WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

1.3.16

کڑا اچھال. کڑاسک. کسنبہ , خشک دانہ. کسوندی

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کڑا اچھال’’کڑاسک‘‘
Kurchi Bark

ماہیت۔
اندر جو تلخ کے درخت کی چھال جوکہ خطا سے آتی ہے۔اس ے تیواج خطائی کہتے ہیں یہ چھال موٹی رنگت میں گہری اور ہلکی ہوتی ہے مگر اسے چبانے سے زبان سرخ نہیں ہوتی یہ لکڑی سفید اور نرم ہوتی ہے۔۔۔۔اسکی مکمل تفصیل اندرجو میں دیکھیں۔
مزاج۔
گرم و خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
حابس الدم ہونے کی وجہ سے نکسیر بندکرنے میں اکسیرہے اسکی دھونی خون کے سیلان کو روکتی ہے۔اس کا سیال رب پیچش کیلئے ایک عمدہ دوا ہے تازہ کڑا چھال کے رس کی دس سے بیس بوندیں دینے سے خونی دست اور پرانےآوں کے دست بندہوجاتے ہیں کڑا چھال کا سفوف پانی یا شہد کے ساتھ کھلایاجائے تو خونی بواسیرکثرت حیض اور خونی اسہال کو نافع ہے۔
مقدارخوراک۔
تازہ چھال کا رس ۔۔۔دس سے بیس بوند۔
سفوف۔
پانچ سے دس رتی تک۔
خاص بات۔
کڑا چھال ہومیوپیتھی میں بھی اسہال کو بند کرنے کیلئے کرچی کے نام سے استعمال ہوتی ہے۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کسنبہ ’’قرطم ‘‘کسم ‘’حب قرطم‘‘خسک دانہ
انگریزی میں ۔
Wild Saffron Or Sap Flower
دیگرنام۔
عربی میں قرطم فارسی میں گل معصفر یاگل کافشہ بنگالی میں کسم پھول ہندی میں کڑ سندھی میں پواڑی سنسکرت میں کسنبہ انگریزی میں ساف فلاور اور لاطینی میں کارتھامس ٹنکٹورلیس کہتے ہیں ۔

اس کا پودا ایک گز تک بلند ہوتاہے۔اس کی شاخیں حالت خام میں سبز لیکن پختہ ہونے پر سفید ہوجاتی ہے۔پتے لمبے سفیدی مائل کنارے نیم کے پتوں کی طرح دندانہ دارہوتے ہیں پھول سردی کے موسم میں ڈنڈی یا شاخوں کے اگلے سرے پرہلکے گہرے لال رنگ کے چھوٹے کانٹوں والے تھوڑی خوشبو والے ہوتے ہیں جن کا رنگ کسیر تونی زعفران کی طرح ہوتی ہے۔
اقسام۔
یہ دو قسم کا ہوتاہے ایک کانٹے والا اسکے پھولوں کا رنگ ہلکا سرخ اور دوسرے بغیر کانٹے والااس کے پھولوں کا رنگ گہرا کسیری ہوتاہے۔وہ عمدہ ہے اسکی قوت تین سال تک رہتی ہے ۔
قرطم کے بارے خاص بات۔
پہلے اس کے رنگ سےکپڑے رنگے جاتے تھے ۔اس لئے قرطم کے پودے کو کاشت کیاجاتاہے لیکن مصنوعی رنگوں کی وجہ سے اس کی کاشت کم ہوگئی ہے۔اب اسکے تخم سے تیل نکالاجاتاہے۔اس لئے کاشت کرتے ہیں کیونکہ اس تخم کو اس کی کھل کو گائے بھینس کے چارہ میں ڈالتے ہیں اس سے مویشی زیادہ دودھ دیتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم دوسرادرجہ ۔۔۔خشک درجہ اول۔
افعال۔
منضج و مسہل بلغم منفث صوت مقوی باہ مولد منی مدرحیض مدربول سنگ ۔
استعمال۔
منضج و مسہل بلغم ہونے کی وجہ سے سرفہ ضیق النفس کے علاوہ سینہ کو بلغم سے صاف شہد کے ہمراہ کرتاہے ۔محلل ریاح ہونے کی وجہ سے قولنج میں مفید ہے مسہل سودا مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے سوداًوی امراض مثلاًجذام جرب و حکہ کے لئے مفید ہے۔اور مناسب ادویہ کے ہمراہ مالیخولیااور خفقان میں مفید ہے۔مصفیٰ آواز ہونے کی وجہ سے آواز کے بیٹھ جانے اور گلاصاف کرنے کے علاوہ خراش کو مفیدہے اس کوبھی شہد کے ساتھ استعمال کریں اور مدرحیض ہے۔
تخم قرطم اور مجیٹھ مساوی حصہ سفوف بناکرتین گرام صبح و شام کھلانے سے گردے اور مثانہ کی ریگ خارج کرتی ہے۔قرطم کے پھول پانی کے ساتھ گھوٹ کر مصری ملاکر پلانا بھی یہی فائدہ رکھتاہے اور فاسفیٹس کی پتھری کو خارج کرتاہے۔
قبض کشا ہونے کی وجہ سے مناسب ادویہ کے ساتھ کھلاتے ہیں مغز تخم قرطم مغز بادام اور شہد ہموزن پیس کر نہارمنہ کھلانے سے دست آجاتاہے۔اس کے بیجوں کا سفوف مدرحیض اورتقویت باہ معجونوں میں شامل کرتے ہیں خیال کیاجاتاہے کہ اس کے پھولوں سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے باہ بڑھتی ہے اسکے کھانے سے دودھ جم جاتاہے۔اسلئے اسے دودھ کے ہمراہ استعمال نہ کیاجائے ۔
بیرونی استعمال۔
اس کے بیجوں سے زرد رنگ کا تیل نکلتاہے۔اس تیل کی مالش خدر اور گٹھیا میں کرتے ہیں نیز جلانے کے کام آتاہے۔اور جانوروں کے زخموں پرلگایاجاتاہے۔
نفع خاص۔
محلل ریاح مصفیٰ صوت ،مدرحیض ۔
مضر۔
معدہ کیلئے ۔
مصلح۔
انیسون۔
بدل۔
جتہ الخضراء۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام۔
مشہور مرکب۔
جوارش قرطم۔

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کسوندی’’کسونجی‘‘
تلوارپھلی(Negro Coffec)
دیگرنام۔
پنجابی میں تلوار پھلی بنگالی میں کاشوندہ اور انگریزی میں نیگرو کافی کہتے ہیں ۔

یہ بوٹی عموماًتین چارفٹ اونچی ہوتی ہے۔اس کی شاخیں زیادہ ہوتی ہیں جو جڑ سے نکل کر پھیلتی ہیں جن کا رنگ سبز نیلگوں ہوتاہے۔پتے سناء مکی پتوں کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے اور بدبو دار ہوتے ہیں ۔ایک بالشت لمبی پھلیاں لگتی ہیں ۔جو تلوار کے مشابے ہوتی ہیں ۔اوران کے جوف میں میتھی کے مانند تخم بھرے ہوتے ہیں ۔اس کی دو اقسام ہیں ایک زرد پھول والی دوسری کالی ۔جس کے پتے پھول شاخیں سیاہی مائل ہوتے ہیں ۔یہ قسم کباب ہے اس میں بڑی قسم کو کسوندا اور چھوٹی کوکسوندی کہاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
یہ بوٹی پنجاب میں ہمالیہ سے لے کر جنوبی ہند برمااور لنکا میں ہرجگہ پائی جاتی ہے۔
افعال۔
مسخن محلل کاسرریاح جالی تریاق سموم حیوانی و معدنی۔
استعمال۔
مسخن و محلل ہونے کی وجہ سے سوء القینہ استسقاء اورسوء مزاج بارد جگر کے لئے اس کے پتوں کا شیر فلفل سیاہ کے ہمراہ نکال کرپلاتے ہیں یا بطور نقوع استعمال کرتے ہیں انہی افعال کی وجہ سے کھانسی ضیق النفس کرم شکم وجع المفاصل کے لئے مفیدہے۔
محلل ہونے کی وجہ سے ورم غشاقلب اور پیٹ کی رسولی وغیرہ میں پلاتے ہیں ۔کسوندی کے پتوں کا پانی آنکھ میں قطور کرنے یا تخم کرنے یا تخم کسوندی اکتھالاًاستعمال کرنے یا پتوں کو خشک کرکے باریک پیس کر اور آٹے میں ملاکر روٹی پکا کر روغن کنجد کے ہمراہ کھلانے سے شب کوری کو فائدہ ہوتاہے۔کسوندی کے تخم کو پلانا تقریباًہر قسم کے ریاحی دردوں کومفیدہے۔جامن کی گٹھلی کا سفوف دوماشہ اس کی جڑ کے جوشاندے کے ساتھ دینے سے زیابیطس کو فائدہ کرتاہے اس کی جڑ چند سیاہ مرچوں کے ہمراہ گھوٹ کر پینا سانپ بچھو وغیرہ کے زہر کو باطل کرتاہے۔
استعمال بیرونی۔
کالی کسوندی کی جڑ کو آب لیموں میں گھس کر آنکھ میں لگانے سے یرقان کو فائدہ ہوتاہے اور آنکھ کے سفید پردے کا زرد ہونا دور کرتاہے۔جڑ کا ضمادوجع المفاصل کیلئے مفیدہے۔۔اس کے پتوں یا تخموں کو گندھک یا لیموں کے رس میں ملاکر ضماد کیاجائے تو خارش اور داد کیلئے مفیدہے۔کیونکہ اس میں کرائسو فینک ایسڈ پایاجاتاہے۔
نفع خاص۔
محلل استسقاء میں۔
مضر۔
گرم مزاج کے لئے ۔
مصلح۔
مرچ سیاہ شہد ۔
بدل ۔
ایک قسم دوسری کی بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
سات گرام سے دس گرام 

No comments:

Post a Comment