Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
پنواڑ۔
لاطینی میں۔
Cassia Tora
خاندان۔
Cacsalpini Aceae
دیگرنام۔
پنجابی میں پواڑ ،ہندی میں چکونڈ ،گجراتی میں کوواڑیو،بنگالی میں چکواندا،فارسی میں سنگ سبویہ ،عربی میں قلب۔
ماہیت۔
پنواڑ کا پودادوتین فٹ سے زیادہ اونچا بھی ہوتاہے۔اس کے پتے سبزمخروطی شکل اور سنا کے پتوں کی طرح کے ہوتے ہیں۔پنواڑ کی خاص پہچان یہ ہے کہ اس کے پتے دن کو کھلے رہتے ہیں اگر دن میں سورج بادلوں میں چھپ جائے توپتے کھلے رہتے ہیں۔لیکن یونہی رات ہوتی ہے تو اس کے پتے مرجھاکردوہرے ہوجاتے ہیں۔یہ عمل جاری رہتا ہے۔اس کے پتوں پر چیپ ہوتی ہے۔اور مزہ پھیکا ہوتا ہے۔پھول زرد رنگ کا اور لمبا سا ہوتا ہے تخم ایک لمبی پھلی کے اندر ہوتے ہیں یہ تخم گول موٹھ کے دانے کے برابر رنگت خفیف سبزی مائل اور چوکھوٹے گویا دونوں سرے کاٹ دیئے گئے ہوں کیونکہ یہ تخم بھی پھلی میں آپس میں ملے ہوتے ہیں۔یہ اتنے سخت ہوتے ہیں کہ اگران کو بھگو دیاجائے توبھی نرم نہیں رہتے ۔یہی تخم بطوردواءمستعمل ہیں۔
فرق۔
پنواڑ کسوندی کے پودے سے ملتاجلتاہےلیکن پنواڑ کا پودا کسوندی کے پودے سے چھوٹا ہوتا ہے۔لیکن اس کی پھلی کسوندی سے بڑی ہوتی ہے۔اور پکنے پر پھٹ جاتا ہے اور اس کے تخم نیچے گر سکتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان میں دہلی پنجاب ،ہردوار ،دہردون،رشی کیش ،جموں پٹھان کوٹ سہارنپور اورکانگڑہ ایران ،بنگال کے اکثر مقامات پر موسم برسات میں اگتا ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مخرج بلغم وسودا مصفیٰ خون ،جالی دافع وباء دافع بواسیر ۔
استعمال۔
تخم پنواڑاور اسکے پتوں کومصفیٰ خون اور جالی ہونے کی وجہ سے اکثر امراض جدیہ یا فساد خون مثلاًجذام خارش قوبا بہق برص اور کلف کے لئے شرباًوضماداًاستعمال کرتے ہیں۔مذکورہ امراض میں تخم پنواڑ کو کھلاتے ہیں اور پتوں کو پیس کر ضمادکرتے ہیں۔کھانسی اور ضیق النفس بلغمی کیلئے بھی مستعمل ہے علاوہ ازیں مسہل و مخرج بلغم وسودا ہونے کی وجہ سے فالج اوجاع مفاصل اور دیگر امراض باردہ میں مفید ہے۔پنواڑ کے پتوں کا ساگ پکا کر کھانا بڑی ہوئی تلی کوتحلیل کرتا ہے۔بچوں کو دانت نکلنے کے زمانے میں بخار آنے لگتے تو اس کے پتوں کو جوشاندہ پلاتے ہیں۔
تخم پنواڑ کو دہی میں چند روز تک متعفن کرنے کے بعد یا اس کی جڑ عرق لیموں کے ہمراہ رگڑ کر لیپ کرناداد کیلئے مجرب ہے۔
پنواڑ کے پتوں کا ساگ پکا کرکھاناوبائی امراض خصوصاًطاعون میں بطورحفظ ماتقدم کھایا جاتا ہے۔تخم پنواڑ مرض بواسیر کیلئے فائدہ رسان ہے ۔تخم پنواڑ اورتخم بابچی کو باریک پیس کرکے برص پر لیپ کرنے سے آرام ہوتاہے۔اور جلدی داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں۔
نفع خاص۔
جلدی امراض میں۔
مضر۔
آنتوں کیلئے۔
مصلح۔دودھ ،دہی گلاب،
بدل۔
بابچی بیخ سرکنڈہ۔
کیمیاوی اجزاء۔
تخم میں کرائی سوفینک ایسڈ۔نام کا گلکو سائیڈ اور پتوں میں Cathartinکامادہ اور ایک لال رنگ کے مواد پائے جاتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام تک تخم۔
www.sayhat.net
پنیر۔
(chacse)
(chacse)
دیگرنام۔
پنیر کو عربی اور فارسی میں جبن اور انگریزی میں چیز کہتے ہیں۔
ماہیت۔
دودھ کو پھاڑکر مائیت دور کرکے تیار کیاجاتاہے۔اگر پنیر پرنمک چھڑک کر اس کی رطوبت کو بالکل خارج کردیاجائے تو یہ پنیر نمک سود کہلاتا ہے۔
مزاج۔
تازہ پنیرسردوتربدرجہ دوم ۔پنیر نمک سودکہنہ گرم خشک درجہ سوم۔
استعمال۔
تازہ پنیر کیثرال غذا ہے لہٰذا بطور غذا استعمال کیاجاتا ہے۔بلکہ مقوی غذا ہے اور گوشت کا عمدہ بدل ہے۔اور کثرت غذائیت کی وجہ سے بدن کو فربہ کرتا ہے اور مقوی معدہ وآمعا بیان کیاجاتاہے۔دیرہضم ہے۔خلط صالح پیداکرتا ہے۔منہ سے خون آنے کو بند کرتا ہے بہت پرانا پنیر جس میں سے بو آتی ہو ہرگز استعمال نہ کریں۔
اجزاء۔
اس میں روغن اور نائٹروجنی اجزاء بکثرت ہوتے ہیں۔
مقدارخوراک۔
بقدضرورت یا بقدر ہضم،۔۔
پنیرمایہ ’’پنیر نایہ شتراعرابی ،‘‘۔
دیگرنام۔
عربی اور فارسی میں انفحہ ،ہندی میں چستہ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
شیردار چوپائے جانور کے نرینہ بچے کو پہلی باردودھ پیتا ہے تو ایک گھنٹہ کے بعد ذبح کرکے اسکا معدہ اور آنتیں نکال کر خشک کرلیتے ہیں۔اور معدہ و آنتوں کے جوفوں میں سے خشک ومنجمد دودھ نکال کر لیتے ہیں۔یہی پنیر مایہ کہلاتا ہے۔زیادہ تر پنیر مایہ شتر اعرابی کو بطور دواءاستعمال کیاجاتا ہے۔
افعال۔
دافع صرع بلغمی ،مصرع قلب ،قابض،معین حمل منجمد اخلاط اور خصوصاًخون کو پگھلاتا ہے۔
استعمال۔
ہرایک جانور کے پنیر مایہ کے افعال الگ الگ ہیں۔
خرگوش کا پنیر مایہ صرع بلغمی سرکہ اور شہد کے ہمراہ استعمال کرنا مفید ہے۔گھوڑے کے بچے کا پنیر مایہ خدر،کزاز بلغمی اوراختقا الرحم میں مفید ہے یہ اخلاط کو رقیق اور اخلاط رقیقہ کو غلیظ کرتا ہے دل کو فرحت دینے اور طاقت دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
پنیرشتراعرابی۔
منجمد اخلاط اور جمے ہوئے خون کو پگھلاتا،مقوی و مفرح قلب اور قابض ہے لہذا دستوں کو بند کرنے کیلئے استعمال کیاجاتا ہے۔ایام حیض سے فارغ ہونے کے بعد اس کا حمول معین حمل ہے۔
خصوصاًشتراعرابی کا پنیر مایہ مقوی باہ ہے ۔لہذا تنہا یا دوسری مناسب ادویہ کے ہمراہ تقویت باہ کیلئے بکثرت مستعمل ہے۔
پہاڑی بکرئے ،ہرن ہاتھی وغیرہ کا پنیر مایہ مقوی باہ ہے۔
مقدارخوراک۔
چاررتی سے ایک ماشہ تک۔
استعمال۔
ہرایک جانور کے پنیر مایہ کے افعال الگ الگ ہیں۔
خرگوش کا پنیر مایہ صرع بلغمی سرکہ اور شہد کے ہمراہ استعمال کرنا مفید ہے۔گھوڑے کے بچے کا پنیر مایہ خدر،کزاز بلغمی اوراختقا الرحم میں مفید ہے یہ اخلاط کو رقیق اور اخلاط رقیقہ کو غلیظ کرتا ہے دل کو فرحت دینے اور طاقت دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
پنیرشتراعرابی۔
منجمد اخلاط اور جمے ہوئے خون کو پگھلاتا،مقوی و مفرح قلب اور قابض ہے لہذا دستوں کو بند کرنے کیلئے استعمال کیاجاتا ہے۔ایام حیض سے فارغ ہونے کے بعد اس کا حمول معین حمل ہے۔
خصوصاًشتراعرابی کا پنیر مایہ مقوی باہ ہے ۔لہذا تنہا یا دوسری مناسب ادویہ کے ہمراہ تقویت باہ کیلئے بکثرت مستعمل ہے۔
پہاڑی بکرئے ،ہرن ہاتھی وغیرہ کا پنیر مایہ مقوی باہ ہے۔
مقدارخوراک۔
چاررتی سے ایک ماشہ تک۔
No comments:
Post a Comment