WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

23.2.16

سن ’’ پٹ سن ‘‘ سناء ’’ سنامکی ‘‘ سنبھالو’’ تخم سنبھالو ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سن ’’پٹ سن‘‘
(Hemp Flex)

دیگرنام۔
فارسی میں لادنہ ،سندھی میں سٹی اور پٹ سن جبکہ مذکورہ نام انگریزی ہے۔
ماہیت۔
ایک مشہور گھاس ہے۔اس کے نرم و نازک ریشے رسیاں وغیرہ بٹی جاتی ہیں ۔جب سن کاریشہ پانی دبانے سے علیحدہ کرلیاجاتاہے تو وہ پٹ سن کہلاتاہے۔اس کا رنگ سفید بھورا اور ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
بنگلہ دیش۔
مزاج۔
سن کاسرد خشک۔تخم۔۔۔گرم خشک۔۔۔
استعمال۔
پھولوں کا ساگ ثقیل ہوتاہے۔حیض اور نفاس کا خون بندکرتاہے۔اس کے ریشے کاکپڑا گرمی میں پہننا مفید ہے۔تھوڑے سے سن کے بیج کھلادینے سے عورت بانجھ ہوجاتی ہے۔بیج پانی میں پیس کر سردھونے سے بال نرم اور لمبے ہوجاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
معالج حکیم کے مشورے سے ۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سناء’’سنامکی‘‘
(Cinna ....Cina)

لاطینی میں ۔
(Cassia Auqustifolia)
دیگرنام۔
عربی فارسی میں سنامکی بنگالی میں سونامکی یا سونا پاتا اور انگریزی میں سناء کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سناء کا پودا ڈھائی فٹ سے چار فٹ تک اونچا ہوتاہے۔اس کے تخم ایک انچ لمبے چمکدار اور زردی مائل سبز جوکہ برگ حناکے مانند ہوتے ہیں ۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ پودا عرب سے آیا ۔اسی وجہ سے اس کو سناء مکی کہتے ہیں ۔لیکن یہ اب ہندوستان اور پاکستان میں بھی کاست کی جاتی ہے۔اس کے پھول نیلگوں اور پتے برگ حنا کی طرح ہوتے ہیں ۔اس کی پھلی چیٹی سی ہوتی ہے۔جس کے اندر چپٹا سالمبوترا اور کسی قدر خمیدہ چھوٹا ساتخم ہوتاہے۔اس کے پتے دواًء مستعمل ہیں۔
سناکی اقسام ۔
اسکی دو اقسام ہیں۔
کیسیاایکیوٹی فولیایہ خودرو ہے اور چھوٹے پتوں والی ہے جوکہ مصر عر ب کے جنوبی حصوں میں پیدا ہوتی ہے۔اعلیٰ سناء مکی ہے۔
۲۔کیسیاآگسٹی فولیا یہ بڑے پتوں کی سناء ہوتی ہے۔جو انڈیامیں مدراس مدورائی ترچناپلی اور بمبئی کے بعض اضلاع میں پیدا ہوتی ہے۔یہ دیسی سناء کہلاتی ہے۔جو اچھی قسم نہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ اول۔
افعال۔
ملین مسہل بلغم صفراء سودامفتح سدہ مصفیٰ خون قاتل دیدان جالی جاذب ۔

مسہل ہونے کی وجہ سے بلغم صفراء سودا کو خارج بذریعہ اسہال کرتاہے۔اس لئے نوبتی بخاروں (ملیریا)نقرس ،گھٹیادرد کمروجع الورک ضیق النفس میں مفیدہے۔مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے خارش تروخشک پھوڑے پھنسیاں اورام میں کھلائی جاتی ہے۔قاتل دیدان ہونے کی وجہ سے اس کو پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرکے خارج کرنے کیلئے پلاتے ہیں ۔یہ قولنج کو کھولتی ہے۔
ایک تولہ شہد کے ساتھ تین دن تک کھلانا وجع المفاصل کیلئے نافع ہے۔سناء کی پھلیوں کو بالعموم نقوع کی شکل میں استعمال کیاجاتاہے۔سناء مکی کا مسلسل استعمال گردوں پتہ اور مثانہ سے پتھری کو حل کرکے نکالنے میں شہرت رکھتاہے۔
ارشاد نبویﷺاورسناء حضرت اسماء بنت عمیںؓ حضرت ابو بکرصدیقؓ کی بیوی تھیں ۔رویت فرماتی ہیں کہ 
ترجمہ ۔۔مجھ سے رسول اللہ ﷺنے پوچھا کہ کون سامسہل استعمال کرتی ہوں ۔میں نے عرض کی شبرم انہوں نے فرمایا کہ وہ بہت گرم ہے۔اسکے بعد سے میں سناء کا استعمال کرنے لگی کیونکہ آپﷺنے فرمایا اگر کوئی چیز موت سے شفا دے سکتی ہوتی تو وہ سناءتھی اور سناء موت سے شفاہے۔
ترجمہ ۔۔حضرت عبداللہ بن ام حزامؓ کو یہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺکے ساتھ قبلتیں والی نماز پڑھی ۔روایت فرماتے ہیں۔کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ۔آپﷺفرماتے تھے کی تمہارے لئے سنااور سنوت موجود ہیں ان میں ہربیماری سے شفا ہے۔سوائے سام کے ۔میں نے پوچھا کہ حضورﷺسام کیا۔فرمایا موت۔۔۔
حضرت ابوایواب انصاری ؒ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا 
ترجمہ ۔۔سنااور سنوت میں ہربیماری سے شفا ہے۔
نوٹ۔
سناکے تنکے دورکرکے صرف پتے استعمال کریں کیونکہ تنکوں کی وجہ سے متلی گھبرائٹ مروڑ اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔اس کا زیادہ مقدار میں استعمال بھی مذکورہ علامات پیداکرسکتاہے۔اس لیے سناء مکی کے ساتھ پتوں گل سرخ انیسوں بادیان یا زنجیل استعمال کرنے سے مذکورہ عوارض پیدانہیں ہوتے اگر پتوں کا سفوف استعمال کرنا ہوتو روغن بادام سے چرب کرلینے سے اصلاح ہوجاتی ہے۔
نفع خاص۔
قاتل کرم شکم مسہل اخلاط ثلاثہ ۔
مضر۔
متلی اور بے چینی پیداکرتی ہے۔
مقدارخوراک۔
سات سے نو ماشے اسہال کے لیے ۔
بغرض ملین۔
تین سے پانچ گرام یا ماشے ۔
ہومیوپیتھی میں سناء کو سائناکہتے ہیں ۔اور یہ پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرنے والی بہترین دواہے۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سنبھالو’’تخم سنبھالو‘‘
(Five Leaved Chaste Tree)

لاطینی میں ۔
اگنس کاسٹس
دیگرنام۔
عربی میں اثلق فارسی میں فن جنکشت،بنگلہ میں فی سندا پنجابی میں بنایادنا،سنسکرت نرکنڈی ۔
ماہیت۔
اس کا پودا جھاڑی نمالگ بھگ چار فٹ سے دس فٹ تک اونچا اور ڈیڈھ فٹ گھیرے کا تنا جس میں بہت سی شاخیں ہوتی ہیں ۔پتے اناریا ارہر کے پتوں کی طرح کنگرے پھالے کی نوک کی طرح لمبے چکنے نیچے سے سفید روئیں دار جوڈیڈھ سے دوانچ لمبے اوپر سے سبز ہر شاخ پرپنجہ کی شکل کے پانچ حصوں والے ہوتے ہیں اگر ان پتوں کو مسل دیا جائے تو ان پتون سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔موسم بسنت میں اسے کے پھول زردی مائل نیلگوں اور بعض سفید ی مائل سرخ جوننھے گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں یہ پنجاب بلوچستان اور ندی نالوں کے کنارے جبکہ ہندوستان میں ریاست کان گڑ پنجاب یوپی میں سہار نپور دکن بہار اور ناگپور میں ہوتاہے۔
مزاج۔
برگ وتخم گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
برف جالی مسکن درد محلل اورام ۔صلبہ مجفف اور دافع تعفن ۔

درد حلق منہ کے زخموں میں برگ سنبھالو کے جوشاندہ سے غرغرے کرائیں ۔رحم کے ورم درد رحام ورم خصیہ اور ورم مقعد میں اسکے پتوں کے جوشاندہ میں مریضہ یا مریض کو بٹھائیں ۔اس کے پتوں کو ابال کر گھی میں چھونک مقام ورم پر باندھیں ورم تحلیل ہوجائے گا۔۔
تیل یا گھی میں برگ سنبھالو جلاکر مرہم بنالیں ۔یہ مرہم خراب زخموں اور ورموں پر لگانا مفید ہے۔خصوصاًکچھرالی پر لگانا۔
پتوں کا ضماد کنٹھ مالاناسور گھٹیاورم خصیہ میں مفیدہے۔
ایام زچگی میں اس کے پتوں کے جوشاندہ سے غسل کرنا رحم کی فاسد رطوبت کو خارج کرتاہے ۔سردی لگنے سے اگر تشنج ہونے لگے تو اس کی بھاب دینے سے سکون ہوجاتاہے۔
ہاتھ پاؤں پرچوٹ لگی ہوتو اکاس بیل اور برگ سنبھالو کو ابال کر ٹکور کرتے ہیں ۔اور بعدازاں پتوں کا بھرتہ اوپرباندھتے ہیں۔
ایک تولہ برگ سنبھالو سل بٹے یا کونڈی ڈنڈے سے خوب گھوٹ لیں ۔اس میں ایک چھٹانک پانی اور بقدرذائقہ نمک طعام ڈال کر آگ پر رکھیں ۔جب پانی پھٹ جائے تو آگ سے اتارکر چھان لیں ۔یہ پانی دو تین دن پلانے سے ورم لوزتین تحلیل ہوجاتاہے۔
برگ سنبھالو کاپانی نچوڑ کر تقویت بصر کے لئے آنکھوں میں قطور کرتے ہیں ۔
اندرونی استعمال برگ۔
سردرد بخار اور کان کے ورم میں اس کے پتوں کا جوشاندہ بناکر پلانامفیداور پتے بستر کے اوپر رکھیں ۔برگ سنبھالو کا رس پلانا پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتاہے اگر رس نہ ملے تو اس کے خشک پتوں کو سفوف یہی افعال رکھتاہے۔
تخم سنبھالوکااستعمال۔
مفتح ،کاسرریاح مجفف،منی مضعف باہ محلل وملطف ۔
تخم سنبھالوکو اورام صلبہ خصوصاًطحال کے ورم کوتحلیل کرنے کیلئے سکنجین کے ساتھ کھلاتے ہیں ۔سرکہ میں بھگو کر نیم گرم تکمید کرتے ہیں ۔نفخ شکم کو دور کرنے کیلئے کھلاتے ہیں ۔شہوت کو کم کرنے اورمنی کوخشک کرنے کیلئے بھی اس کا استعمال کیاجاتاہے۔تخم سنبھالودودھ کو بڑھاتاہے۔کثرت منی کی وجہ سے جریان ہوتو اس کے تخم کاسفوف یا مرکب استعمال کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
مفتح سددوطحال و جگر۔
مضر۔۔
مصدع و گردہ ۔
مصلح۔
گوندببول اور کتیرا۔
مقدارخوراک۔
چھ ماشہ سے ایک تولہ ایک گرام سے دو گرام تک ۔برگ خوردنی طورپر مستعمل نہیں ۔
مقدارخوراک۔
تخم دوسے تین گرام یا ماشے ۔
مشہورمرکب۔
روغن ہفت برگ۔
(سفوف فن جکشت (تخم کا

No comments:

Post a Comment