WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

24.2.16

سوسن ’’ جڑ سوسن ‘‘ سوما کلپالتا ’’ سوم کلپلتا ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سوسن’’جڑسوسن ‘‘
لاطینی میں ۔
I.Flerentine
ماہیت۔
سوسن ایک نبات ہے۔جس کے پھول خوشبودار ہوتے ہیں ۔طب میں سوسن کی جڑ مستعمل ہے ۔اقسام سوسن لبستانی اورصحرائی دو قسم کی ہوتی ہے۔اوران میں سے ہر ایک سفید اور کبوو کی ہوتی ہے۔سوسن آسمانی جونی کی جڑ ایرسا کے نام سے مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
ہندوستان ،ایران۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوم۔
افعال۔
ملطف ،محلل ملین مواد محلل اورام مفتح مسخن جالی تریاق سموم حیوانی ۔
استعمال۔
ملطف ،مسخن اورملین ہونے کی وجہ سے ضیق النفس اور سرفہ (کھانسی)کے لئے مفیدہے۔مفتح ہونے کی وجہ سے جگرو طحال کیلئے مفید ہے۔سرکہ کے ساتھ کھلانے سے محلل ارام طحال ہے۔ہر قسم کی بلغم کو نکالتی ہے۔اس لیے بلغمی کھانسی کے لئے مفید ہے۔
بیرونی استعمال۔
ضماد کرنے سے ورم خصیہ کوتحلیل کرتی ہے۔بچھو وغیرہ زہریلے جانوروں کے مقام گذیدگی پر طلاء کرنے سے ان کے زہر اور درد وغیرہ کو تسکین دیتی ہے۔طلاء و ضماد اکثر امراض جلد مثلاًکلف نمش گنج کھجلی کو مفیدہے۔اورام صلبہ کیلئےمحلل وملین ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے زخموں کو میل اور خراب گوشت سے صاف کرکے نیا گوشت اگاتی اورزخم کو خشک کرتی ہے۔سبز پتوں کا پانی زخم چشم اور رتوندی سبل اور ناخونہ کو مفیدہے۔
نفع خاص۔
بلغمی کھانسی ضیق النفس ۔
مضر۔
ثقیل اور دیر ہضم ۔
مصلح۔
گرم مصالحہ اور زنجیل ۔
مقدارخوراک۔
دو سے تین گرام ۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سوما کلپالتا’’سوم کلپلتا‘‘
(Ephedra)

دیگرنام۔
سنسکرت میں سانپہ بلوچی میں امال کشمیری میں آسمانی بوٹی،چینی میں ماہو رنگ اور انگریزی میں ایفڈدرا،بلوچستان میں امال ،ایبٹ آباد میں آشمانیہ ،کانگھڑھ و کلو میں بد ھشڑاور شملہ میں کھانڈا کہتے ہیں ۔
ایک جھاڑی نما چھوٹی بوٹی جوکہ اٹھ نو انچ سے ساڑھے تین فٹ تک اونچی ہوتی ہے۔اس کے پودے کے پاس بھینی بھینی خوشبو آتی ہے۔اگر بوٹی خشک ہوجائے تو خوشبو نہیں آتی یہ بوٹی جب آٹھ نو انچ بلند ہوجاتی ہے۔تو اس کے ڈنٹھل اور پتے گچھوں کی شکل میں جھاڑی کی طرح نظر آتے ہیں ۔اس کا تنا سخت اور پتلا ہوتاہے۔جڑوں سے شاخیں نکلتی ہیں ۔شاخوں پر تھوڑی تھوڑی دور گانٹھ ہوتی ہے۔ہر گانٹھ سے دو دو کبھی تین تین گانٹھ کے چاروں طرف ہوتے ہیں ۔یہ پودا ہمیشہ سرسبز رہتاہے۔پھول چھوٹے چھوٹے منجریوں کی طرح لگتے ہیں ۔اور پھل بھی چھوٹے ہوتے ہیں ۔جن میں تخم بھرے ہوتے ہیں ۔اور ان کا ذائقہ میٹھا ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ پودا ہمالیہ میں ساڑھے سات ہزار سے تیرہ چودہ ہزار فٹ بلندی تک پایا جاتاہے ۔لیکن کابل کے راستے درہ کرم میں لگ بھگ ڈیڈھ ہزار فٹ بلندی تک بھی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ ایران پاکستان میں چترال گلگت دریائے سندھ کے کنارے اور بلوچستان میں بکثرت پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
منفث و مخرج بلغم ،دافع تشنج ،مسکن ضیق النفس ،دافع یرقان ،شریٰ۔
استعمال۔
چین میں اس بوٹی کو ہزاریا سال سے استعمال کیاجارہاہے۔
سوما کلپالتا تنفس کی نالیوں کو ڈھیلاکردیتی ہے۔اس لئے زیادہ دمہ بلغمی کے مریضوں کے استعمال کیاجاتاہے۔کالی کھانسی چھپاکی میں بہت مفیدہے۔منفث بلغم اور دافع تشنج ہونے کی وجہ سے کالی کھانسی اور دمہ کے دورہ کو اس کا جوشاندہ باکوئی مرکب فوراًدرست کرتاہے۔یہ جگر کو طاقت دیتی اور یرقان کیلئے مفیدہے۔اس کا سفوف وجع المفاصل میں مفید بیان کیاجاتاہے۔
ڈاکٹرنے سوم کا پلتا کی پتلی بے برگ شاخوں کاسفوف بھی کیثرالتعداد مریضوں کو استعمال کرایا۔سفوف گرین سے پندرہ گرین کی مقدارمیں دیا گیاہے۔جن مریضوں کو دمہ کی شکایت تھی۔اس سفوف سے ان کو آرام محسوس ہوا اور وہ چین سے سو جاتے ۔
سویاکلپاتاکا جوشاندہ ۔
ایک تولہ سوماکلپ کے سفوف میں آدھ سیر پانی میں جوش دیں ۔جب چوتھائی رہ جائے تو ان میں ہر چھ گھنٹہ بعد دو یا ڈھائی تولہ پلائیں ۔یہ دمہ کھانسی کالی کھانسی کو دور کرتاہے۔اس میں اصل السوس ملٹھی بھی ملاسکتے ہیں ۔
تالیس پتراور ملٹھی سوم کلپا پشکرمول برابر وذن لے کر کپڑا چھان کرکے دو ماشہ دواپانی سے لینے سے دمہ کا فوراًدور ہوجاتاہے۔
احتیاط۔
بعض لوگوں کا اس کے استعمال سے اختلاج قلب ،رعشہ متلی ضعف زیادتی پسینہ اور ورم جلد کی شکایت ہوجاتی ہے۔اس لئے اس کو استعمال کرانے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔
مقدارخوراک۔
دو گرام بطور سفوف ۔جوشاندہ کی صورت میں ایک تولہ تک۔
خاص بات۔
ایفڈرین سوم کلپا کا اہم ترین جز ہے۔اور ایلوپیتھی میں آج بھی ایفڈ رین کے نام سے گولیاں ملتی ہیں۔جن کو کھانسی اور دمہ کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔لیکن اس کا سفوف یا جوشاندہ زیادہ بہتر اور مخصوص ہے۔میں خود سفوف سعال بناتاہوں ۔سوم کلپا اس کا خاص جز ہے۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
’’طلا‘‘سونا’’کشتہ سونا‘‘
(گولڈ Gold)

لاطینی میں۔
Aurum
دیگرنام۔
عربی میں ذہب فارسی میں زر سندھی میں سون گجراتی میں مین سونو ،انگریزی میں گولڈ لاطینی میں آرم اور اہل کیمیاشمس کہتے ہیں ۔

سو نا خوشنما،قدرے سرخی مائل زرد رنگ کی چمکدار قیمتی دھات ہے۔ہیرا کے بعد اعلیٰ ہے بیرونی ہوا سے یہ متاثر نہیں ہوتی ۔اسی وجہ سے اس کی رنگت اور چمک مدت دراز تک بھی تبدیل نہیں ہوتی اس کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
عرب اور ہندی میں اطباء اسے بہت مدت سے استعمال کرتے آتے ہیں ۔اس کا استعمال ایلوپیتھک میں بھی ہوتا ہے اور طب مشرق میں اس کا کشتہ بناکر استعمال کرتے ہیں ۔سونا خالص حالت میں بہت کم ملتاہے۔یہ دیگر دھاتوں مثلاًچاندی لوہا وغیرہ کے ساتھ ملا ہوا ہوتاہے۔اس کا وزن مخصوص 19.5اور یہ 2192درجہ فارن ہائیٹ پر پگھلتا ہے۔
۔سونا تیزاب شورہ ایک حصہ تیزاب نمک دو حصہ میں حل ہوجاتاہے۔
مزاج۔
معتدل مائل بہ حرارت۔
افعال۔
مقوی بدن ،مفرح و مقوی قلب ،مقوی دماغ و جگر ،مقوی باہ ،نافع سل و دق ،مغلظ و مولد منی اکسیر زیابیطس ۔۔۔
استعمال۔
طلاء کو زیادہ ورق اور کشتہ کی شکل میں استعمال کرتے ہیں ۔تقویت بدن تقویت دل و دماغ وباہ کیلئے اس کے ورق مختلف معجونوں میں ملاکر کھلاتے ہیں ۔حرارت غریزی کو قائم رکھتاہے۔اسکے ورق سوداوی امراض کی ادویہ میں ڈالے جاتے ہیں کیونکہ یہ سودا کا بالخاصہ تریاق ہے اسی وجہ سے اسے خفقان اور قلب کی تقویت کیلئے دیتے ہیں ۔
کشتہ سونا’’کشتہ طلاء ‘‘ضعف قلب ضعف اعصاب نافع سل و دق مالیخولیا جنون جریان منی اور ذیابیطس میں استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مقوی باہ اورقلب۔
مضر۔
مثانہ کیلئے ۔
مصلح۔
شہد و شکر
بدل۔
بے بدل۔
مقدارخوراک۔
ورق چوتھا حصہ روزانہ صرف ایک وقت ۔
کشتہ سونا دو چاول سے آدھا رتی تک۔
احتیاط۔
جب خون کا دباؤ زیادہ ہو۔۔۔تو سونے کے مرکبات کو استعمال نہ کریں ۔
کشتہ سونا کو جوارش زرعونی میں ملاکر شوگر کے مریضوں کو استعمال کرواتے تھے ۔جس سے بے حد فائدہ ہوتاتھا۔

No comments:

Post a Comment