتاہے۔پتوں اور شاخوں میں کانٹے لگے ہوتے ہیں اس کے پتے بینگن کے پتوں کے مشابہ ہوتے ہیں ۔پھل ٹماٹر یا آملے کے برابر گول اور گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں جو پک پیلی رنگت اختیار کرلیتے ہیں ۔اس کو ہلکے نیلے رنگ کے پھول گچھوں میں لگتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یہ پودا سطح سمندر سے پانچ ہزار فٹ کی اونچائی تک پاکستان اور ہندوستان کے تمام گرم علاقوں میں پایاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔بعض کے نزدیک درجہ سوم میں گرم خشک ہے۔
افعال و استعمال۔
قابض تلخ اور مقوی معدہ ہے۔کف یعنی کھانسی کو دور کرتی ہے۔کھانسی بخار زکام اور احتباس البول اور تقیرالبول وغیرہ کئی بیماریوں میں استعمال ہوتی ہے۔
کٹائی کلاں ،بانسہ منقہ ہموزن لے کر جوشاندہ بناکر بمقدار نصف چھٹانک مصری یا شہد ملاکر دینے سے کھانسی اور بخار دور ہوجاتاہے۔اور بعض علاقوں میں پھل کا دھواں درد دندان کو تسکین دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
بطورسفوف ایک سے دو ماشہ گرام۔
جوشاندہ پانچ سے نو گرام۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کٹکی ’کوڑ‘خربق
Hello Borus

دیگرنام۔
ہندی میں کالی کٹکی عربی میں خریق ہندی میں بنگلہ میں کٹوروہنی،سنسکرت میں کٹ سرا اور لاطینی میں پکر وائیز کروا کہتے ہیں ۔

اس کا پودا لگ بھگ ایک سے دو فٹ اونچا ہوتاہے۔پتے کنگرے دار ڈنڈی کی طرف سے پیلے آگے درمیان میں چوڑے پھر تنگ اور نوک دار چکنے ہوتے ہیں ۔پھول پودے کے درمیان سے نکلاہوا سخت اور اوپر کی طرف نکلا ہوا۔آخری سرے پر پھول بالی نماجو ڈیڈھ انچ سے چار انچ لمبی ہوتی ہے۔جس سے سفید بہت سے چھوٹے بڑے ٹکڑے ملتے ہیں ۔جو سفیدبھورے رنگ کے ہوتے ہیں ۔جن کا مزہ کڑوا اور چھوٹے ریشے ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
کشمیر سے نیپال سکم و ہمالیہ کے ساتھ کانگرہ سات ہزار سے چودہ ہزار فٹ تک بلندی میں ہوتاہے۔جوعموماًاپریل مئی میں پیدا ہوکر جون جولائی میں مکمل پھل پھول بن جاتی ہے اور برسات کے موسم میں اس کو حاصل کیاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
مقوی معدہ کاسرریاح ملین قاتل کرم شکم دافع بخار زیادہ مقدارمیں دست آور ہے۔
استعمال۔
کٹکی کو تقویت معدہ کیلئے بدہضمی اور کاسرریاح میں کھلاتے ہیں اور اسکے ساتھ فلفل سیاہ میں ملاکردینا پیٹ درد کو مفیدہے اور بدہضمی و اپھارہ میں زنجیل اور شہد کے ہمراہ دینے سے فائدہ ہوتاہے۔یہی نسخہ ہچکی کو فائدہ کرتاہے۔اور مقوی معدہ ہے۔کٹکی کا سفوف کرم شکم کو مارکر بذریعہ پاخانہ خارج کرتی ہے۔استسقاء اور پرانے بخاروں میں جب کہ جگرمبتلامرض ہونے کے باعث ہاتھ پاؤں پہ ورم آجاتاہے تو اس کا سفوف یا جوشاندہ پلانے سے مرض دور ہوجاتاہے۔صفراؤی بخاروں میں پوست نیم کے ہمراہ اس کا جوشاندہ بناکرپلاتے ہیں برص جلد کے سیاہ اور داغوں اور امراض جلد میں اس کا لیپ لگاتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ۔
مضر۔
قے اور تشنج پیداکرتی ہے۔
مصلح۔
روغن بادام مصطگی 
بدل۔
کٹکی سیاہ۔
مقدارخوراک۔
سفوف پانچ رتی سے سوا ماشہ تک۔بخاروں میں دوسے تین ماشہ تک استسقاء میں یا دست لانے کیلئے چھ سے سات گرام بعض اطباء اس کو پارچہ بیر کرکے ہموزن قندسفید باریک کرکے بمقدار ڈیڈھ گرام روزانہ بطور حفیظ ماتقدم ملیریاکے دنوں میں استعمال کرتے ہیں ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کٹو مری’’کتوپھلی ‘‘انجیردشتی
 دیگرنام۔
عربی میں تین بری فارسی میں انجیر دشتی ،ہندی میں پیرنی ،پنجابی میں پھگواڑہ ،سندھی میں مگولاڑو کہتے ہیں ۔

انجیر دشتی جس کوہندی میں کٹومری یا کٹہ گولہ بھی کہتے ہیں ۔اس کادرخت انجیر لبستانی کے مشابہ ہوتاہے اور یہ انجیر لبستانی سے زیادہ گرم اور افعال میں تیز ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان ۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مصفیٰ خون ،مسہل قوی ،جالی ،اکال۔
استعمال۔
مصفیٰ خون مسہل قوی ہونے کی وجہ سے اس کی جڑ کا پوست برص کیلئے اکلاًو ضماداًمستعمل ہے۔انجیر دشتی کا دودھ داد تل اورمسوں پر لگانے سے ان کو زخم ڈال کر اچھا کردیتاہے۔انجیر خام صحرائی کا ذروریاسرکہ کے ہمراہ ضمادقروح سر کیلئے مستعمل ہے۔انجیر پختہ صحرائی کا ضماد تحلیل خنازیر کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
پوست بیخ ۔۔۔دو سے پانچ گرام ۔
مشہور مرکب۔
سفوف برص۔

کتیرا, کپاس, کٹائی خرد

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کتیرا ’’گوند کتیرا‘‘
(Tragacantha 
Gun)
دیگرنام۔
عربی میں صمغ القتاد ،بنگالی میں کٹیلا سندھی میں کتیلا اور انگریزی میں ٹریگا کتھاگم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک خار دار درخت قتاد کا گوند ہے۔جس کے کانٹوں کی کثرت اور تیزی مشہور ہے۔گوند کیترا پانی میں پھول جاتی ہے۔لیکن صمغ عربی میں پانی میں حل ہوجاتاہے مگرکتیرا پرٹنکچر آیوڈین لگانے سے رنگت اودی یانیلی ہوجاتی ہے۔اس کا رنگ زردی مائل سفید ہوتاہے اور ذائقہ پھیکا ۔
مزاج۔
گرمی اور سردی کے لحاظ سے معتدل ۔۔۔تردرجہ اول میں ۔
افعال۔
مغری ،ملین مسکن سوزش و حرارت ,حابس الدم ملین صدر مسمن بدن۔
استعمال بیرونی ۔
کتیرا جلد کو نرم و ملائم کرنے اور اس کی خشونت وخشکی کو زائل کرنے کیلئے مناسب ادویہ کے ہمراہ طلاء کیاجاتاہے۔شقاق لب میں لگایاجاتاہے۔مغری ہونے کی وجہ سے آنکھ کے زخموں اور آشوب چشم میں مناسب ادویہ کے ہمراہ شیاف بناکر آنکھوں میں لگایاجاتاہے۔
استعمال اندرونی۔
اندرونی طور پر جسم کی سوزش و حرارت کو تسکین دینے کیلئے اس کو شربتوں میں شامل کر کے یا اس میں بھگو کر پلاتے ہیں ادویہ مسہلہ کی حدت وحرارت کی اصلاح کے لئے شامل کرتے ہیں ۔                         
مغز بادام نشاستہ شکر اور کتیرا ہموزن سفوف بناکر دودھ کے ہمراہ کھلانے سے بدن کو فربہ کرتاہے نیز اس کو بھگو کر کھانے سے قروح آمعاء پیاس اعضاء بول میں زخم اور جلن میں سکون دیتاہے۔نفث الدم گرم کھانسی خشونت صدر وحلق فرحہ ریہ اور بحتہ الصوت میں گدھی یا بکری کے تازہ دودھ کے ہمراہ کھلاتے یا مناسب ادویہ کے ہمراہ شربت وغیرہ میں ملاکر چٹاتے ہیں اور گولیوں میں شامل کرکے منہ میں رکھ کر چوستے رہتے ہیں ۔
کتیرا بعض دواؤں کی سمیت کو زائل کرتاہے۔باطنی اعضاء کے سیلان خون کو بند کرتاہے۔حرقت مثانہ میں تسکین و تغزیہ کی غرص سے استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
حابس و نزف الدم ۔
مضر۔
سدہ پیداکرتاہے۔
مصلح۔
انیسوں ۔
بدل۔
گوند ببول۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام ۔
مشہورمرکب۔
لعوق سپستان شربت اعجاز سفوف گوند کتیرے والا۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کپاس ’’روئی ‘‘
Cotton
دیگرنام۔
اردو میں روئی بمع تخم فارسی میں پنبہ عربی میں قطن بنگلہ میں اور ہندی میں کپاس سنسکرت میں کارپاس سندھی اور پنجابی میں کپہ جبکہ انگریزی میں کاٹن کہتے ہیں ۔

پاکستان اور ہندوستان کا مشہور پودا ہے۔جو کئی اقسام کا ہے۔یہ تقریباًپانچ فٹ تک بلند ہوجاتاہے۔اس کے پتے تین سے سات نوک والے پھٹے ہوئے لیکن ہتھیلی کی طرح جڑے ہوئے ہوتے ہیں ۔پھول گھنٹی کی طرح زرد سرخی مائل اور بیگنی رنگ کے ہوتے ہیں پھل تکونے سے ڈوڈے لگتے ہیں ۔جن کے اندر سے سفید بروان وغیرہ رنگ کی روئی ہوتی ہے۔روئی کے اندر پانچ سے سات دانے چمٹے ہوتے ہیں ۔جن کو مختلف مشینوں سے بیل کر الگ کر لیاجاتاہے۔جوکہ دوبارہ کاشت کے علاوہ بطور دواء استعمال کیاجاتاہے۔اور اس سے روغن نکال کر کھل بھی تیار کی جاتی ہے جو جانوروں کو بطور مقوی کھلاتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان مصراور دیگر گرم ملکوں میں ۔
نوٹ۔
اس پودے کے تمام اجزاء استعمال ہوتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ اول۔
گل پنبہ ۔
گرم تر درجہ اول۔
بیخ کپاس و ڈوڈہ گرم وخشک۔
افعا ل۔
روئی مسخن و مجفف ۔۔۔گل پنبہ مفرح۔
ڈہ ڈہ اور بیخ۔
مدر حیض ،مسقط جنین و مخرج مشیمہ اور مسہل ولادت۔
استعمال۔
دھنی ہوئی روئی کو اورام پر گرمی پہنچانے اور زخموں پر ان کی حفاظت کیلئے باندھتے ہیں نیز روئی یا روئی کے کپڑے کو جلاکر مرہموں میں شامل کرتے ہیں ۔یہ مجفف ہونے کی وجہ سے زخموں کو خشک کرتاہے۔گل پنبہ کا شربت بناکر خفقان حار جنون وسواس میں استعمال کرتے ہیں ۔ڈوڈھ کپاس اور بیخ کپاس کو اسقاط و اخراج مشیمہ بندش و تنگی حیض اور ولادت میں سہولت پیداکرنے کیلئے اس کا جوشاندہ عموماًاستعمال کرتے ہیں ۔یہ ایلوپیتھک دواء آرگٹ کا خاص بدل ہے۔
نسخہ کپاس کی جڑ کے پوست کا۔
اس کونصف پاؤ کچل کر ایک کلو پانی میں اس قدر جوش دیں کہ نصف رہ جائے پھر اسے چھان کر بقدر پانچ تولہ دن میں تین چار بار پلاتے ہیں یہ تسہیل ولادت تنگی حیض اور بندش حیض میں بے حد خوف و خطر دے سکتے ہیں جوکہ بے حد مفیدہے۔
مقدارخوراک۔
ڈوڈھ کپاس و پوست ،بیخ کپاس سات ماشے سے ایک تولہ تک۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کٹائی خرد’’کنڈیاری‘‘
(Wild Eggs Plant)

لاطینی میں ۔
Solanum Jacquine
دیگرنام۔
اردو میں بھٹ کٹائی یا بھٹ کٹیا،پنجابی میں مہوکڑی ہندی میں کٹیل سندھی میں کنڈیاری یا کانڈیری ،گجراتی میں بیٹھی رنگڑی ،مرہٹی میں بھوئیں رنگڑی بنگالی میں سنسکرت میں کنٹ کاری اور انگریزی میں والڈ ایگ پلانٹ کہتے ہیں ۔

خاردار زمین پر مفروش ہوتی ہے۔یہ ایک فٹ سے چار فٹ تک قطر میں جگہ گھیرتی ہے ۔پھلوں اور پھولوں کی ڈنڈی تک زرد رنگ کے کانٹے لگے ہوتے ہیں پتے چار پانچ انچ لمبے اور تین انچ چوڑے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں ۔اور اس کے کانٹے لگ بھگ آدھ انچ لمبے تیز اور سیدھے ہوتے ہیں ۔پھول نیلے رنگ کا خوبصورت ہوتاہے۔اسکے درمیان زرد رنگ کا زیرہ ہوتاہے۔پھل گچھوں میں لگتے ہیں جو خام ہونے پر سبز رنگ کے اور گول ہوتے ہیں لیکن پکنے پر زرد رنگ کے ہوجاتے ہیں جن کے اندر بے شمار تخم ہوتے ہیں پھل کا مزہ تلخ ہوتاہے۔اس کے پھل پر دھاریاں سی ہوتی ہیں اور بیر کے برابر موٹا ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پنجاب میں پاکستان سے لے کر ہندوستان میں آسام تک جبکہ کشمیر سے لے کر لنکا تک ہر جگہ نمناک مقاموں میں پید ا ہوتی ہے۔
نوٹ۔
کٹائی خرد سفید پھول والی بہت کامیاب ہے لیکن یہ ہوتی بہت کم ہے کبھی کبھی نیلے پھول والی کنڈیاری کے نزدیک سفیدپھول والی مل جاتی ہے۔بلحاظ ڈنڈی پتے اور پھل یکساں ہوتے ہیں ۔صرف پھولوں کی رنگ میں فرق ہوتاہے۔سفید پھولوں والی کا سنسکرت نام گربھ ہے ۔کیونکہ اس کے کھانے سے بے اولادوں کو اولاد ہونے لگتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔بدرجہ سوم۔
افعال۔
مسہل ،مصفیٰ خون قاتل کرم شکم منفث و مخرج بلغم ،دافع تپ بلغمی سعوطاًنافع صرع و اختناق الرحم ۔۔
استعمال (بیرونی )۔
کرم دندان میں اس کے پھل کو حقہ میں تمباکو کی جگہ رکھ کر پینے سے کرم ہلاک ہوجاتے ہیں اور درد ساکن ہوجاتاہے۔صرع اور اختناق الرحم کے دورہ میں اس کا شیرہ سعوط کرنے سے مریض ہوش میں آجاتاہے۔

  زرد شدہ پھل سیاہ میں خشک کرکے باریک پیس کر بطور نسوار سونگھنادرد شقیقہ اور درد سر کیلئے مفیدہے۔اس سے روکا ہوا مواد چھینکوں کے ذریعے خارج ہوکرسر ہلکا ہوجاتاہے۔اگر اس کی جڑ کو پوست درخت انار اور پوست درخت کندوری پیس کر لٹکے ہوئے پستانوں پر عورت لیپ کرے تو پستان سخت ہوجاتے ہیں ۔
استعمال اندورونی
مسہل و مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے جذام آتشک جیسے امراض فساد خون میں شرباًمستعمل ہے ۔چنانچہ مطبوخ ہفت روزہ جوکہ آتشت و فساد خون کے امراض میں مستعمل و معمول ہے اس کا ایک اہم ترین جز کٹائی خرد مع بیخ و برگ بھی ہے۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرکے خارج کرتی ہے۔
منفث و مخرج بلغم ہونے کے باعث سرفہ اور ضیق النفس بلغمی میں مختلف طریقوں سے استعمال کرائی جاتی ہے۔تپ بلغمی میں دیگر ادویہ کے ہمراہ اس کی جڑ جوشاندہ بناکرپلایاجاتاہے۔
کھانسی نزلہ اور ضیق النفس میں اسکی جڑ کاجوشاندہ فلفل سیاہ دراز اور شہدملاکر پلاتے ہیں ۔بلغمی مزاج والے اشخاص کو اس کا پھل گوشت میں پکاکر کھلانامفیدہے۔صرف پھل کو خواہ تمام اجزاء کو جلاکر ایک تا چاررتی شہدکے ساتھ کھانے سے دمہ اور کھانسی جاتے رہتے ہیں ۔پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں مرض گنٹھامیں اسکے پتوں کا رس فلفل سیاہ کے ساتھ کھلاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
جو شاندہ میں پانچ سے سات گرام۔

28.2.16

کبر, کتھ

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کبر’’بیخ کبر‘‘ڈیلا
(Caper Plant)

لاطینی میں ۔
کیپ ارس سپائی نوسا۔
ماہیت۔
کبرایک خاردارجھاڑی نمادرخت ہے جوسخت کنکریلی اور ریتلی زمینوں میں پیدا ہوتاہے۔اسکا تنا کھردار ہوتاہے۔جس پر سفید دھاریاں سی ہوتی ہیں یہ آٹھ سے دس فٹ تک بلند جھاڑ دار چھتر نما شاخیں اور کچھ شاخیں زمین کی طرف جھکی ہوئی اور زمین پر پھیلی ہوئی ہوتی ہیں بعض درخت بیس سے پچیس فٹ تک اونچے ہوجاتے ہیں ان شاخوں کے سروں پر بہت چھوٹے پتے ہوتے ہیں ۔لیکن غور سے دیکھنے پر معلوم ہوتاہے کی چھال آدھ انچ موٹی ہوتی ہے۔فروری مارچ کے مہینے میں سرخ رنگ کی شنگرنی پھول لگتے ہیں ۔جن کےاندر بالوں کی طرح چند ریشے معلوم ہوتے ہیں اور اس کا جھاڑ سرخ معلوم ہوتاہے پھل بلوط کی طرح جس جو خبار کبر کہاجاتاہے۔اس کی جڑ سفید رنگ کی بڑی لمبی اور اسکا چھلکا موٹا ہوتا ہے اور پوست بیخ کبر کے نام سے مشہور ہے ۔اس کی جڑ بطور دوا مستعمل ہے پھول اور پھل پھلوں کا چھلکا بطور سبزی کھایاجاتاہے جب کے کچے پھل کا اچار ڈالاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ کرنال ،دہلی ،پانی پت،ہمالیہ کی تلہئی ہندوستان میں پاکستان میں جہلم گجرات جھنگ میانوالی رحیم یارخان صوبہ سندھی میں بکثرت ہوتاہے۔
یادرکھیں ۔
بعض اطباء نے کبر کو کریل کا مترادف قرار دیا ہے اگرچہ ان دونوں کی ماہیت میں کئی باتوں میں اختلاف ہے۔البتہ بہت ممکن ہے کی یہ اختلاف آب و ہوا کے تغیر کے وجہ سے ہو اور کریل ہی در حقیقت کبرہو۔۔۔۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مفتح سدد ،جالی ،محلل ،مقطع و منفث بلغم مسکن درد ،قاتل کرم شکم مدربول و حیض ۔
کبر کے پھل مقوی معدہ مشتہی کا سرریاح ملین طبع،،
استعمال بیرونی ۔
جڑیاپتوں کو پیس کر خنازیر اور دوسرے اورام کو تحلیل کرنے بہق و داد کو زائل کرنے کیلئے بھی لیپ لگاتے ہیں ۔اس کی جڑ یا پتوں کو طحال پر ضماد کرتے ہیں مسکن درد ہونے کے باعث کبرکے چھلکے کو سرکہ میں جوش دکے کر کلیاں دے کر اور غرغرے کراتے ہیں ۔پتوں کا پانی کرم گوش کو ہلاک کرنے کیلئے کان میں ٹپکاتے ہیں ۔
استعمال اندرونی ۔
بیخ کبر عصبی اور بلغمی امراض مثلاًفالج خدر،وجع المفاصل عرق النساء اور نقرس میں مفیدہے۔جگر و طحال کے سدوں کو کھولنے کرم شکم کو ہلاک کرنے ادار بول و حیض کیلئے مناسب ادویہ کے ہمراہ جوش دے کر پلاتے ہیں ۔ورم طحال کوتحلیل کرنے کیلئے پھل کبر کو سرکہ میں ڈال کر پروردہ ہونے پرکھلاتے ہیں یا سرکہ میں اچار ڈال کر کھلانا بھی مفید ہے۔کبر کے پتوں کا پانی بھی کرم شکم  کو ہلاک کرنے کے لئے پلاتے ہیں۔کابل و صوبہ سرحد سے درد شکم کلیوں اور پھولوں کو گوشت کے ساتھ ملاکر پکاتے ہیں ۔یہ بہت عمدہ سبزی سمجھی جاتی ہے۔
طب نبوی ﷺاور اکبر۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ جب جنت مسکرائی تو کنھبی زمین پر آگئی اور جب زمین مسکرائی تو کبر نکلی ۔
نفع خاص۔
دافع ورم طحال ۔
مضر۔
مثانہ کو ۔
مصلح۔
سکنجین ،شہد انیسوں ،
بدل۔
بیج۔
پتے اور پھول ایک دوسرے کے بدل ہیں ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے نو گرام یا ماشے اور اچارحسب ضرورت۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کتھ’’کتھا‘‘
(Catechu)

دیگرنام۔
عربی میں کات ،بنگالی میں کھیر،سندھی میں کتھو اور انگریزی میں کیٹ آشو اور لاطینی میں میں Acacia Catechuکہتے ہیں ۔
یہ ببول کے خاندان کا درخت ہے۔جو لگ بھگ دس سے پندرہ فٹ بلند ہوتاہے۔چھال سفید یا بھوری آدھ انچ سے پون انچ تک موٹی ہوتی ہے۔اس کی لکڑی اندر سے سرخ ہوتی ہے۔پتے ببول کے پتوں کی طرح لیکن درخت کانٹے دار ہوتاہے۔پھلی دو سے چار انچ لمبی اورسواانچ سے پونے انچ چوڑی بھورے رنگ کی جس کے اندر پانچ سے دس تخم بھر ہوتے ہیں یہ موسم بہار میں کئی جگہوں میں سردیوں میں لگتی ہے۔پھول چھوٹے زرد رنگ کے ہوتے ہیں ۔
کتھ یا عصارہ کھیر۔
سرخی مائل ٹکڑوں کی شکل میں بکتاہے۔اس کا مزہ کسیلا اور تلخ لیکن بعد میں پھیکا معلوم ہوتاہے۔بازاری کتھ میں نشاستہ کھیر یامٹی وغیرہ کی ملاوٹ ہوتی ہے۔اس کو پانی میں گھول کر اور چھان کر چھٹے ہوئے پانی کو دوبارہ خشک کرلینے سے اصل کتھ حاصل کرسکتے ہیں ۔
مزاج۔
سرد خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
قابض ،مصفیٰ خون ،دافع قلاع مجفف قاتل کرم شکم ۔
استعمال۔
پاکستان اور ہندوستان میں پان میں چوناکے ساتھ ملاکر کثرت سے چبایاجاتاہے۔قابض و مجفف اور حابس الدم ہونے کی وجہ سے مسوڑھوں سے خون آنے کو روکتاہے۔مجفف ہونے کی وجہ سے قلاع یا جوش دہن میں ذروراًمفید ہے۔زخم ہائے بدن پر اسکا ذرور کرنے کے علاوہ مراہم شامل کرکے لگاتے ہیں۔بعض اوقات مکھن میں ملاکر استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ مصفیٰ خون ہے۔قابض ہونے کی وجہ سے اسہال یادستوں میں کھلاتے ہیں ۔
جائفل یا دار چینی کے ساتھ اس کی گولی بناکر کھلانے سے اسہال کو نافع ہے یاکتھا اور بیلگری ہموزن لے کر پیس کر پھانگی جائے یہ خصوصاًبچوں میں انتوں کی خراش اور مروڑ کو فائدہ دیتاہے قلاع دہن میں تنہا یاطباشیر کے ساتھ چٹکی سے نفع ہوتاہے۔
مصلح۔
مشک و عنبر ۔
بدل۔
گیرہ اور مازہ وغیرہ۔
مقدارخوراک۔
ایک سےدو گرام یا ماشے ۔
مشہور مرکب۔
ذرور قلاع ،سنون مستحکم دندان حب لیموں وغیرہ۔

کباب چینی ، کبانہ ، ستیل چینی , کبان ہ خنداں ، کبابہ شکافتہ

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کباب چینی ’’کبانہ ‘‘(ستیل چینی )
لاطینی میں ۔
Cubeba Off
انگریزی میں ۔
Piper Cubeb
دیگرنام۔
عربی میں کبابہ ،ہندی میں کنکول یا ستیل چینی اور انگریزی میں کیوبب پیپر کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کی بیل ہوتی ہے جو سہارا پاکر آس پاس کی چیزوں پرچڑھ جاتی ہے اس کے پتے گول نوکدار پانچ چھ انچ لمبے چکنے ہوتے ہیں پھول چھوٹے سفید رنگ یا زرد رنگ کے گچھوں میں لگتے ہیں پھل سیاہ مرچ کے برابر شکن دار جوکہ پھول جھڑنے کے بعد گچھوں میں لگتے ہیں ۔پھل پہلے سبز بعدمیں بھورے رنگ کے اور اندر سے سفید ہوتے ہیں اور اس میں تنکے کی مانند ڈنڈی لگی ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
جاوا،جزیرہ،نماہند،سماٹراسنگاپور،اور چین ۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال ۔
ملطف مفتح محلل مقوی معدہ مقوی دندان و مسوڑھے مصفیٰ صوت کاسرریاح مدربول و حیض مطیب دہن مغلظ محمر ۔۔۔
استعمال۔
کباب چینی ملطف و مفتح ہونے کی وجہ سے سدہ جگر و طحال میں استعمال کی جاتی ہے۔ادرار بول حیض کیلئے اس کا سفوف یا جوشاندہ دیاجاتاہے۔سوزاک قروح و مجاری بول کے لئے اس کو مفردیادیگر ادویہ کے ہمراہ بطور خیساندہ یا شیرہ پلایاجاتاہے۔بعض اطباء چھاچھ کوایک کورے پیالے میں ڈال کر اس پر سفوف کباب چینی چھڑک کر کپڑا باندھ کر یا جالی سے دھک کر رات کو چھت پررکھ کر صبح پلاتے ہیں ۔قروح مجاری بول کیلئے مفیدکہتے ہیں ۔غذا خشکہ اور بغیر نمک دہی کے ہمراہ کھلائیں ۔مذکورہ چھاچھ والا نسخہ چار پانچ روز کریں تو زیادہ مفیدہے۔
مقوی دندان اور مطیب دہن ہونے کی وجہ سے لفوفات میں شامل کرتے ہیں بدبودہن کو دور کرنے اور تصفیہ آواز کیلئے اس کو تنہا منہ میں چباتے ہیں کھانسی کیلئے شہد میں ملاکر چٹاتے ہیں گردہ اور مثانہ کی پتھری کو توڑتی ہے بدبو دہن دور کرنے آواز صاف کرنے اور گانے والوں کیلئے ضروری ہے کہ منہ میں رکھ کر چباتے رہیں ۔
کباب چینی تین گرام قلمی شورہ ایک گرام سفوف بناکر ایسی تین پڑیا ہر روز کھانے سے سوزایک کو بہت نفع ہوتاہے۔
کباب چینی کو سفوف تین گرام اور معمولی کے پانی کے ساتھ روزانہ ایک ہفتہ پھانکنے سے درد سرجاتارہتاہے۔بلکہ مزمن سردرد میں بھی مفیدہے۔معدہ و آنتوں کو قوت دے کر دستوں کو بند کرتی ہے۔کباب چینی کا خاص اثر ہوتاہے۔اس کوتنہا یا اس کے تیل کو روغن کے ہمراہ زیادہ تر سوزرک قرحہ بول اور سوزش مثانہ میں استعمال کرتے ہیں ۔
بیرونی استعمال۔
جسم کی بدبو کو دورکرنے کیلئے اس کا سفوف بدن پر ملاجاتاہے اور شہد میں ملاکر طلاکیاجائے تو باہ میں تحرک پیدا کرتی ہے یعنی طلاء نعوذپیدا کرتی ہے۔درد سر کہنہ میں ضماداًبھی مفیدہے۔ضمادمحلل اورام ہے ۔عضو پرلگا کر جماع کرنے سے طرفین کو لذت حاصل ہوتی ہے۔
نفع خاص۔
سوزاک منقی مجاری بول۔
مضر۔
امراض مثانہ ۔
مصلح۔
مصطگی گلاب ،سرخ اور صندل سفید ،
بدل۔
دارچینی الائچی خرد وکلاں ۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام۔
مدت استعمال۔
اسکی قوت دو برس تک رہتی ہے۔
مشہورمرکب۔
جوارش زرعونی ،سفوف شورہ مرکب،جوارش زرعونی عنبری بہ نسخہ کلاں ۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
‘‘کبانہ خنداں ’’کبابہ شکافتہ
دیگرنام۔
عربی میں فاغرہ فارسی میں کبانہ دہن کشادہ پشتو میں ڈبزے کاغانی میں نمبر اور بنگالی میں تمبل کہتے ہیں ۔

درمیانہ قد کا ایک پہاڑی علاقہ ہے جس پر چھوٹے اور موٹے کانٹے ہوتے ہیں اس کے پتے سبز دھنیے کی طرح ہوتے ہیں اس کا درخت ہمیشہ ہرابھرا رہتاہے۔شاخیں چکنی اور سبز چھال بادامی رنگ کی ہوتی ہیں ۔پھل بادامی رنگت کے پھیکے اس کے اندر ایک چھوٹا تخم ہوتاہے۔اور یہ آگے سے آدھاپھٹا ہواہوتاہے۔پہلے یہ سبز بعد میں سرخی مائل بھورا اور خوشبودار ہوتاہے۔اس درخت کا پھل پتے شاخیں اور چھال وغیرہ کا ذائقہ چرپرا ہوتاہے۔اس کے چبانے سے منہ میں جھنجھناہٹ ہوتی ہے۔اور اسے کے پھل ہی دواًزیادہ استعمال ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
نیپال کوہ ہمالیہ پاکستان میں صوبہ سرحد اور کاغان سوڈان ۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔۔۔بدرجہ دوم۔
افعال۔
سونگھنااور کھانا مقوی دل و دماغ قابض کا سرریاح مقوی معدہ و جگر بارہ ۔
استعمال۔
اس کو سونگھنا اور کھانا مقوی قلب و دماغ ہے۔سرد معدہ وجگر کو تقویت دیتاہے۔اور سرد امراض کی بدبو دورکرنے کیلئے چباتے ہیں ۔سرددماغی امراض میں استعمال کرتے ہیں ہضم کو قوت دیتاہے۔ریاح کو خارج کرتاہے۔ریاح غلیظ اورجنون کیلئے اس کا جوشاندہ پینا مفیدہے۔لکنت اور استرخا وغیرہ میں بھی استعمال کرتے ہیں قلاع دہین میں نہایت مفید ہے۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ و جگر۔
مضر۔
مصدع ۔
مصلح۔
کافور و نیلوفر۔۔
بدل۔
کبابہ چینی ۔
مقدارخوراک۔
دو سے تین گرام یا ماشے ۔
مشہورمرکب۔
ذرورقلاع۔