Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
گلوکاست۔
ماہیت۔
گلو کا نشاستہ یعنی ست ہے بہترین ست وہ ہے جس میں قدرے تلخی ہو اور جوہلکی آنچ پر پانی اڑا کر تیار کیاگیاہو نہ کہ پانی خارج کرکے ست گلوتیار کرنے کیلئے جتنی گلو موٹی ہو اتنی ہی اچھی ہوتی ہے۔
ست گلو تیارکرنے کی ترکیب۔
گلوسبز کو باریک کاٹ کر اور کوٹ کر ایک شبانہ روز پانی میں بھگو رکھیں ۔اس کے بعد ہاتھوں سے خوب مل کر پانی میں چھان لیں اور اس کو دیگچہ میں ڈال کر آگ پر پکائیں ۔یہاں تک کہ پانی میں حل ہوکر مثل رب کے غلیظ ہوجائے پھر اس کو دھوپ میں خشک کر لیں ۔اس کا رنگ سفید سبزی مائل اور ذائقہ قدرے تلخ ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔
افعال و استعمال۔
دافع بخار جملہ اقسام کے علاوہ مدربول نافع سوزاک و جریان ہے۔کھانسی اور تپ دق کو دفع کرتاہے۔اورپرانے دستوں کو بندکرتاہے ملیریا اورحمیات مرکبہ میں تنہا یا طباشیر اور دانہ ہیل خرد کے ہمراہ کھلاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
نصف گرام سے ایک گرام تک۔
گھمباری ’’گھنباری ‘‘
Gama Lina Arborea
دیگرنام۔
بنگالی میں گامار مرہٹی میں شونڑ سنسکرت میں کاشمیری اور گھمباری جبکہ کشمیری میں کمیر ہندی میں گھنباری گجراتی مین سون سندھی میں گن بیرون اور گم الائیاآربوریاکیاجاتاہے۔
ماہیت۔
گھمباری کا درخت بڑا ہوتاہے۔اس کی شاخیں بے شمار اور چاروں طرف پھیلی ہوتی ہیں ۔پتے پان کے پتوں کیطرح نوک دار اوپر کی طرف سے سبز اور نچلی طرف سے سفیدی مائل ہوتے ہیں ۔پھل بیضوی بڑے بیرکی طرح موٹا ۔ڈنڈی اورپتے کے جوڑ پر تین چار گانٹھیں ہوتی ہیں ۔پھول زرد رنگ کے ایک دوسرے کے مقابل لگتے ہیں اور اس درخت کی ڈالیاں چوکور یعنی چارپہلوہوتی ہیں ۔اس کی لکڑی بڑی مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے۔پانی میں رکھنے سے خراب نہیں ہوتی ۔اس لئے فرنیچر اورکشتیاں بنانے کے کام آتی ہیں ۔یہ درخت ریشم کے کیڑے پالنے کے لئے بھی بہت اچھا ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان و ہندوستان کاپہاڑی علاقہ ،مشرقی و مغربی ساحل ہنددریا چناب کے آس پاس جبکہ پاکستان میں یہ درخت جناح گارڈن لاہور میں بھی ہے۔
مزاج۔
پھل،سرد چھال گرم۔
افعال و استعمال۔
اس کی جڑ دشمول کی دس دواؤں میں سے ایک دواہے۔اس کی چھال یا پھل کا جوشاندہ صفراوی بخار میں ٹھنڈک پہنچانے اور بد ہضمی وغیرہ میں استعمال کیاجاتاہے۔اس کی چھال کا سفوف مجیٹھ کا سفوف مجیٹھ اور ستاور ملاکردودھ کے ساتھ کھلانا اسقاط حمل کو روکتاہے۔اس کی جڑ ملٹھی شہد اور چینی ملاکر زچہ عورتوں کو دودھ بڑھانے کیلئے دیتے ہیں ۔پتے ملین تاثیر رکھتے ہیں ۔پتوں کا رس دودھ میں ملاکر اورمصری ڈال کر پلاناسوزاک تفطیرالبول اور کھانسی میں نافع ہے۔
مقدارخوراک۔
چھال۔۔۔چھ ماشہ سے ایک تولہ تک۔
گنا’’پونا‘‘
Sugar Cane
دیگرنام۔
ماہیت۔
گلو کا نشاستہ یعنی ست ہے بہترین ست وہ ہے جس میں قدرے تلخی ہو اور جوہلکی آنچ پر پانی اڑا کر تیار کیاگیاہو نہ کہ پانی خارج کرکے ست گلوتیار کرنے کیلئے جتنی گلو موٹی ہو اتنی ہی اچھی ہوتی ہے۔
ست گلو تیارکرنے کی ترکیب۔
گلوسبز کو باریک کاٹ کر اور کوٹ کر ایک شبانہ روز پانی میں بھگو رکھیں ۔اس کے بعد ہاتھوں سے خوب مل کر پانی میں چھان لیں اور اس کو دیگچہ میں ڈال کر آگ پر پکائیں ۔یہاں تک کہ پانی میں حل ہوکر مثل رب کے غلیظ ہوجائے پھر اس کو دھوپ میں خشک کر لیں ۔اس کا رنگ سفید سبزی مائل اور ذائقہ قدرے تلخ ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔
افعال و استعمال۔
دافع بخار جملہ اقسام کے علاوہ مدربول نافع سوزاک و جریان ہے۔کھانسی اور تپ دق کو دفع کرتاہے۔اورپرانے دستوں کو بندکرتاہے ملیریا اورحمیات مرکبہ میں تنہا یا طباشیر اور دانہ ہیل خرد کے ہمراہ کھلاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
نصف گرام سے ایک گرام تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
Gama Lina Arborea
دیگرنام۔
بنگالی میں گامار مرہٹی میں شونڑ سنسکرت میں کاشمیری اور گھمباری جبکہ کشمیری میں کمیر ہندی میں گھنباری گجراتی مین سون سندھی میں گن بیرون اور گم الائیاآربوریاکیاجاتاہے۔
ماہیت۔
گھمباری کا درخت بڑا ہوتاہے۔اس کی شاخیں بے شمار اور چاروں طرف پھیلی ہوتی ہیں ۔پتے پان کے پتوں کیطرح نوک دار اوپر کی طرف سے سبز اور نچلی طرف سے سفیدی مائل ہوتے ہیں ۔پھل بیضوی بڑے بیرکی طرح موٹا ۔ڈنڈی اورپتے کے جوڑ پر تین چار گانٹھیں ہوتی ہیں ۔پھول زرد رنگ کے ایک دوسرے کے مقابل لگتے ہیں اور اس درخت کی ڈالیاں چوکور یعنی چارپہلوہوتی ہیں ۔اس کی لکڑی بڑی مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے۔پانی میں رکھنے سے خراب نہیں ہوتی ۔اس لئے فرنیچر اورکشتیاں بنانے کے کام آتی ہیں ۔یہ درخت ریشم کے کیڑے پالنے کے لئے بھی بہت اچھا ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان و ہندوستان کاپہاڑی علاقہ ،مشرقی و مغربی ساحل ہنددریا چناب کے آس پاس جبکہ پاکستان میں یہ درخت جناح گارڈن لاہور میں بھی ہے۔
مزاج۔
پھل،سرد چھال گرم۔
افعال و استعمال۔
اس کی جڑ دشمول کی دس دواؤں میں سے ایک دواہے۔اس کی چھال یا پھل کا جوشاندہ صفراوی بخار میں ٹھنڈک پہنچانے اور بد ہضمی وغیرہ میں استعمال کیاجاتاہے۔اس کی چھال کا سفوف مجیٹھ کا سفوف مجیٹھ اور ستاور ملاکردودھ کے ساتھ کھلانا اسقاط حمل کو روکتاہے۔اس کی جڑ ملٹھی شہد اور چینی ملاکر زچہ عورتوں کو دودھ بڑھانے کیلئے دیتے ہیں ۔پتے ملین تاثیر رکھتے ہیں ۔پتوں کا رس دودھ میں ملاکر اورمصری ڈال کر پلاناسوزاک تفطیرالبول اور کھانسی میں نافع ہے۔
مقدارخوراک۔
چھال۔۔۔چھ ماشہ سے ایک تولہ تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
Sugar Cane
دیگرنام۔
عربی میں قصب السکر،فارسی میں نیشکر سندھی میں کمنداور انگریزی میں شوگرکین کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہورعام بانس کی قسم کاپودا ہے۔ اس کے رس سے گڑدیسی شکر یا شوگر تیار کی جاتی ہے۔اس پودے کی کئی اقسام ہیں اس کی ایک قسم پونایاپونڈا ہے۔یہ گناکی نسبت زیادہ موٹا اور رسیلاہوتاہے۔اور یہ اس قدر نرم و ملائم ہوتاہے کہ منہ سے چھیل کر اس کا رس نہایت آسانی سے چوسا جاسکتاہے۔آج کل اس کو اوپر سے چھیل کر گنڈیریاں بنائی جاتی ہیں جوکہ چوسنے میں نہایت نرم اور شیریں ہوتی ہیں ۔
مشہورعام بانس کی قسم کاپودا ہے۔ اس کے رس سے گڑدیسی شکر یا شوگر تیار کی جاتی ہے۔اس پودے کی کئی اقسام ہیں اس کی ایک قسم پونایاپونڈا ہے۔یہ گناکی نسبت زیادہ موٹا اور رسیلاہوتاہے۔اور یہ اس قدر نرم و ملائم ہوتاہے کہ منہ سے چھیل کر اس کا رس نہایت آسانی سے چوسا جاسکتاہے۔آج کل اس کو اوپر سے چھیل کر گنڈیریاں بنائی جاتی ہیں جوکہ چوسنے میں نہایت نرم اور شیریں ہوتی ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یہ پاکستان اور بھارت میں بکثرت ہوتاہے۔اور اس سے شوگر ملوں کے ذریعے چینی یا شوگر تیارکی جاتی ہے۔
مزاج۔
گرم ایک تردرجہ دوم۔
افعال۔
مفرح قلب ملین طبع مدربول مقوی بدن مسمن بدن گندہ دہنی اور دانتوں کو مضبوط کرتاہے۔
استعمال۔
گنے کو زیادہ ترچھیل کر چوسا جاتاہے۔اس کے متواتر استعمال سے یاگنڈیریاں بناکر چوسنادانتوں کو مضبوط کرتاہے۔گندہ دہنی کو زائل کرتاہے اور خون لطیف پیداکرتاہے۔ملین ہونے کی وجہ سے سدہ کھولتاہے مدربول ہونے کے باعث پیشاب کی سوزش کو زائل کرتاہے۔اس مقصد کیلئے گنے کا رس یا گنے کی گنڈیریاں کو چھیل کر شبنم میں رکھ دیاجائے اور صبح کے وقت ان کو چوسا جائے تو سوزش بول اور سوزاک کو فائدہ دیتاہے۔نیز یرقان کیلئے مفیدہے۔بلکہ کثرت ادرار کے باعث گردہ اور مثانہ کی ریگ اور پتھری کو نکالتاہے۔سینہ پھیپھڑے اور کھانسی کو مفیدہے۔اس کا متواتر استعمال بدن کو فربہ کرتاہے۔بہترین ہاضم طعام اورمصلح جگر ہے۔گنے یا پوناکارس نکالاہوا بھی تقریباًمذکورہ فوائد رکھتاہے۔گنے کے رس سے چاولوں کے کھیربھی پکائی جاتی ہے۔
نفع خاص۔
مسمن بدن،مدربول۔
مضر۔
بلغمی مزاج اور ذیابیطس کے مریضوں کو۔
مصلح۔
انیسوں اور ادراک۔
بدل۔
ایک قسم دوسری کی بدل۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم گنااور اس کا جوس۔
No comments:
Post a Comment