Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تونبا،کدوئےتلخ،(تونبڑی ،توبنی)
(Bottle Gourd)
دیگرنام۔
عربی میں قرع المر فارسی میں کدوئے تلخ سندھی میں البراؤں ،کد و کوڑو بنگالی میں تتلاؤ ،سنسکرت میں الکش داکوجبکہ انگریزی میں بوٹل گورڈ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
تونبا کدوئے تلخ کی ایک قسم ہے اس کی بیل کدوئے شیریں کی بیل کی مانند ہوتی ہے لیکن یہ کدوئے شیریں سے بہت ہی چھوٹا اور نہایت تلخ ہوتا ہے دونوں پر سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں توبنڑی کی صور ت صراح دار ہوتی ہے۔جوگی اور سپیرے اس سے بین بناتے ہیں تلخ تونبڑی کے بیج بھی تلخ ہوتے ہیں۔
مزاج۔
گرم اور خشک تیسرے درجہ میں۔
افعال۔
آب کدو مقئی ومخرج رطوبات بیج کدومحلل ورم۔
استعمال۔
تازہ کدوئے تلخ کا پانی نجوڑکریاخشک کو پانی میں پیس کرچھان کر پرانی بلغمی کھانسی ودمہ کے مریضوں کو پلاتے ہیں۔
مقئی ہونے کے باعث اس سے بہت نفع حاصل ہوتاہے۔اس پانی کو یا اس کے پھولوں کے پانی کو یرقان اور دماغی بلغمی امراض میں ناک کے اندر ٹپکاتے ہیں جس سے ناک سے اخراج رطوبت بمقدارکثیرہوتا ہے۔آنکھ اور چہرے کی زردی زائل ہوجاتی ہے۔اور دماغ کے بلغمی امراض مثلاًسردرد نزلی شقیقہ وغیرہ دور ہوجاتے ہیں۔اورام منہ اور دانتوں کے درد اس کے غرغرے کراتے ہیں ۔کدوئے تلخ کی جڑسردرد کو تسکین دینے اور ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
نفع خاص۔
یرقان کیلئے۔
مضر۔
اکثر اعضائے کیلئے کیونکہ قریب بسم ہے۔
مصلح۔
روغنی اشیاء ۔
بدل۔
(Bottle Gourd)
دیگرنام۔
عربی میں قرع المر فارسی میں کدوئے تلخ سندھی میں البراؤں ،کد و کوڑو بنگالی میں تتلاؤ ،سنسکرت میں الکش داکوجبکہ انگریزی میں بوٹل گورڈ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
تونبا کدوئے تلخ کی ایک قسم ہے اس کی بیل کدوئے شیریں کی بیل کی مانند ہوتی ہے لیکن یہ کدوئے شیریں سے بہت ہی چھوٹا اور نہایت تلخ ہوتا ہے دونوں پر سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں توبنڑی کی صور ت صراح دار ہوتی ہے۔جوگی اور سپیرے اس سے بین بناتے ہیں تلخ تونبڑی کے بیج بھی تلخ ہوتے ہیں۔
مزاج۔
گرم اور خشک تیسرے درجہ میں۔
افعال۔
آب کدو مقئی ومخرج رطوبات بیج کدومحلل ورم۔
استعمال۔
تازہ کدوئے تلخ کا پانی نجوڑکریاخشک کو پانی میں پیس کرچھان کر پرانی بلغمی کھانسی ودمہ کے مریضوں کو پلاتے ہیں۔
مقئی ہونے کے باعث اس سے بہت نفع حاصل ہوتاہے۔اس پانی کو یا اس کے پھولوں کے پانی کو یرقان اور دماغی بلغمی امراض میں ناک کے اندر ٹپکاتے ہیں جس سے ناک سے اخراج رطوبت بمقدارکثیرہوتا ہے۔آنکھ اور چہرے کی زردی زائل ہوجاتی ہے۔اور دماغ کے بلغمی امراض مثلاًسردرد نزلی شقیقہ وغیرہ دور ہوجاتے ہیں۔اورام منہ اور دانتوں کے درد اس کے غرغرے کراتے ہیں ۔کدوئے تلخ کی جڑسردرد کو تسکین دینے اور ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
نفع خاص۔
یرقان کیلئے۔
مضر۔
اکثر اعضائے کیلئے کیونکہ قریب بسم ہے۔
مصلح۔
روغنی اشیاء ۔
بدل۔
کڑوی توئی۔
مقدارخوراک۔
بطور مقئی کا تازہ کدو پانی کدو کا پانی چھ ماشے سے ایک تولہ تک۔
مقدارخوراک۔
بطور مقئی کا تازہ کدو پانی کدو کا پانی چھ ماشے سے ایک تولہ تک۔
www.sayhat.net
تھوہر(تھور)زقوم
انگریزی میں۔
Milk Hedge Plant Spurqe
فیملی۔
ارنڈ کا خاندان۔
دیگرنام۔
عربی میں زقوم بنگالی میں منساگاجھ ہندی میں سینڈھ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک کانٹے دار پودا ہے ۔جو ایک فٹ سے لےکردس پندرہ فٹ تک درخت نمااونچا ہوتاہے جوکہ شیردار نبات ہے اس کے تنے اور شاخوں پرکانٹے ہوتے ہیں۔اس کو توڑنے یا پودے پر شگاف دینے سے دودھ نکلتا ہے ا سکے ڈنڈے کو کاٹ کر لگایا جاتا ہے تو وہ خود بخود پودا بن جاتا ہے اس کادودھ پانی اورگودا دواًاستعمال کیاجاتا ہے۔
تھوہر کی اقسام۔
۱۔ڈنڈا تھوہر۔۲۔ندھارا تھوہر۔۳۔جودھار تھوہر۔۴۔انگلیا تھوہر۔۵۔ناگ پھنی تھوہر جس کو پنجاب میں چھتر تھوہر کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوم ۔دودھ گرم خشک درجہ چہارم،
افعال۔
محمر مقرح محللمسہل بلغم منفث بلغم محرک جالی کا سرریاح۔
استعمال۔
تھوہر کا دودھ مسہل بلغم ہونے کی وجہ سے اتشک وجع المفاصل استسقاء اور جذام میں استعمال کیاجاتا ہے چنانچہآردنخودیاتربد باریک شدہ کو شیر تھوہر میں گوندکھرچنے کے برابر گولیاں بناکر حسب طاقت مریض کو کھلاتے ہیں۔یہ مادے کو دستوں کے ذریعے خارج کرکے مزکورہ امراض کو فائدہ کرتا ہے۔بلغمی کھانسی اور دمہ میں بھی یہ نسخہ مفید ہے ۔تھوہر کا معروف نمک کھادبھی بنایا جاتاہے۔جو بلغمی کھانسی دمہ اور استسقاء میں مفید ہے تھوہر کے دودھ کو گائے کے دودھ بیس گنا میں ملاکر اس دودھ کا مکھن نکال کر گھی بنالیں دو تین ماشہ گھی استعمال کریں خارج کرکے بدن کی کایا کلپ کردیتا ہے۔یادرکھیں کے مذکورہ گولیاں کھانے کے مریض کو گھی ضرور دیں تاکہ آنتوں میں خراش اور خشکی پیدانہ ہو۔
تھور کے دودھ کی دو بوند کو مکھن ایک تولہ ملاکر کھالینے سے قے اور اسہال ہوکر دمہ اور کھانسی کیلئے مفید ہے۔
تھوہر کا بیرونی استعمال۔
شیرتھوہرمحرک ہونے کی وجہ سے اس کو مکھن میں ملاکر دھوپ میں رکھ دیاجائے پھر اس سے جو گھی حاصل ہوتا ہے وہ بطور طلاء مجلوق کیلئے تحریک اور خیزش پیداکرکے قوت باہ میں ہیجان پیداکردیتاہے اگراسکو بدن پر مالش کیاجائےتوجلدکوسرخ کردیتاہےتھوہر کے پتوں کا پانی نکال کر اور ہموزن روغن کنجد ڈال کر پانی کو آگ پر رکھ کر خشک کر لیں۔جب روغن باقی رہ جائے تو یہ تیل بطور مالش استعمال عرق لنساء وجع المفاصل نقرس فالج اور لقوہ میں مفید ہے اس تیل کا پھایہ درد والے دانت پر رکھنا درددانت کیلئے مفید ہے اس کے پتوں کا رس کان میں ڈالنا کان درد کے لئے مفید ہے اس کے پتوں کو گرم کرکے ان کا پانی نچوڑیئے اور ہم وزن پالک جوہی کی جڑ ملاکر گولیاں بنالیتے ہیں۔بوقت ضرورت گولی آب برگ تھوہر میں گھس کردادپرلگاتے ہیں۔
انگریزی میں۔
Milk Hedge Plant Spurqe
فیملی۔
ارنڈ کا خاندان۔
دیگرنام۔
عربی میں زقوم بنگالی میں منساگاجھ ہندی میں سینڈھ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک کانٹے دار پودا ہے ۔جو ایک فٹ سے لےکردس پندرہ فٹ تک درخت نمااونچا ہوتاہے جوکہ شیردار نبات ہے اس کے تنے اور شاخوں پرکانٹے ہوتے ہیں۔اس کو توڑنے یا پودے پر شگاف دینے سے دودھ نکلتا ہے ا سکے ڈنڈے کو کاٹ کر لگایا جاتا ہے تو وہ خود بخود پودا بن جاتا ہے اس کادودھ پانی اورگودا دواًاستعمال کیاجاتا ہے۔
تھوہر کی اقسام۔
۱۔ڈنڈا تھوہر۔۲۔ندھارا تھوہر۔۳۔جودھار تھوہر۔۴۔انگلیا تھوہر۔۵۔ناگ پھنی تھوہر جس کو پنجاب میں چھتر تھوہر کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوم ۔دودھ گرم خشک درجہ چہارم،
افعال۔
محمر مقرح محللمسہل بلغم منفث بلغم محرک جالی کا سرریاح۔
استعمال۔
تھوہر کا دودھ مسہل بلغم ہونے کی وجہ سے اتشک وجع المفاصل استسقاء اور جذام میں استعمال کیاجاتا ہے چنانچہآردنخودیاتربد باریک شدہ کو شیر تھوہر میں گوندکھرچنے کے برابر گولیاں بناکر حسب طاقت مریض کو کھلاتے ہیں۔یہ مادے کو دستوں کے ذریعے خارج کرکے مزکورہ امراض کو فائدہ کرتا ہے۔بلغمی کھانسی اور دمہ میں بھی یہ نسخہ مفید ہے ۔تھوہر کا معروف نمک کھادبھی بنایا جاتاہے۔جو بلغمی کھانسی دمہ اور استسقاء میں مفید ہے تھوہر کے دودھ کو گائے کے دودھ بیس گنا میں ملاکر اس دودھ کا مکھن نکال کر گھی بنالیں دو تین ماشہ گھی استعمال کریں خارج کرکے بدن کی کایا کلپ کردیتا ہے۔یادرکھیں کے مذکورہ گولیاں کھانے کے مریض کو گھی ضرور دیں تاکہ آنتوں میں خراش اور خشکی پیدانہ ہو۔
تھور کے دودھ کی دو بوند کو مکھن ایک تولہ ملاکر کھالینے سے قے اور اسہال ہوکر دمہ اور کھانسی کیلئے مفید ہے۔
تھوہر کا بیرونی استعمال۔
شیرتھوہرمحرک ہونے کی وجہ سے اس کو مکھن میں ملاکر دھوپ میں رکھ دیاجائے پھر اس سے جو گھی حاصل ہوتا ہے وہ بطور طلاء مجلوق کیلئے تحریک اور خیزش پیداکرکے قوت باہ میں ہیجان پیداکردیتاہے اگراسکو بدن پر مالش کیاجائےتوجلدکوسرخ کردیتاہےتھوہر کے پتوں کا پانی نکال کر اور ہموزن روغن کنجد ڈال کر پانی کو آگ پر رکھ کر خشک کر لیں۔جب روغن باقی رہ جائے تو یہ تیل بطور مالش استعمال عرق لنساء وجع المفاصل نقرس فالج اور لقوہ میں مفید ہے اس تیل کا پھایہ درد والے دانت پر رکھنا درددانت کیلئے مفید ہے اس کے پتوں کا رس کان میں ڈالنا کان درد کے لئے مفید ہے اس کے پتوں کو گرم کرکے ان کا پانی نچوڑیئے اور ہم وزن پالک جوہی کی جڑ ملاکر گولیاں بنالیتے ہیں۔بوقت ضرورت گولی آب برگ تھوہر میں گھس کردادپرلگاتے ہیں۔
خارجی طور پرمحمر اور مقرح ہونے کی وجہ سے اس کے دودھ کو ہلدی میں ملاکر بواسیر مسوں پر لگاتے ہیں۔
نفع خاص۔
محلل محمر جلد اور منفث بلغم۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مصلح۔
دودھ گھی۔
بدل۔
ہر ایک قسم دوسرے کی بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
دودھ نصف قطرے سے ایک قطرہ تک۔
نفع خاص۔
محلل محمر جلد اور منفث بلغم۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مصلح۔
دودھ گھی۔
بدل۔
ہر ایک قسم دوسرے کی بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
دودھ نصف قطرے سے ایک قطرہ تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
تیزپات ،ساذج ہندی
(Cinnamon Tamala)
دیگرنام۔
عربی میں ساذج ہندی بنگالی میں نیپانی دھنے گجراتی میں تمال پتر سندھی میں کمال پٹ ہندی میں تیج پات پترج اور انگریزی میں سنامن تمالا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ پہاڑی درخت ہےجس کا تنا یوکلپٹس کی طرح سیدھا ہوتاہے چیت اور بیساکھ کے ماہ میں اس کو پھول لگتے ہیں اور اساڑھ سے اسوج تک پھل پک کر سیاہ رنگ کا ہوجاتا ہے اس درخت کے خشک پتے دواًءمستعمل ہیں جوایک گرہ تک چوڑے ڈیڈھ گرہ تک لمبے اور نوک دار ہوتے ہیں۔جن میں جڑ سے نوک تک پانچ خط پڑے ہوتے ہیں۔پھل چھوٹے چھوٹے کالی مرچ کی مانند نیپالی دھنے کے نام سےمشہورہیں۔
پتے رنگ میں پیازی جو بعدازاں مائل بزوری چھال بھوری چکنی سی جس پر سفید داغ ہوتے ہیں۔
ذائقہ۔
تیز چریرا ،جن میں لونگ کی طرح خوشبو ہوتی ہے۔۔
مقام پیدائش۔
کشمیر شملہ پاکستان اور برما کے پہاڑوں پریہ درخت تین ہزارسے لے کر سات ہزار تک فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم ۔
افعال۔
مفرح مقوی دماغ مقوی معدہ محلل ریاح مدربول وحیض جالی دافع تعفن محلل اورام باردہ۔
استعمال۔
تزپات کو بطور دوائے امراض قلب مثلاًخفقان وجع الفوائد اور ضعف قلب میں استعمال کرتے ہیں۔اور وسواس جنون وحشت جیسے امراض دماغ میں کھلاتے ہیں۔ضعف معدہ ضعف ہضم درد شکم درد آمعاء میں اور رحم کی ریاح کو خارج کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور ادراربول و حیض کیلئے سرکہ میں پیس کر شکم اور پیڑو پر ضماد کرتے ہیں ۔نیز اندرونی طورپر استعمال کرتے ہیں اسکی دھونی سے بچہ جلدی پیدا ہوجاتا ہے۔بغل کی بدبوکو دور کرنے کے لئے تیزپات کو باریک پیس کر سرکہ میں ملاکر لیپ کرتے ہیں۔یہی عمل کنج ران کیلئے مفید ہے ۔بدبوئے دہن کے ازالہ کیلئے منہ میں رکھ کر چباتے ہیں ۔دافع تعفن ہونے کی وجہ سے تیزپات کے پتوں کو کپڑوں میں رکھ دیتے ہیں۔تاکہ کیڑا نہ لگے ۔بیاض سلاق دھند اور ناخونہ کو دور کرنے کیلئے تنہا یامناسب ادویہ کے ہمراہ مثل سرمہ باریک پیس کر آنکھ میں لگاتے ہیں۔تیزپات مقوی معدہ ہونے کے علاوہ معدہ کی اصلاح کرتا ہے اور ریاح کو تحلیل کرتا ہے۔
(Cinnamon Tamala)
دیگرنام۔
عربی میں ساذج ہندی بنگالی میں نیپانی دھنے گجراتی میں تمال پتر سندھی میں کمال پٹ ہندی میں تیج پات پترج اور انگریزی میں سنامن تمالا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ پہاڑی درخت ہےجس کا تنا یوکلپٹس کی طرح سیدھا ہوتاہے چیت اور بیساکھ کے ماہ میں اس کو پھول لگتے ہیں اور اساڑھ سے اسوج تک پھل پک کر سیاہ رنگ کا ہوجاتا ہے اس درخت کے خشک پتے دواًءمستعمل ہیں جوایک گرہ تک چوڑے ڈیڈھ گرہ تک لمبے اور نوک دار ہوتے ہیں۔جن میں جڑ سے نوک تک پانچ خط پڑے ہوتے ہیں۔پھل چھوٹے چھوٹے کالی مرچ کی مانند نیپالی دھنے کے نام سےمشہورہیں۔
پتے رنگ میں پیازی جو بعدازاں مائل بزوری چھال بھوری چکنی سی جس پر سفید داغ ہوتے ہیں۔
ذائقہ۔
تیز چریرا ،جن میں لونگ کی طرح خوشبو ہوتی ہے۔۔
مقام پیدائش۔
کشمیر شملہ پاکستان اور برما کے پہاڑوں پریہ درخت تین ہزارسے لے کر سات ہزار تک فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم ۔
افعال۔
مفرح مقوی دماغ مقوی معدہ محلل ریاح مدربول وحیض جالی دافع تعفن محلل اورام باردہ۔
استعمال۔
تزپات کو بطور دوائے امراض قلب مثلاًخفقان وجع الفوائد اور ضعف قلب میں استعمال کرتے ہیں۔اور وسواس جنون وحشت جیسے امراض دماغ میں کھلاتے ہیں۔ضعف معدہ ضعف ہضم درد شکم درد آمعاء میں اور رحم کی ریاح کو خارج کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور ادراربول و حیض کیلئے سرکہ میں پیس کر شکم اور پیڑو پر ضماد کرتے ہیں ۔نیز اندرونی طورپر استعمال کرتے ہیں اسکی دھونی سے بچہ جلدی پیدا ہوجاتا ہے۔بغل کی بدبوکو دور کرنے کے لئے تیزپات کو باریک پیس کر سرکہ میں ملاکر لیپ کرتے ہیں۔یہی عمل کنج ران کیلئے مفید ہے ۔بدبوئے دہن کے ازالہ کیلئے منہ میں رکھ کر چباتے ہیں ۔دافع تعفن ہونے کی وجہ سے تیزپات کے پتوں کو کپڑوں میں رکھ دیتے ہیں۔تاکہ کیڑا نہ لگے ۔بیاض سلاق دھند اور ناخونہ کو دور کرنے کیلئے تنہا یامناسب ادویہ کے ہمراہ مثل سرمہ باریک پیس کر آنکھ میں لگاتے ہیں۔تیزپات مقوی معدہ ہونے کے علاوہ معدہ کی اصلاح کرتا ہے اور ریاح کو تحلیل کرتا ہے۔
نفع خاص۔
مفرح مدر مقوی احثاء اور محلل ریاح ۔
مضر۔
پھیپھڑے اور مثانہ کو۔
مفرح مدر مقوی احثاء اور محلل ریاح ۔
مضر۔
پھیپھڑے اور مثانہ کو۔
مصلح۔
مصطگی اور شربت بہی ۔
بدل۔
بالچھڑ اور تج۔
مقدارخوراک
مصطگی اور شربت بہی ۔
بدل۔
بالچھڑ اور تج۔
مقدارخوراک
جوشاندہ کی صورت میں تین سے چار گرام سفوف کی صورت میں دو گرام ۔۔
No comments:
Post a Comment