Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
جھینگا مچھلی
(Prawns Lobsiers)
ماہیت۔
ایک قسم کی مچھلی ہے۔پاؤں لمبے سرخ ،رنگ سفیدیا بھورا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔کراچی کے لوگ اسے بکثرت اور شوق سے کھاتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک بدرجہ اول۔
استعمال۔
تازہ خون اور منی پیدا کرتی ہے۔جسم کو فربہ کرتی ہے۔گھی اور پیاز کے ساتھ بھون کرنیم برشت انڈے کے ساتھ محرک و مقوی باہ ہے۔درد گردہ اور امراض چشم میں مفیدہے۔
مقدارخوراک۔
بقدربرداشت۔
(Prawns Lobsiers)
ماہیت۔
ایک قسم کی مچھلی ہے۔پاؤں لمبے سرخ ،رنگ سفیدیا بھورا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔کراچی کے لوگ اسے بکثرت اور شوق سے کھاتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک بدرجہ اول۔
استعمال۔
تازہ خون اور منی پیدا کرتی ہے۔جسم کو فربہ کرتی ہے۔گھی اور پیاز کے ساتھ بھون کرنیم برشت انڈے کے ساتھ محرک و مقوی باہ ہے۔درد گردہ اور امراض چشم میں مفیدہے۔
مقدارخوراک۔
بقدربرداشت۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
جیاپوتا۔
لاطینی میں۔
Putrajiva Roseburgli
دیگرنام۔
ہندی میں جیاپوتا،بنگالی میں جیاپونتا،گجراتی میں پترجیوک،سندھی میں بھاگ بھری ،پنجابی میں جیواپتراور لاطینی میں پتراجیواروس برگائی کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ درمیانے قدکا سد ابہار درخت ہنگوٹ کے درخت کی مانند ہوتاہے۔جس کی شاخیں اکثر سرنگوں ہوتی ہے۔اس کے پتے سیاہی مائل سبز رنگ کے ہوتے ہیں ۔پھول چھوٹے لمبوترے گچھوں میں لگتے ہیں ۔اس کو ماہ جنون میں نیم کی نبولی جیسے پھل لگتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یوپی اور دہلی میں یہ درخت عام ہوتے ہیں ۔پنجاب میں کہیں کہیں ملتے ہیں ۔
استعمال۔
پراچین وئیدجیاپوتا کے بیج ان عورتوں اور مردوں کو استعمال کراتے تھے۔جن کے اولاد نہیں ہوتی تھی۔یہ خیال کیاجاتاہے۔کہ اس پھل کا مغز کھانے سے حمل ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے سادھو لوگ اس کے پھلوں کی مالاپہنتے ہیں ۔ان کا اعتقاد ہے کہ ایسا کرنے سے وہ بیماری سے محفوظ رہتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
نامعلوم۔
چاکسو(چشخام)
خاندان۔
(Leguminosae)
انگریزی میں۔
(Cassia Absus Seeds of)
لاطینی میں۔
Putrajiva Roseburgli
دیگرنام۔
ہندی میں جیاپوتا،بنگالی میں جیاپونتا،گجراتی میں پترجیوک،سندھی میں بھاگ بھری ،پنجابی میں جیواپتراور لاطینی میں پتراجیواروس برگائی کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ درمیانے قدکا سد ابہار درخت ہنگوٹ کے درخت کی مانند ہوتاہے۔جس کی شاخیں اکثر سرنگوں ہوتی ہے۔اس کے پتے سیاہی مائل سبز رنگ کے ہوتے ہیں ۔پھول چھوٹے لمبوترے گچھوں میں لگتے ہیں ۔اس کو ماہ جنون میں نیم کی نبولی جیسے پھل لگتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یوپی اور دہلی میں یہ درخت عام ہوتے ہیں ۔پنجاب میں کہیں کہیں ملتے ہیں ۔
استعمال۔
پراچین وئیدجیاپوتا کے بیج ان عورتوں اور مردوں کو استعمال کراتے تھے۔جن کے اولاد نہیں ہوتی تھی۔یہ خیال کیاجاتاہے۔کہ اس پھل کا مغز کھانے سے حمل ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے سادھو لوگ اس کے پھلوں کی مالاپہنتے ہیں ۔ان کا اعتقاد ہے کہ ایسا کرنے سے وہ بیماری سے محفوظ رہتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
نامعلوم۔
چاکسو(چشخام)
خاندان۔
(Leguminosae)
انگریزی میں۔
(Cassia Absus Seeds of)
دیگرنام۔
چشمیزج عربی میں ،فارسی میں چشغام بنگالی میں کلتھی سنسکرت میں چاکسو ہندی میں بن کلتھی سندھی میں چوڑتاچنور اور انگریزی میں کیسیاالبس سیڈز کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا پودا ایک سال کا ایک سے دو فٹ اونچا چچچپا اور روئیں دار ہوتاہے۔پتے شاخوں کے آخری سروں پرلگتے ہیں۔پنواڑ کے پتوں کی طرح لگ بھگ ایک سے دو انچ لمبے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔پھول ہلکے پیلے رنگ کے چھوٹے ہوتے ہیں۔پھلی ایک سے ڈیڈھ انچ لمبی کچھ ٹیڑھی جس میں پانچ چھ تخم چٹپے چمکداراورسخت اور کالے یا بھورئے رنگ کے ہوتے ہیں۔جن کا ذائقہ قدرے تلخ ہوتاہے۔یہ پودا سخت زمین میں اگتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ پاکستان اور ہندوستان ایران اور عرب میں پیداہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
حابس الدم قابض شدید جالی و محلل مقوی قوت باصرہ نافع اکثر امراض چشم ،مصفیٰ خون۔
استعمال۔
نافع امراض چشم ومقوی بصر ہونے کی وجہ سے اس کو آب بادیاں میں پکا کر یا پیاز کے اندر ڈال کر بھوبھل میں پکانے کے بعد مقشر کرکے تنہایا دیگرادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔جالی ومحلل ہونے کی وجہ سے اکتحالاًوذروراًاکثر امراض چشم مثلاًضعف بصررمدجرب الاجفان حابس الدم ہونے کی وجہ سے چاکسو کو صندل سفید پانچ گرام کے ہمراہ رات کو پانی میں بھگو دیں۔صبح کو اس زلال لے کر بول الدم کلوی کیلئے پلانا خصوصی طور پر مفید ہے۔
تصیفہ خون کیلئے کتھ صندل سفید وغیرہ ادویہ کے ساتھ نقوع کے شکل یا خیساندہ جزام پھوڑے اور پھنسیوں کیلئے مفید ہے۔
حابس الدم و قابض ہونے کی وجہ سے چاکسو اور رسوت کو صبح و شام ایک ایک کھلانے سے آرام آجاتاہے۔
نفع خاص۔
امراض چشم کو مفیدہے۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مصلح۔
مدبر کرنا اور گلاب کاعرق۔
بدل۔
بعض افعال میں طوطیاکرمانی۔
مقدارخوراک۔
چشمیزج عربی میں ،فارسی میں چشغام بنگالی میں کلتھی سنسکرت میں چاکسو ہندی میں بن کلتھی سندھی میں چوڑتاچنور اور انگریزی میں کیسیاالبس سیڈز کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا پودا ایک سال کا ایک سے دو فٹ اونچا چچچپا اور روئیں دار ہوتاہے۔پتے شاخوں کے آخری سروں پرلگتے ہیں۔پنواڑ کے پتوں کی طرح لگ بھگ ایک سے دو انچ لمبے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔پھول ہلکے پیلے رنگ کے چھوٹے ہوتے ہیں۔پھلی ایک سے ڈیڈھ انچ لمبی کچھ ٹیڑھی جس میں پانچ چھ تخم چٹپے چمکداراورسخت اور کالے یا بھورئے رنگ کے ہوتے ہیں۔جن کا ذائقہ قدرے تلخ ہوتاہے۔یہ پودا سخت زمین میں اگتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ پاکستان اور ہندوستان ایران اور عرب میں پیداہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
حابس الدم قابض شدید جالی و محلل مقوی قوت باصرہ نافع اکثر امراض چشم ،مصفیٰ خون۔
استعمال۔
نافع امراض چشم ومقوی بصر ہونے کی وجہ سے اس کو آب بادیاں میں پکا کر یا پیاز کے اندر ڈال کر بھوبھل میں پکانے کے بعد مقشر کرکے تنہایا دیگرادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔جالی ومحلل ہونے کی وجہ سے اکتحالاًوذروراًاکثر امراض چشم مثلاًضعف بصررمدجرب الاجفان حابس الدم ہونے کی وجہ سے چاکسو کو صندل سفید پانچ گرام کے ہمراہ رات کو پانی میں بھگو دیں۔صبح کو اس زلال لے کر بول الدم کلوی کیلئے پلانا خصوصی طور پر مفید ہے۔
تصیفہ خون کیلئے کتھ صندل سفید وغیرہ ادویہ کے ساتھ نقوع کے شکل یا خیساندہ جزام پھوڑے اور پھنسیوں کیلئے مفید ہے۔
حابس الدم و قابض ہونے کی وجہ سے چاکسو اور رسوت کو صبح و شام ایک ایک کھلانے سے آرام آجاتاہے۔
نفع خاص۔
امراض چشم کو مفیدہے۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مصلح۔
مدبر کرنا اور گلاب کاعرق۔
بدل۔
بعض افعال میں طوطیاکرمانی۔
مقدارخوراک۔
چال مونگرا (چاول مونگری )
(Ghorcardia Odorata)
دیگرنام۔
عربی میں مونجرا فارسی میں برنج مونگرا سندھی میں چانور مونگری جبکہ گجراتی میں چاول مونگرا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا درخت چالیس پچاس فٹ تک لمبا دشورا گزار پہاڑی مقامات پر پیداہوتا ہے۔اس کو شریفہ کے برابر ایک پھل لگتا ہے۔جس میں نرم سا گودا ہوتاہے۔یہ گودا بیجوں سے بھرا ہوتاہے۔اور انہی بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔یہ تیل سردیوں میں جم جاتاہے۔اس کامغز باہر سے سیاہ اور اندر سے سفید زردی مائل ہوتاہے۔لیکن پراناہونے پر زرد سیاہی مائل ہوجاتا ہے۔
پرانے بیجوں کاتیل چنداں موثرنہیں ہوتا۔موثر تیل کا ذائقہ پھیکا تند ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
بنگلہ دیش میں سلہٹ چانگام یعنی مشرقی بنگال میں پیدا ہونے کے علاوہ شمالی برما میں بھی پایا جاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ سوم
افعال۔
محمر جالی مصفیٰ خون۔
استعمال۔
چاول مونگری جذام کیلئے نہایت مفیددواہے۔اسے اندرونی و بیرونی طورپر استعمال کرتے ہیں۔اس سے حاصل شدہ روغن جذام کے زخموں پر لگایااور مریض کو کھلایا جاتاہے۔اس کے علاوہ چاول مونگرا اور اس کے روغن کوداد نارفارسی جرب التفرح ،وجع المفاصل اور نقرس میں بھی کھلاتے و لگاتے ہیں۔
مرض جذام میں اندرونی و بیرونی طور پر کھلانے کا طریقہ یہ ہے کہ چاول مونگرا کے بیج نیم کوفتہ گولی بناکردن میں تین بارکھلاتے ہیں اور رفتہ رفتہ اس کی مقدار بڑھاتے ہیں حتیٰ کہ اس سے متلی و قے پیدا ہونے لگے پھر کچھ عرصہ علاج بند کردیتے ہیں۔
روغن چال مونگرا پانچ یا چھ قطروں سے شروع کرکے تیس قطروں تک دودھ یا کا ڈلیور آئل یامکھن میں ملاکر دیاجاتاہے۔اس کے دوران گرم مصالحہ دار اشیاء اور کھٹائی سے پرہیز رکھاجاتاہے۔اورمرغن غذا دی جاتی ہے۔اگر مرض تھوڑے عرصے کا ہو تو اس سے کم بیش فائدہ ہو جاتاہے۔
بیرونی طورپر اسکے ساتھ مساوی حصہ روغن نیم ملاکر ہرروز کوڑھ کے داغوں پر مالش کرتے ہیں۔شروع میں یہ اکثر مریضوں کو موافق نہیں آتا لیکن معدہ کو جلد اس کی برداشت ہوجاتی ہے۔اس کھانے کے بعد استعمال کرناچاہیے ورنہ معدہ میں خراش ہوکر قئیں آنے لگتی ہے۔
(Ghorcardia Odorata)
دیگرنام۔
عربی میں مونجرا فارسی میں برنج مونگرا سندھی میں چانور مونگری جبکہ گجراتی میں چاول مونگرا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا درخت چالیس پچاس فٹ تک لمبا دشورا گزار پہاڑی مقامات پر پیداہوتا ہے۔اس کو شریفہ کے برابر ایک پھل لگتا ہے۔جس میں نرم سا گودا ہوتاہے۔یہ گودا بیجوں سے بھرا ہوتاہے۔اور انہی بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔یہ تیل سردیوں میں جم جاتاہے۔اس کامغز باہر سے سیاہ اور اندر سے سفید زردی مائل ہوتاہے۔لیکن پراناہونے پر زرد سیاہی مائل ہوجاتا ہے۔
پرانے بیجوں کاتیل چنداں موثرنہیں ہوتا۔موثر تیل کا ذائقہ پھیکا تند ہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
بنگلہ دیش میں سلہٹ چانگام یعنی مشرقی بنگال میں پیدا ہونے کے علاوہ شمالی برما میں بھی پایا جاتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ سوم
افعال۔
محمر جالی مصفیٰ خون۔
استعمال۔
چاول مونگری جذام کیلئے نہایت مفیددواہے۔اسے اندرونی و بیرونی طورپر استعمال کرتے ہیں۔اس سے حاصل شدہ روغن جذام کے زخموں پر لگایااور مریض کو کھلایا جاتاہے۔اس کے علاوہ چاول مونگرا اور اس کے روغن کوداد نارفارسی جرب التفرح ،وجع المفاصل اور نقرس میں بھی کھلاتے و لگاتے ہیں۔
مرض جذام میں اندرونی و بیرونی طور پر کھلانے کا طریقہ یہ ہے کہ چاول مونگرا کے بیج نیم کوفتہ گولی بناکردن میں تین بارکھلاتے ہیں اور رفتہ رفتہ اس کی مقدار بڑھاتے ہیں حتیٰ کہ اس سے متلی و قے پیدا ہونے لگے پھر کچھ عرصہ علاج بند کردیتے ہیں۔
روغن چال مونگرا پانچ یا چھ قطروں سے شروع کرکے تیس قطروں تک دودھ یا کا ڈلیور آئل یامکھن میں ملاکر دیاجاتاہے۔اس کے دوران گرم مصالحہ دار اشیاء اور کھٹائی سے پرہیز رکھاجاتاہے۔اورمرغن غذا دی جاتی ہے۔اگر مرض تھوڑے عرصے کا ہو تو اس سے کم بیش فائدہ ہو جاتاہے۔
بیرونی طورپر اسکے ساتھ مساوی حصہ روغن نیم ملاکر ہرروز کوڑھ کے داغوں پر مالش کرتے ہیں۔شروع میں یہ اکثر مریضوں کو موافق نہیں آتا لیکن معدہ کو جلد اس کی برداشت ہوجاتی ہے۔اس کھانے کے بعد استعمال کرناچاہیے ورنہ معدہ میں خراش ہوکر قئیں آنے لگتی ہے۔
بدھ مذہب کی کتابوں میں لکھاہے کہ کوڑھی چال مونگرا کے بیج کھاکر شفا حاصل کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
جذام کی مفید ترین دوا۔
مصلح۔
نفع خاص۔
جذام کی مفید ترین دوا۔
مصلح۔
دودھ گھی اور شکر۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے ۔
بدل۔
نامعلوم۔
مقدارخوراک۔
چال مونگرا ایک سے تین گرام روغن کی مقدارخوراک اوپر مزکورہے یا روغن پانچ سے پندرہ بوند تک شروع کرکے اس کی
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے ۔
بدل۔
نامعلوم۔
مقدارخوراک۔
چال مونگرا ایک سے تین گرام روغن کی مقدارخوراک اوپر مزکورہے یا روغن پانچ سے پندرہ بوند تک شروع کرکے اس کی
مقداربتدریج بڑھا کر ساٹھ بوندتک دے سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment