WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

2.3.16

کنوچہ. تخم کنوچہ. کنیر. دفلی. کنول. کنول گٹہ

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کنوچہ ’’تخم کنوچہ‘‘
S.Spinosa

دیگرنام۔
عربی میں بزرالمرد فارسی میں مرد اور انگریزی میں ایس سپائی نوسا کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ ارنڈی کے پودے کی طرح ہوتے ہیں لیکن ان سے کچھ موٹے ہوتے ہیں ان کے پتے چھال شاخیں تخم لعاب دار ہوتے ہیں پتے پھیلے ہوئے گول اور ملائم ہوتے ہیں کنوچہ ایک چھوٹے تکونہ بیج ہیں ۔جن کا رنگ سفید سبزی مائل اورمزہ پھیکا لعاب دار ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
منضج اورام ،مغری ،مسکن ،مقوی معدہ و آمعاء ،کاسرریاح ،ملین ،دافع یرقان ۔
تخم کنوچہ بریان کرنے کے بعد قابض ہے۔
استعمال۔
عورت کے دودھ میں تخم کنوچہ کالعاب نکال کر کان میں ڈالنا درد کان کیلئے مفید ہے۔اندرونی طورپر کھلانے سے معدہ و آمعاء کو تقویت دیتاہے اور ان کے درد کو ساکن کرتا ہے اس کو بریان کرکے تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ خونی دستوں اور پیچش میں کھلاتے ہیں 
بیرونی استعمال۔
اورام صلبہ اور پھوڑے پھنسیوں کو نضج دینے کیلئے ضمادکرتے ہیں یا اس کی پلٹس بناکر باندھتے ہیں ۔
نفع خاص۔
مفتح سدد مقوی معدہ ۔
مضر۔
سونگھنے سے مصداع۔
مصلح۔
روغن بادام تخم حماض ۔
بدل۔
تخم ریحان ۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام تک۔۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کنول ’’کنول گٹہ‘‘
Lotus 

سندھی میں پیسن بنگالی میں پدمااور انگریزی میں لوٹس کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ آبی پودا ہے۔پتے اروی کے پتوں سے مشابہ اسکی جڑوں کو بھس یا بھے اور اسکے بیجوں کو کنول گٹہ اور پھول کو کنول کہتے ہیں پھول گل نیلوفرسے مشابہ لیکن قدرے بڑے ہوتے ہیں کنول کے پھول پتے وغیرہ گرنے کے بعد اس کے کوزہ فوارے کے سرکی طرح اوپر سے چوڑا اور نیچے سے پتلاہوتاہے۔اس کے سرکے اندر الگ خانے ہوتے ہیں اور ہرخانے میں ایک لمبوترا بیضوی شکل دانہ ہوتاہے۔جس پردہ غلاف ہوتے ہیں ایک غلاف سبز اور قدرے موٹاہوتاہے جبکہ دوسراغلاف پتلااور سفید ہوتا ہےدانہ کے اندر کامغزبادام کے دورٹکڑوں کی طرح ہوتا ہے۔اوران ٹکڑوں کے درمیان ایک سبز رنگ کا پتا ہوتا ہے۔یہ مغز کھانے میں لذیز اور شیریں ہوتاہے۔تخم خشک ہونے پر باہر کا چھلکا بہت سخت ہوجاتاہے۔اس کو توڑ کر اس سے مغز نکال کرپتاالگ کیاجاتاہے اور پھریہ بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں تقریباًہرجگہ پایاجاتاہے۔مگرکشمیر سے راس کمادی تک زیادہ ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد تر ۔۔۔درجہ اول۔
افعال ۔مسکن صفراء وجوش خون مسکن پیاس قابض مغلظ منی ۔
استعمال ۔
مسکن صفراء ہونے کے باعث مغز کنول گٹے کو پانی میں پیس کر چھان کر بچوں کے مرض عطاس میں پلاتے ہیں موسم گرما میں باد سموم زہریلی ہوا سے محفوظ رکھنے کے لئے بھی شیرہ نکال کر پلاتے ہیں اور قابض ہونے کے باعث اسہال اطفال میں بطور شیرہ یا سفوف پلاتے ہیں مسکن ہونے کی وجہ سے جوش وحدت خون میں بہ طریق مذکورپلاتے ہیں مغلظ منی ہونے کے باعث جریان اور رقت منی میں دیگر ادویہ کے ہمراہ  بہ صورت سفوف کھلاتے ہیں ۔
اس کے بڑے بڑے پتے تیز بخار میں مریض کے بستر پر ٹھنڈک پہنچانے کیلئے رکھ دیتے ہیں جڑ کا لعاب دار اور ملطف ہونے کی وجہ سے مرض بواسیر میں مفیدہے اس کی جڑ بطور نانخورش پکا کر کھاتے ہیں جب قے و دست شدت سے آرہے ہوں تو کنول گٹے کی سبزی عرق گلاب میں گھس کر دینے سے فوراًنفع ہوتاہے۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
کنیر’’دفلی‘‘
Oleander
عربی میں دفلی یا سم الحمار فارسی خرزہرہ سندھی میں زنگی گل تامل میں لاری تیلیگو میں گنے رو ،بنگالی میں کروی یاکرابی انگریزی میں اولی اینڈر اور لاطینی میں نیز ی ام اوڈورم کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
کنیز ایک سدابہار پودا ہے۔اس میں موتیا رنگ کا لیسدار لعاب نکلتاہے اس کی جڑیں ٹیڑھی ہوتی ہے تنا چھ سے نو فٹ تک بلند ہوتاہے۔اس کی لکڑی سخت ہوتی ہے۔چھال موٹی اور نرم جو باہر کی طرف سے سبزی مائل نیلگوں ہوتی ہے۔پتے گچھوں میں جو پانچ یا چھ انچ لمبے نوک دار کھردرے ہوتے ہیں پھول بڑے بڑے شوخ سرخ یا گلابی میں سفید گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں ۔یہ پھل چھ سے نوانچ لمبا ہوتاہے۔اس کے اندر بہت سے تخم بھرے ہوتے ہیں ۔اس کے بیج سم قاتل ہیں ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ سرحد جبکہ ہندوستان میں پنجاب دہلی ہریانہ وسط ہند ہمالیہ کی ترائی میں خودرو ہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال ۔
محلل مجفف جالی اور مقوی باہ۔
استعمال بیرونی
محلل ہونے کی وجہ سے اورام پر اسکے جوشاندے سے ٹکور کرتے ہیں جالی اور مجفف ہونے کے باعث اس کے پتوں کا سفوف بعض مرہموں میں ڈالتے ہیں سخت ورموں کو تحلیل کرنا خشکی اور جلاکرتاہے اس کا استعمال اکثر طلاؤں میں عضو مخصوص کو تقویت دینے کیلئے شامل کرتے ہیں اس کے خشک پتوں کا سفوف زخموں پر چھڑکتے ہیں جو زخم بھرنے میں مفیدہے۔
اس کے پھولوں کو خشک کرلیں اوربہت باریک سفوف بناکر اس کی ہلاس سے نزلہ زکام کھل کر سردرد چکرسرکہ بھاری پن شقیقہ اور درد عصابہ دورہوجاتے ہیں ۔
استعمال اندرونی
مقوی باہ ہونے کی وجہ سے اس کی جڑ کا چھلکا دودھ میں ڈال کر جوش دے کر جمالیاپھر اس کا مکھن بناکر گھی بطورطلاو خوردنی تقویت باہ کیلئے استعمال کرتے ہیں اس کی جڑ اور پتوں کو مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے جلدی امراض مثلاًجذام آتشک وغیرہ میں شامل کیاجاتاہے۔کنیز سفید کے پتوں کانمک پطریق معروف بناکر بواسیری خون بندکرنے کیلئے دہی کی بالائی کے ہمراہ کھلاتے ہیں اس کو اندرونی طور پر احتیاط سے استعمال کریں کیونکہ درجہ سوم کی دوا ہے اور قریب بسم زہریلی ہے۔
نفع خاص۔
محلل اورام ۔
مضر۔
زہریلی دوا ہے۔
مصلح۔
دودھ ،دہی کی بالائی اور گھی 
مقدارخوراک۔
ڈیڈھ رتی سے ایک ماشہ تک ۔
مشہور مرکب۔
روغن دفلی۔

No comments:

Post a Comment