WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

12.3.16

گھگھربیل۔ گھونگچی۔ کونچ۔ رتی۔ گھی۔ روغن زرد۔ گھیکورا۔ کنوارگندل

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گھگھربیل
Bristly Lufa

دیگرنام۔
عربی میں قثاء الحمار،اردو میں بندال ،ہندی میں بنڈال یا دیووالی ،بنگلہ میں ٹیسٹو ترئی گھرشک تھا ،گجراتی میں کوکڑ بیلیہ مرہٹی میں دیوڈانگری ،سندھی میں گوساٹو،سنسکرت میں دیووالی یا کنٹھ پھلا اور انگریز ی میں برسٹلی لوفاکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی اس کو اکثر کسان کھیت کی باڑوں پر لگاتے ہیں ۔اسکے پتے گروہ کی شکل کے لیکن پانچ زاویئے بناتے ہیں اور اس کو موسم برسات میں پھل لگتاہے یہ پھل خشک ہی استعمال کیاجاتاہے اورہلیلہ زرد کے برابر لیکن ہلکا اورمتخل ۔۔۔اس کے اوپر باریک اور نازک کانٹے ہوتے ہیں ۔پھل بیجوں سے بھرا ہوتاہے ۔جو اول سفید اور پکنے پر بھورے سیاہی مائل ہوجاتے ہیں ۔پھل کے منہ پر باریک ساڈھکنا ہوتاہے۔جب پھل پک کر خشک ہوجاتاہے تویہ ڈھکنا کھل کر گرجاتاہے اور پھل کے اندر سے بیج گرنے لگتے ہیں پھل سیاہی مائل سرخ اور ذائقہ تلخ ہوتاہے ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ سندھ اور ہندوستان قریباًہرجگہ ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
مدر،مسہل قوی ،مقئی ،مدرحیض ،مخرج ،مجفف بواسیر ،یرقان ،اتسقاء ۔
استعمال۔
ادار حیض کیلئے اس کے بیج ہمراہ شکرکھلاتے ہیں ۔یااس کا جوشاندہ پلاتے ہیں ۔اس کے فرزجہ کرنے سے مردہ جنین خارج ہوجاتاہے۔اس کے ڈوڈو کو پیس کر ٹکیہ بناکر گھی سے چرب کرکے بواسیری مسوں پر باندھتے ہیں ۔زہرگاؤکے ہمراہ ضمادکرنے یا آگ پر ڈال کر دھونی دینے سے مسے خشک ہوکر جھڑجاتے ہیں ۔اس کے جو شاندے سے زخموں کو دھونے سے زخم جلد خشک ہوجاتے ہیں ۔
جانوروں کے زخم پر اس کے پتوں کی نگدی باندھنے سے زخم کیڑے مرجاتے ہیں اور اس کارس پلانے سے مویشیوں کے پیٹ کے کیڑے ختم ہوجاتے ہیں ۔
مقدارخوراک۔
پھل تین سے چار عدد۔۔۔۔جڑ کا جوشاندہ پانچ گرام ۔۔۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گھونگچی’’کونچ ’’رتی
لاطینی و انگریزی میں Abrus Prectorius
دیگرنام۔
عربی میں عین الدیک فارسی میں سرخ چشم خروس بنگالی میں کونچ سنسکرت میں گنجا سندھی میں چنوٹھی یا ریتوں پنجابی میں رتی انگریز ی اور لاطینی میں ابیرس پریک ٹوری آس کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
اس کی بیل نمابوٹی نرم و نازک بہت ہی نرم شاخوں والی ہوتی ہے۔پتے املی کی طرح ایک سے چارانچ لمبے ایک پتے میں آٹھ یا نو سے بیس جوڑے پتیاں ایک دوسرے کے متوازی ہوتی ہیں جو کہ ذائقہ میں قدرے شیریں پھول سیم کے پھولوں کی طرح اور قدرے بڑے سردی کے موسم میں گچھوں کی شکل میں نیلے یا گلابی رنگ کے لگتے ہیں پھلی لگ بھگ ڈیڈھ دو انچ لمبی اور آدھ انچ چوڑی نوک دار گچھوں میں لگتی ہے۔پھلیوں کے اندر پانچ چھ سرخ کالے یا سفید رنگ کے گول بیج جن کا منہ کالا ہوتاہے اور یہ چمک دار سخت ہوتے ہیں ۔جن کو رتی یا گھونکچی کہاجاتاہے یہ پودا پھلی کے پک جانے پر سردیوں میں خشک ہوجاتاہے۔اور موسم برسات میں جڑ سرسبز ہو کرنیا پودا بن جاتاہے۔
اقسام ۔
تین قسمیں سرخ سفید اور سیاہ۔
خاص بات۔
پہلے زمانے سے لے کر آج تک پنساری سنار اور صراف بطور وزن استعمال کرتے ہیں ایک رتی کا وزن تقریباًپونے دو گرین ہوتاہے اور طب کی کتب میں رتی ماشہ اور تولہ کا وزن مستعمل ہے اور آٹھ رتی کا وزن ایک ماشہ کے برابرہوتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اورہندوستان کے میدانوں اورہمالیہ کے دامن میں تین سے چار ہزار فٹ کی بلندی تک ۔اس کے علاوہ امریکہ اورجزائر غرب الہند میں ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
جالی ،محلل،اکال،مہیج۔
استعمال۔(بیرونی)
رتی کو زیادہ تر بیرونی طور پر استعمال کرتے ہیں ۔محلل ہونے کی وجہ سے اورام کیلئے بطور ضمادمستعمل ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے بہق برص داد کلف وغیرہ میں اس کا طلاء کیاجاتاہے۔اور آنکھ کا جالا پھولا کو زائل کرنے کیلئے اکتحالاًاستعمال کرتے ہیں ۔اکال ہونے کے باعث زخموں کے زائد اور خراب گوشت کو دور کرنے کرنے اور بواسیری مسوں کو زائل کرنے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔ہیجان و تحریک کی وجہ سے مقوی باہ مقوی اعصاب طلاء میں استعمال کیاجاتاہے۔اس کے پتوں کو کوٹ کر بھجیا بناکر ورموں کو تحلیل کرنے میں فائدہ کرتے ہیں ۔
اس کے پتوں اور بیجوں میں ایک زہریلا جوہر ہوتاہے۔جس کی قلیل مقدار دی جائے تو وہ جسم کو زہر سے محفو ظ کردیتی ہے۔آیوودیدک میں گنج کیلئے خصوصی طورپر تیل بناکر گلقند بناکر لگایاجاتاہے۔
استعمال اندرونی ۔
اس کی جڑ کا شربت کھانسی کے مریضوں کیلئے نافع ہے ۔اندرونی طورپر مقوی اعصاب محافظ قوت بدن مانع شیخونت ،مقوی باہ اور مغلظ و مولدمنی ہے۔
نفع خا ص۔
مقوی باہ ۔
مضر۔
گرم مزاج۔
مصلح۔
ترنجین کشنیز سبز ۔
بدل۔
ایک قسم دوسرے کی بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
سفوف نصف یا ڈیڈھ رتی دودھ میں جوش دے کر ۔۔۔۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گھی (گائے کا)’’روغن زرد‘‘
C
harified Butter
دیگرنام۔
عربی میں سمن فارسی میں روغن زرد سندھی میں گیہ ،بنگلہ میں گھرت اور انگریزی میں کلیری فائیڈبیٹرکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور چکنائی ہے جوکہ حیوانات کے دودھ سے مکھن اور مکھن کو گرم کرکے حاصل کیاجاتاہے لیکن بطور دواء گائے کا گھی یا روغن زرد زیادہ تراستعمال ہوتاہے۔
دودھ سے دہی تیارکیاجاتاہے۔اور دہی کو خاص طریق سے گھوٹا جاتاہے اور اس میں پانی شامل کرکے گھوٹتے ہیں جوچکنائی وہاں سے حاصل ہوتی ہے۔اسکو مکھن کہتے ہیں اس کو آگ پر گرم کرکے صاف کرلیں یہ گھی یا روغن کہلاتاہے۔
مزاج۔
گھی ۔۔۔گرم ایک تر درجہ سوم ۔۔۔مکھن سرد ایک تر دوجہ دوم۔
افعال۔
دافع تعفن ،ملین مرطب جلد،محلل اورام ،مسکن درد،مقوی بدن ،مسمن بدن ،دافع زہر۔
استعمال۔
گھی کوجسم کی خشونت اورخارش کو دور کرنے کیلئے بدن پر مالش کرتے ہیں ۔مناسب ادویہ کے ہمراہ اس کے مراہم بناکر زخموں کے تعفن کو دوررکرنے اور ان کو جلد خشک کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔مراہم میں بالعموم دھویاہوا گھی استعمال کیاجاتاہے۔اس کونہایت قوی الاثر بیان کیاجاتاہے۔اوریہ بھی یادرکھیں کہ یہ گھی اندرونی استعمال کے قابل نہیں رہتاہے۔یہ گھی ورموں پر لگانے سے ان کو تحلیل کرتاہے اور ان کی سوزش کو تسکین دیتاہے۔
اندرونی استعمال۔
گھی بکثرت کھایاجاتاہے۔گھی میں  مکھن میں مصری ملاکر خشک کھانسی حلق اور سینہ کی خشونت کوزائل کرنے کیلئے چٹاتے ہیں گھی کا زیادہ مقدار میں کثرت ملین شکم ہے۔مقوی بدن مقوی باہ اور مسمن بدن حلووں میں شامل کرکے کھلاتے ہیں گھی خواہ کسی طریق سے کھائیں ۔اس کی مقدار خوراک چھٹانک روزانہ پچاس گرام سے زیادہ نہ ہونی چاہیے۔سنکھیا اور افیون خوردہ نیز مارگزیدہ کو شیرگاؤ کے ہمراہ باربار پلاکے قے کراتے ہیں ۔
یادرکھیں ۔اگر گھی کو زیادہ عرصہ تک رکھناہوتو اس میں نمک کی ڈلی ڈال دینے سے محفوظ رہتاہے۔
نفع خاص۔
مسمن بدن۔
مضر۔
معدہ کو۔
مصلح۔
جوارش 
بدل۔
بالائی ،مکھن۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گھیکورا’’کنوارگندل‘‘
Aloe Barbadensis

دیگرنام۔
سندھی میں کنوار بوٹی پنجابی میں کنوار گندل ،بنگالی میں گھرٹاکماری گجراتی میں کنوار سنسکرت میں کورکانڈا مرہٹی میں کورچھرا مارواڑی گوار پاٹھااور انگریزی میں ایلوبارباڈین سس۔
ماہیت۔
ایلوا میں دیکھیں ۔
مزاج۔
گرم مزاج۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مسہل ،مصفیٰ ،خون ،محلل و منضج اورام ،معتدل اخلاط بلغمیہ ۔
استعمال۔
مسہل و مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے امراض فساد خون میں استعمال کرتے ہیں ۔طحال کے ورم اورجگر کی مرکب ادویہ میں شامل کرتے ہیں پیٹ کے امراض کو مفید ہونے کے علاوہ ہاضم ہے اور بھوک پیداکرتاہے یہ مقوی باہ ہے بعض دھاتوں کے کشتہ کرنے میں کام آتاہے۔گودا گھیکوار کی معجون بنائی جاتی ہے۔جو تقویت باہ تقویت کمر اور اوجاع مفاصل میں مفیدہے۔جوکہ مقوی جگر اور مقوی معدہ و ہضم ہیں ۔
گھیکوار کا بیرونی استعمال۔
برگ گھیکوار کے دو ٹکڑے کرکے رسونت اور ہلدی پسی ہوئی اوپر چھڑکیں نیم گرم بد کچھورالی اور دیگر اورام پر باندھتے ہیں زیرہ سفید اور پھٹکڑی کے ہمراہ لعاب گھیکوار ملاکر پوٹلی بناتے ہیں اور آشوب چشم میں آنکھوں پر بار بار پھراتے ہیں اور اس کا پانی نچوڑ کر آنکھ میں ڈالتے ہیں جوکہ رمدنزلی اور رمد صدیدی میں آنکھ پر لگاتے ہیں ۔
نفع خاص۔
محلل ورم و ریاح۔
مضر۔
آمعاء کے امراض ۔
مصلح۔
کتیرا،گل سرخ ۔
بدل۔
ایلوا۔
مقدارخوراک۔
گودا گھیکوار۔۔۔۔۔سات سے دس گرام ماشہ سے ایک تولہ)۔

No comments:

Post a Comment