WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

1.2.16

پرسارنی. پرسیاؤشان ’’ ہنس راج ‘‘ پرشٹ پرنی

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پرسارنی
(Paedenta Foctida)
دیگرنام۔
پنجابی میں کھیپ ،سنسکرت میں پرسارنی ہندی میں گندھ پرسارنی مرہٹی میں ہرن ویل بنگالی میں گاندھالی ،گندھابھاولی ،گجراتی میں گندبھانااور لاطینی میں پڈیریا فوٹیڈا۔
ماہیت۔
ایک بیل دارپودا ہے جب اس کوکچلا جائے تو کاربن ڈائی سلفائیڈ کی بو آنے لگتی ہے۔اسی وجہ سے اسکا نام گندھالی رکھا گیا ہے۔اس کے پتے بھنگ کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں،جن کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
یوبی پنجاب مغربی ہند بنگال میں اور آسام کے علاوہ یہ پودے نمناک زمین میں خودرو بھنگ کے پودوں کے ساتھ ہی موسم برسات میں پیدا ہوتے ہیں۔
استعمال۔
مقوی ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں اور جڑ کی سبزی بناکر بنگال میں بیماروں کو نقاہت دورکرنے کیلئے دیتے ہیں۔ابالنے سے گندھالی میں سے بد بو جاتی رہتی ہے۔اس کا سالم پودا دست آور ہے اور امراض مفاصل میں داخلاًوخارجاًاستعمال کرنے سے بلغمی مادہ کو خارج کرتا ہے اور بلغمی اورام کو تحلیل کرتا ہے چنانچہ پرسارنی کو تیل میں جلا کر تیل کی مالش کرنے سے وجع المفاصل وغیرہ امراض دور ہوجاتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو تولہ (دس سے بیس گرام تک۔)
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پرسیاؤشان ’’ہنس راج‘‘
انگریزی میں۔
Maiden Hair Feru
لاطینی میں۔
Adiantum lunullatum
خاندان۔
Polypodiaceae
دیگرنام۔
شعرالارض یا شعرالجبال میں ہندی میں ہنس راج ،پنجابی میں کھوہ بوٹی بنگالی میں گوپائے لتاکہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ بوٹی عموماًنمناک زمین مثلاًتالاب کنوئیں کے کنارے پر سایہ دار درختوں کے نیچے پیدا ہوتی ہے اور پہاڑی علاقہ کی نمناک جگہوں پر کثرت سے ہوتی ہے۔پتے گہرے سبز رنگ کے ہنس کے بیجوں کی طرح کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔پتوں کی پچھلی طرف غور سےدیکھیں تو سیاہ رنگ کے دھبے یا ذرے لگے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
دراصل یہ کالے رنگ کے ذرے ہنس راج کے بیج ہوتے ہیں۔جو زمین پرگرجاتے ہیں۔اور ان سے نئے پودے پیداہوتے ہیں۔ان پتوں کے درمیان ایک ڈنڈی سیاہ سرخی مائل اور باریک ہوتی ہے۔
اقسام۔
یہ کئی قسم کی ہوتی ہے جس میں ایک کا نام Adiantum Capallusاور دوسری کانام Adiantum Venustumہوتا ہے۔جس کے پتوں اور پودوں میں تھوڑا تھوڑا فرق ہوتا ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ عموماًپاکستان ہندوستان ایران اور افغانستان ،کے بیشتر علاقوں میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
معتدل ۔
بعض کے بقول گرمی خشکی کی طرف مائل ۔
افعال۔
محلل ملطف مفتح منفج بلغم جالی مدربول مدرحیض و نفاس۔
استعمال۔
مدربول و حیض ہونے کی وجہ سے ادرار بول و حیض کے علاوہ نفاس اور اخراج مشیمہ کیلئے دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔محلل ،مفتح اور منفج بلغم ہونے سبب سے ذات الصدر ،ذات لریہ نزلہ کھانسی اور ضیق النفس میں استعمال کیاجا تاہے۔اور حمیات بلغمی میں بطور منفج دیگر ادویہ مفنج کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں۔جالی اور مجفف ہونے کی وجہ سے قروح رطبہ دائے الثعلب داءطیہ میں نافع ہے۔اسی وجہ سے اس کو باریک پیس کر قلاع ثبوردہن اطفال میں چھڑکن مفید ہے۔محلل ہونے کی وجہ سے بطور ضماد صلابات خنازہر اور دیگر اورام کوتحلیل کرتا ہے خاکستر پر سیاؤ شان سے سردھونےسےسبوسہ سر زائل ہوتا ہے۔
تریاق ہونے کی وجہ سے سانپ اور پاگل کتے کے کا ٹنے کے زہر میں اس کا جوشاندہ مفید ہے۔پرساؤ شان خلطون کو لطیف کرتا ہے۔سدہ کھولتا ہے۔بادہ پختہ کرکے معتدل القوام بناتا ہے۔
خشکی کو لاتا ہے دردسینہ کھانسی اور دمہ کو مفید ہے۔
خصوصی ہدایات۔
اس کو سفوفاًتنہا استعمال نہیں کیاجاتا ہے۔عام طور پر اسکا جوشاندہ مستعمل ہے۔
بدت اثر۔
اسکی قوت ایک سال تک رہتی ہے۔
نفع خاص۔
سوداصفراء بلگم کا مسہل اور دافع نزلہ ہے۔
مضر۔
امراض طحال۔
مصلح۔
مصطگی اور گل بنفشہ ۔
بدل۔
بنفشہ اور اصل السوس۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام تک۔
مشہورمرکب۔
مطبوخ بخار لعوق سپستان شربت مدر حیض جوشاندہ خاص۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پرشٹ پرنی۔
(Uraria Picta)

دیگرنام۔
ہندی میں پٹھون سنسکرت میں پرشنی پرنی بنگالی میں چاکلے مرہٹی میں پٹھ ونڑ گجراتی میں پیٹھ اور لاطینی میں یوریریا پکٹا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ دو قسم کی ہوتی ہے۔ایک گول والی دوسری لمبے پتے والی گول پتے والی کا پودا ہاتھ اونچا ہوتاہے۔جس پر درخت بیل کے پتوں کی مانند تین تین پتے آتے ہیں۔پتے گول درمیان میں چوڑے اوربے نوک ہوتے ہیں۔دوپتے بالمقابل ہوتے ہیں اور تیسرا پتہ سر ے پر ہوتا ہے۔جو کی مانند چھوٹے بڑے ہواکرتے ہیں۔
یہ دو قسم کے ہوتے ہیں اور دونوں قسم کی جڑ اور تمام اجزاء بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
گول پتے والی الموڑہ بنگال پنجاب نیپال اور برما لمبے پتے والی بہار بنگلہ دیش اور بنارس میں ہوتی ہیں۔
مزاج۔
گرم ۔
استعمال۔
یہ تینوں خلطوں کو دور کرتی ہے۔دست آور ہے بھاوپرکاش میں لکھا ہے کہ جلن بخار دمہ خونی اسہال پیاس اورقے کی دافع دواء ہے۔
مقدارخوراک۔
چھ ماشے سے ایک تولہ تک۔

No comments:

Post a Comment