Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
جاوشیر (جواشیر)
(Galbanum)
(Galbanum)
لاطینی میں۔
(Ferula Galbaniflua)
خاندان۔
(Umelliferae)
دیگرنام۔
فارسی میں گوشیر عربی میں جاؤشیر۔
ماہیت۔
اس پودے کے پتے انجیر کے پتوں کی طرح کے ہوتے ہیں۔جن کارنگ سبز ہوتا ہے یہ چھوٹے اور کھردرے ہوتے ہیں اور کنارے پانچ جگہ سے کٹواں ہوتے ہیں۔تنا موٹا چھوٹا اور نرم اس پر رواں ہوتا ہے اور ککڑی کے برابر موٹاہوتاہے جس کارنگ باہر سے کالااور اندر سے سفید ہوتا ہے اس کے سرے پر سوئے کی طرح چھتر ہوتاہے پھول خوشبودار اور زرد ہوتاہے۔تخم سیاہ اورتخم افیون کے برابر ہوتے ہیں۔خوشبو تیز ہوتی ہے۔جڑ کی بو خراب اور ناگوار ہوتی ہے۔
جاوشیراس درخت کوگوند ہے جوکہ بطور دواًء مستعمل ہے اس کا ذائقہ تلخ اور بو خراب ہوتی ہے۔اس کارنگ اوپر سے سرخ اور اندر سے سفید ہوتاہے۔جب اس کو پانی میں گھولا جاتاہے تو وہ سفید چکنا گائے کے دودھ کی طرح ہوجاتاہے اس کو موسم ربیع میں حاصل کرتے ہیں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کی جڑ کو چیر دیتے ہیں۔اور اس کے ارد گرد جگہ کھود کر خالی کردیتے ہیں۔اور پتے بجھادیتے ہیں۔رطوبت ٹپک کر پتوں پر جمع ہوکر خشک ہوجاتی ہے۔اس کو جاو شیر کہتے ہیں۔
نوٹ۔
عمدہ وہ ہے جو اندر سے سفید اور باہر سے زرد ہو اور نرم کہ آسانی سے ٹوٹ جائے پانی میں پوری طرح حل ہوجائے بو تیز ہو پسینے کے وقت ریزے سفید ہوں اور چبانے سے کاٹے اور ہاتھ کو چپکتا ہو۔بعض لوگ اس میں موم اور اشق کی ملاوٹ کردیتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
اس کے درخت عموماًخط استواء کے سمندروں کے کناروں پر اور ہندوستان کے شمالی مغربی حصوں میں پائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ایران ترکستان اور یونان سے آتا ہے۔
مزاج۔
گرم و خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
مسخن محلل ملین مسہل بلغم ملطف۔منقح،مقوی اعصاب،مخرج بلغم،جالی،منبث لحم۔مدربول و حیض ،کاسرریاح۔
استعمال۔
منفث بلغم ہونے کی وجہ سے دمہ اور کھانسی میں مفید ہے۔جالی ومنبث لحم ہونے کی وجہ سے اس کا مرہم قروح خبیثہ کیلئے اور پاگل کتے کے کاٹے کے مقام پرلگانا مفید ہے۔
مسخن،مفتح و ملطف ،ہونے کی وجہ سے صرع فالج استرخا۔لقوہ ۔رعشہ ،سکتہ،نزلہ زکام،میں مفید ہے۔ضعف معدہ قولنج بلغمی کو دور کرتاہے۔کاسریاح ہونے کی وجہ سے نفع شکم قولنج ریحی اور وجع الرحم ریحی میں استعمال کیاجاتاہے۔
محلل ہونے کی وجہ سے اورام صلبہ میں ضماداًمفید ہے مدربول و حیض ہونے کی وجہ سے گرم پانی کے ہمراہ پینا ادرار بول و حیض کیلئے مفید ہے۔جالی ہونے کی وجہ وجہ سے موتیابند اور دھند کو دور کرتاہے۔اور سنگ گردہ و مثانہ میں مفید ہے۔ماء العسل کے ہمراہ لقوہ میں اعلیٰ درجہ کی دوا ہے۔
(Ferula Galbaniflua)
خاندان۔
(Umelliferae)
دیگرنام۔
فارسی میں گوشیر عربی میں جاؤشیر۔
ماہیت۔
اس پودے کے پتے انجیر کے پتوں کی طرح کے ہوتے ہیں۔جن کارنگ سبز ہوتا ہے یہ چھوٹے اور کھردرے ہوتے ہیں اور کنارے پانچ جگہ سے کٹواں ہوتے ہیں۔تنا موٹا چھوٹا اور نرم اس پر رواں ہوتا ہے اور ککڑی کے برابر موٹاہوتاہے جس کارنگ باہر سے کالااور اندر سے سفید ہوتا ہے اس کے سرے پر سوئے کی طرح چھتر ہوتاہے پھول خوشبودار اور زرد ہوتاہے۔تخم سیاہ اورتخم افیون کے برابر ہوتے ہیں۔خوشبو تیز ہوتی ہے۔جڑ کی بو خراب اور ناگوار ہوتی ہے۔
جاوشیراس درخت کوگوند ہے جوکہ بطور دواًء مستعمل ہے اس کا ذائقہ تلخ اور بو خراب ہوتی ہے۔اس کارنگ اوپر سے سرخ اور اندر سے سفید ہوتاہے۔جب اس کو پانی میں گھولا جاتاہے تو وہ سفید چکنا گائے کے دودھ کی طرح ہوجاتاہے اس کو موسم ربیع میں حاصل کرتے ہیں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کی جڑ کو چیر دیتے ہیں۔اور اس کے ارد گرد جگہ کھود کر خالی کردیتے ہیں۔اور پتے بجھادیتے ہیں۔رطوبت ٹپک کر پتوں پر جمع ہوکر خشک ہوجاتی ہے۔اس کو جاو شیر کہتے ہیں۔
نوٹ۔
عمدہ وہ ہے جو اندر سے سفید اور باہر سے زرد ہو اور نرم کہ آسانی سے ٹوٹ جائے پانی میں پوری طرح حل ہوجائے بو تیز ہو پسینے کے وقت ریزے سفید ہوں اور چبانے سے کاٹے اور ہاتھ کو چپکتا ہو۔بعض لوگ اس میں موم اور اشق کی ملاوٹ کردیتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
اس کے درخت عموماًخط استواء کے سمندروں کے کناروں پر اور ہندوستان کے شمالی مغربی حصوں میں پائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ایران ترکستان اور یونان سے آتا ہے۔
مزاج۔
گرم و خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
مسخن محلل ملین مسہل بلغم ملطف۔منقح،مقوی اعصاب،مخرج بلغم،جالی،منبث لحم۔مدربول و حیض ،کاسرریاح۔
استعمال۔
منفث بلغم ہونے کی وجہ سے دمہ اور کھانسی میں مفید ہے۔جالی ومنبث لحم ہونے کی وجہ سے اس کا مرہم قروح خبیثہ کیلئے اور پاگل کتے کے کاٹے کے مقام پرلگانا مفید ہے۔
مسخن،مفتح و ملطف ،ہونے کی وجہ سے صرع فالج استرخا۔لقوہ ۔رعشہ ،سکتہ،نزلہ زکام،میں مفید ہے۔ضعف معدہ قولنج بلغمی کو دور کرتاہے۔کاسریاح ہونے کی وجہ سے نفع شکم قولنج ریحی اور وجع الرحم ریحی میں استعمال کیاجاتاہے۔
محلل ہونے کی وجہ سے اورام صلبہ میں ضماداًمفید ہے مدربول و حیض ہونے کی وجہ سے گرم پانی کے ہمراہ پینا ادرار بول و حیض کیلئے مفید ہے۔جالی ہونے کی وجہ وجہ سے موتیابند اور دھند کو دور کرتاہے۔اور سنگ گردہ و مثانہ میں مفید ہے۔ماء العسل کے ہمراہ لقوہ میں اعلیٰ درجہ کی دوا ہے۔
نفع خاص۔
مقوی اعصاب مخرج بلغم اور کاسریاح۔
مضر۔
خصیوں کیلئے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو ماشے تک۔
مقوی اعصاب مخرج بلغم اور کاسریاح۔
مضر۔
خصیوں کیلئے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے دو ماشے تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
www.sayhat.net
جست (جسد)
(Zinc)
دیگرنام۔
عربی میں شبہ فارسی میں جسد یا توتیا سنسکرت میں یشد لاطینی میں زنکم اور انگریزی میں زنک کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک مشہور اور مفید دھات ہے جودنیا میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔یہ دھات خالص قدرتی طور پر نہیں ملتی بلکہ گندھک کے ساتھ ملی ہوئی سلفائیڈ آف زنک اور کاربن کے ساتھ ملی ہوئی کاربونیٹ آف زنک جس کو انگریزی میں کیلے من کہتے ہیں۔پائی جاتی ہے۔ان مرکبات سے خالص جست کو علیحدہ کرلیاجاتاہے۔یہ سفید نیلاہٹ لئے ہوئے قلعی کی طرح چمکدار دھات ہے۔266درجہ فارن ہائیٹ پر گرم کرکے اس کی چادر بنائی جاتی ہے۔جبکہ 392درجہ حرارت پرگرم کرکے اس کا سفوف بنایاجاسکتا ہے۔اور 845درجہ حرارت پر یہ بخارات میں تبدیل ہوجاتی ہے۔اس پر آب وہواکا اثر نہیں ہوتاہے۔یہ پانی سے سات گنا بھاری ہے ایک حصہ جست دو حصہ تانبا پگھلا کر پیتل جست تانبا اور نکل پگھلاکر جرمن سلور بنایاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
امریکہ اور یورپ میں اس کی بہت سی کانیں ہیں نیز مدراس بنگال راجپوتانہ اور پنجاب میں اسکی کانیں ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
نافع امراض چشم مسکن قابض مغلظ و ممسک دافع بخار۔
استعمال۔
مکویا سونف کے پتوں کے پانی میں کھس کر ورموں پر لیپ کرنا ازحد مفید ہے۔جست کو شگفتہ کرکے بچوں کی آنکھوں میں امراض چشم کیلئے ڈالاجاتاہے۔ یعنی بطور سرمہ بکژت استعمال کرتے ہیں ۔دافع بخار ہونے کی وجہ سے اجوائن اور لونگ کے سفوف کے ساتھ کھلانے سے جاڑا بخار دور ہوجاتاہے۔جست کو کشتہ کرنے کے بعد سرعت انزال سوزاک جریان منی جریان خون اور سیلان الرحم کے علاوہ بخاروں میں استعمال کرتے ہیں۔قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے سے دم الاخوین کے ساتھ بواسیر کیلئے شربت یامربہ بیل گری کے ساتھ خونی دستوں اور اسہال میں مفید ہے۔
ایلوپیتھک میں زنک سلفاس کا لوشن بناکر آنکھوں کیلئے بہت استعمال کیاجاتا ہے۔اور اطباءزنک آکسائیڈ سے مرہم وغیرہ بناتے ہیں۔اور جسم پر پھوڑے سے پھنسیوں زخموں کیلئے پوڈر وغیرہ بناکر استعمال کرتے ہیں۔آنکھوں میں بھی لگاتے ہیں۔
(Zinc)
دیگرنام۔
عربی میں شبہ فارسی میں جسد یا توتیا سنسکرت میں یشد لاطینی میں زنکم اور انگریزی میں زنک کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک مشہور اور مفید دھات ہے جودنیا میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔یہ دھات خالص قدرتی طور پر نہیں ملتی بلکہ گندھک کے ساتھ ملی ہوئی سلفائیڈ آف زنک اور کاربن کے ساتھ ملی ہوئی کاربونیٹ آف زنک جس کو انگریزی میں کیلے من کہتے ہیں۔پائی جاتی ہے۔ان مرکبات سے خالص جست کو علیحدہ کرلیاجاتاہے۔یہ سفید نیلاہٹ لئے ہوئے قلعی کی طرح چمکدار دھات ہے۔266درجہ فارن ہائیٹ پر گرم کرکے اس کی چادر بنائی جاتی ہے۔جبکہ 392درجہ حرارت پرگرم کرکے اس کا سفوف بنایاجاسکتا ہے۔اور 845درجہ حرارت پر یہ بخارات میں تبدیل ہوجاتی ہے۔اس پر آب وہواکا اثر نہیں ہوتاہے۔یہ پانی سے سات گنا بھاری ہے ایک حصہ جست دو حصہ تانبا پگھلا کر پیتل جست تانبا اور نکل پگھلاکر جرمن سلور بنایاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
امریکہ اور یورپ میں اس کی بہت سی کانیں ہیں نیز مدراس بنگال راجپوتانہ اور پنجاب میں اسکی کانیں ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
افعال۔
نافع امراض چشم مسکن قابض مغلظ و ممسک دافع بخار۔
استعمال۔
مکویا سونف کے پتوں کے پانی میں کھس کر ورموں پر لیپ کرنا ازحد مفید ہے۔جست کو شگفتہ کرکے بچوں کی آنکھوں میں امراض چشم کیلئے ڈالاجاتاہے۔ یعنی بطور سرمہ بکژت استعمال کرتے ہیں ۔دافع بخار ہونے کی وجہ سے اجوائن اور لونگ کے سفوف کے ساتھ کھلانے سے جاڑا بخار دور ہوجاتاہے۔جست کو کشتہ کرنے کے بعد سرعت انزال سوزاک جریان منی جریان خون اور سیلان الرحم کے علاوہ بخاروں میں استعمال کرتے ہیں۔قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے سے دم الاخوین کے ساتھ بواسیر کیلئے شربت یامربہ بیل گری کے ساتھ خونی دستوں اور اسہال میں مفید ہے۔
ایلوپیتھک میں زنک سلفاس کا لوشن بناکر آنکھوں کیلئے بہت استعمال کیاجاتا ہے۔اور اطباءزنک آکسائیڈ سے مرہم وغیرہ بناتے ہیں۔اور جسم پر پھوڑے سے پھنسیوں زخموں کیلئے پوڈر وغیرہ بناکر استعمال کرتے ہیں۔آنکھوں میں بھی لگاتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی باہ و مغلظ ۔
مضر۔
طحال کیلئے۔
مصلح۔
شہد ۔روغنیات۔
بدل ۔
سیسہ
مقدارخوراک۔
کشتہ ایک رتی
مشہورمرکب۔
کشتہ سہ دھاتہ۔
مقوی باہ و مغلظ ۔
مضر۔
طحال کیلئے۔
مصلح۔
شہد ۔روغنیات۔
بدل ۔
سیسہ
مقدارخوراک۔
کشتہ ایک رتی
مشہورمرکب۔
کشتہ سہ دھاتہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
جعدہ رومی فارسی میں’’عنبربید‘
ماہیت۔
ایک گھاس ہے ۔اس کی شاخوں کے سرے پر گھنڈیاں سی ہوتی ہیں۔جن سے بال کی طرح باریک اور سفید ریشے نکلتے ہیں۔توڑنے کے بعدآٹھ مہینے تک اس میں قوت رہتی ہے۔یہ گھاس بالشت بھر لمبی جوکہ دریایا جھیل کے کنارے موسم بہار میں پیدا ہوتی ہے۔اور جاڑوں تک رہتی ہے۔
رنگ۔
پتے سبز اور سیاہ ۔
پھول۔
سفید بوناگوار
ذائقہ۔
تلخ اور تیزہوتاہے۔
نوٹ۔
بعض محقیقین جعدہ کو بالچھڑ کی قسم اور بعض بھنگڑہ کو جعد کہتے ہیں۔
مزاج۔
ماہیت۔
ایک گھاس ہے ۔اس کی شاخوں کے سرے پر گھنڈیاں سی ہوتی ہیں۔جن سے بال کی طرح باریک اور سفید ریشے نکلتے ہیں۔توڑنے کے بعدآٹھ مہینے تک اس میں قوت رہتی ہے۔یہ گھاس بالشت بھر لمبی جوکہ دریایا جھیل کے کنارے موسم بہار میں پیدا ہوتی ہے۔اور جاڑوں تک رہتی ہے۔
رنگ۔
پتے سبز اور سیاہ ۔
پھول۔
سفید بوناگوار
ذائقہ۔
تلخ اور تیزہوتاہے۔
نوٹ۔
بعض محقیقین جعدہ کو بالچھڑ کی قسم اور بعض بھنگڑہ کو جعد کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک ایک درجہ میں۔
افعال و استعمال۔
قوت تریاقیہ رکھتا ہے۔مدربول محلل ریاح اور دستہ آور ہے تمام اعضاء کے سدے کھولتاہے۔مصفی خون ہے۔بچھو کے زہر کا تریاق ہے۔
مقدارخوراک۔
چارماشہ یاگرام۔
افعال و استعمال۔
قوت تریاقیہ رکھتا ہے۔مدربول محلل ریاح اور دستہ آور ہے تمام اعضاء کے سدے کھولتاہے۔مصفی خون ہے۔بچھو کے زہر کا تریاق ہے۔
مقدارخوراک۔
چارماشہ یاگرام۔
No comments:
Post a Comment