WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

7.1.16

اجوائن خراسانی۔ اجوائن دیسی۔ نانخواہ۔ اخروٹ

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اجوائن خراسانی
(Hyoseyamus )

دیگرنا م۔ 
عربی میں بزالبسنج ،بنگالی میں بوریا ں خراسانی ، سندھی میں جان خراسانی،سنسکرت میں مدرکارنی،ہا ئیوسائیمس نا گرہ لاطینی میں کہتےہیں
فیملی
Solanaceae
ماہیت۔
اسکا پورااجوائن کےپودےکی نسبت اونچاہوتاہے۔اس کوباغوں میں خوبصورتی کےلئےبھی لگایاجاتاہے۔اس کاتناگول،سیدھااورتیزبوہوتی ہے۔
پتے۔
پتےتنے میں سےسیدھےنکلتےہیں۔جولمبائی میں لگ بھگ سات انچ سےنودس انچ لمبےتقریباًپانچ پانچ انچ چوڑے جن کے کنارےکٹےہوئےاورسبزرنگ کےہوتےہیں ۔جن پرکچھ روئیں سی بھی ہوتی ہیں۔
پھول۔
خوبصورت گچھوں میں سفیدیازردی مائل سبزکھبی کبھی سینگی رنگ کے ہوتےہیں۔جن کےاوپردھاریاںہوتی ہیں۔ہرپھول میں پانچ پانچ کنگرے دار پنکھڑیاں آلو کےپھول کی طرح میں ہوتی ہیں۔
پھل۔
پھل کے اندر ڈوڈے کا قطرانچ اوراس کی شکل تمباکو کے پھل کی طرح دو خانے ہو تے ہیں۔جس میں کالے یابھورے رنگ کےتخم بھرے ہوتے ہیں۔
یہ تخم دونوں طرف سے چپٹے اور باریک ہوتے ہیں۔یہی بطور دواء استعمال کئے جاتے ہیں۔
مقام پیدائش ۔
خراسان(ایران)مغربی پنجاب،سندھ،بلوچستان کماوں،کشمیر،نیپال،بھوٹان،شملہ میں آٹھ ہزار سے نو ہزار تک فٹ کی بلندی پر پیدا ہو تا ہے۔ 
نوٹ۔
اجوائن خراسانی کے پتے برٹش مارمو کوپیا میں شا مل ہیں ۔
اقسام۔
پھولوں کی رنگ کے لحاظ سے چار اقسام کی اجوائن خراسانی ہے۔

سفید ۔

سرخ۔

سیاہ ۔

زرد ۔
ذائقہ۔
تلخ اور بو تیز ہوتی ہے۔
مزاج۔
سردوخشک درجہ سوم ۔
افعال ۔
مسکن،مخدر ،منوم ،حابس ، رادع مواد ۔
استعمال۔
مسکن و مخدر ہونے کی وجہ سے بلغمی کھانسی ،وجع المفاصل ۔عرق النساء ،نقرس ،دانت و کان کا درد اور ہر قسم کے دردوں میں
اندرونی طور پر استعمال کیا جا تاہے۔ آگ پرڈال کر بخور کرنے سے دردودندان جبکہ روغن کنجد میں پکا کر کان میں ڈالنے سے
درد گوش کو فائدہ ہو تا ہے۔منوم ہونے کی وجہ سے جنون ہذیان اور بے خوابی میں مفید ہے۔حابس ہونے کی وجہ سے ہر عضو کے
جر یا ن خون کو روکتی ہے۔اور آنکھ کی طرف سیلان رطوبت اور نزلات کو روکتی ہے۔رادع ہونے کی باعث اورام کی ابتدا میں مفید
ہے۔
منہ میں خون آنے کو خشخاص کے ہمراہ مفید ہے۔ ۔قابض ہے خون حیض کو بند کر تی ہے۔ جو شاندے کی کلی دردکے لئے مفید ہے۔
اجوائن خراسانی سمی اور تیسرے درجے کی دواء ہے۔ اس لئے عرصہ درازتک یا کثیر مقدار میں استعمال کر نے سے صدر ،دوار،خناق
،سبات ،اختلاط عقل،جنون ،ہذیا ن ،ثقل گوش اعضاء کا استرخاء بدن کا ٹھنڈااور اس کی رنگت زرد ہو جاتی ہے۔مریض گفتگو کر نے پر
قادر نہیں ہوتا ہے اور اگر جلد علاج نہ کیا جائے تو مو ت واقع ہو سکتی ہے۔ اجوائن خراسانی اگر زیادہ مقدار میں کھا لی جائے تو فوری طور پر 
اجوائن خراسانی اگر زیادہ مقدار میں کھا لی جائے تو فوری تور پر معدہ کو انبویہ معدی سے اچھی طرح دھوئیں یا قے کرائیں 
۔گھی اور دودھ باربار پلائیں ۔
نفع خاص۔ 
بلغمی یا تشنجی کھانسی ۔ 
مضر۔
دماغ کیلئے ۔ 
مصلح ۔ 
گھی ،دودھ،شہد۔ 
بدل ۔
افیو ن اور خشخاش ۔ 
کیمیا وی اجزاء ۔ 
ہائیوسین ،سکو پو ئین ،ایڑوتین ،یہ تین الکائیڈٖ اور ایک سمی روغن پایا جا تا ہے۔ 
مقدار خوراک۔ 
چارسے چھ رتی یعنی دو سو پچاس سے پانچ سو ملی گرام تک ۔ 
مشہور مرکبات ۔
معجون پر شعشا ، سفوف سیکران ،معجون مقوی وممسک ۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اجوائن دیسی (نانخواہ )
(omum seeds )

فیملی۔ 
Carumcopticum
دیگرنام۔ 
عربی میں کمون ملوکی ،فارسی میں نانخواہ ،بنگالی میں بویان اجوڈن ،سندھی میں جان ،کشمیری میں جاونڈ ،تامل میں اومم ۔
ماہیت۔ 
اس کا پو دا پاکستان وہندو ستان میں بویا جاتا ہے۔جس کی اونچائی لگ بھگ ڈیڈھ فٹ سے تین فٹ ہو تی ہے۔
سوئے کے پودے کی طرح ...
پتے۔
پتے چھو ٹے چھوٹے بالیوں یادھینے کے پتوں کی طرح کے ہوتے ہیں ۔تخم وپھول سوئے یا بادیان کے چھترکی طرح
سفید چھہتری دار پھول لگتے ہیں ۔بعدمیں اسی طرح دانے لگ جاتے ہیں ۔ان کو عموماًمیں کا ٹاجاتا ہے۔اس کے ہر
چیز سے تیز بو آتی ہے اگر اس کے تخموں کو حفاظت سے رکھا جائے تو اس کی قوت تین سے چار سال تک قائم رہتی ہے۔
مقام پیدائش ۔
پاکستان ،ہندوستان اورپوبی کی اجوائن باریک اور سبزہوتی ہے۔جیسا کہ پاکستان میں مگربمبئی کی اجوائن موٹی ہوتی ہے
۔جوتیل یاست کے لحاظ سے بہتر ہے۔ایران،مصر،
مزاج۔
گرم وخشک درجہ سوم ،
افعال۔
کاسر ریاح ،ہاضم ، مشتی،محلل،مجفف،مدر،مفتح سدد،جالی،دافع تعفن و تشنج ،قاتل و مخرج،کرم شکم خصوصاًحب القرح ،تریاق سموم ،
استعمال۔
کاسر ریاح ،ہاضم ،مشتی،محلل ،مجفف ،مدر،مفتح سدد، جالی ،دافع،تعفن وتشنج ،قاتل و مخرج الفواد میں مفید ہے۔ مسخن،محلل اور
مفتح سدہ ہونے کی وجہ سے پرانے بخاروں میں بکثرت مستعمل ہے۔چنانچہ ،اٹھ پہری اجوائن کے نام سے اس کا نقوع اٹھ
پہر میں تیار کرکے پرانے بخار کے مریضوں کو پلاتے ہیں سردمزاجوں کے معدہ اور جگرکی تسخین کرتی اور صلابت جگرو طحال کو ختم کرتی ہے۔
جالی ہونے کی وجہ سے امراض جلد میں مستعمل ہے۔بہق،برض،بثورلبنہ اور زہریلا خون کے بلڈپریشر کم ہو تو اس کو بڑھا تی ہے ۔
مجفف اور مفتح ہونے کے سبب سے امراض تشنجی اور کالی کھانسی وغیرہ میں مستعمل ہے۔اجوائن غلیظ اخلاط کو رقیق کرتی ہے۔اور سدوں
کو دور کرتی ہے۔تریاق سموم ہونے کی وجہ گزید گی عقرب ،زنبور کے لئے ماوف مقام پر طلاء کرنے سے فائدہ کرتاہے۔مضریات
افیون کو دور کرتی ہے۔ وافع تعفن ہونے کی وجہ سے وبائی امراض میں مستعمل ہے۔
فعل خصوصی ۔
بعض بچو ں کی ناف ابھرتی ہے۔اجوائن کپڑ چھان کرکے انڈے کی سفیدی میں ملا کر طلاء کریں ۔ایک دو ماہ میں آرام ہو جائے گا۔
نفع خاص۔
مجفف رطوبات معدہ کاسریاح ۔مضر ۔مصدع ،مقال منی ولبن،
بدل۔
کلونجی۔
مقدار خوراک۔
تین سے پانچ ماشے (گرام )تک۔
کیمیاوی جز۔
ایک والاتیل جس میں تیس سے چھتیس فیصد تھائی مول اجوائن پایا جا تا ہے۔ 
ست اجوائن۔ 
(Thaimol )
اجوائن سے ایک جوہر نکالاجاتاہے۔جوکہ ست اجوائن کے نام سے مشہور ہے۔ بہاہت مفیدہ وسریع اثر ہے۔اس کے اندر اجوائن 
کے تمام افعال زیادہ قوت کے ساتھ پائے جا تے ہیں ۔یہ جوہر دیدان شکم کے قتل و اخراج کے موثر صفت رکھتا ہے اور بکثرت استعمال کی جاتی ہے۔
نیز یہ تمام افعال میں اجوائن کی بہ نسبت تیز اثررکھتا ہے ۔ایک سو پینتیس ملی گرام کی مقدارمیں پانی میں حل کر کے باکیسپول میں بند کر کے استعمال کریں
تو مذکورہ عواضات میں تیز اورجلداثر کر تا ہے۔
نسخہ باہ خاص۔ 
عرق لیموں میں اس طرح ترکریں کہ عرق اس کے اوپر رہے ۔سات مرتبہ ترکر کے خشک کریں تو ضعف باہ کے مایو س مریضو ں کیلئے نہایت مفید اور مجرب ہے۔
مشہور مرکبات۔ 
معجون نانخواہ ،عرق عجیب،عرق اجوائن سفوف جو ہر ہاضم کا مشہور ہاضم ہے ۔
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
اخروٹ۔
(Walnut )

فیملی۔ 
(Lugladeae)
دیگرنام۔
عربی میں جوز ،فارسی میں گردگان ،بنگالی میں اکروٹ،گجراتی میں آکھوڈ،مرہٹی میں اکرود سندھی میں اکھروٹ ۔ 
ماہیت۔ 
اخروٹ کی دو اقسام ہیں ۔ایک جنگلی جس کا درخت باغ والے اخروٹ سے بڑا سو فٹ ایک سو بیس فٹ اونچاہو تا ہے۔ اس کے پھل بہت 
سخت ہوتاہے۔جس کے اندر مغزنکالنا مشکل ہوتاہے دوسراوہ کہ جو باغ میں لگایاجاتاہے۔اس کادرخت جنگلی سے چھوٹا چالیس سے نوے 
فٹ اونچاہوتاہے۔اس کے پھل کا چھلکا پتلا اورمغز نکالنا آسان ہوتا ہے۔اس کو کاغذی اخروٹ بھی کہتے ہیں ۔
اخروٹ کے درخت کے نیچے سے تنے کو گولائی بارہ سے اٹھارہ فٹ ہوتی ہے۔لکڑی مضبوط خوبصورت اور شاندار ہوتی ہے۔جس سے مختلف 
اقسام کا فر نیچر تیار کیا جاتا ہے۔پتے چارسے آٹھ انچ لمبے گول نوکدارہوتے ہیں ۔ پھول بیساکھ میں شاخوں کے اگلے حصوں پر گچھو ں میں لگتے ہیں 
۔پھل اخروٹ کے درخت کو تیس جالیس سال کے بعد لگتا ہے۔پھل کے اندردودھ ہوتا ہے۔جو بعد میں جم جاتاہے،پھل کے تین چھلکے ہوتے ہیں۔
سب سے اوپر سبز رنگ کو ہوتا ہے۔جو پکنے پر خودبخود پھٹ کر اتر جاتاہے۔اس کے بعد لکڑی کی طرح سخت چھلکا جس کے اندر مغز محفوظ ہوتا ہے۔
اخروٹ کے کچے پھل سے آچا ر اور چٹنی بنتی ہے۔ پکنے پرخشک میوہ کی طرح کھایا جاتا ہے۔ادویات میں مغزاورچھلکااستعمال کیا جاتاہے۔ 
اخروٹ کی چھال۔ 
اس کی چھال سے عوررتیں اپنے دانت صاف کرتی ہیں ۔اس سے ان کے ہونٹ اور منہ رنگ دار خوبصورت ہوجاتے ہیں ۔
ذائقہ۔
لذیذاورمرغن۔
مزاج۔
گرم و خشک درجہ دوم اور بعض کے نزدیک گرم تر درجہ دوم ۔
مقام پیدائش ۔
کوہ مری ،بلوچستان کاپہاڑی علاقہ ،کوہ ہمالیہ پر ، کشمیر سے منی پورتک پہاڑٖی علاقہ ۔ایران ،افغانستان میں بکثرت پیدا ہوتاہے۔
افعال۔
مقوی باہ حواس باطنی ،مبہی ،ملین،محلل ،جالی دافع کرم شکم ،مصفی خون ،حابس ،مسکن دردودندان ۔
پتے کی افعال۔
مدرشیر،منفی ،جالی،مسخن ،مسمن بدن ۔
اگرانجیر زرد اور اخروٹ ملاکر تھوڑی مقدار میں مثلاً ایک ڈیڈھ تولہ کھایا جائے تو مقوی دماغ ہے اور پامچ تولہ سے دس تولہ تک اس سے
زیادہ سوگرام تو قبض کھولتا ہے۔مقوی ہونے کی وجہ سے جسم کے اعضاء کو قوت دیتا ہے۔مغز اخروٹ مویزمنفی کے ساتھ کھانابڑھاپے کودور کرتا ہے۔
خون کی پیدائش بڑحاتا ہے۔مگریہ نسخہ جس کو دینا ہو پہلے یقین کر لیں کے ہائی بلڈپر یشر نہ ہو ورنہ نقصان ہو گا ۔ اخروٹ کی گری جالی ومحلل ہونےکی وجہ سے شہد کے ہمراہ ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔خصو صاًورم پستان میں اور یہی دادبرلگانامفید ہے اور مغزکا لیپ کلف،جلد کے داغ دھبے وغیرہکے لئے مفید ہے۔مبہی ومقوی باہ ہونے کی وجہ سے مقوی باہ معجون کا اہم جزو ہے۔
چھال۔
چھال کو جوش دے کر اس سے مضمضہ کر نا دانت اور مسو ڑھوں کے درد میں مفید ہے ۔اس کا نقوح پیٹ کے کیڑوں کو مار کر خارج کرتا ہے۔
اخروٹ کے پتوں کو باریک پیس کر سوجی ہموزن ملاکر گائے کے دودھ کے ساتھ گوند کر پوریاں گھی میں تل لیں یہ پوریاں سات دن کھانے
سے عورت اور جانور میں دودھ زیادہ پیدا ہوتا ہے۔
دماغی طاقت کیلئے مغزاخروٹ ،میویزمنفی ،مغزبادام دودھ میں ملا کر کھلانا بوڑھوں اور کمزور دماغ والوں کے لئے اکسیر ہے۔
بھنا ہوامغزاخروٹ سردکھانسی میں مفید ہے۔اور بھلانوہ کی زہر کا تریاق ہے۔اخروٹ کا چھلکا جلا کر کھانا خون بواسیرکو ہمراہ آب مورد کے دینے سے
بند کرتاہے۔
اخروٹ کے چھلکے کا سرمہ خارش آنکھ،پانی بہنے اورسل کو مفید ہے۔مغزاخروٹ کو پانی میں پیس کر ضماد کرناچوٹ کے نشان کو مٹادیتاہے۔اس کے
مغزاورچھلکے کاجوشاندہ دست آور ہے۔
کیمیاوی اجزاء ۔
کیمیاوی اجزاء نہ اڑنے والا تیل ،وٹامن اے بی کی کچھ مقدار کے علاوہ معدنی اجزاء مثلاًآئرن ،تانبا،فاسفورس،کوبالٹ،میگنیشم ،سلفر،سم الفار،پوٹاشیم
سوڈیم،پروٹین،پانی،کاربوہائیڈریٹ،جیسے قیمتی اجزاء پائے جاتے ہیں ۔جوبدن کی تعمیر اور زندگی کیلئے ضروری ہیں۔
مقدار خوراک۔
ایک تولہ سے دو تولہ تک (بارہ سے چوبیس گرام )تک 
مشہور مرکبات۔
معجون،لبوب کبیر ،فلاسفہ،معجون ،مروح الارواح ،لبوب صغیر وغیرہ ۔

No comments:

Post a Comment