WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

28.2.16

کاہو کے بیج. ۔ کائپھل کائے پھل ۔ کائی جل نیلی

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کاہو کے بیج۔
فارسی میں تخم کاہو،عربی میں بزرالخس۔
انگریزی میں ۔
لیک کوساسٹالو(آف سیڈز )
کاہو کے تخم چھوٹے چمکیلے اور لمبوترے ہوتے ہیں ان کا رنگ سفید اور ذائقہ پھیکاہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مسکن مبرد منوم تسکین پیاس مقوی شعر مجفف منی دافع احتلام۔
استعمال۔
بیرونی طور پر تخم کاہو کو سردرد حار کو تسکین دینے مرض سہرابےخواہی کو زائل کرکے نیند لانے کیلئے پیشانی اور سر پر ضماد کرتے ہیں بالوں کو گرنے سے روکنے کیلئے سرپرلگاتے ہیں ۔اندرونی طور پر پر صفراوی ،دموی بخاروں مالیخولیا،جنون جیسے امراض میں تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ شیرہ نکال کر پلاتے ہیں مجفف منی ہونے کی وجہ سے جریان احتلام اور سرعت کو روکنے مبرد ہونے کی وجہ سے شہوت کو کم کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔۔
روغن کاہور
تخم کاہو سے روغن بھی نکالا جاتاہے۔جو منوم ہونے کی وجہ سے نیند لانے کیلئے سرمیں لگایاجاتااور ناک میں ٹپکایاجاتاہے۔علاوہ ازیں بالوں کو قوی کرنے کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص ۔
منوم و مخدر ۔
مضر۔
باہ کیلئے ۔
مصلح۔
مصطگی و شہد خالص۔
بدل۔
خشخاش۔
مقدارخوراک۔
سفوف تخم تین سے پانچ گرام ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کائپھل ’’کائے پھل ‘‘
(Box Myrtie)

دیگرنام۔
عربی میں عود البرق فارسی میں دار شیشعان ،بنگالی میں کٹ پھل سنسکرت میں کٹ پھلا انگریزی میں بکس مرٹل اور لاطینی میں Myrice Nagiکہتے ہیں ۔

یہ سدا بہار سایہ دار پہاڑی درخت ہے اس کی اونچائی لگ بھگ تیس فٹ تک ہوتی ہے اس کے پتے ٹہنیوں کی سروں پر گچھوں کی شکل میں لگتے ہیں ۔یہ پتے چارانچ لمبے اور نیچے سے زرد رنگ کے ہوتے ہیں ۔پھل گول یا لمبوترا جس کے اوپرچھلکا جاؤتری کی مانند ہوتاہے۔اس درخت کی چھال بطور دوامستعمل ہے۔عمدہ چھال وہ ہے۔جو موٹی خوشبودار سرخ رنگ کی ہو اور مزے میں تلخ ہو۔
مقام پیدائش۔
شملہ سولن نیپال،سلہٹ آسام چین اور جاپان ۔
مزاج ۔

گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
قابض محلل مجفف کاسرریاح مقوی اعصاب جاذب رطوبات دماغی مسکن اوجاع ۔۔
استعمال بیرونی ۔
مقوی اعصاب مسکن اوجاع ہونے کی وجہ سے اس کو روغن کنجد کے ہمراہ جلا کر اس میں تیل کی مالش بلغمی عصبی امراض مثلاًفالج لقوہ رعشہ خدر اور دردوں میں کی جاتی ہے۔خراب زخموں میں اس کی بدبو دورکرنے اور زخم خشک کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ،مسکن دافع تعفن اور محلل ہونے کے باعث دانتوں کے درد اور قلاع الفم میں بطور سنون یاغرغرے استعمال کرتے ہیں ۔قابض ہونے کی وجہ سے نزلہ زکام اور سردرد بارد میں بطور ہلاس استعمال کرتے ہیں ۔ہیضہ کے مریض کے معدہ کے مقام پر سونٹھ و کائپھل کو رگڑ کر ضماد کرنے سے آرام آتاہے۔مذکورہ نسخہ پسینہ کثرت سے آنے میں بھی مفیدہے۔
استعمال اندرونی ۔
کھانسی اور زکام و نزلہ میں اس کی چھال کا سفوف شہد کے ہمراہ ملاکر چٹاتے ہیں ۔کا سرریاح اور مسکن ہونے کے باعث درد معدہ و اپھار ہ میں استعمال کرتے ہیں منفث بلغم ہونے کی باعث اس کا جوشاندہ بلغمی کھانسی میں مفیدہے۔کثرت میں بول میں اس کا سفوف کھلایاجاتاہے۔نیز دماغی رطوبات کو جذب کرتاہے۔اورنفث الدم کو روکتاہے۔اس درخت کو پھل کچابھی کھایاجاتاہے۔
نفع خاص۔
مانع نزلہ مقوی اعصاب ۔
مضر۔
جگر و طحال۔
مصلح۔
مصطگی رومی ۔
بدل۔
اسارون ۔
مقدارخوراک ۔
تین سے پانچ گرام ۔
مشہور مرکب۔
سفوف استحاضہ روغن سرخ ۔

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کائی ’’جل نیلی ‘‘
دیگرنام۔
عربی میں طحلب ،سندھی میں پانی جو جارو اور فارسی میں جفرایہ کہتے ہیں ۔

یہ Algaeکی قسم کی ایک بوٹی ہے جو پانی میں پیدا ہوتی ہے۔خصوصاًٹھہرے ہوئے پانی میں مثلاًتالاب جوہراورگڑھوں میں جوکہ گہرے سبز رنگ کی ہوتی ہے۔یہ پانی کو ڈھک دیتی ہے۔اس کے پتے ریزہ ریزہ ہوتے ہیں اور جڑ پانی میں معلق رہتی ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک میں کائی کی ایک قسم کو سوال کہتے ہیں جو بالوں کی مانند باریک اور ملائم ہوتی ہے۔
مزاج۔
سرد تر۔۔۔درجہ دوم ۔۔۔باقوت قابضہ ۔
افعال۔
بیرونی طور پر مبرد رادع مسکن حابص الدم ۔۔۔اندرونی طور پر قابض ہے۔
استعمال۔
کائی کو سرخبادہ او ر دوسرے ورموں میں سوزش کو تسکین دینے اور رادع مواد کے لئے بطور ضماد استعمال کیاجاتاہے۔اور دیگر حار ورموں میں اس کا لیپ کرتے ہیں ۔جو کائی نمنک پتھروں پر جمتی ہے وہ زیادہ قابض بیان کی جاتی ہے۔خصوصاًکثرت طمت میں اور زخموں کے خون کو جلد بندکرتی ہے۔عام کائی کو آردہ جو کے ہمراہ سیلان خون کو روکنے کیلئے ضماداًاستعمال کیاجاتاہے۔
کائی کو آردو جو کے ہمراہ سیلان خون کو روکنے کیلئے کھلاتے ہیں کائی کو بطور مقئی استعمال کرتے ہیں کائی کو خشک کرکے اس کا سفوف بناکر دستوں کو بندکرنے کیلئے کھلاتے ہیں ۔
نفع خاص۔
حابس الدم ۔
مصلح۔
آردع جو ،مصری۔
مضر۔
بلغمی مزاج۔
بدل۔
جل کھبنی ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام تک۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment