Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تگر،اسارون۔
(Indian Valerian )
خاندان۔
(Valeriana Wallicha)
دیگرنام۔
(Indian Valerian )
خاندان۔
(Valeriana Wallicha)
دیگرنام۔
عربی میں اسارون ،سندھی میں تکرکاٹھی ہندی میں مشک با بنگالی میں نیتر بالا یا سوگندھ بالا۔
ماہیت۔
اس کا پودا چھوٹا اور اس کے ہرحصے پر نرم نرم رواں ہوتاہے۔پتے ایک انچ سے تین انچ تک لہردار اورکنگردار بنفشہ کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔پھول سفید یا گلابی گچھوں میں اور پانچ پنکھڑیاں والے جولائی میں لگتے ہیں۔پھل چھوٹے اکتوبر میں آتے ہیں۔جن کے اندرتخم اجوائن خراسانی کی طرح ہوتے ہیں۔جڑ بے قاعدہ گرہ دار خوشبو دار کسی کا تخم اجوائن خراسانی کی طرح ہوتے ہیں۔
جڑ بے قاعدہ گرہ دار خوشبودار کسی کا رنگ بھورا زردی مائل اور کسی کا رنگ بھورا ۔
ذائقہ۔
کسی قد ر تلخ ہوتاہے۔
مقدام پیدائش۔
یہ راولپنڈی اپرہزارہ ۔مالاکنڈ خیبر کورم ایجنسی کے علاوہ ہمالیہ پہاڑمیں کشمیر سے بھوٹان تک پانچ ہزار سے بارہ ہزار فٹ کی اونچائی پرکھاسیا کی پہاڑیوں پرہوتا ہے۔یہ افغانستان میں بھی پایاجاتا ہے۔لیکن یہ زیادہ سفید اور خوشبو دارہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
محلل مفتح مدربول و حیض مسخن مقوی اعصاب معدہ و جگر ملطف محرک باہ مجفف ۔
استعمال۔
اسارون محلل اورام وریاح ہونے کی وجہ سے ان موادوں کو تحلیل کرتا ہے۔جو پتھری کا سبب ہوتے ہیں۔نقرس میں جو مواد جمع ہوکر ورم کا سبب ہوتے ہیں۔ان کو تین چار ہفتوں میں تحلیل کردیتا ہے۔بشرطیکہ مواد میں حدت نہ ہو۔مفتح ہونے کی وجہ سے یرقان سدی میں جگر کا سدہ کھولتا ہے مدرہونے کی وجہ سے احتباس حیض کو دور کرتا ہے۔اور مدربول ہونے کی وجہ سے پتھرکے ٹکڑوں کو خارج کرتا ہے۔دماغ واعصاب معدہ جگر رحم گردہ کو رطوبت لزجہ مرخیہ صاف کرتا ہےکیونکہ اساروں مجفف بھی ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے بدن پر بطور طلاءمیل کچیل کودور کرکے جلد کو صاف کرتا ہے۔غبار اور دھندمیں آنکھوں میں لگانا مفید ہے۔مقوی ہونے کی باعث معدہ اعضائے تناسل گردہ و مثانہ اوراعصاب کو قوت دیتا ہے۔
اسارون کو صبح کے وقت بھیڑ کے دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے باہ میں پہلے ہی دن زیادتی محسوس ہوتی ہے۔
تازہ دودھ کے ہمراہ اس کا طلاء کمر کنج ران و پیڑ و پر لگانا مقوی باہ ہے۔گرمی کے موسم میں یہ جڑیں پانی میں بھگو کر اس پانی سے نہاتے ہیں۔وئید کہتے ہیں کہ یہ دوا صفراوی تپ سنگرہنی اور اسہال کیلئے بہت مفیدہے۔
عصبی و دماغی امراض مثلاًفالج لقوہ صرع استرخاء خدر اور نسیان میں خصوصی طور پر اسارون کا استعمال کیاجاتا ہے۔
نفع خاص۔
مفتح سدہ جگر ،مقوی دماغ اور مدربول کے علاوہ امراض باردہ عصبانہ وغیرہ۔
مضر۔
پھیپھڑوں کو۔
مصلح۔
مویز منقیٰ ۔
ماہیت۔
اس کا پودا چھوٹا اور اس کے ہرحصے پر نرم نرم رواں ہوتاہے۔پتے ایک انچ سے تین انچ تک لہردار اورکنگردار بنفشہ کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔پھول سفید یا گلابی گچھوں میں اور پانچ پنکھڑیاں والے جولائی میں لگتے ہیں۔پھل چھوٹے اکتوبر میں آتے ہیں۔جن کے اندرتخم اجوائن خراسانی کی طرح ہوتے ہیں۔جڑ بے قاعدہ گرہ دار خوشبو دار کسی کا تخم اجوائن خراسانی کی طرح ہوتے ہیں۔
جڑ بے قاعدہ گرہ دار خوشبودار کسی کا رنگ بھورا زردی مائل اور کسی کا رنگ بھورا ۔
ذائقہ۔
کسی قد ر تلخ ہوتاہے۔
مقدام پیدائش۔
یہ راولپنڈی اپرہزارہ ۔مالاکنڈ خیبر کورم ایجنسی کے علاوہ ہمالیہ پہاڑمیں کشمیر سے بھوٹان تک پانچ ہزار سے بارہ ہزار فٹ کی اونچائی پرکھاسیا کی پہاڑیوں پرہوتا ہے۔یہ افغانستان میں بھی پایاجاتا ہے۔لیکن یہ زیادہ سفید اور خوشبو دارہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
محلل مفتح مدربول و حیض مسخن مقوی اعصاب معدہ و جگر ملطف محرک باہ مجفف ۔
استعمال۔
اسارون محلل اورام وریاح ہونے کی وجہ سے ان موادوں کو تحلیل کرتا ہے۔جو پتھری کا سبب ہوتے ہیں۔نقرس میں جو مواد جمع ہوکر ورم کا سبب ہوتے ہیں۔ان کو تین چار ہفتوں میں تحلیل کردیتا ہے۔بشرطیکہ مواد میں حدت نہ ہو۔مفتح ہونے کی وجہ سے یرقان سدی میں جگر کا سدہ کھولتا ہے مدرہونے کی وجہ سے احتباس حیض کو دور کرتا ہے۔اور مدربول ہونے کی وجہ سے پتھرکے ٹکڑوں کو خارج کرتا ہے۔دماغ واعصاب معدہ جگر رحم گردہ کو رطوبت لزجہ مرخیہ صاف کرتا ہےکیونکہ اساروں مجفف بھی ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے بدن پر بطور طلاءمیل کچیل کودور کرکے جلد کو صاف کرتا ہے۔غبار اور دھندمیں آنکھوں میں لگانا مفید ہے۔مقوی ہونے کی باعث معدہ اعضائے تناسل گردہ و مثانہ اوراعصاب کو قوت دیتا ہے۔
اسارون کو صبح کے وقت بھیڑ کے دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے باہ میں پہلے ہی دن زیادتی محسوس ہوتی ہے۔
تازہ دودھ کے ہمراہ اس کا طلاء کمر کنج ران و پیڑ و پر لگانا مقوی باہ ہے۔گرمی کے موسم میں یہ جڑیں پانی میں بھگو کر اس پانی سے نہاتے ہیں۔وئید کہتے ہیں کہ یہ دوا صفراوی تپ سنگرہنی اور اسہال کیلئے بہت مفیدہے۔
عصبی و دماغی امراض مثلاًفالج لقوہ صرع استرخاء خدر اور نسیان میں خصوصی طور پر اسارون کا استعمال کیاجاتا ہے۔
نفع خاص۔
مفتح سدہ جگر ،مقوی دماغ اور مدربول کے علاوہ امراض باردہ عصبانہ وغیرہ۔
مضر۔
پھیپھڑوں کو۔
مصلح۔
مویز منقیٰ ۔
بدل۔
وج ترکی زنجیل ۔
مقدارخوراک۔
دو سے پانچ گرام (ماشے )،۔
مشہورمرکب۔
جوارش جالینوس ،جوارش بسباسہ معجون خدر وغیرہ ۔
وج ترکی زنجیل ۔
مقدارخوراک۔
دو سے پانچ گرام (ماشے )،۔
مشہورمرکب۔
جوارش جالینوس ،جوارش بسباسہ معجون خدر وغیرہ ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تل ،کنجد۔
(Gingeli Seeds )
لاطینی میں۔
Sesamum Indicum
خاندان۔
Pedaliaceae
دیگرنام۔
عربی میں سمسم فارسی میں کنجد سندھی میں تر بنگالی میں تل گاچھ مرہٹی میں تل اور انگریزی میں جن جیلی سیڈز ۔
ماہیت۔
تل کا پودا دوتین فٹ اونچا ۔اس کا تنا چپٹا پچکااوراندرسے خالی ہوتا ہے۔پتے مختلف سائز کے نوک دار اور کناروں سے ہوئے ہوتے ہیں۔پھول نازک لمبے سفید نیلاہٹ لئے ہوئے جن پرسرخ یا پیلے نقطے ہوتے ہیں۔پھلی لمبی نوک داردوحصوں میں منقسم جس کے اندرسے سفید یا سیاہ رنگ کے چھوٹے تخم بھرے ہوتے ہیں۔جوکہ بطوردواًمستعمل ہیں طبی نقطہ نگاہ سے سیاہ تل زیادہ مفید ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں ہرجگہ خصوصاً گرم علاقوں میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔گرم تر درجہ دوم ۔
مزاج۔
گرم تر درجہ دوم۔
افعال۔
مسمن بدن مقوی باہ مفری اورام حابس خون بواسیر۔
استعمال۔
تلوں کو مقوی باہ معجونوں میں شامل کرتے ہیں۔تلوں کوشکرخشخاش اورمغز بادام کے ہمراہ کھانےسےجسم فربہ ہوتا ہے اور مقوی باہ ہے۔غرویت کی وجہ سے امراض سینہ مثلاًکھانسی دمہ اور حلق کی خشونت کودورکرتاہے۔تلوں کوشہد میں ملا کر بطور لعوق چٹاتے ہیں۔تلوں کومغز اخروٹ کے ہمراہ کھانا خون بواسر کو بندکرنے کے لئے نہایت مفید بیان کیاجاتاہے۔
(Gingeli Seeds )
لاطینی میں۔
Sesamum Indicum
خاندان۔
Pedaliaceae
دیگرنام۔
عربی میں سمسم فارسی میں کنجد سندھی میں تر بنگالی میں تل گاچھ مرہٹی میں تل اور انگریزی میں جن جیلی سیڈز ۔
ماہیت۔
تل کا پودا دوتین فٹ اونچا ۔اس کا تنا چپٹا پچکااوراندرسے خالی ہوتا ہے۔پتے مختلف سائز کے نوک دار اور کناروں سے ہوئے ہوتے ہیں۔پھول نازک لمبے سفید نیلاہٹ لئے ہوئے جن پرسرخ یا پیلے نقطے ہوتے ہیں۔پھلی لمبی نوک داردوحصوں میں منقسم جس کے اندرسے سفید یا سیاہ رنگ کے چھوٹے تخم بھرے ہوتے ہیں۔جوکہ بطوردواًمستعمل ہیں طبی نقطہ نگاہ سے سیاہ تل زیادہ مفید ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں ہرجگہ خصوصاً گرم علاقوں میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔گرم تر درجہ دوم ۔
مزاج۔
گرم تر درجہ دوم۔
افعال۔
مسمن بدن مقوی باہ مفری اورام حابس خون بواسیر۔
استعمال۔
تلوں کو مقوی باہ معجونوں میں شامل کرتے ہیں۔تلوں کوشکرخشخاش اورمغز بادام کے ہمراہ کھانےسےجسم فربہ ہوتا ہے اور مقوی باہ ہے۔غرویت کی وجہ سے امراض سینہ مثلاًکھانسی دمہ اور حلق کی خشونت کودورکرتاہے۔تلوں کوشہد میں ملا کر بطور لعوق چٹاتے ہیں۔تلوں کومغز اخروٹ کے ہمراہ کھانا خون بواسر کو بندکرنے کے لئے نہایت مفید بیان کیاجاتاہے۔
ورموں کو تحلیل کرنے کیلئے روغن کنجد نہایت مفید اورمشہوردوا ہے۔اعضاء جوڑوں کے درد اور ریاحی دردوں میں اس کے تیل میں مناسب دوائیں جلاکر چھان کرملنا مفید ہے۔اس کے پتے پلٹس کے کام آتے ہیں۔اور تیل سے مختلف مراہم بنائے جاتے ہیں۔بول فی الفراش اور سلسل البول میں تلوں کو کوٹ کر گڑ کے ہمراہ لڈو بناکر کھلانے مفیدومجرب ہیں ۔ان کو ہموزن ہونا چاہیے اور اس غرض کیلئے تل مقشر زیادہ بہتر ہیں۔مدرحیض ہونے کی وجہ سے ان کو زیادہ مقدارمیں کھانے سے اسقاط حمل کا خطرہ ہوتا ہے۔
ورم رحم میں تل اور السی کوٹ کر پانی میں پکا کر زیر ناف باندھتے ہیں۔
بالوں کو بڑھانے اور ساہ کرنے کیلئے اس کے پتوں اور جڑ کے جوشاندہ سے سر کو دھوتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی باہ اور مسمن بدن۔
مضر۔
دیر ہضم ۔
بدل۔
السی۔
مصلح۔
بریان کرنا شہد خالص اورقند سیاہ۔
مقدارخوراک۔
سات ماشے سے ایک تولہ تک۔
مشہورمرکب۔
معجون مقوی علوی خان معجون ثعلب لبوب کبیروغیرہ۔
ورم رحم میں تل اور السی کوٹ کر پانی میں پکا کر زیر ناف باندھتے ہیں۔
بالوں کو بڑھانے اور ساہ کرنے کیلئے اس کے پتوں اور جڑ کے جوشاندہ سے سر کو دھوتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی باہ اور مسمن بدن۔
مضر۔
دیر ہضم ۔
بدل۔
السی۔
مصلح۔
بریان کرنا شہد خالص اورقند سیاہ۔
مقدارخوراک۔
سات ماشے سے ایک تولہ تک۔
مشہورمرکب۔
معجون مقوی علوی خان معجون ثعلب لبوب کبیروغیرہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تل کاتیل ۔روغن کنجد‘میٹھا تیل۔
دیگرنام۔
عر بی میں دھن السمسم فارسی میں روغن کنجد ہندی میں تیل سندھی ترن جو تیل ۔
ماہیت۔
تلوں کا کولھو میں دباکرروغن نکا لا جاتا ہے ان سے تیس یا چالیس فیصد تیل نکلتا ہے۔سیاہ تلوں کا تیل کھانا پکانے اوردوائی استعمال کیلئے اورسفید تلوں کا تیل ہیرآئیل بنانے کیلئے کام لایاجاتا ہے۔جو رنگت میں ہلکا زرد اور قوام میں رقیق ہوتا ہے۔بو دھیمی ذائقہ شیریں روغنی ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم ایک تر درجہ دوم ۔بعض کے نزدیک متعدل ۔
استعمال۔
تلوں کا تیل گھی کی مانند غذاؤں میں بکثرت استعمال ہوتا ہے۔یہ بدن کو فربہ کر تا ہے۔اورخشکی کودورکرتا ہے۔بطور دواء خشک کھانسی اوردمہ میں استعمال ہوتا ہے۔بدن کی خشکی اور خارش کو زائل کرنے کیلئے علاوہ مناسب ادویہ ملاکر فالج لقوہ وجع المفاصل وغیرہ میں مالش کرتے ہیں۔آگ سے جلنے پر لگاتے ہیں۔بالوں کو بڑھانے کیلئے اس کھلی سے سرکودھوکرتلوں کا تیل سرمیں لگاتے ہیں۔تلوں کا تیل مقوی باہ ہے اور طلاء کے علاوہ بنانے میں کام آتا ہے۔
دیگرنام۔
عر بی میں دھن السمسم فارسی میں روغن کنجد ہندی میں تیل سندھی ترن جو تیل ۔
ماہیت۔
تلوں کا کولھو میں دباکرروغن نکا لا جاتا ہے ان سے تیس یا چالیس فیصد تیل نکلتا ہے۔سیاہ تلوں کا تیل کھانا پکانے اوردوائی استعمال کیلئے اورسفید تلوں کا تیل ہیرآئیل بنانے کیلئے کام لایاجاتا ہے۔جو رنگت میں ہلکا زرد اور قوام میں رقیق ہوتا ہے۔بو دھیمی ذائقہ شیریں روغنی ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم ایک تر درجہ دوم ۔بعض کے نزدیک متعدل ۔
استعمال۔
تلوں کا تیل گھی کی مانند غذاؤں میں بکثرت استعمال ہوتا ہے۔یہ بدن کو فربہ کر تا ہے۔اورخشکی کودورکرتا ہے۔بطور دواء خشک کھانسی اوردمہ میں استعمال ہوتا ہے۔بدن کی خشکی اور خارش کو زائل کرنے کیلئے علاوہ مناسب ادویہ ملاکر فالج لقوہ وجع المفاصل وغیرہ میں مالش کرتے ہیں۔آگ سے جلنے پر لگاتے ہیں۔بالوں کو بڑھانے کیلئے اس کھلی سے سرکودھوکرتلوں کا تیل سرمیں لگاتے ہیں۔تلوں کا تیل مقوی باہ ہے اور طلاء کے علاوہ بنانے میں کام آتا ہے۔
خاص بات۔
ایک امریکی محقق کے مطابق اس نبات میں کافی تعداد میں قابل جذب معدنی نمکیات البومنی مادے موجود ہیں نیز اس میں لسی تھینب اور فاسفورس آمیز چکنائی ہے جو دماغ اور اعصاب کے لئے نہایت ضروری ہے۔یہ مادہ تل کے علاوہ انڈے کی زردی گوشت اور دال ماش میں پایاجاتا ہے۔پرانے زمانے کے پہلوان طاقت برھانے کیلئے تل اور اس کا تیل استعمال کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
مسمن بدن محرک اعصاب۔
مضر۔
دیرہضم مرخی معدہ ۔
مصلح۔
پیازکاپانی اورلیموں کا عرق ۔
بدل۔
روغن بادام شیریں۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات ملی لیٹر۔بطوردواء۔
مشہورمرکب۔
مرہم جدوار،روغن سرخ لبوب سبعہ روغن اکسیر ۔
ایک امریکی محقق کے مطابق اس نبات میں کافی تعداد میں قابل جذب معدنی نمکیات البومنی مادے موجود ہیں نیز اس میں لسی تھینب اور فاسفورس آمیز چکنائی ہے جو دماغ اور اعصاب کے لئے نہایت ضروری ہے۔یہ مادہ تل کے علاوہ انڈے کی زردی گوشت اور دال ماش میں پایاجاتا ہے۔پرانے زمانے کے پہلوان طاقت برھانے کیلئے تل اور اس کا تیل استعمال کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
مسمن بدن محرک اعصاب۔
مضر۔
دیرہضم مرخی معدہ ۔
مصلح۔
پیازکاپانی اورلیموں کا عرق ۔
بدل۔
روغن بادام شیریں۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات ملی لیٹر۔بطوردواء۔
مشہورمرکب۔
مرہم جدوار،روغن سرخ لبوب سبعہ روغن اکسیر ۔
مردانہ و زنانہ پو شیدہ امراض کا گارنٹی سے علاج
No comments:
Post a Comment