WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

25.2.16

شیر خشت ۔ شیشم ’’ ٹاہلی ‘‘ سکاکائی ’’ شیکہ کائی ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
شیرخشت ۔
(Manna)

دیگرنام۔
فارسی میں شیرخش عربی و ہندی میں ہرلالو سنسکرت میں کاشک مدھو کہتے ہیں ۔
شیریں منجمد رطوبت ہے جو بعض قسم کے درختوں کی شاخوں اور تنوں سے رس کر منجمد جاتی ہے۔شیرخشت بازاروں میں دو قسم کی ملتی ہے۔
ا۔شیر خشت اشکی کے بڑے ملائم دانے جو سفیدی مائل اور شفاف گوندکے مانندہوتے ہیں ۔ان کا مزہ نہایت شیریں ہوتاہے۔یہی زیادہ بطور دوامستعمل ہیں۔
۲۔شیرخشت تختہ اس کی ساخت مسام دار اور بھربھری ہوتی ہے۔اس کی رنگت باہر سے سفید لیکن اندر سے توڑنے پر زردی مائل سفید ہوتی ہے ۔یہ انگریزی ادویات میں مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
اٹلی ایران خراسان اور ایشیائے کوچک میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم تر درجہ اول ۔
افعال۔
جالی ملین طبع مسہل صفرا،ملین صدر منفث و مخرج بلغم ۔
استعمال۔
شیرخشت بطورملین ومسہل امراض حارہ خصوصاًًتپ حارہ میں مفرداًگلاب کے ہمراہ بکژت مستعمل ہے ۔بچوں اور نازک مزاج اشخاص کو جوکہ دیگر ادویہ مسہلہ کے پینے سے کراہت رکھتے ہوں ۔ان کو باآسانی استعمال کراسکتے ہیں ۔ملین صدر اور منفث ومخرج بلغم ہونے کی وجہ سے خشونت صدر ریہ اور سرفہ حارمیں استعمال مفید ہے۔شیرخشت کا کثرت استعمال مولد ریاح و قراقر معدہ اور موجب رقت منی و سرعت انزال ہے اورمریض قولنج کیلئےمضر ہے۔
مسہل کیلئے اس کو تربوز میں رات کو رکھ کر صبح اس کا گودا کھاتے ہیں ۔یہ نہایت اعلیٰ اوربے ضررمسہل ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے چہرہ پر ملنا رنگ کو صاف کرتاہے۔
نفع خاص۔
مسہل اخلاط ملین ۔
مضر۔
ریاح اور رقت منی پیداکرتاہے۔
مصلح۔
روغن بادام سونف اور گلاب ۔
بدل۔
ترنجین خراسانی ۔
مقدارخوراک۔
دو سے چار تولہ ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
شیشم ’’ٹاہلی ‘‘
(Daberigia Sisso)

دیگرنام۔
ساسم عربی میں فارسی میں شیشم پاؤ سات بنگلہ میں شیشوکات ،مارواڑی میں برج بھا،پنجابی میں ٹاہلی سندھی میں ٹاری اور انگریزی میں ڈبرجیاسائسوکہتے ہیں ۔

شیشم پاکستان اور ہندوستان کا عظیم الشان درخت ہے۔اسکے پتے چھوٹے چھوٹے گول اور نوک دارہوتے ہیں پھلیاں گچھوں میں لگتی ہیں ۔جوکہ چھوٹی چپٹی اور باریک ہوتی ہیں ۔ہر ایک پھیلی میں دو تین باریک تخم ہوتے ہیں ۔عموماًاس کی لکڑی کا برادہ پتے دواًءمستعمل ہیں ۔اس کو شاہراہوں کے کنارے اور گھروں میں لگایاجاتاہے۔کیونکہ اس کا سایہ گھناہوتاہے۔اس کے پھول زرد لمبوترے سے اور لکڑی پختہ سیاہی مائل سرخی ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں بکثرت پایاجاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔سردخشک بدرجہ دوم ۔
افعال۔
مصفیٰ خون ۔قاتل کرم شکم مجفف ۔
استعمال۔
اس لکڑی کا برادہ تصیفہ خون کی غرض سے آتشک جذام برص خارش پھوڑے پھنسیوں اور دیگرامراض جلدیہ میں نقوعاًمستعمل ہے۔اس کا شربت بناکر بھی استعمال کیاجاتاہے۔
بیرونی استعمال ۔
چمرس کیلئے اس کے پتوں میں پیس کر طلاء کرنا بہت مفیدہے۔یہ طلاء سوزش کو تسکین دیتااور زخم کو خشک کردیتاہے۔اسکے پتوں کو گرم کرکے باندھتے اور اسکے جوشاندہ دھارنے سے پستان کا ورم اتر جاتاہے۔پتوں سے بالوں کو دھونا بالوں کو لمبا کرتاہے۔اس کی لکڑی رطوبت جوکہ جلانے سے دوسرے سرے پر نکلتی ہے۔داد پر طلاء کرنے سے فائدہ دیتی ہے۔۔بعض اطباء کونپل شیشم ایک تولہ مرچ سیاہ تین عدد پانی میں پیس کر چھان کر مرض جنون میں استعمال کراتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ۔
مضر۔
گرم امزاجہ ۔
مصلح۔
گوندببول و شہد۔
آبنوس۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام ماشے تک۔نقوع ومطبوع مستعمل ہے۔
استعمال سے شہوت بھی کم ہوجاتی ہے۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
سکاکائی ’’شیکہ کائی‘‘
(Acacia Concinna)

دیگرنام۔
ہندی میں کرنجی کوچی ،بنگالی میں یریٹھا،کانٹا گاچھاگجراتی میں سیکے کائی اور انگریزی میں ایکساکون سناکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک درخت ہے۔جس پر چھوٹے چھوٹے اور باریک کانٹے لگتے ہیں ۔اس کی گھنڈی دار کلی کھیلتی ہے۔تو مثل کیکر کے پھول کے ہوجاتی ہے۔اس کے بعدپھلی لگتی ہے۔جو کیکر کی پھلی کی مانند لیکن اس سے چوڑی ہوتی ہے۔اس کے اندر بیج بھی کیکر کے بیجوں سے مشابہ ہوتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم و خشک درجہ اول۔
افعال و استعمال۔
اس کو زیادہ عورتیں سر کے بال دھونے کیلئے استعمال کرتی ہیں ۔سوا تولہ پھلیاں ڈھائی پاؤ پانی میں پکاکرسردھونےسےبال لمبے ہوجاتے ہیں ۔اور بفہ دور ہوجاتاہے۔آج کل اس کا استعمال شیمپومیں زیادہ ہوتاہے۔اندرونی طور پر ملین منفث بلغم اور مانع تپ لرزہ ہے۔اس کے نرم و نازک پتوں کو نمک املی اورمرچ کے ساتھ پیس کر بطورچینی استعمال کرتے ہیں ۔جوکہ صفراوی مزاجوں کیلئے مفید ہے۔

No comments:

Post a Comment