WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

9.2.16

سرخ جھاؤ۔ جھاؤلال جھاؤ۔ ۔کنار دشتی ‘ جھڑبیری ’’ جنگلی بیر‘‘

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
جھاؤ۔
(Tamarix Tree)

دیگرنام۔
عربی میں طرفا،فارسی میں گز بنگالی میں جھاؤ سنسکرت میں جھاؤک سندھی میں لئی جوون پنجابی میں پجھی اور انگریزی میں ٹے مے رکس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک چھوٹا جھاڑی نمادرخت ہے جوکہ چھ سے بارہ فٹ اونچا ہوتاہے یہ دریاؤں نہروں اور تالابوں کے کناروں پرپیداہوتاہے۔جو سرسبز رہتا ہے۔اس کے درخت عموماًجھنڈ کی شکل میں پیدا ہوتے ہیں۔اس کی چھال سبزی مائل بادامی رنگ کی کھردری ہوتی ہے۔اس کی شاخوں کی لکٹری سرخی مائل سیدھی ہموارجس پر سفید دھبے ہوتے ہیں۔دیکھنے میں لکٹری سخت ہوئی ہے لیکن مضبوط نہیں۔
یہ عموماًایندھن کے علاوہ اس کی شاخوں سے ٹوکریاں تیار کی جاتی ہیں۔پتے لمبے گول سبز اورسروکی مانند پھول اگست سے فروری تک لگتے ہیں۔جو گچھوں کی شکل کے سفید یا گلابی رنگت لئے ہوتے ہیں۔پھل اس درخت کی شاخوں کے سرے پرایک خاص قسم کا کیڑا اپناگھرجوبے ڈول سا کچھ گول چنے سے لے کر بڑے ماجو تک ہوتاہے۔بنالیتاہے۔اور جواندر سے خالی ہوتا ہے اسکی جھاؤ کا پھل کہتے ہیں۔ان کو بڑی مائیں کہاجاتاہے اور لال رنگ کے جھاؤ کی گانٹھوں کو چھوٹی مائیں کہاجاتاہے۔عموماًہلکے اور بھورے رنگ کی ہوتی ہیں۔
اقسام۔
جھاؤ کی تین اقسام ہیں۔
۱۔سفید۔
۲۔سرخ جھاؤ۔
۳۔اور کانٹے دار قسم صرف راجستھان میں پائی جاتی ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان میں دریاؤں کے کنارے پر ایران اور افغانستان میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔
نوٹ۔

یہاں اس کے پتوں اورلکڑی کا بیان ہوگا کوکہ بطور دواًاستعمال ہوتاہے
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
۔سرخ جھاؤ۔(جھاؤلال)
ماہیت۔
اس کے درخت پہلے جھاؤ بڑے لگ بھگ تین فٹ تک اونچے اور ان کے تنے کی گوئی تقریباًتین فٹ تک ہوتی ہے۔اس کی مائیں پہلے سے چھوٹے ہوتے ہیں۔اس کے درخت کی چھال اندر سے لال اور پتے سرخ یا بیگنی رنگ کے ہوتے ہیں۔
مزاج۔
سرد ایک خشک درجہ دوم۔
افعال۔
قابض الیاف مجفف،محلل مسکن درد ،مصفی ٰ خون۔
استعمال۔
جھاؤ کے پتوں کو پیس کر صلابت طحال اورام رخود اور ورم حارہ پر ضماد کرتے ہیں۔اور ان کو جوش دے کر آنتوں کے درد کو زائل کرنے اور مسوڑھوں کی مضبوطی کیلئے غرغرےکراتے ہیں۔زخموں کو خشک کرنے کیلئے اس کے پتوں کی دھرنی بکثرت مستعمل ہے۔علاوہ ازیں باریک پیس کر زخموں پربھی چھڑکتے ہیں۔پتوں کی دھرنی بواسیر کو خشک کرنے کیلئے بھی مفید ہے۔اس کی جڑ اور پتوں کے جوشاندے میں خروج مقعد اور سیلان الرحم کے مریض کو بٹھانانافع ہے۔
اس کی جڑ کا جوشاندہ روغن زیتون کے ہمراہ پلانااور اس پرمداد مت کرنا جذام کیلئے مفید بیان کیاجاتاہے۔مسکن ہونے کی وجہ سے اس کے پتوں کا جوشاندہ پینااور اس کا ضمادکرنا یا اس کے پتوں سے سکائی تلی کے ورم کو دور کرتی ہے۔مجفف ہونے کی وجہ سے اس کی راکھ خون بند کرتی ہے۔جھاؤ کی لکڑی کے برتن میں پینابالخصوص ورم طحال کو مفیدہے۔
کناروں کے درختوں میں نمک پایاجاتاہے۔
نفع خاص۔
ورم طحال کیلئے ۔
مضر۔
معدہ کیلئے ۔
بدل۔
گلنار۔
مصلح۔
شہد اور روغنی اجزاء۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات ماشے تک۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کناردشتی‘جھڑبیری’’جنگلی بیر‘‘
(Wild Plum)

دیگرنام۔
عربی میں ضال ‘فارسی میں کناردشتی سندھی میں جاگوری بیر اور انگریزی میں وائلڈ پلم کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کاپیڑ پھیلاہواورمیٹر بلند ہوتاہے۔اس پر چھوٹے چھوٹے بیر لگتے ہیں۔انہی بیروں کو کناردشتی یا جنگلی میں بیر کہتے ہیں جن کارنگ سرخ اور ذائقہ ترش ہوتاہے۔
مزاج۔
سردخشک درجہ اول۔
استعمال۔
اس کی جڑ کا سفوف خشک قابض ہے ۔سیلان الرحم اور صفراوی قے دستوں کو مفید ہے۔اس کے درخت کا پوست دانتوں کے امراض اور منہ آنے کو مفید ہے۔
جڑ کی چھال ایک تولہ اور کالی مرچ سات عددپانی میں پیس کر دن میں تین بارپلانا پیچش عمدہ مفیدہے۔
مصلح۔
گلقند۔
مقدارخوراک۔

جڑ ایک تولہ۔

No comments:

Post a Comment