WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

21.2.16

سانپ ’’ ناگ ‘‘ سانڈہ ’’ روغن سانڈہ ‘‘ سپاری ’’ چھالیہ ‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سانپ ’’ناگ ‘‘
(Snake )
دیگرنام
 عربی میں حیہ فارسی میں مار ہندی میں ناگ سرپ سندھی میں ناگ اور پنجابی میں سپ اور انگریزی میں سینک کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور موزی جانور ہے۔اس کی بہت سی اقسام ہیں ۔جن میں پھنیر یا ناگ (کوبرا)کوڑیالا(وائپر)اور رافعی زیادہ مشہور ہیں۔
پھنیرسانپ عموماًسیاہ رنگ کا ہوتاہے۔کوڑیالا سانپ کارنگ زردی مائل خاکستری یا ہلکا بادامی ہوتاہے۔اور اسکے جسم پرکالے اور بادامی نشانوں کی تین قطاریں ہوتی ہیں ۔باہر کی دو قطاروں کے نشانوں کے گرد سفید حلقے ہوتے ہیں ۔افقی سانپ کارنگ اردی مائل خاکستری ہوتاہے۔اور اس کی پیٹھ پر سفید سے رنگ دو ٹیڑھی لکیریں سرسے دم تک ہوتی ہیں ۔سر پر چوکور سانشان صلیب کی شکل کا ہوتاہے۔سانپ کے منہ میں زہریلی تھیلیاں اوپر کے جبڑے کی پچھلی طرف ہوتی ہیں ۔ان تھیلیوں کانالی کے ذریعے کاٹنے والے دانتوں سے تعلق ہوتاہے۔
نوٹ۔
پاکستان میں تقریباً125قسم کے سانپ پائے جاتے ہیں ۔ان میں سے صرف دس فیصد زہریلے ہوتے ہیں ۔
سانپ کا زہر۔
یہ زہر بالکل بے رنگ کا ہوتاہے۔اس کا قوام نہ پانی کی طرح پتلانہ انڈے کی سفیدی کی طرح گاڑھاہوتاہے۔جب اس کو دھوپ میں خشک کیاجاتاہے۔تو یہ ہلکے پیلے رنگ کے دانوں میں
تبدیل ہوجاتاہے۔ہر سانپ موسم بہار میں اپنے بدن سے باریک جالی دار پوست اتار دیتاہے۔اس کو کینچلی کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم و خشک بدرجہ سوم ۔
افعال و استعمال۔
(بیرونی )
سانپ کی چربی بیرونی طور پر جالی اور جاذب خون ہے۔کہتے ہیں کہسیاہ سانپ کی چربی مالش کرنے سے بال عمر بھر پیدانہیں ہوتے ہیں ۔سانپ کی چربی نکال کریا سانپ کا قیمہ کرکے دوسری ادویہ کے ہمراہ ملاتے ہیں اور روغن کشید کرکے تقویت باہ کیلئے بطور طلاء استعمال کرتے ہیں ۔چربی کو خشک کرنے کیلئے اس کی کینچلی کی دھونی دیتے ہیں ۔کینچلی کپڑوں میں رکھنے سے کیڑا نہیں لگتاہے۔
سیاہ سانپ کا شکم چاک کرکے اس میں بابچی اورتخم پنواڑ بھردیں ۔سانپ کے ٹکڑوں کو بورہ ارمنی اور سرکہ کے ہمراہ پیس کر برص پر لگانا مفید ہے۔روغن زیتون میں جلاکر داء الثعلب پرلگاتے ہیں۔کینچلی کی راکھ کو نوشادر کے ہمراہ پیس کر برص پر طلاء کرتے ہیں ۔
ہندی اطباء سانپ کے زہرکی خفیف مقدارتازہ گنے کے رس میں ملاکر استسقاء کے مریضوں کو استعمال کراتے رہتے ہیں ۔آیوروید کے کئی نسخہ میں اسکا استعمال ہوتاہے۔لیکن سوائے اس کے کہ یہ آنتوں پر مخرش تاثیر رکھتاہے۔اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔کیونکہ بذریعہ دہن کھلانے سے یہ معدہ اور آنتوں میں جذب نہیں ہوتاہے۔
یادرکھیں منی اور مسوڑھوں یا حلق میں زخم ہوگا زہر زخم کے ذریعہ خون میں جذب ہوکر زہریلااثر پیداکرے گا۔
مغربی طب میں اس کو مرگی رعشہ اور رقت الدم جریانی کے علاج میں بذریعہ انجکشن استعمال کیاجارہاتھا۔لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ہومیوپیتھی میں مختلف سانپوں کے زہر سے ادویہ تیارکی جاتی ہے۔جوکہ مختلف امراض میں انتہائی مفید کامیابی سے استعمال ہورہی ہے۔خاص طور پر لیکےسس،ناجا وغیرہ ۔
نفع خاص۔

خارجاًبرص اور بواسیر کے لئے۔
مضر۔
گرم و خشک مزاجوں کو۔
ہرموقع کا الگ۔
بدل۔
ایک قسم دوسری کی بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
زہرہےمستعمل نہیں۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سانڈہ ’’روغن سانڈہ‘‘
ماہیت۔
مشہورجانور ہے جو گرگٹ یا گلہری کی مانند لیکن اس سے بڑا ہوتاہے۔اس کی جلد جھری دار اور سخت ہوتی ہے۔اس کی چربی کو پگھلا کر روغن تیار کیاجاتاہے۔یامکمل طور پر سانڈہ کوروغن زیتون میں جلاکرتیل بنالیں جوکہ دواءمستعمل ہے۔
مزاج۔
گرم تر بدرجہ اول۔

بطورمقوی جاذب رطوبت معظم ذکراورمہیج باہ عضو تناسل پرمذکورہ روغن کی مالش مفیدہے۔
صرف بیرونی استعمال کیلئے ہے۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
سپاری ’’چھالیہ‘‘
(Betal Nut)

لاطینی میں ۔
Areca Catevhli
خاندان۔
نارل کل۔
دیگرنام۔
عربی میں فونل فارسی میں پوپل ہندی میں سپاری گجراتی میں سوپاری بنگلہ میں گوآ،اردو میں چھالیہ اور انگریزی میں بٹیل نٹ ۔
ماہیت۔
چھالیہ کا درخت پندرہ سے تیس فٹ کے درمیان لیکن بعض درخت ساٹھ فٹ تک ہوتے ہیں ۔جن کی موٹائی ایک فٹ سے دو فٹ تک ہوتی ہے۔پتے نارجیل یا کھجور کی طرح اور یہ پتے ان سے چھوٹے ہوتے ہیں ۔شاخیں نارمل کی طرح ہوتی ہیں ۔لیکن کھجور اور نارجیل سے چھوٹی ہوتی ہیں ۔جو اس کی چوٹی پر اگتی ہیں ۔پھل کھجور کی طرح گچھے دار لگتاہے۔کچی حالت میں سبز لیکن پک جانے پر سرخ خشک ہوجاتاہے۔اور خشک ہوکرسیاہی آجاتی ہے۔پھل کو پختہ ہونے سے پہلے اتارلیتے ہیں اوران کو پانی میں جوش دیا جاتاہے اور پوست اتار لیاجاتاہے۔نیچے سے جوگٹھلی نکلتی ہے۔وہی سپاری کہلاتی ہے۔ا۔سپاری سرخی مائل بہ سیاہ قدرے گول اور ذائقہ میں کسیلی ہوتی ہے۔سپاری کی کئی اقسام ہیں ۔لیکن اس کو چکنی سپاری کہتے ہیں ۔شوقین لوگ اس کو پان میں ملاکر کھاتے ہیں ۔

۲۔باہر سے معمولی سرخ جبکہ اندر سے سفید ذرا بڑی ہوتی ہے۔یہی چھالیہ کہلاتی ہے اور کھانے کے علاوہ بطور دوا مستعمل ہے ۔
۳۔تیسری قسم کھانے میں نرم اور نارجیل کی طرح مخروطی معلوم ہوتی ہے۔اس کو سپاری کھوپر کہاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
سپاری ہندوستان میں دکن آسام بنگال میسور مالابار میں ہوتی ہے۔اس کے علاوہ جاوالنکا سماٹرافلپائن برما میں زیادہ پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ دوم۔
افعال ۔
قابض رادع محلل اورام حاری حابس جریان و سیلان مقوی حابس اسہال ۔

سپاری کو باریک کتر کر ویسے یاپان کے ہمراہ چونا کتھ الائچی ملاکر کھاتے ہیں اس سے چونے کی اصلاح ہوجاتی ہے۔اور دانتوں کو تقویت ملتی ہے۔بلکہ دانتوں کی اچھی ورزش ہے ۔قابض ہونے کی وجہ سے دستوں کو بند کرتی ہے۔حابس ہونے کی وجہ سے سیلان الرحم میں مفید ہے۔بعض خواتین صرف سپاری ہی چبتی رہتی ہیں ۔جس سے ان کے دانت مضبوط ،ہاضمہ قوی اور سیلان کا خاتمہ رہتاہے۔جریان احتلام میں بھی مفید ہے۔
استعمال بیرونی ۔
دانتوں کو مضبوط کرنے اور ان کے سیلان خون کو روکنے کیلئے سنونات میں شامل کرتے ہیں ۔اس کو جلا کر سنون میں ملاکر دانتوں اور مسوڑوں کو مضبوط بناتی خون آنے کو بند کرتی ہے اگر سرمہ کی طرح باریک کرکے آنکھوں میں لگایا جائے تو آشوب چشم و سوزش چشم کیلئے مفید ہے۔رادع و محلل ہونے کے باعث گرم ورموں پر اس کا ضماد لگایاجاتاہے۔ڈھلکا اور سوزش چشم میں سپاری کو جلا کر مثل سرمہ باریک پیس کر لگانامفید ہے۔
نفع خاص۔
مقوی دندان ،حابس۔
مصلح۔
چونا ،کیترا اور الائچی ۔
بدل۔
صندل ۔
مضر۔
مخش صدر۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام تک۔

No comments:

Post a Comment