Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
توت سیاہ،شہتوت سیاہ۔
دیگرنام۔
عربی میں قوت حامض ،فارسی میں شہتوت سیاہ۔
ماہیت۔
شہتوت کا درخت درمیانہ قد کا ہوتا ہے جس کی شاخیں ہیڈ کی طرح لمبی پتلی اورلچک دار ہوتی ہے پتے بڑے کھردرے اورکٹے ہوئے انجیر کے پتوں کی طرح اور دندانے دار ہوتے ہیں۔پھل لمبا اور فلفل دراز کی شکل کا ہوتا ہے۔عموماًدوا کے طور پر سیاہ توت کا استعمال اچھا سمجھا جاتا ہے پتے سردیوں یعنی موسم بہار میں نکلتے ہیں پھول چھوٹے جو بعد میں پھل کی جگہ لے لیتے ہیں ۔اس کا پھل پہلے سبز بعد میں لال اور پک کر سیاہ ہوجاتاہے اس کی لکڑی زرد رنگ کی ہوتی ہے اورپتوں پر ریشم کے کیڑے پالے جاتے ہیں۔
دیگرنام۔
عربی میں قوت حامض ،فارسی میں شہتوت سیاہ۔
ماہیت۔
شہتوت کا درخت درمیانہ قد کا ہوتا ہے جس کی شاخیں ہیڈ کی طرح لمبی پتلی اورلچک دار ہوتی ہے پتے بڑے کھردرے اورکٹے ہوئے انجیر کے پتوں کی طرح اور دندانے دار ہوتے ہیں۔پھل لمبا اور فلفل دراز کی شکل کا ہوتا ہے۔عموماًدوا کے طور پر سیاہ توت کا استعمال اچھا سمجھا جاتا ہے پتے سردیوں یعنی موسم بہار میں نکلتے ہیں پھول چھوٹے جو بعد میں پھل کی جگہ لے لیتے ہیں ۔اس کا پھل پہلے سبز بعد میں لال اور پک کر سیاہ ہوجاتاہے اس کی لکڑی زرد رنگ کی ہوتی ہے اورپتوں پر ریشم کے کیڑے پالے جاتے ہیں۔
نوٹ۔
مذکورہ دونوں اقسام کے علاوہ اس کی ایک قسم بلوچستان میں پیدا ہوتی ہے جس کو مورس نائیگرہ کہتے ہیں۔
مزاج۔
سرد تر ۔
افعال۔مذکورہ دونوں اقسام کے علاوہ اس کی ایک قسم بلوچستان میں پیدا ہوتی ہے جس کو مورس نائیگرہ کہتے ہیں۔
مزاج۔
سرد تر ۔
مبردقابض رادع موارخصوصاًتوت خام ملطف مفتح سدد مسکن حدت خون قاطع صفراء محلل اورام حارحلق وحنجرہ جڑ کی چھال قاتل کرم شکم۔
استعمال۔
محلل اورام حارحلق و حنجرہ ہونے کی وجہ سے درد گلو خناق ورم حلق ورم زبان قلاع و ثبور دہن میں مفید ہے اس مقصد کیلئے پھلوں کا پانی نکال کر پلایا جاتا ہے یا شربت توت پلاتے ہیں۔
توت سیاہ کے پتوں کا پانی آب کشینز سبز میں تھوڑی سی پھٹکڑی ملا کر یاصرف اس کے پتوں کا جوشاندہ بناکرغرغرے کرنے سے مذکورہ امراض حلق کیلئے مفید ہے مبرد ہونے کے باعث پیاس کو تسکین بخشتا اور حدت خون کو دورکرتا ہے صفراوی مزاج اشخاص میں معدہ کو مضر نہیں۔
توت کے پتے اور جڑ کے جوشاندہ سےغرغرہ کرنا اورام حلق کیلئے مفید ہے جڑ کا جوشاندہ قاتل حب لقرع ہے خصوصاً جب اس کے ہمراہ برگ شفتالو اضافہ کرلیا جائے توت کو چھال اور پتوں کے جوشاندہ سے مضمضہ کرنا درددندان کیلئے مفید ہے ۔
نفع خاص۔
امراض حلق کیلئے۔
مضر۔
اعصاب اور سینے کے امراض ۔
مقدارخوراک۔
تازہ توت پانچ تولہ سے دس تولہ تک بطور غذا اس کا پانی دو تولہ سے پانچ تولہ رب ایک تولہ سے تین تولہ تک استعمال کرسکتے ہیں۔
شربت توت سیاہ۔
استعمال۔
گلے کے درد ورم درد حلق کو فوراً ٹھیک کرتا ہے گلے کے غدو بڑھ جانے اور آواز جانے کی شکایت میں مفید ہے شربت توت سیاہ خناق میں بھی مفید ہے یہ صرف حلق کے امراض میں مستعمل ہے امراض سینہ میں مضر ہے۔
مقدارخوراک۔
25ملی لیٹر سے شربت عرق گائے زبان 125ملی لیٹر کے ساتھ یا ایک ٹیبل اسپون شربت گرم کرکے دن میں چار پانچ مرتبہ چاٹ
مقدارخوراک۔
25ملی لیٹر سے شربت عرق گائے زبان 125ملی لیٹر کے ساتھ یا ایک ٹیبل اسپون شربت گرم کرکے دن میں چار پانچ مرتبہ چاٹ
لیں۔
www.sayhat.net
تودری
(Wallflower)
فیملی۔
(Creuiferae)
دیگرنام۔
عربی میں بزرا،لخم خم فارسی میں تودری ہندی میں دوری۔
بنگالی میں خیر اور انگریزی میں وال فلاور۔
ماہیت۔
تودری تین قسم کی مشہور ہے پیلی تودری سفید تودری سرخ اسکے علاوہ ایک تودری سیاہ بھی بازار میں آتی ہے ان سب میں سے پیلی تودری کو زیادہ مفید جانا جاتا ہے۔
یہ ایک کھڑی جھاڑی ہوتی ہے جوایک فٹ سے دوفٹ اونچی ہوتی ہے اس کا پودا تنا شاخیں ملائم ہوتی ہیں یعنی یہ کھڑا پودامثل نرگس ہوتاہےلیکن اس کے پتے نرگس کے پتوں کی نسبت زیادہ نوک دار ہوتے ہیں۔موسم برسات میں اس کو پھول لگتے ہیں جن کو گل خیری کہتے ہیں ۔یہ پھول رات کو پھولتا ہے اس لئے اس کو گل شبو بھی کہتے ہیں پھول خوبصورت بھینی خوشبو نہایت دل آویز ہوتی ہے جو کہ نارنگی جیسے زرد رنگ کے ہوتے ہیں ۔پھلی دونوں طرف سے کھلنے والی ڈھائی انچ لمبی ہوتی ہیں۔جس میں تخم بھرے ہوتے ہیں تخم پھیکا اور چیٹا ہوتاہے اس بوٹی کے پھول اور بیج ہی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان ایران اور یورپ وغیرہ۔
مزاج۔
گرم درجہ دوم اول درجہ میں تر۔
افعال۔
مقوی باہ مولد منی اور مولد شیر مسخن ملطف مخرج و منفث بلغم مقوی معدہ بارد مسمن بدن اور ضماداًمحلل ہے ۔
استعمال۔
تودری مقوی باہ مولدمنی مولدشیراور مسمن بدن ہے لہٰذا اس کا سفوف یا اس کے ہمراہ دیگرادویہ ملاکر دودھ کے ہمراہ کھلائی جاتی ہیں زیادہ تراس کا استعمال مذکورہ مقاصد کیلئے استعمال کیاجاتا ہے۔منفث اور مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس میں لعوقاًمستعمل ہے سینہ اورشش کو اخلاط غلیظ سے پاک کرتی ہے۔محلل ہونے کے باعث ضماداًاورام کو تحلیل کرتی ہے۔
روغن خیری زرد بعض طلاؤں میں بےسیس زمین کا کام دیتا ہے اس کے بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ گل خیری روغن کنجد میں ڈال کر دھوپ میں رکھیں۔جب ان کااثر روغن میں آجائے تو پھول بدل دیں ۔اس طرح دو مرتبہ نئے پھول ڈالنے سے روغن خیری زرد تیار ہوتاہے۔۔
نفع خاص۔۔
مقی باہ اور مخرج بلغم ۔
مضر۔
(Wallflower)
فیملی۔
(Creuiferae)
دیگرنام۔
عربی میں بزرا،لخم خم فارسی میں تودری ہندی میں دوری۔
بنگالی میں خیر اور انگریزی میں وال فلاور۔
ماہیت۔
تودری تین قسم کی مشہور ہے پیلی تودری سفید تودری سرخ اسکے علاوہ ایک تودری سیاہ بھی بازار میں آتی ہے ان سب میں سے پیلی تودری کو زیادہ مفید جانا جاتا ہے۔
یہ ایک کھڑی جھاڑی ہوتی ہے جوایک فٹ سے دوفٹ اونچی ہوتی ہے اس کا پودا تنا شاخیں ملائم ہوتی ہیں یعنی یہ کھڑا پودامثل نرگس ہوتاہےلیکن اس کے پتے نرگس کے پتوں کی نسبت زیادہ نوک دار ہوتے ہیں۔موسم برسات میں اس کو پھول لگتے ہیں جن کو گل خیری کہتے ہیں ۔یہ پھول رات کو پھولتا ہے اس لئے اس کو گل شبو بھی کہتے ہیں پھول خوبصورت بھینی خوشبو نہایت دل آویز ہوتی ہے جو کہ نارنگی جیسے زرد رنگ کے ہوتے ہیں ۔پھلی دونوں طرف سے کھلنے والی ڈھائی انچ لمبی ہوتی ہیں۔جس میں تخم بھرے ہوتے ہیں تخم پھیکا اور چیٹا ہوتاہے اس بوٹی کے پھول اور بیج ہی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ہندوستان ایران اور یورپ وغیرہ۔
مزاج۔
گرم درجہ دوم اول درجہ میں تر۔
افعال۔
مقوی باہ مولد منی اور مولد شیر مسخن ملطف مخرج و منفث بلغم مقوی معدہ بارد مسمن بدن اور ضماداًمحلل ہے ۔
استعمال۔
تودری مقوی باہ مولدمنی مولدشیراور مسمن بدن ہے لہٰذا اس کا سفوف یا اس کے ہمراہ دیگرادویہ ملاکر دودھ کے ہمراہ کھلائی جاتی ہیں زیادہ تراس کا استعمال مذکورہ مقاصد کیلئے استعمال کیاجاتا ہے۔منفث اور مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس میں لعوقاًمستعمل ہے سینہ اورشش کو اخلاط غلیظ سے پاک کرتی ہے۔محلل ہونے کے باعث ضماداًاورام کو تحلیل کرتی ہے۔
روغن خیری زرد بعض طلاؤں میں بےسیس زمین کا کام دیتا ہے اس کے بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ گل خیری روغن کنجد میں ڈال کر دھوپ میں رکھیں۔جب ان کااثر روغن میں آجائے تو پھول بدل دیں ۔اس طرح دو مرتبہ نئے پھول ڈالنے سے روغن خیری زرد تیار ہوتاہے۔۔
نفع خاص۔۔
مقی باہ اور مخرج بلغم ۔
مضر۔
سوزش دنیا اور پانی سے تر کرنا ۔
مقدارخوراک۔
سات سے ایک تولہ (سات گرم سے بارہ گرام )
مشہورمرکب۔
لبوب کبیر،لبوب صغیر۔
مقدارخوراک۔
سات سے ایک تولہ (سات گرم سے بارہ گرام )
مشہورمرکب۔
لبوب کبیر،لبوب صغیر۔
www.sayhat.net
توری ،توری ،(ترئی)۔
انگریزی میں۔
(Lepidin Acutangula)
دیگرنام۔
عربی میں قیشا ہندی وفارسی میں شاہ توری سندھی میں دل توری گجراتی میں جھوم کھڑاں بنگالی میں گوشالٹا۔
ماہیت۔
بیل دار بوٹی کا مشہورپھل ہے جس کو بطور ترکاری پکا کر کھاتے ہیں یہ دوقسم کی ہوتی ہے۔ایک ارہ توری یعنی مادہ توری لمبائی میں ابھری ہوئی لکیریں ہوتی ہیں۔دوسری گھیا توری اس کا بیرونی پوست چکنا اور ہموار ہوتاہے۔ان دونوں کی رنگت میں بھی فرق ہوتاہے ۔ارہ تورئی سبزی مائل سفید جبکہ گھیاتوری سبزی مائل سیاہ پھول زرد رنگ کے اور پھل کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔
مزاج۔
سرد و تر درجہ اول۔
افعال
۔مسکن حرارت اور کسی قد مدربول۔
استعمال۔
توری کو تنہا یا گوشت کے ہمراہ پکاکر کھاتے ہیں گرم مزاج اشخاص اور گرم امراض میں بہترین ترکاری ہے کدوئے دراز کی نسبت سریح الہضم ہے مسکن حرارت اور خفیف مدربول ہے طبیعت کو نرم کرتی ہے۔اسے سوزاک بول الدم بواسیراورگرم بخاروں میں بغیر گوشت اور سرخ مرچ پکا کر کھلانا مفید ہے ہرسہ اخلاط کے فساد دفع کرتی ہے۔گھیا توری بہ نسبت مادہ توری کے نفاخ ہوتی ہے۔اور رطوبت بلغمی پیدا کرتی ہے۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت ،
مضر۔
نفاخ ہے اورسردمزاجوں کومضر ہے۔
مصلح۔
انگریزی میں۔
(Lepidin Acutangula)
دیگرنام۔
عربی میں قیشا ہندی وفارسی میں شاہ توری سندھی میں دل توری گجراتی میں جھوم کھڑاں بنگالی میں گوشالٹا۔
ماہیت۔
بیل دار بوٹی کا مشہورپھل ہے جس کو بطور ترکاری پکا کر کھاتے ہیں یہ دوقسم کی ہوتی ہے۔ایک ارہ توری یعنی مادہ توری لمبائی میں ابھری ہوئی لکیریں ہوتی ہیں۔دوسری گھیا توری اس کا بیرونی پوست چکنا اور ہموار ہوتاہے۔ان دونوں کی رنگت میں بھی فرق ہوتاہے ۔ارہ تورئی سبزی مائل سفید جبکہ گھیاتوری سبزی مائل سیاہ پھول زرد رنگ کے اور پھل کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔
مزاج۔
سرد و تر درجہ اول۔
افعال
۔مسکن حرارت اور کسی قد مدربول۔
استعمال۔
توری کو تنہا یا گوشت کے ہمراہ پکاکر کھاتے ہیں گرم مزاج اشخاص اور گرم امراض میں بہترین ترکاری ہے کدوئے دراز کی نسبت سریح الہضم ہے مسکن حرارت اور خفیف مدربول ہے طبیعت کو نرم کرتی ہے۔اسے سوزاک بول الدم بواسیراورگرم بخاروں میں بغیر گوشت اور سرخ مرچ پکا کر کھلانا مفید ہے ہرسہ اخلاط کے فساد دفع کرتی ہے۔گھیا توری بہ نسبت مادہ توری کے نفاخ ہوتی ہے۔اور رطوبت بلغمی پیدا کرتی ہے۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت ،
مضر۔
نفاخ ہے اورسردمزاجوں کومضر ہے۔
مصلح۔
No comments:
Post a Comment