WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

11.2.16

چنبیلی ’’چمبیلی ‘‘ چندن سفید صندل سفید۔ ‘‘چند رس

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چنبیلی’’چمبیلی‘‘
(Jasmine)

دیگرنام۔
عربی میں یاسمین بنگالی میں چاملی یا چمبلی سندھی میں ٹانگروگل اور انگریزی میں جیسمین کہتے ہیں۔
ماہیت۔
چمبیلی خوشبو دار پھولوں والی بوٹیوں میں سے ایک بوٹی ہے۔جس کی شاخیں باریک اور لمبی ہوتی ہیں۔جو اپنی قرب و جوار کی چیزوں پر چڑھ جاتی ہیں۔اس کے پتے باریک لمبوترے پھول سفید چار پنکھٹریوں والا تیز خوشبو دارہوتاہے۔اس پودے کے پتے چھال جڑ اور غنچے بطور دوائی استعمال ہوتے ہیں۔
اس کی ایک قسم زرد ہے۔جس کو زردیاسمین کہتے ہیں کیونکہ اس پر زرد رنگ کے پھول لگتے ہیں۔اور ہومیوپیتھی میں اس سے دوا تیار کی جاتی ہے۔جس کو جیلسی میم کہتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
یہ پودا پاکستان اور ہندوستان میں بکثرت کاشت کیاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
کاسرریاح مسہل رطوبت بلغمی مسکن دردمدربول وحیض مقوی باہ۔
استعمال۔
چمبیلی کے پھولوں کا سونگھنا ،مفرح اور مقوی دماغ ہے۔اس کے پتوں کے جوشاندے سے مضمضہ کرنادرددندان کو تسکین دینے اور مرض قلاع کو زائل کرنے کیلئے مفید ہے۔اس کی جڑ کے جوشاندہ سے درد اور سر دردوں میں نطول کرایا جاتاہے نیز اس کو اخراج بلغم اور کاسرریاح کیلئے پلاتے ہیں فالج لقوہ اور وجع المفاصل میں بھی استعمال کرتے ہیں۔تقویت باہ کے لئے عضومخصوص پر لگاتے ہیں مدرحیض کیلئے اسکی جڑ کو جوش دے کر پلاتے ہیں۔سفید تلوں کوچھیل کے پھولوں میں بسا کر روغن کشید کیاجاتاہے۔جو کہ روغن چنبیلی کے نام سے مشہور ہے فالج لقوہ وجع المفاصل عرق النساء جیسے امراض میں اس کی مالش کرتے ہیں۔بدن مالش کرنے سے جلد کو ملائم بناتا ہے سرمیں لگانے سے دماغ کو تراوٹ و تقویت پہنچاتاہے۔
احتیاط۔
روغن چنبیلی کے بکثرت استعمال سے بال سفید ہونے شروع ہوجاتے ہیں یاسمین زردبہ نسبت یا سمین سفید کے زیادہ قوی ہے۔
نفع خاص۔
مقوی دماغ اور مفرح ۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مصلح۔
گل بنفشہ اور گلاب کے پھول ۔
بدل۔
زرد چنبیلی۔
مقدارخوراک۔
جڑ تین سے پانچ گرام۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چندرس۔
(Sandrae)

دیگرنام۔
عربی میں سندورس فارسی میں سندرس بنگالی میں کندرو سندھی میں چندرس اور انگریزی میں سانڈرک کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک سد ابہار درخت سفید ڈامرکا رال دار گوند ہے اس کے تنے میں شگاف دینے سے جو رس نکل کر جم جاتاہے اس جمع کرلیتے ہیں۔دھواں بہت کم دیتاہے۔اسکو جلانے سے ہینگ کی سی بدبو آتی ہے۔اس کارنگ زردی مائل سرخ جبکہ ذائقہ پھیکا قدرے تلخ ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
جنوب مغربی میں ہندوستان کاکنارا اور ٹراونکور۔
مزاج۔
گرم وخشک تین یاتیسرے درجہ میں خشک۔
استعمال۔
قاطع بلغم حابس الدم اور جملہ اعضاء کی رطوبت کو خشک کرتاہے موٹاپا دور کرنے کیلئے اس کو سفوف بقدر ایک گرام مدت تک استعمال کراتے ہیں۔سیلان خون ہر قسم کو بند کرتاہے۔آنتوں اور معدہ کی بلغم کوچھانٹتا ہے۔پیٹ کے کیڑے مارتاہے اس کا منجن دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت کرتاہے اس کی دھونی بواسیر کو مفیدہے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
چندن،سفید’’صندل سفید‘‘
(white Sandal Wood)

لاطینی میں۔
Santalum Album
خاندان۔
Santalaceae
دیگرنام۔
عربی میں صندل اببض فارسی میں سفید گجراتی میں سکھڑ بنگلہ میں کلمباسندھی میں صندل اچھوکہتے ہیں۔
ماہیت۔
صندل سفید کا درخت عموماًسارا سال سرسبز اور ہرابھرا رہتا ہے اس درخت کے پتے موسم بہار میں نہیں چھڑتے ۔اس درخت کے تنے گولی دوتین فٹ ہوتی ہے۔اور اس درخت کی شاخیں پتلی پتلی درخت سے لٹکی ہوئی ہوتی ہیں۔اور یہ درخت بیس سے چالیس فٹ اونچا ہوتاہے پتے نیم کے پتوں کی طرح ایک سے تین انچ لمبے اور نوکیلے ملائم اور ایک دوسرے کے بالمقابل لگتے ہیں۔ان میں خوشبو نہیں ہوتی۔پھول گچھوں میں زردی مائل بیگنی رنگ کے لگتے ہیں۔ جن میں خوشبو نہیں ہوتی ۔پھول موسم برسات میں سردیوں میں لگتے ہیں۔بعد میں پھل گچھوں میں گول سیاہ رنگ کے جن میں ایک ایک تخم بھرا ہوتاہے۔لگتے ہیں۔
صندل کے تنے کو کاٹ کر زمین میں دفن کردیتے ہیں۔ایک دوماہ تنے کے اوپر والی لکڑی کو دیمک کھالیتی ہے۔اور اندر کی لکڑی جوں کو توں رہتی ہے۔اس کو دیمک یا گھن نہیں لگتا۔اس میں خوشبو ہوتی ہے۔صندل کی لکڑی کم ازکم بیس سال کے بعد پختہ ہوتی ہے۔اور اس میں خوشبو ہوتی ہے۔اور عمدہ چالیس سے ساٹھ سال میں ہوتا ہے اور اس میں خوشبو زیادہ ہوتی ہے۔لکڑی باہر سے سفید رنگ کی ہوتی ہے۔جس میں خوشبو نہیں ہوتی یعنی درمیان والی لکڑی پیلے اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔جس میں خوشبو نہیں ہوتی ہے۔وہ خوشبو دار چکنی اور تیل والی ہوتی ہے۔اس کی خوشبو لگ بھگ30سے 35سال تک قائم رہتی ہے۔یہ عمدہ صندل کی لکڑی کہلاتی ہے۔
بہترین صندل کی لکڑی جڑوں کے نزدیک ہوتی ہے۔اس کارنگ گہرا اور خوشبو تیز ہوتی ہے۔اس میں تیل کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔تیس برس تک اس کی طاقت برقرار رہتی ہے یہی لکڑی بطور دواء استعمال ہوتی ہے۔اس کا ذائقہ قدرے تلخ و خوشبو دار ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
میسور بنگلور کانمبٹور وکشن سے کوٹھا پور اتر میں احاطہ بمبئی گجرات کاٹھیا واڑ یہ عموماًپتھریلی زمین میں اچھا پیدا ہوتاہے۔اور صندل کے درخت ہندوستان میں ہی پیدا ہوتے ہیں۔
اقسام ۔
دوسرے ملکوں میں کچھ درخت ہیں جن سے صندل کی طرح تیل نکلتا ہے مگر وہ نہ تو اچھا اور خوشبو دار ہوتا ہے اورنہ ہی وہ صندل کے درخت ہیں۔
مزاج۔
سرددرجہ سوئم خشک درجہ دوئم۔
صندل کے افعال۔
مفرح مقوی قلب و دماغ مقوی معدہ آمعاء مصفیٰ خون قابض مسکن حرارت رداع مواد قاتل کرم شکم ۔
استعمال۔
صندل سفید مفرح و مقوی قلب ہے اس کا سفوف ضعف قلب خققان گرم تسکین حرارت اور دماغ کو بھی تقویت بخشتاہے۔مسکن حرارت ہونے کی وجہ سے صندل کا سفوف تنہا یا دیگرمناسب ادویہ کے ہمراہ صفراوی خونی دستوں کو روکنے سوزاک یا پیشاب کے جل کر آنے میں استعمال کیاجاتاہے۔اسکے علاوہ جسم میں جلن اور گرمی معلوم ہوتو بھی اس کو کھلایاجاتا ہے۔مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے اس کو مصفیٰ خون عرقیات یا خیساندوں میں شامل کرتے ہیں۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے یہ پیٹ کی وجہ سےا
س کو مصفیٰ خون عرقیات یا خیساندوں میں شامل کرتے ہیں۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے یہ پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرتاہے۔معدہ اور امعاء کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔قابض ہونے کی وجہ سے اس کو جلاکر زخموں پر چھڑکنے اور اندرونی طور پر استعمال کرنے کیلئے خون کو بند کرتاہے۔پیاس کو بجھاتا اور دل کو تقویت دیتا ہے۔
صندل کا بیرونی استعمال۔
بیرونی طور پر صندل مبرد مسکن اور رادع مواد ہونے کی وجہ سے گرم ورموں اور گرم سردردمیں گھس کر بطور ضماد لگایا جاتاہے۔صندل کی لکڑی سے چارپائی اور دروازے تیار کیے جاتے ہیں۔جو کہ گھر میں خوشبو کا باعث بنتے ہیں۔اور ان کو دیمک نہیں لگتا۔اس کی لکڑی صندل بنواکر اس میں کیڑوں کو رکھاجائے تو ان کو کیڑا نہیں لگتا۔اور اگر لوہے کے آلات رکھے جائیں۔تو ان کو رنگ نہیں لگتا۔صندل کے تخم سے کولہو سے تیل نکا لا جاتا جوکہ جلانے کے کام آتا ہے۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت ۔
مضر۔
ضعف باہ پیدا کرتا ہے۔
مصلح۔
شہد ونبات سفید۔
بدل۔
کافور یا اشنہ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام یا ماشے تک۔
مشہور مرکب۔
دوالمسک معتدل ،خمیرہ ابریشم۔

No comments:

Post a Comment