Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
چاول’’برنج‘‘
(Rice)
دیگرنام۔
عربی میں ارذ،فارسی میں برنج بنگالی میں شالی دہانیہ سندھی چانور مرہٹی میں بھات سنسکرت میں سالی اور انگریزی میں رائس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہورغلہ ہے جن کا رنگ سفیدوسرخ اور ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک درجہ اول۔
(Rice)
دیگرنام۔
عربی میں ارذ،فارسی میں برنج بنگالی میں شالی دہانیہ سندھی چانور مرہٹی میں بھات سنسکرت میں سالی اور انگریزی میں رائس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہورغلہ ہے جن کا رنگ سفیدوسرخ اور ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک درجہ اول۔
استعمال۔
چاول زیادہ تر بطورغذا استعمال ہوتاہے یہ زورہضم اور اچھی غذا ہے اگرچہ اس میں گہیوں سے تغذیہ کم ہے۔گرم امراض اور گرم مزاجوں میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔چاول کا دھوون قابض اور مدربول ہونے کی وجہ سے اسہال سوزاک اور سیلان الرحم جیسے امراض میں تناسب ادویہ کے ہمراہ رقہ مستعمل ہے چاول کا جوشاندہ زود ہضم ہے۔گرم مزاجوں کو فائدہ بخشتی ہے۔چاول کا آٹا تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ چہرئے اور بدن کی رنگت کو نکھارتے کیلئے بطور ابٹن استعمال کرتے ہیں۔
چاول بدن کوفربہ کرتا ہے شیخ الرئیس بو علی سینا کا قول ہے کہ دودھ کے ساتھ کا چاول کا استعمال بدن کو فربہ کرتاہے اس کی پیچ اسہال و پیچش میں مفیدہے۔چاولوں کا نائٹروجنی مادہ اور نمکیات گویا چاولوں کا پرورشی مادہ زیادہ تر پیچ میں آجاتا ہے اس لئے چاول کو دم پخت پکا کر کھاناچاہئے۔
مشین سے صاف چمک دار چاول کھانے سے مرض بیری بیری پیداہوجاتا ہے کیونکہ مشین سے صاف کرنے کی وجہ سے چاول کا باریک پرت بھی صاف ہوجاتاہے جس میں فاسفورس اور حیاتین ’’ب‘‘bہوتے ہیں۔اس لئے چاول بہت صاف شفاف نہیں کرنے چاہیے۔بعض لوگ محض چاول کھاتے ان کو چاہیے کہ مچھلی گوشت مٹر اور کاہلی چنے کا استعمال بھی ساتھ کریں تاکہ غذائیت میں نقص نہ ہو۔
نئے چاول دیر ہضم اور ثقیل ہوتے ہیں اور ان کے کھانے سے اسہال آنے لگتے ہیں۔اس لئے چاول کم از کم چھ ماہ پرانے کھانے چاہیں ۔دو یا تین سال کے پرانے چاول زیادہ اچھے ہوتے ہیں۔چاولوں کی روٹی تیارکی جاتی ہے جو کہ ساگ کیساتھ استعمال کی جاتی ہے۔
مصلح۔
گہیوں کی بھوسی کے پانی میں بھگو نا۔
مضر۔
سدے پیدا کرتاہے۔
نفع خاص۔
زور ہضم اور بطور غذابکثرت مستعمل۔
چاول زیادہ تر بطورغذا استعمال ہوتاہے یہ زورہضم اور اچھی غذا ہے اگرچہ اس میں گہیوں سے تغذیہ کم ہے۔گرم امراض اور گرم مزاجوں میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔چاول کا دھوون قابض اور مدربول ہونے کی وجہ سے اسہال سوزاک اور سیلان الرحم جیسے امراض میں تناسب ادویہ کے ہمراہ رقہ مستعمل ہے چاول کا جوشاندہ زود ہضم ہے۔گرم مزاجوں کو فائدہ بخشتی ہے۔چاول کا آٹا تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ چہرئے اور بدن کی رنگت کو نکھارتے کیلئے بطور ابٹن استعمال کرتے ہیں۔
چاول بدن کوفربہ کرتا ہے شیخ الرئیس بو علی سینا کا قول ہے کہ دودھ کے ساتھ کا چاول کا استعمال بدن کو فربہ کرتاہے اس کی پیچ اسہال و پیچش میں مفیدہے۔چاولوں کا نائٹروجنی مادہ اور نمکیات گویا چاولوں کا پرورشی مادہ زیادہ تر پیچ میں آجاتا ہے اس لئے چاول کو دم پخت پکا کر کھاناچاہئے۔
مشین سے صاف چمک دار چاول کھانے سے مرض بیری بیری پیداہوجاتا ہے کیونکہ مشین سے صاف کرنے کی وجہ سے چاول کا باریک پرت بھی صاف ہوجاتاہے جس میں فاسفورس اور حیاتین ’’ب‘‘bہوتے ہیں۔اس لئے چاول بہت صاف شفاف نہیں کرنے چاہیے۔بعض لوگ محض چاول کھاتے ان کو چاہیے کہ مچھلی گوشت مٹر اور کاہلی چنے کا استعمال بھی ساتھ کریں تاکہ غذائیت میں نقص نہ ہو۔
نئے چاول دیر ہضم اور ثقیل ہوتے ہیں اور ان کے کھانے سے اسہال آنے لگتے ہیں۔اس لئے چاول کم از کم چھ ماہ پرانے کھانے چاہیں ۔دو یا تین سال کے پرانے چاول زیادہ اچھے ہوتے ہیں۔چاولوں کی روٹی تیارکی جاتی ہے جو کہ ساگ کیساتھ استعمال کی جاتی ہے۔
مصلح۔
گہیوں کی بھوسی کے پانی میں بھگو نا۔
مضر۔
سدے پیدا کرتاہے۔
نفع خاص۔
زور ہضم اور بطور غذابکثرت مستعمل۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
چائے(Tea)
دیگرنام۔
فارسی میں چائے خطائی سندھی میں چاٹھ انگریزی میں ٹی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور عام ہے ایک پودے کی پتیاں ہیں جو ہندوستان آسام نیپال دکن سری لنکا کینیا میں بکثرت ہوتاہے۔علاوہ ازیں چین تبت اور یورپ میں بھی اس کی پیدائش بکثرت ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
چائے کی اقسام۔
چائے کئی قسم کی ہوتی ہے۔لیکن رنگت کے لحاظ سے دو قسم کی ہے۔ایک سبز اوردوسری سیاہ ان کی رنگت کا فرق ان کے جمع کرنے کے وقت کے اختلاف سے ہوتاہے یعنی جب چھوٹی پتیوں کو جمع کرکے بھوناجاتاہے تو سبز چائے ہوجاتی ہے اور جب بڑی پتیوں کو جمع کرکے بھونا جاتا ہے تو سیاہ چائے ہوجاتی ہے۔سیاہ کی نسبت سبز چائے اچھی ہوتی ہے جبکہ کشمیری چائے سرخ ہوتی ہے۔
دیگرنام۔
فارسی میں چائے خطائی سندھی میں چاٹھ انگریزی میں ٹی کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور عام ہے ایک پودے کی پتیاں ہیں جو ہندوستان آسام نیپال دکن سری لنکا کینیا میں بکثرت ہوتاہے۔علاوہ ازیں چین تبت اور یورپ میں بھی اس کی پیدائش بکثرت ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
چائے کی اقسام۔
چائے کئی قسم کی ہوتی ہے۔لیکن رنگت کے لحاظ سے دو قسم کی ہے۔ایک سبز اوردوسری سیاہ ان کی رنگت کا فرق ان کے جمع کرنے کے وقت کے اختلاف سے ہوتاہے یعنی جب چھوٹی پتیوں کو جمع کرکے بھوناجاتاہے تو سبز چائے ہوجاتی ہے اور جب بڑی پتیوں کو جمع کرکے بھونا جاتا ہے تو سیاہ چائے ہوجاتی ہے۔سیاہ کی نسبت سبز چائے اچھی ہوتی ہے جبکہ کشمیری چائے سرخ ہوتی ہے۔
افعال۔
مفرح،منعش دماغ و حرارت ہاضم ،ملین ،محلل ،مسخن ،ملطف،مفتح معرق،مدربول مسکن عطش کاذب۔
استعمال
مفرح ہونے کی وجہ سے امراض قلب مثلاًخفقان اور ازل غم وہم کے لئے مفید ہے۔منعش دماغ ہونے کی وجہ سے رفع تھکان کیلئے مستعمل ہے مسخن ملط0ف اورمفتح ہونے کے سبب سے فالج سرفہ ضیق النفس کمی خون کے علاوہ استسقاء کیلئے نافع ہے مدرہونے کی وجہ سے یرقان اور احتباس بول کو نفع دیتی ہے۔
چائے کے کثرت استعمال سے بیداری نیند کی کمی کسل مندی چڑ چڑاپن سرعت ،جریان احتلام کثرت طمث ،بواسیر کے علاوہ قوی فشارالدم کیلئے مضر ہے۔
بیرونی استعمال۔
اس کو پکا کر ضماد کرنا محلل اورام صلبہ اور مسکن درد بواسیر ہے۔
مفرح،منعش دماغ و حرارت ہاضم ،ملین ،محلل ،مسخن ،ملطف،مفتح معرق،مدربول مسکن عطش کاذب۔
استعمال
مفرح ہونے کی وجہ سے امراض قلب مثلاًخفقان اور ازل غم وہم کے لئے مفید ہے۔منعش دماغ ہونے کی وجہ سے رفع تھکان کیلئے مستعمل ہے مسخن ملط0ف اورمفتح ہونے کے سبب سے فالج سرفہ ضیق النفس کمی خون کے علاوہ استسقاء کیلئے نافع ہے مدرہونے کی وجہ سے یرقان اور احتباس بول کو نفع دیتی ہے۔
چائے کے کثرت استعمال سے بیداری نیند کی کمی کسل مندی چڑ چڑاپن سرعت ،جریان احتلام کثرت طمث ،بواسیر کے علاوہ قوی فشارالدم کیلئے مضر ہے۔
بیرونی استعمال۔
اس کو پکا کر ضماد کرنا محلل اورام صلبہ اور مسکن درد بواسیر ہے۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
چائے کے اہم اجزائے کے افعال۔
تھین عمدہ چائے میں تھین کی مقدارزیادہ ہوتی ہے جو محرک ہوتاہے یہ کیمیاوی مادہ پانی میں فوراًحل ہوجاتاہے جوکہ اعصاب گو تحرک دیتاہے جس کی وجہ سے تھکان کا احساس کم ہوتاہے اور نیند بھی دور ہوجاتی ے اس لئے دماغی اور دفتری کام کرنے والے یا زیادہ جاگنے والے اس کا استعمال کرتے ہیں۔تھین میں خاص بات یہ ہے کہ دوسری محرک اشیاء کی طرح اس کے بعد اثرات طبیعت میں سستی پیدا نہیں کرتے یہ تنفس اور دل کی حرکت کو تیز کرتی ہے پسینہ لاتی ہے اور سردی کے موسم میں جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں مدددیتی ہے۔
ٹینن خراب یا ناقص چائے میں ٹینن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔یہ ایک کیمیاوی مادہ ہے جوکہ جسم میں خشکی اور قبض پیدا کرتاہے یہ پانی میں آہستہ آہستہ حل ہوتاہے۔اگر چائے کی پتی کو زیادہ دیر گرم پانی میں رہنے دیاجائے تو پانی میں ٹینن زیادہ مقدار میں حل ہوجاتا ہے جس کے باعث اس کا اثر زہریلا ہوجاتاہے اس لئے بہتر ہے کہ چائے کی پتی کو پانی میں زیادہ دیر تک نہیں ابالنا چاہئے۔ٹینن معدے کے استرکی جھلی کو نقصان پہنچاتا ہے اور غذا میں شامل پروٹین کوسخت کردیتاہے جس کی وجہ سے وہ ناقابل ہضم ہوجاتی ہے۔اس لئے چائے کے ساتھ پروٹین یا دیگر حیوانی خوراک استعمال کرنا مفید نہیں ہوتاہے۔
ٹینن اور تھین کے علاوہ چائے میں ایک خوشبو دار تیل ہوتاہے۔جس کی وجہ سے چائے میں مہک پیداہوجاتی ہے۔بلحاظ چائے بالکل بے فائدہ ہے اسکی غذائیت صرف دودھ اور شکر کے شامل ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
مندرجہ بالا فوائد صرف چائے کو مناسب طریق پر تیار کرنے اور اعتدال سے استعمال کرنے سے ہی حاصل کئے جاتے ہیں۔اس کا بکثرت بدہضمی بھوک کی کمی اور قبض جیسی شکایات پیداکرنے کے علاوہ اعصابی کمزوری رعشہ اور اختلاج القلب وغیرہ کا باعث بنتی ہے ۔زیادہ گرم چائے سے معدہ کے استرکی جھلی کی سوجن اور خالی پیٹ چائے کا استعمال مضر صحت ہوتاہے۔
چائے کے استعمال کا طریقہ۔
کھولتا ہوا پانی چائے دانی میں ڈال کر اس میں چائے کی پتی ڈال دیں اور اسے دوبارہ نہ ابالیں کیونکہ زیادہ دیررکھنے یا دوبارہ ابالنے سے اس میں ٹینن کی مقداربڑھ کرنقصان دہ ہوجاتی ہے۔
نفع خاص۔
تھکان کو دور کرتی ہے۔
مضر۔
بے خوابی اورخشکی پیداکرتی ہے۔
مصلح۔
دودھ اور شکر ۔
بدل۔
قہوہ۔
تھین عمدہ چائے میں تھین کی مقدارزیادہ ہوتی ہے جو محرک ہوتاہے یہ کیمیاوی مادہ پانی میں فوراًحل ہوجاتاہے جوکہ اعصاب گو تحرک دیتاہے جس کی وجہ سے تھکان کا احساس کم ہوتاہے اور نیند بھی دور ہوجاتی ے اس لئے دماغی اور دفتری کام کرنے والے یا زیادہ جاگنے والے اس کا استعمال کرتے ہیں۔تھین میں خاص بات یہ ہے کہ دوسری محرک اشیاء کی طرح اس کے بعد اثرات طبیعت میں سستی پیدا نہیں کرتے یہ تنفس اور دل کی حرکت کو تیز کرتی ہے پسینہ لاتی ہے اور سردی کے موسم میں جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں مدددیتی ہے۔
ٹینن خراب یا ناقص چائے میں ٹینن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔یہ ایک کیمیاوی مادہ ہے جوکہ جسم میں خشکی اور قبض پیدا کرتاہے یہ پانی میں آہستہ آہستہ حل ہوتاہے۔اگر چائے کی پتی کو زیادہ دیر گرم پانی میں رہنے دیاجائے تو پانی میں ٹینن زیادہ مقدار میں حل ہوجاتا ہے جس کے باعث اس کا اثر زہریلا ہوجاتاہے اس لئے بہتر ہے کہ چائے کی پتی کو پانی میں زیادہ دیر تک نہیں ابالنا چاہئے۔ٹینن معدے کے استرکی جھلی کو نقصان پہنچاتا ہے اور غذا میں شامل پروٹین کوسخت کردیتاہے جس کی وجہ سے وہ ناقابل ہضم ہوجاتی ہے۔اس لئے چائے کے ساتھ پروٹین یا دیگر حیوانی خوراک استعمال کرنا مفید نہیں ہوتاہے۔
ٹینن اور تھین کے علاوہ چائے میں ایک خوشبو دار تیل ہوتاہے۔جس کی وجہ سے چائے میں مہک پیداہوجاتی ہے۔بلحاظ چائے بالکل بے فائدہ ہے اسکی غذائیت صرف دودھ اور شکر کے شامل ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
مندرجہ بالا فوائد صرف چائے کو مناسب طریق پر تیار کرنے اور اعتدال سے استعمال کرنے سے ہی حاصل کئے جاتے ہیں۔اس کا بکثرت بدہضمی بھوک کی کمی اور قبض جیسی شکایات پیداکرنے کے علاوہ اعصابی کمزوری رعشہ اور اختلاج القلب وغیرہ کا باعث بنتی ہے ۔زیادہ گرم چائے سے معدہ کے استرکی جھلی کی سوجن اور خالی پیٹ چائے کا استعمال مضر صحت ہوتاہے۔
چائے کے استعمال کا طریقہ۔
کھولتا ہوا پانی چائے دانی میں ڈال کر اس میں چائے کی پتی ڈال دیں اور اسے دوبارہ نہ ابالیں کیونکہ زیادہ دیررکھنے یا دوبارہ ابالنے سے اس میں ٹینن کی مقداربڑھ کرنقصان دہ ہوجاتی ہے۔
نفع خاص۔
تھکان کو دور کرتی ہے۔
مضر۔
بے خوابی اورخشکی پیداکرتی ہے۔
مصلح۔
دودھ اور شکر ۔
بدل۔
قہوہ۔
No comments:
Post a Comment