Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تلسی۔
(Holy Basel )
لاطینی میں۔
(Ocimumsanctum)
خاندان۔
(Labiatae)
دیگرنام۔
فارسی میں شاہ سپرم بنگالی میں تلشی ہندی میں بزنڈا اور انگریزی میں ہولی بیسل کہتے ہیں۔
(Holy Basel )
لاطینی میں۔
(Ocimumsanctum)
خاندان۔
(Labiatae)
دیگرنام۔
فارسی میں شاہ سپرم بنگالی میں تلشی ہندی میں بزنڈا اور انگریزی میں ہولی بیسل کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اس کا پودا لگ بھگ ہندوستان میں باغوں کے علاوہ ہندوگھروں مندروں میں پایا جاتا ہے۔
اس کا پودا تین چارفٹ اونچا شاخیں بہت سی لیکن پتلی چھوٹی پھیلی ہوئی جن کےآخری سروں پر منجری کی شکل میں سفیدسفیدبالیاں لگتی ہیں۔جو پانچ انچ سے چھ انچ تک لمبی جن میں تخم چٹپے سرخی مائل ہوتے ہیں۔
رنگ۔
رنگ کے لحاظ سے کالی اور سفید دو طرح کی ہوتی ہیں۔دونوں کے فوائد ایک جیسے ہوتے ہوئے بھی اور کالی تلسی جس کو شاما تلسی کہاجاتاہے زیادہ مفید پائی گئی ہے ۔
نوٹ۔
ہندومذہب میں تلسی کو مقدس پودامقصد تصور کیاجاتا ہے۔
مقام پیدائش۔
تلسی کم و بیش پاکستان اور ہندوستان کے ہر صوبہ میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم ایک خشک درجہ دوم ۔بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ دوم۔
تخم تلسی گرمی خشکی میں معتدل ہیں۔
افعال۔
مفرح مقوی قلب محلل اورام مقوی معدہ مدربول و حیض جالی مفتح سدوددافع عضونت کا سرریاح منفث بلغم دافع بخاراور نزلہ زکام اور ملین سینہ۔
استعمال۔
تلسی کاخشک پودامخرج بلغم اور مقوی معدہ ہے اس کے پتوں کا تازہ رس متلی کو روکتا ہے اور پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے تلسی بخاروں کیلئے گلوکاساثررکھتی ہے۔پتے اس کے موسمی بخاریانوبتی بخار یعنی ملیریا کو اتارنے اور روکنے کیلئے اس کا جوشاندہ یا سفوف ہمراہ فلفل سیاہ ملاکر استعمال کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔گلے کی سوزش اور خراش میں شہد کے ہمراہ ملاکر دن میں کئی بارچٹاتے ہیں۔تلسی اور بانسہ کے پتوں کو ہموزن ملاکر استعمال کرنے سے دمہ کھانسی کو فائدہ ہوتاہے۔پتوں کا رس زنجیل میں ملا کر بچوں کے قولنج میں پلاتے ہیں۔محلل اورام دافع ریاضعف معدہ کے علاوہ فساد خون کودافع کرتی ہے۔پتوں کا جوشاندہ دودھ اور چینی میں ملاکر چائے کا عمدہ بدل ہے تھکاوٹ دور کرتا ہے۔تلسی کی پتوں کو شہد کے ہمراہ کھلانا بچوں کی پرانی کھانسی میں مفید ہے۔
سردی کی وجہ سے نزلہ زکام بخارچھینکیں سردردہوتو اس کے پتوں کا جوشاندہ بناکر شہد میں ملاکر گرم گرم پینا پسینہ لاکر ان میں امراض میں کمی کردیتا ہے۔تلسی کے پودے کا رس شہد ادرک کارس اور پیاز کا رس ملاکر پلانا دمہ اور کھانسی کیلئے مفید ہے اور کمزوری دورکرتا ہے۔بچوں کی بیماریوں مثلاًاسہال بخار کھانسی اورقے میں اسکے پتوں کارس مفید ہے۔
اگر چیچک خسرہ موتی جھرہ کے دانے باہرنہ نکلتے ہوں اور مریض کو بے چینی ہوتو زعفران تلسی کے پتوں کے ساتھ پیس کر پلانے سے دانے جلد نکل آتے ہیں۔یا سونٹھ اور تلسی کے پتوں کارس بھی دانے نکالنے میں مفید ہے۔
تلسی کا بیرونی استعمال۔
اس کا پودا حشرات الارض خصوصاًکھٹمل وغیرہ کو دفع کرتا ہے جہاں تلسی کا پودا لگا ہوتا ہے۔وہاں عموماًمچھر بھاگ جاتے ہیں۔اگرتلسی کے پتے بستر پر رکھ دئے جائیں تو بھی مچھروں سے محفوظ ہوجاتاہے جس کی وجہ سے آدمی ملیریا سے محفوظ رہتاہے تلسی کے پتوں کا رس جسم کے ننگے حصوں پرمل دیاجائے توبھی مچھر نہیں کاٹتے ،تلسی کے پودے کے جوشاندہ سے بھپارہ گنٹھیامیں دینامفید ہے ناک کی چہرہ کے سیاہ داغوں پرلگاتے ہیں ۔اس کے تازہ پتوں کو باریک پیس کر ورم پر لگاناورم کوفائدہ کرتا ہے کیونکہ تلسی محلل اورام بھی ہے۔
نوٹ۔
اس کا پودا لگ بھگ ہندوستان میں باغوں کے علاوہ ہندوگھروں مندروں میں پایا جاتا ہے۔
اس کا پودا تین چارفٹ اونچا شاخیں بہت سی لیکن پتلی چھوٹی پھیلی ہوئی جن کےآخری سروں پر منجری کی شکل میں سفیدسفیدبالیاں لگتی ہیں۔جو پانچ انچ سے چھ انچ تک لمبی جن میں تخم چٹپے سرخی مائل ہوتے ہیں۔
رنگ۔
رنگ کے لحاظ سے کالی اور سفید دو طرح کی ہوتی ہیں۔دونوں کے فوائد ایک جیسے ہوتے ہوئے بھی اور کالی تلسی جس کو شاما تلسی کہاجاتاہے زیادہ مفید پائی گئی ہے ۔
نوٹ۔
ہندومذہب میں تلسی کو مقدس پودامقصد تصور کیاجاتا ہے۔
مقام پیدائش۔
تلسی کم و بیش پاکستان اور ہندوستان کے ہر صوبہ میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم ایک خشک درجہ دوم ۔بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ دوم۔
تخم تلسی گرمی خشکی میں معتدل ہیں۔
افعال۔
مفرح مقوی قلب محلل اورام مقوی معدہ مدربول و حیض جالی مفتح سدوددافع عضونت کا سرریاح منفث بلغم دافع بخاراور نزلہ زکام اور ملین سینہ۔
استعمال۔
تلسی کاخشک پودامخرج بلغم اور مقوی معدہ ہے اس کے پتوں کا تازہ رس متلی کو روکتا ہے اور پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے تلسی بخاروں کیلئے گلوکاساثررکھتی ہے۔پتے اس کے موسمی بخاریانوبتی بخار یعنی ملیریا کو اتارنے اور روکنے کیلئے اس کا جوشاندہ یا سفوف ہمراہ فلفل سیاہ ملاکر استعمال کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔گلے کی سوزش اور خراش میں شہد کے ہمراہ ملاکر دن میں کئی بارچٹاتے ہیں۔تلسی اور بانسہ کے پتوں کو ہموزن ملاکر استعمال کرنے سے دمہ کھانسی کو فائدہ ہوتاہے۔پتوں کا رس زنجیل میں ملا کر بچوں کے قولنج میں پلاتے ہیں۔محلل اورام دافع ریاضعف معدہ کے علاوہ فساد خون کودافع کرتی ہے۔پتوں کا جوشاندہ دودھ اور چینی میں ملاکر چائے کا عمدہ بدل ہے تھکاوٹ دور کرتا ہے۔تلسی کی پتوں کو شہد کے ہمراہ کھلانا بچوں کی پرانی کھانسی میں مفید ہے۔
سردی کی وجہ سے نزلہ زکام بخارچھینکیں سردردہوتو اس کے پتوں کا جوشاندہ بناکر شہد میں ملاکر گرم گرم پینا پسینہ لاکر ان میں امراض میں کمی کردیتا ہے۔تلسی کے پودے کا رس شہد ادرک کارس اور پیاز کا رس ملاکر پلانا دمہ اور کھانسی کیلئے مفید ہے اور کمزوری دورکرتا ہے۔بچوں کی بیماریوں مثلاًاسہال بخار کھانسی اورقے میں اسکے پتوں کارس مفید ہے۔
اگر چیچک خسرہ موتی جھرہ کے دانے باہرنہ نکلتے ہوں اور مریض کو بے چینی ہوتو زعفران تلسی کے پتوں کے ساتھ پیس کر پلانے سے دانے جلد نکل آتے ہیں۔یا سونٹھ اور تلسی کے پتوں کارس بھی دانے نکالنے میں مفید ہے۔
تلسی کا بیرونی استعمال۔
اس کا پودا حشرات الارض خصوصاًکھٹمل وغیرہ کو دفع کرتا ہے جہاں تلسی کا پودا لگا ہوتا ہے۔وہاں عموماًمچھر بھاگ جاتے ہیں۔اگرتلسی کے پتے بستر پر رکھ دئے جائیں تو بھی مچھروں سے محفوظ ہوجاتاہے جس کی وجہ سے آدمی ملیریا سے محفوظ رہتاہے تلسی کے پتوں کا رس جسم کے ننگے حصوں پرمل دیاجائے توبھی مچھر نہیں کاٹتے ،تلسی کے پودے کے جوشاندہ سے بھپارہ گنٹھیامیں دینامفید ہے ناک کی چہرہ کے سیاہ داغوں پرلگاتے ہیں ۔اس کے تازہ پتوں کو باریک پیس کر ورم پر لگاناورم کوفائدہ کرتا ہے کیونکہ تلسی محلل اورام بھی ہے۔
نوٹ۔
تلسی کے پتے جڑ تخم وغیرہ یعنی پودے کے تمام حصے بطوردوامستعمل ہیں اور ان کے افعال خواص ایک جیسے ہی ہیں لیکن تخم تلسی زیادہ مستمل ہیں۔
نفع خاص۔
بخار ورم اور امراض سینہ کیلئے۔
مقدارخوراک۔
خشک پتے ایک سے دو ماشے گرام تازہ پتے تین سے پانچ ماشے پتوں کا رس چھ سے دس ملی لیٹر (چھ ماشے سے ایک تولہ )
نفع خاص۔
بخار ورم اور امراض سینہ کیلئے۔
مقدارخوراک۔
خشک پتے ایک سے دو ماشے گرام تازہ پتے تین سے پانچ ماشے پتوں کا رس چھ سے دس ملی لیٹر (چھ ماشے سے ایک تولہ )
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تلسی جنگلی
(Ocimum Album)
دیگرنام۔
عربی میں بادروج فارسی میں ریحان دشتی میں بن تلسی بابری ۔
ماہیت۔
ریحان کی قسم ہے۔پتے چھوٹے شاخیں چار پہلو اورپھول سرخی مائل ہوتے ہیں۔اس کے تخم کو تخم شربتی کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک ،
مقام پیدائش۔
مشرقی پاکستان۔
افعال۔
مفرح ومقوی قلب مقوی معدہ مدربول و حیض محلل اورام۔
استعمال۔
تخم بادروج کو تخم ریحان کی مانند بھگو کر شربت میں شامل کرکے پیتے ہیں۔ضعف قلب اور خفقان میں مفید ہے اس کی پتیوں کا سونگھانا غشی کو دور کرتا ہے۔اس کے پتوں کا پانی ٹپکانے سے کان کا درد ساکن ہوجاتا ہے۔ورموں کو تحلیل کرنے کیلئے پتوں کو پیس کر ضماد کرتے ہیں۔
اس کے پتوں کے پانی کو جوش دے کرچھان کر پلانے سے پیشاب اور حیض کا ادرار ہوتا ہے۔اور معدہ قوی ہوتاہے۔
نفع خاص۔
مفرح مقوی قلب مقوی معدہ۔
مصلح۔
سرکہ‘ کھیرا‘خرمہ
(Ocimum Album)
دیگرنام۔
عربی میں بادروج فارسی میں ریحان دشتی میں بن تلسی بابری ۔
ماہیت۔
ریحان کی قسم ہے۔پتے چھوٹے شاخیں چار پہلو اورپھول سرخی مائل ہوتے ہیں۔اس کے تخم کو تخم شربتی کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک ،
مقام پیدائش۔
مشرقی پاکستان۔
افعال۔
مفرح ومقوی قلب مقوی معدہ مدربول و حیض محلل اورام۔
استعمال۔
تخم بادروج کو تخم ریحان کی مانند بھگو کر شربت میں شامل کرکے پیتے ہیں۔ضعف قلب اور خفقان میں مفید ہے اس کی پتیوں کا سونگھانا غشی کو دور کرتا ہے۔اس کے پتوں کا پانی ٹپکانے سے کان کا درد ساکن ہوجاتا ہے۔ورموں کو تحلیل کرنے کیلئے پتوں کو پیس کر ضماد کرتے ہیں۔
اس کے پتوں کے پانی کو جوش دے کرچھان کر پلانے سے پیشاب اور حیض کا ادرار ہوتا ہے۔اور معدہ قوی ہوتاہے۔
نفع خاص۔
مفرح مقوی قلب مقوی معدہ۔
مصلح۔
سرکہ‘ کھیرا‘خرمہ
بدل۔
کلونجی ۔
مضر۔
ضعف بصر پیدا کرتا ہے۔
مقدارخوراک۔
تخم پانچ سے سات گرام ۔
برگ۔
سات سے ایک تولہ تک۔
کلونجی ۔
مضر۔
ضعف بصر پیدا کرتا ہے۔
مقدارخوراک۔
تخم پانچ سے سات گرام ۔
برگ۔
سات سے ایک تولہ تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تمباکو۔
(Tobacco)
دیگرنام۔
عربی میں تمباک سندھی میں تماک بنگالی میں تماکو جبکہ انگریزی میں ٹوبیکو کہتے ہیں۔۔
ماہیت۔
مشہورعام پتے ہیں تازہ پتوں کا رنگ سبزو سرخ خشک پتے براؤن یعنی بھورے ہوتے ہیں جن کا ذائقہ تیزوکرخت ہوتاہے۔تمباکوخشک کرکے پتوں کی شکل یا رسی کی طرح بناکر فروخت کیاجاتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم اور بعض کے نزدیک درجہ سوم۔
افعال۔
مقئی منفث بلغم مسکن درد جاذب رطوبات معطش۔
استعمال۔
تمباکو کے خشک پتوں کو باریک کرکے گڑیا شیرہ میں ملاکرحقہ میں اسکا دھوان کھنچتے ہیں نیزتمباکو کے پتوں کو خوشبودار کرکے پان میں رکھ کر کھاتے ہیں اس عمل میں سوائے نقصان کے کوئی فائدہ نہیں حاصل ہوتاہے۔حقہ یا سگریٹ پینے سے آنتوں میں کچھ تحریک پیدا ہوتی ہے۔جس سے قبض رفع ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ کھانسی کے مریضوں میں حقہ پینے سے کھانسی اٹھ کرسینہ میں جمع شدہ بلغم صاف ہوجاتی ہے البتہ مارگزیدہ اور دمہ میں مفید ہے۔اس مقصد کیلئے چار یا پانچ گرام پتوں کو جوش دے کر یا پانی میں پیس چھان کر پلاتے ہیں جس سے قے آکر سینے میں جمع شدہ بلغم خارج ہوجاتاہے اکثر کھانسی دمہ میں تمباکو کا شربت بناکر پلایاجاتاہے خصیوں کے ورم کو تحلیل کرنے اور ان کے درد کو تسکین دینے کیلئے تمباکوکا سبز پتا نیم گرم کرکے خصیوں پر باندھتے ہیں منہ میں رکھ کرچبانے سے دانتوں کے درد کو تسکین دیتا ہے اور رطوبت کو جذب کرکے تھوک کے ذریعہ دفع کرتاہے علاوہ ازیں اس سے ایک سنون بھی بنایاجاتا ہے جوسنون تمباکو کے نام سے مشہور ہے۔
(Tobacco)
دیگرنام۔
عربی میں تمباک سندھی میں تماک بنگالی میں تماکو جبکہ انگریزی میں ٹوبیکو کہتے ہیں۔۔
ماہیت۔
مشہورعام پتے ہیں تازہ پتوں کا رنگ سبزو سرخ خشک پتے براؤن یعنی بھورے ہوتے ہیں جن کا ذائقہ تیزوکرخت ہوتاہے۔تمباکوخشک کرکے پتوں کی شکل یا رسی کی طرح بناکر فروخت کیاجاتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم اور بعض کے نزدیک درجہ سوم۔
افعال۔
مقئی منفث بلغم مسکن درد جاذب رطوبات معطش۔
استعمال۔
تمباکو کے خشک پتوں کو باریک کرکے گڑیا شیرہ میں ملاکرحقہ میں اسکا دھوان کھنچتے ہیں نیزتمباکو کے پتوں کو خوشبودار کرکے پان میں رکھ کر کھاتے ہیں اس عمل میں سوائے نقصان کے کوئی فائدہ نہیں حاصل ہوتاہے۔حقہ یا سگریٹ پینے سے آنتوں میں کچھ تحریک پیدا ہوتی ہے۔جس سے قبض رفع ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ کھانسی کے مریضوں میں حقہ پینے سے کھانسی اٹھ کرسینہ میں جمع شدہ بلغم صاف ہوجاتی ہے البتہ مارگزیدہ اور دمہ میں مفید ہے۔اس مقصد کیلئے چار یا پانچ گرام پتوں کو جوش دے کر یا پانی میں پیس چھان کر پلاتے ہیں جس سے قے آکر سینے میں جمع شدہ بلغم خارج ہوجاتاہے اکثر کھانسی دمہ میں تمباکو کا شربت بناکر پلایاجاتاہے خصیوں کے ورم کو تحلیل کرنے اور ان کے درد کو تسکین دینے کیلئے تمباکوکا سبز پتا نیم گرم کرکے خصیوں پر باندھتے ہیں منہ میں رکھ کرچبانے سے دانتوں کے درد کو تسکین دیتا ہے اور رطوبت کو جذب کرکے تھوک کے ذریعہ دفع کرتاہے علاوہ ازیں اس سے ایک سنون بھی بنایاجاتا ہے جوسنون تمباکو کے نام سے مشہور ہے۔
No comments:
Post a Comment