WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

5.3.16

مہوا. میتھی. میدہ لکڑی. میدہ سک

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
مہوا
Indian Butter Tree
دیگرنام۔
فارسی میں گل چکاں،گجرای میں مہورا مرہٹی میں مودا اور انگریزی میں انڈین بیٹر ٹری کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بڑا درخت آم کے درخت کے مشابہ ہوتاہے اس کے پتے آم کے پتوں کی مانند لیکن اس سے بڑے ہوتے ہیں اور پھول سفید زردی مائل ان سے  میٹھی میٹھی سی بو آتی ہے۔اور مزہ شیریں ہیک دار ہوتاہے۔اس کے پھول خود بخود گرنے لگتے ہیں اور خشک ہوکر مویز کی مانند ہوجاتے ہیں اس کا پھل گول لمبا ہوتاہے پختہ ہونے پر اس کا مزہ شریں ہوجاتاہے۔اسکے اندر سے ایک یا دو گٹھیاں نکلتی ہیں جن کے مغز سے روغن کشید کیاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
یوپی ،سی پی ،بمبئی بنگال ،مالابار اور جنوبی ہند۔
خاص بات۔
ان میں شکر پیسٹ اور انزائم کے اجزاء پائے جاتے ہیں اس لئے شراب بنانے کے کام آتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مقوی باہ مولدمنی مولد شیر۔
استعمال۔
25گرام پھولوں کو ایک پاؤ میں ملاکر پینانامردی بوجہ ضعف عامہ میں بہت فائدہ مند ہے۔پھولوں کو حلوہ بھی بنا کر کھایاجاتاہے۔اور ان سے شراب بھی کشید کی جاتی ہے۔جو قابض مشتہی اور مقوی ہے۔اس کی گٹھلی کے مغز کے تیل سے صابن بنایاجاتاہے۔یہ چراغ میں جلانے کے بھی کام آتاہے۔یہی روغن وجع المفاصل درد کمر وغیرہ کے علاوہ سرد دردوں پر مالش کرتے ہیں ۔یہ روغن مچھلیوں کو زہر دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں روغن کو جلانے سے جو دھواں نکلتاہے۔یہ حشرات الارض اور چوہوں کو ماردیتاہے۔
گل مہوا بریان بطور میوہ بکثرت کھاتے ہیں اور اسکے پتے دودھ بڑھانے کیلئے بکریوں کو کھلاتے ہیں اس کے خشک پھولوں کی ورم خصیہ میں ٹکور کی جاتی ہے۔
روغن مہوا میں سہاگہ ملاکر داد پر لگاتے ہیں مغز تخم مہوا کو مدرحیض اور ملین شکم بھی بیان کیاجاتاہے۔اسی وجہ سے اس کا فرزجہ یا شیاف بناکر استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
محلل ریاح ،دافع اوجاع باردہ ،
مضر۔
مورث صداع۔
مصلح۔
اشیاء سرد و تر۔
بدل۔
بورہ ارمنی۔
مقدارخوراک۔
چار تولہ 
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
میتھی ’’حلبہ ‘‘
Fenugreek

لاطینی میں ۔
Trigonella Foenum Graecum.Linn
عربی میں حلبہ فارسی میں شملیب پشتو میں ملخوزے اور انگریزی میں یں فینوگریک کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
میتھی کا پودا ایک فٹ سے لے کر دو فٹ تک بلند ہوتاہے۔اسکی دو اقسام ہیں ۔
1۔ایک کے پتے نازک اور چھوٹے ہوتے ہیں ۔ان کو اوپر سے کاٹ کر ساگ بنایاجاتاہے۔یا گوشت اور سبزی وغیرہ میں ملاکر پکاتے ہیں ۔
2۔دوسرا قسم کاپتہ موٹا ہوتاہے۔اور درمیان کا تنا بھی موٹا ہوتاہے۔پتے کچھ دندانے اور کچھ بغیر لکیر کے ہوتے ہیں ۔اس کے پھول بھی زرد ہوتے ہیں اس کے ساتھ تین چار انچ لمبی قدرے چپٹی پھلی لگتی ہے۔جس کے اندر زرد رنگ کے دانے یا تخم ہوتے ہیں جن کو تخم میتھی کہاجاتاہے۔عموماًاس کے پتوں کا ساگ بنا کر کھایاجاتاہے۔اس کا مزہ قدرے تلخ ہوتاہے اس کو عام طورپر میتھرے یا میتھے کہتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں سندھ پنجاب کشمیر جبکہ انڈیا میں یوپی ،بمبئی مدراس اور پنجاب میں بکثر ت ہوتی ہے۔پاکستان میں ضلع قصور کی میتھی مشہور ہے۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
جالی محلل ،منضج اورام ،مقوی اعصاب ،مقوی بدن ،مقوی باہ ،مخرج و منفث بلغم وریہ مقوی معدہ وآمعاء کاسرریاح مدرحیض و محرک رحم مسکن درد۔
استعمال۔
میتھی کا عام طور سے ساگ بناکر کھاتے ہیں یا دوسری سبزیوں یا گوشت کے ہمراہ میتھی کے پتوں کو پکا کرکھاتے ہیں اور بطور خوشبو سالن میں شامل کرتے ہیں ۔
بیرونی استعمال ۔
میتھی کے پتوں کی پلٹس ظاہری و باطنی ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔پتوں کو پانی میں پیس کر پستان پر لیپ لگانا دودھ کی پیدائش کو بالکل منقطع کر دیتاہے۔میتھی کے لعا ب دار بیج پیس کر بطریق پلٹس اورام پر باندھتے ہیں اورداغ دھبوں کو مٹانے کیلئے چہرہ طلاء کرتے ہیں ۔ان کو پانی میں پیس کر ہفتہ میں دو بار سردھونے سے سر کے بال لمبے ہونے کے ساتھ بال گرنابند ہوجاتے ہیں ۔
اس کا لعاب نکال کر امراض چشم خاص طور پر دمعہ طرفہ اور آشوب چشم میں قطور کرتے ہیں ۔ادرار حیض کیلئے اسکے جوشاندے میں ابزن کراتے ہیں ۔
اندورنی استعمال۔
مدرحیض ہونے کی وجہ سے ادرار حیض کے نسخوں میں یا تنہا بھی استعمال کرتے ہیں ۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے کھانسی دمہ میں اس کا جوشاندہ تیار کرکے پلاتے ہیں ۔تقویت باہ اور مقوی بدن ہونے کی وجہ سے اس کو تقویت باہ مرکبات میں استعمال کرتے ہیں ۔اس کے بیجوں کو سفوف کاسرریاح ہے۔سرد بلغمی امراض مثلاًوجع المفاصل درد کمر ،ضعف اعصاب میں بھی اس کے بیجوں کا سفوف مفیدہے۔یہ سفوف عظم طحال نفع پیچش اسہال وغیرہ میں استعمال کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔
نفع خاص۔
امراض باردہ ،
مضر۔
خصیہ کو۔
مصلح۔
پالک اور خرفہ کو ساگ۔
بدل۔
کوئی بھی نہیں ۔
نوٹ۔
مویشیوں اور گھوڑوں کے مسالوں میں تخم میتھی ایک طاقتور جز کے طور پر ملائی جاتی ہے۔
طب نبوی ﷺاور میتھی۔
قاسم عبدالرحمانؓ روایات کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔
’’میتھی سے شفا حاصل کرو ‘‘
’’میری امت اگر میتھی کے فوائد کو سمجھ لے تو اسے سونے کے ہموزن خریدنے سے بھی دریغ نہ کرے ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
میدہ لکڑی ’’میدہ سک‘‘
L..Sebifera

عربی میں مغاث ،بنگالی میں کوکڑ چھتہ پنجابی میں میدہ سک اور انگریزی میں ایل سیبی فیرا کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک درخت کوموٹا اور دبیز پوست ہے۔جس کار نگ سرخ مکدر ہوتاہے۔اس کی اہمیت میں اختلاف بعض لوگ اسے جنگلی انار کی جڑ کہتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم دو خشک درجہ اول۔
افعال۔
ملطف ،محلل ،قابض ،مقوی اعصاب معدہ اور محرک باہ۔۔۔
استعمال۔
یہ ورم اور ریاح کو تحلیل کرتی ،قابض یعنی قبض کرتی ہے۔پٹھوں کو قوت بدن کو فربہ کرتاہے۔اور عضلات کی اینٹھن اور باہ کو قوت دیتی ہے۔شہدمیں ملاکر امراض بلغمی و عصبی مثلاًدرد کمر وجع المفاصل عرق النساء نقرس تشنج ،ضعف باہ کسراستخوان اور تحلیل صلابت کیلئے کھلاتے ہیں ۔
بیرونی استعمال۔
میدہ لکڑی کو گل ارمنی کے ہمراہ کسراستخوان حرووثی ضربہ و سقطہ التوائے عصب اور صلابتوں کی تحلیل و تلین کیلئے ضماد کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
محلل ورم ضربہ و مقطہ۔
مضر۔
مثانہ کیلئے ۔
مصلح۔
شہد خالص۔
بدل۔
سورنجان۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام۔

No comments:

Post a Comment