WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

3.2.16

تاڑ. تاڑی. تال مکھانہ

Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تاڑ
(Palmyra Palm)
دیگرنام۔
عربی میں طار فارسی میں تال بنگالی میں تال گجراتی میں تاڑ سندھی میں ٹاری ۔
ماہیت۔
یہ درخت بیس سے چوبیس گز بلند ہوتاہے۔اس کا تنا نہایت مضبوط ہوتا ہے۔تنے کے آخری حصے کھجور کی مانند پتے ہوتے ہیں۔ہر ایک پتا ایک ایک شاخ پرلگا ہوتا ہے۔پتے بڑے بڑے نیچے کی شکل میں ہوتے ہیں۔اور بالعموم پنکھے بنانے کے کام آتے ہیں۔پھل نارجیل کے برابر سخت اور سیاہ ہوتا ہے۔اس پھل کامغز کھایا جاتا ہے۔
اس درخت سے جورطوبت تروش پاتی ہے اسکو تاڑی کہتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
جنوبی ہند۔
مزاج۔
خام پھل کا مغزسردوتر پختہ پھل کے دانے سردوخشک۔
افعال۔
تاڑ کے پختہ پھل کا مغز مفرح و مقوی قلب مسکن حرارت مغلظ منی۔
استعمال۔
تاڑ کے پکے پھل کا کاٹ کر اس کا مغز نکال لیتے ہیں۔جونہایت شاداب و شیریں اور فالودہ کی مانند منجمد ہوتا ہے۔اس کو چاقو سے تراش کر کھاتے ہیں۔نہایت لذیز ہوتا ہے۔لیکن دیرہضم اور نفاخ ہے تقویت وتفریح اورتسکین حرارت کی غرض سے اس مغز کو باریک باریک قاشوں میں تراش کر عرق گلاب میں تر کرکے مصر ی سے شیریں کرکے کھاتے ہیں۔پیاس کو تسکین دینے کیلئے خوب ہےعلاوہ ازیں اس کے استعمال سے بدن کو غذائیت پہنچتی ہے اور کچھ عرصہ تک استعمال کرنے سے بدن فربہ ہوتاہے۔
تاڑ کے پختہ پھلوں کے تخم سے گودا نکال کر کھاتے ہیں۔جن سے پیشاب کی سوزش دور ہوجاتی ہے۔جنوبی ہند میں اس سے دیسی کھانڈ تیار کی جاتی ہے اس کی چھال کے جوشاندے سے غرغرے دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتے ہیں۔اس کا سرکہ ہاضم معدہ وطحال کو نافع ہے۔ 
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تاڑی (Toddy)
ماہیت۔
ایک سفیدی مائل رطوبت ہے جو درخت تاڑسے ٹپکتی ہے اس کی بومکروہ ہوتی ہے۔مزہ شیریں ترشی مائل ہوتی ہے۔
تاڑ کے پھلوں کو کاٹ کر اس جگہ مٹی کا برتن باندھ کر دیتے ہیں ۔تاکہ اس میں رطوبت ٹپک ٹپک کر جمع ہوتی رہیے۔
مزاج۔
سردوتر درجہ اول۔
افعال۔
مصفیٰ خون ،ملین مقوی باہ ،مقوی ومسمن بدن ،مسکن حرارت ،مدربول قاتل کرم شکم ۔
نوٹ۔
تاڑہ تاڑی سے نشہ نہیں ہوتاہے۔
استعمال۔
تاڑی زیادہ ترشوقیہ پی جاتی ہے۔اگرچہ یہ اپنے سکر کی وجہ سے ناقابل استعمال ہے لیکن فوائد کی بناپر اس کو بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔ضعیف اور ناقداشخاص اس کے استعمال سے طاقت ور اورفربہ ہوجاتے ہیں ۔ضعف باہ کےمریض بھی اس سے خاطر خواہ فائدہ حاصل کرتے ہیں ۔غمگین اور رنجیدہ اشخاص اس کو پینے کے بعد تازہ دم ہوجاتے ہیں ۔اور ان کی تھکن دور ہوجاتی ہے۔پیاس کی حالت میں پینے سے پیاس دفع اور قبض کا ازلہ کرتی ہے۔پیشاب کی سوزش کو دور کردیتی ہے۔یہ سوزاک میں نہایت مفید ہے۔کرم شکم اس کے نہارمنہ پینے سے ہلاک ہوجاتے ہیں ۔
تاڑی کا سرکہ ۔
اس کا مزاج گرم ایک خشک دو بیان کیاجاتاہے۔یہ ہاضم ہوتاہے۔
نفع خاص۔
تھکن دور کرنے کے لئے بجائے چائے کے استعمال کرتے ہیں ۔علاوہ ازیں اس کو نحیف اور کمزورلوگ استعمال کرکے فربہ ہوجاتے ہیں ۔۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تال مکھانہ
(Asteracantha)

دیگرنام۔
بنگالی میں کانتا کولیکا مرہٹی میں کولاسنڈا سنسکرت میں ایکچورک یا اکشواگندھا ۔
ماہیت۔
ایک کانٹےدارجھاڑی کےمشہورعام تخم ہیں۔جو کسی قدرتلوں سے مشابہ لیکن ان سے چھوٹے اور موٹے اور خاکی رنگ کے ہوتے ہیں۔یہ سدا بہارپودا ایک گز تک بلند ہوتا ہے۔شاخیں ایک ہی جڑ سےنکلتی ہیں اورگرہ دار ہوتی ہیں۔ہر ایک گانٹھ سے چھ چھ پتے نکلتے ہیں بیرونی دو پتے چار سے پانچ تک لمبے ہوتے ہیں۔اور اندرونی چار پتے ڈیڈھ انچ سےتجاوز نہیں کرتے ۔اندورنی پتوں کی جڑپر کانٹے لگے ہوتے ہیں۔اس کی ڈوڈی پون انچ لمبی ہوتی ہے۔جس میں چار سے لے کر چھ تک تخم نکلتے ہیں۔جن کارنگ خاکی یا بھورا اور ذائقہ پھیکا لعابی ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان اورلنکا کےمرطوب مقامات ۔
مزاج۔
سردتر۔
افعال۔
مغلظ منی ،مقوی باہ۔
استعمال۔
تال مکھانہ زیادہ تر جریان احتلام اور رقت کو دور کرنے کیلئے کھایا جاتا ہے۔اسے تنہا سفوف بناکر دودھ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔یا معجون بناکر استعمال کرتے ہیں۔مقوی حلوؤں میں تال مکھانہ جزو خاص ہوتا ہے۔جس کے ساتھ مغزیات ملائے جاتے ہیں۔وئیدوں کے نزدیک اس کی جڑ کاجوشاندہ وجع المفاصل اور استسقاء کو نافع ہے سیلون میں یہ پودا مدربول اور جلندھر کے لئے استعمال ہوتاہے۔
نفع خاص۔
قند سفید شہد اور دودھ ۔
بدل۔
ثعلب ۔ستاور اور تودری ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام
مرکب۔
حب ذکی سفوف سرعت بند سفوف مغلظ۔

No comments:

Post a Comment