Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
چچینڈا
(Snake Gourd)
دیگرنام۔
بہاری میں کیتہ مرہٹی میں ٹرکانڈی بنگالی میں چچنگا گجراتی میں پندولم سنسکرت میں چچینڈا اور انگریزی میں سینگ گواڈ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک قسم کی ترکاری ہے توری کی مانند ۔اس کے پتے اور بیل ہوتی ہے۔رنگ سفیدی ماۂ سبز اور ذائقہ تلخ ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد تر درجہ اول۔
اس کاسالن پکا کا روٹی سے کھاتے ہیں اس کے افعال پرول کی مانند ہیں بدل کی خشکی لاغری دور کرتی ہے اس لئے تپ دق کے لئے مفید ہے۔صفراوی مزاج والوں کو نافع ہے بھوک بڑھاتی ہے اس کے بیج بھی نافع ہیں یہ زود ہضم اور مقوی ہے۔اس کی جڑ میں قوت مسہلہ بیان کی جاتی ہے۔
نفع خاص۔
زورہضم، اور گرم مزاج کو۔
بدل۔
تری یاپرول۔
(Snake Gourd)
دیگرنام۔
بہاری میں کیتہ مرہٹی میں ٹرکانڈی بنگالی میں چچنگا گجراتی میں پندولم سنسکرت میں چچینڈا اور انگریزی میں سینگ گواڈ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک قسم کی ترکاری ہے توری کی مانند ۔اس کے پتے اور بیل ہوتی ہے۔رنگ سفیدی ماۂ سبز اور ذائقہ تلخ ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد تر درجہ اول۔
اس کاسالن پکا کا روٹی سے کھاتے ہیں اس کے افعال پرول کی مانند ہیں بدل کی خشکی لاغری دور کرتی ہے اس لئے تپ دق کے لئے مفید ہے۔صفراوی مزاج والوں کو نافع ہے بھوک بڑھاتی ہے اس کے بیج بھی نافع ہیں یہ زود ہضم اور مقوی ہے۔اس کی جڑ میں قوت مسہلہ بیان کی جاتی ہے۔
نفع خاص۔
زورہضم، اور گرم مزاج کو۔
بدل۔
تری یاپرول۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
چرائتا’’چرائتہ‘‘
(Chiretta)
لاطینی میں۔
ینڈروگرے فس پینی کیولیٹا۔
فیملی ۔
(Gentiaceae)
(Chiretta)
لاطینی میں۔
ینڈروگرے فس پینی کیولیٹا۔
فیملی ۔
(Gentiaceae)
دیگرنام۔
عربی میں قصب الزریاہ گجراتی میں کرائتہ ۔بنگالی میں چرتایاکالی میگ سندھی میں کرائتو،کشمیری میں یویٹ ہندی میں چربے تا سنسکرت میں ندرارد اور انگریزی میں چڑٹیاکہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا پوداایک سے چار فٹ تک بلند ہوتاہے اس کا تنا نیچے سے گول اوپر کسی قدر چارپہلواور شاخ دار ہوتاہے۔ہر شاخ دو دو چھوٹی شاخوں میں منقسم ہوتی ہے۔تنے کار نگ بھورازرد ہوتاہے اس کے اندرگودا بھرارہتا ہے جڑ دوتین انچ لمبی ہوتی ہے۔پتا سالم اور بیضوی شکل کے جن میں پانچ سے سات رگیں ہوتی ہیں۔پتے اوپر سے گہرے سبز اور چمکدار نیچے سے دانے دار ہوتے ہیں۔پھول گچھے دار اور شکل میں کسی قدربنفشہ کے پھولوں کے ساتھ ملتی ہوئی جن مین بونہیں ہوتی ۔تخم غلاف یا گھنڈیاں مخروطی شکل کی اور جوخانوں میں منقسم ہوئی ہیں۔ان میں چنے کے برابر تخم ہوتاہے۔
چرائتا کی اقسام۔
اس کی تقریبادس یا بارہ اقسام ہیں لیکن زیادہ مشہور دو ہیں۔ایک میں تلخی کم اس کو چرائتہ شیریں جبکہ دوسری قسم میں تلخی زیادہ ہوتی ہے۔اس کو چرائتہ تلخ کہلاتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان ایران یہ کشمیر سے بھوٹان تک کھاسیا کی پہاڑیوں فرانس اور نیپال میں پیدا ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مصفیٰ خون ،محلل اورام ،ملطف ،مجفف،قابض،مدربول و حیض مقوی معدی و جگر کاسرریاح ،قاتل دیدان ،دافع بخار،
استعمال۔
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے خصوصاًجذام آتشک خارش اورام و ثبور اور دیگر امراض جلد میں استعمال کیاجا تا ہے۔اسے عموماًبطورخیساندہ پلایا جاتاہے۔مقوی معدہ کا سرریاح اور قابض ہونے کی وجہ سے نفخ شکم ضعف اشتہا،دافع بخار ہونے کی وجہ سے پرانے بخاروں اور موسمی بخاروں میں اس کا جو شاندہ یا نقو ع بناکرمفردیادیگرادویہ کے ہمراہ پلاتے ہیں۔
اندرونی اورام کو تحلیل کرنے کیلئے شرباًجبکہ ظاہری اورام میں ضمادمستعمل ہے ۔قاتل دیدان ہونے کی وجہ سے اس کا جو شاندہ پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتاہے ۔اگر کپڑوں کے اندر چرائتہ کو رکھاجائے تو کپڑوں کو کیڑا نہیں لگتا ہے۔
خاص بات۔
آگ پر پکانے سے چرائتہ کی تاثیر کم ہوجاتی ہے۔اس لئے بطور خیساندہ ہی پلانا چاہیے۔
نقوع کا طریقہ۔
نصف چھٹانک (پچیس گرام )چرائتہ ڈیڈھ پاؤ ٹھنڈے پانی میں کم ازکم چھ گھنٹے بھگو کر رکھیں ۔بعد میں چھان کر بمقدار ۵ تولہ دن میں تین بار پلائیں۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ،دافع بخار۔
مضر۔
کمر کیلئے۔
عربی میں قصب الزریاہ گجراتی میں کرائتہ ۔بنگالی میں چرتایاکالی میگ سندھی میں کرائتو،کشمیری میں یویٹ ہندی میں چربے تا سنسکرت میں ندرارد اور انگریزی میں چڑٹیاکہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا پوداایک سے چار فٹ تک بلند ہوتاہے اس کا تنا نیچے سے گول اوپر کسی قدر چارپہلواور شاخ دار ہوتاہے۔ہر شاخ دو دو چھوٹی شاخوں میں منقسم ہوتی ہے۔تنے کار نگ بھورازرد ہوتاہے اس کے اندرگودا بھرارہتا ہے جڑ دوتین انچ لمبی ہوتی ہے۔پتا سالم اور بیضوی شکل کے جن میں پانچ سے سات رگیں ہوتی ہیں۔پتے اوپر سے گہرے سبز اور چمکدار نیچے سے دانے دار ہوتے ہیں۔پھول گچھے دار اور شکل میں کسی قدربنفشہ کے پھولوں کے ساتھ ملتی ہوئی جن مین بونہیں ہوتی ۔تخم غلاف یا گھنڈیاں مخروطی شکل کی اور جوخانوں میں منقسم ہوئی ہیں۔ان میں چنے کے برابر تخم ہوتاہے۔
چرائتا کی اقسام۔
اس کی تقریبادس یا بارہ اقسام ہیں لیکن زیادہ مشہور دو ہیں۔ایک میں تلخی کم اس کو چرائتہ شیریں جبکہ دوسری قسم میں تلخی زیادہ ہوتی ہے۔اس کو چرائتہ تلخ کہلاتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان ایران یہ کشمیر سے بھوٹان تک کھاسیا کی پہاڑیوں فرانس اور نیپال میں پیدا ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
مصفیٰ خون ،محلل اورام ،ملطف ،مجفف،قابض،مدربول و حیض مقوی معدی و جگر کاسرریاح ،قاتل دیدان ،دافع بخار،
استعمال۔
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے خصوصاًجذام آتشک خارش اورام و ثبور اور دیگر امراض جلد میں استعمال کیاجا تا ہے۔اسے عموماًبطورخیساندہ پلایا جاتاہے۔مقوی معدہ کا سرریاح اور قابض ہونے کی وجہ سے نفخ شکم ضعف اشتہا،دافع بخار ہونے کی وجہ سے پرانے بخاروں اور موسمی بخاروں میں اس کا جو شاندہ یا نقو ع بناکرمفردیادیگرادویہ کے ہمراہ پلاتے ہیں۔
اندرونی اورام کو تحلیل کرنے کیلئے شرباًجبکہ ظاہری اورام میں ضمادمستعمل ہے ۔قاتل دیدان ہونے کی وجہ سے اس کا جو شاندہ پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتاہے ۔اگر کپڑوں کے اندر چرائتہ کو رکھاجائے تو کپڑوں کو کیڑا نہیں لگتا ہے۔
خاص بات۔
آگ پر پکانے سے چرائتہ کی تاثیر کم ہوجاتی ہے۔اس لئے بطور خیساندہ ہی پلانا چاہیے۔
نقوع کا طریقہ۔
نصف چھٹانک (پچیس گرام )چرائتہ ڈیڈھ پاؤ ٹھنڈے پانی میں کم ازکم چھ گھنٹے بھگو کر رکھیں ۔بعد میں چھان کر بمقدار ۵ تولہ دن میں تین بار پلائیں۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ،دافع بخار۔
مضر۔
کمر کیلئے۔
مصلح۔
انیسون اور بطم کا گوند ۔
بدل۔
مسور۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام
مشہورمرکب۔
معجون مصفیٰ خون،عرق مصفیٰ خون ،نقوع شاہترہ
انیسون اور بطم کا گوند ۔
بدل۔
مسور۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام
مشہورمرکب۔
معجون مصفیٰ خون،عرق مصفیٰ خون ،نقوع شاہترہ
www.sayhat.net
چربی
(Fat)
دیگرنام۔
عربی میں شحم فارسی میں پیسہ اور انگریزی میں فیٹ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور عام ہے جوکہ مختلف جانوروں مثلاًشیر بکری سانڈے اور مینڈک سے حاصل کی جاتی ہے اور مختلف جانوروں کی چربی صابن بنانے اور گھی کے بطور بھی استعمال کی جاتی ہے۔جس کا رنگ سفید ذائقہ میں پھیکی و چکنی ہوتی ہے۔طب میں مرہموں اور قیروطیات میں شامل کی جاتی ہے۔
مزاج۔
گرم و تر درجہ اول۔
افعال۔
مسخن ،محلل ،ملین اور مسکن درد ہے۔
استعمال۔
چربی زیادہ ترمرہموں اور قیروطی میں شامل کی جاتی ہے جوکہ ورموں کو تحلیل و تلبین کرنے اور زخموں کی حظاظت کرنے اور دردوں کو تسکین دینے کیلئے مستعمل ہیں ان اغراض کیلئے زیادہ تر بکری و بطخ مرغابی اور مرغ وغیرہ کی چربی استعمال ہوتی ہے۔اس کے علاوہ شیر شانڈے اور مینڈک کی چربی تقویت باہ کیلئے تنہایاطلاوں میں شامل کرنے کے علاوہ نزول الماء کو دفع کرنے کیلئے آنکھوں میں لگاتے ہیں۔بعض لوگ چربی کو صاف کرکے گھی کی بجائے غذامیں استعمال کرتے ہیں۔اس کا کھانا بدن کو قوی تر اور موٹا کرتاہے۔
نفع خاص۔
ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔
(Fat)
دیگرنام۔
عربی میں شحم فارسی میں پیسہ اور انگریزی میں فیٹ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور عام ہے جوکہ مختلف جانوروں مثلاًشیر بکری سانڈے اور مینڈک سے حاصل کی جاتی ہے اور مختلف جانوروں کی چربی صابن بنانے اور گھی کے بطور بھی استعمال کی جاتی ہے۔جس کا رنگ سفید ذائقہ میں پھیکی و چکنی ہوتی ہے۔طب میں مرہموں اور قیروطیات میں شامل کی جاتی ہے۔
مزاج۔
گرم و تر درجہ اول۔
افعال۔
مسخن ،محلل ،ملین اور مسکن درد ہے۔
استعمال۔
چربی زیادہ ترمرہموں اور قیروطی میں شامل کی جاتی ہے جوکہ ورموں کو تحلیل و تلبین کرنے اور زخموں کی حظاظت کرنے اور دردوں کو تسکین دینے کیلئے مستعمل ہیں ان اغراض کیلئے زیادہ تر بکری و بطخ مرغابی اور مرغ وغیرہ کی چربی استعمال ہوتی ہے۔اس کے علاوہ شیر شانڈے اور مینڈک کی چربی تقویت باہ کیلئے تنہایاطلاوں میں شامل کرنے کے علاوہ نزول الماء کو دفع کرنے کیلئے آنکھوں میں لگاتے ہیں۔بعض لوگ چربی کو صاف کرکے گھی کی بجائے غذامیں استعمال کرتے ہیں۔اس کا کھانا بدن کو قوی تر اور موٹا کرتاہے۔
نفع خاص۔
ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔
مضر۔
مرخی معدہ۔
مصلح۔
سکنجین لمیوں اور شکر ۔
بدل۔
روغن زیتون وغیرہ۔
مرخی معدہ۔
مصلح۔
سکنجین لمیوں اور شکر ۔
بدل۔
روغن زیتون وغیرہ۔
No comments:
Post a Comment