WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

13.2.16

چھڑیلہ ’’ اشنہ ‘‘ چھوٹی چندن ’’ اسرول ‘‘ چھویارا ’’ خرمہ ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چھڑیلہ’’اشنہ‘‘
(Lichen)

لاطینی میں۔
(Parmelia Perlata)
خاندان۔
N.O.Rareliaceae
دیگرنام۔
عربی میں اشنہ فارسی میں دوالی یا دوالہ ہندی میں چھیل چھیسلہ بنگلہ میں شیلج سندھی میں پریو اور انگریزی میں لچن کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک باریک پچیدہ خودروبوٹی جو گرمی کے موسم میں پہاڑوں پر جہاں بہت بارش ہوتی ہے لگ بھگ چھ ہزار سےآٹھ ہزارفٹ پہاڑوں کے اوپر دیودار بلوط صنوبر اخروٹ کے درختوں اور چھوٹی بڑی چٹانوں پر کائی کی طرح کچھ گھاس نماسی پائی جاتی ہے۔اور بھولج پترکی طرح تہہ در تہہ اور اوپر سے سیاہ نیچے سے سفیدی مائل پیڑ کی شکل میں چمٹی ہوئی ہوتی ہے۔تازہ میں خوشبو نہیں ہوتی لیکن جب خشک ہوجائے تو اس میں خود تیز خوشبو مانندعنبر آتی ہے۔اس کی جڑ شاخ تنا پھول تخم کچھ نہیں ہوتا۔یہ بے ڈول پرت درختوں پر جمع ہوتے ہیں جو ہاتھوں سے آسانی کے ساتھ اتر آتے ہیں۔مزہ پھیکا اور قدرے کڑوا ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
مری پاکستان کے علاوہ دھرم ڈلہوزی شملہ نیل گری نیتی لال ہماچل اور پنجاب میں پہاڑوں کے دامن میں پائی جاتی ہے۔نیز فارس جدہ بصر ہ تک سمندروں اور دریاؤں کے کنارے پر بھی پائی جاتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ اول بعض کے نزدیک سرد خشک معتدل اس کے مزاج میں اطباء کا اختلاف ہے
افعال۔
مقی و مفرح قلب مقوی معدہ مسکن درد قابض ومحلل ۔
استعمال۔
اشنہ اکثر مفرحات میں شامل کیاجاتا ہے اور امراض قلب میں استعمال ہوتاہے۔تقویت معدہ و جگر میں کھلایا جاتاہے۔اس کو بطور سرمہ تقویت بصر کے لئے لگاتے ہیں۔اس کا خیساندہ پیشاب کو کھولتا اور پتھر ی کو خارج کرتا ہے۔چشم کو تقویت دینے اور ڈھلکہ جیسے مرض کو زائل کرنے کیلئے کھرل کرکے آنکھ میں لگاتے ہیں مقوی اور معدہ اور مدرحیض ہے،۔ریاح و اورام کو تحلیل کرتاہے۔محافظ روح حیوانیہ ہے جو شاندہ پینے سے فرحت بخشتا ہے۔
بیرونی استعمال۔
ورموں کو تحلیل کرنے کیلئے ضماد لگایا جاتا ہے سردرد اور مرگی میں اس کا لخلخلہ اور لیپ مفید ہے۔دردوں کے مریض کو اس کے جوشانہ کا بھپارہ دیتے اورسنگھاتے ہیں۔
نفع خاص۔
مفرح اور مسکن درد ۔
مضر۔
آمعاء کیلئے۔
مصلح۔
انیسوں۔
بدل۔
قرومانا۔
مقدارخوراک۔
اس میں ایک زردی مائل دانہ دار رال کا مادہ کرائی سونک ایسڈ لائی چے نین نام کا ایک جوہر کے علاوہ گوند شکر پایاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ ماشے یا گرام۔
مشہور مرکب۔
دوالمسک معتدل ۔لبوب کبیر۔مفرح یا قوتی ۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چھوٹی چندن’’اسرول‘‘
لاطینی میں۔
(Rauwolfia Serpentina)
خاندان۔
(Apocxynacea)
دیگرنام۔
اردو میں اسرول ہندی میں دھان بروآبگلہ میں چھولہ چاند سنسکرت میں چندربھاگا جبکہ لاطینی میں راولیناسرپن ٹینا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا پودا جب چند سال کاہوتا ہے تو سید ھا چھوٹی چھوٹی چھاڑی نما ہوتاہے۔جو لگ بھگ ڈیڈھ فٹ اور کہیں کہیں دو تین فٹ اونچا دیکھا گیا ہے۔اس کے پھل مکو کی طرح گچھوں میں پہلے ڈیڈھ فٹ اور کہیں کہیں دوتین فٹ اونچا دیکھاگیاہے ۔اس کے پھل مکو طرح گچھوں میں پہلے سبز اور بعد میں سرخ ہوجاتے ہیں۔پتے چوڑے نوک دار جن کا رنگ زردی مائل سبز اور ڈنڈی نصف انچ لمبی ان کو توڑنے پر دودھ سا نکلتاہے۔پھول سفید اوربنفشی ہوتے ہیں۔
اسکے پھولنے کا وقت اپریل سے نومبر تک ہے۔مئی میں پھل لگتے ہیں نومبرتک پک جاتے ہیں۔
جڑ موٹی لمبی دو سے چھ انچ تک اور عموماًنصف انچ موٹی ہوتی ہے۔جس کی رنگت مٹیالی بھوری سی ہوتی ہے۔اور چھال بھوری اور نرم ہوتی ہے۔اور کوٹنے سے آسانی سے علیحدہ ہوجاتی ہے۔اس میں لمبائی کی جانب سے دراڑیں سی ہوتی ہیں۔توڑنے سے جڑ چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹتی ہے۔
یہ بو مگر ذائقے میں سخت کڑوی ہوتی ہے۔جو کہ بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ ہمالیہ کے گرم علاقوں میں لگ بھگ چارہزار فٹ کی بلندی پر پنجاب ستلج اور جمناتک ہمالیہ کی ترائی میں گرم اور نمناک زمین میں یو پی دہرہ دون سے گورکھپورسیاہ دار اور ٹھنڈی جگہوں کے جنگلوں میں صوبہ بہار اسام پیکو دکن میں مشرقی گھاٹ لنکا پٹنہ بھاگل پور میں پیدا ہوتاہے۔ایک ایکڑ زمین میں لگ بھگ دو ہزار پونڈجڑیں پیدا ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ برما نیپال تھائی لینڈ وغیرہ میں بھی پیدا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔
افعال۔
مسکن ،مخدر،مسکن اعصاب،تریاق سموم ،مصفیٰ خون ،مقوی رحم ،مسکن فشاالدم قوی ،ہسٹیریا ،منوم۔
استعمال۔
اسرول کی جڑوں کا سفوف جنون اختناق الرحم فشارالدم قوی صرع اور بے خوابی کیلئے مفیدہے۔خصوصاًجب کہ صفراوی مزاج نہ ہو۔اعصاب پر مسکن اثر ہے یہ مختلف اشکال میں مالیخولیا اور جنون میں مفید ہے۔بشرط کے بھاگنے دوڑنے شوروغل مچانے مارنے پیٹنے والے مریضوں کیلئے اس سے بڑھ کر کوئی دواء نہیں لیکن خاموش جنون اور مالیخولیا میں یہ دوا کوئی فائدہ نہیں کرتی ہے۔اس کی جڑ کا سفوف رحم کے ریشوں کو سیکڑ کر جنین کو خارج کرتاہے۔بچھو بھڑ وغیرہ کے کاٹے ہوئے مقام پر اس کر جر کو گھس کر لگانے سے فوراًآرام آجاتاہے۔
رات کو سونے سے دوگھنٹے قبل اس کی ایک خوراک عرق گلاب کے ساتھ کھلا دینے سے مریض کو بخوبی نیدآجاتی ہے۔اس کا سفوف بخاروں میں استعمال کرتے ہیں۔نیند کیلئے اس کا ایک گرام سفوف شام کو کھلا دیں اور باقی امراض میں چار چار رتی دیں ۔
اسرول کو قلیل خورکوں میں عرصہ تک دینا ہائی بلڈ پریشر کا بہترین علاج ہے۔اور ذاتی مجرب ہے۔
زیادہ مقدار ۔
زیادہ مقدار کھالی جائے تو غذا کی نالی میں خراش ہوکرقے آنے لگتی ہے۔
نفع خاص۔
بے خوابی اور خون کے دباؤ کی زیادتی میں مفید ہے۔
مصلح۔
فلفل سیاہ ۔
مقدارخوراک۔
چاررتی سے ایک ماشے تک،

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
چھوہارا’’خرمہ‘‘
Date
لاطینی میں۔
(PHoenix Dactylifera)
خاندان۔
نارجیل کے خاندان سے ۔
دیگرنام۔
عربی میں خرمائے یا بس یا تمر فارسی میں خرمائے خشک بنگالی میں غررکھجور ہندی میں چھوہارہ سنسکرت نرملی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا درخت نارجیل یا تاڑ کی طرح ہوتاہے۔اس سے تاڑی یا نراکارس نکلتاہے۔جو جسم میں چستی اور طاقت دیتاہے۔لیکن اگر یہ رس پڑا رہے تو اس میں نشہ پیدا ہو جاتاہے۔اس کے پتے بڑے لمبے معمولی چوڑے آگے کو کانٹے دارلگ بھگ نو دس انچ لمبےجوایک ہی شاخ پر بہت سے ہوتے ہیں۔پھل گول لمبوترا اور آبریشم کی طرح بادامی رنگ کے جس میں ایک گٹھلی ہوتی ہے۔اور اس میں ایک گہری درزسی ہوتی ہے۔اس کی درخت بہت اونچا سید ھا اور آخری سر ے پر پتے اور پھل لگتے ہیں۔پھل بڑے گچھوں میں لگتے ہیں جو سوکھنے کے بعد چھوہارے بن جاتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
اس کے درخت پاکستان میں صوبہ سندھ ضلع رحیم یارخان اورضلع ملتان مین بکثر ت پائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ایران عراق عرب اور مصر وغیرہ میں ہوتے ہیں۔
خاص بات۔
مادہ درخت میں پھل لگتے ہیں لیکن نرمیں صرف بور ہوتاہے چھوہارے کے درخت پر پھل آنے سے پہلے جو پھول ہوتاہے اسے فارسی میں کش خرما یا بہارخرما اور عربی میں طلع کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم تر،
افعال۔
کیثرالقدا مولد خون ،مقوی باہ ،مولد منی ۔مسخن بدن ۔مقوی اعصاب ۔
استعمال۔
خرما کو بطورغذا کھانے سے غذائیت بہت حاصل ہوتی ہے۔خیال کیاجاتاہے۔جو خون خرما کھانے سے پیدا ہوتاہے۔وہ غلیظ ہوتاہے ۔اس وجہ سے یہ جگروطحال کیلئے مضر ہے۔
خرما کو بطوردواءزیادہ ترتقویت بدن تقویت باہ لاغری بدن کیلئے دودھ میں جوش دے کر استعمال کرتے ہیں یا اس کی معجون بنا کر ضعف باہ کیلئے کھلاتے ہیں۔مسخن و مقوی اعصاب ہونے کے باعث بعض بلغمی امراض مثلاًدرد کمر درد ورک وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں بعض بلغمی سینےکو بلغم سے پاک کرتاہے۔اور مسخن ہونے ہی کی وجہ سے سرد مزاجوں کے لئے مفید اورگرم مزاجوں کیلئے مضر ہیں ۔
کھانسی خشک میں اگر چھوہارے کو بھون کر استعمال کیاجائے تو فائدہ کرتاہے اگر اس ساتھ پیپل گوکھرو کو پیس کر شہد کے ساتھ دیں تو زیادہ مفید ہے۔
چھوہارے کی گٹھلی گھس کر گوہانجنی پر لگاتے ہیں ۔
اگر ایک پاؤ چھوہاروں کی گٹھلی نکال کر اس میں چھ ماشہ افیون داخل کریں اور اپلوں کی گرم راکھ میں بھون لیں پھر کوٹ کردانہ مسور کے برابر گولیاں بنالیں تو یہ کھانسی کیلئے چوسیں تو مفید ہے۔دو گولی ہمراہ دودھ امساک و باہ کو بڑھاتی ہے۔
چھوہارے کا اچار بھی بہت عمدہ ہوتا ہے اگر موٹے چھوہارے صاف کرکے آم کے اچار میں ڈال دیں تو کچھ دنوں کے بعد بہت فائدہ مند اور لذیز ہوجاتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی باہ مسمن بدن۔
مضر۔
قبض پیدا کرتاہے۔
مصلح۔
کاہوسکنجین ۔؂
بدل۔
کھجور۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات عدد تک۔
مشہورمرکب ۔
معجون آرد خرما ۔

No comments:

Post a Comment