WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

3.3.16

کیچوہ. خراطین. کنڈوے. زعفران. کیکر. ببول. مغلیان

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کیچوہ’’خراطین ‘‘گنڈوے
Earth Worms

دیگرنام۔
عربی میں خراطین یا آمعاء الارض فارسی میں زغاریاکرم گل خور ،سندھی میں سانپا پنجابی میں گنڈوے اور انگریزی میں آرتھ ورمز کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ ایک مشہور پیٹ کے بل چلنے والا کیڑا ہے۔جو تانبے کی رنگت کے لمبے لمبے ہوتے ہیں ۔تقریباًآٹھ انچ لمبا ہوتاہے۔برسات کے موسم میں باغوں کی نمناک زمین  پر رینگنا نظر آتاہے۔مچھلی اسے بہت شوق سے کھاتی ہے۔اور ماہی گیروں کے کانٹے میں پھنس جاتی ہے۔کیچوہ کے سوراخ پر چھوٹی سی خوبصور ت مٹی کی گولیاں کا ڈھیر سابن جاتاہے۔جو وہ مٹی کو کھاکر اگل دیتاہے۔
مزاج۔
گرم تر۔۔۔درجہ اول۔
استعمال۔
خراطین کو صاف کرکے عام طور پر مقوی ملذز اورمسمن طلاؤں میں ڈالتے ہیں بعض اطباء اس کو اندرونی طور پر تقویت باہ کے لئے استعمال کراتے ہیں خوردنی طور پر اس کا سفوف بنا کرمعجون حلوہ یا قیمہ میں ملاکر کھلاتے ہیں تازہ خراطین باریک پیس کر ضماد کرنا ضربہ و سقط میں مفیدہے اور حاد ورم میں ضماداًمفیدہے۔پانی میں یا  بروغن بادام میں مستحق کیا ہوا ضماد کرنا فتق کیلئے مفیدبیان کیاجاتاہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ۔
مضر۔
معدہ و آمعاء کرب پیداکرتاہے۔
مصلح۔
روغن بادام و روغن زیتون ۔
بدل۔
بعض افعال میں جونک۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کیسر’’زعفران‘‘
Saffron

لاطینی میں 
Rocus Sativus
ہندی میں کسیر عربی میں زعفران کرکم بنگالی میں جعفران اور انگریزی میں سیفران ۔
ماہیت۔
کیسرکاپودا پیاز کی مانند ڈیڈھ فٹ اونچاہوتاہے۔جس کیجڑ نیچے پیاز جیسی ایک گانٹھ نکلتی ہے پتے گہرے سبز پیاز کی طرح لمبے گھنے اور ان کا رخ زمین کی طرف زیادہ ہوتاہے۔جڑ کے پاس کے پتوں کے کنارے باہر کی طرف مڑے ہوئے ہوتے ہیں ستمبر اور اکتوبر میں پھل لگتے ہیں جوکہ بیگنی رنگ کے گچھوں میں دو سے تین ایک ساتھ بڑے خوبصورت معلوم ہوتے ہیں اس کی پنکھڑیاں چھ حصوں میں تقسیم ہوتی ہے اور اس میں کیسر کی تین تریاں نکلتی ہیں جو مادہ کیسر سے حاصل ہوتاہے ۔پھول نیم شگفتہ حالت اتار لئے جائیں ۔اس حالت میں پنکھڑیاں تقریباًلپٹی ہوئی ہوتی ہے۔لیکن سورج نکلنے پر پردہ کھل کر چپٹی ہوجاتی ہیں ۔یہ نیم وا پنکھڑیاں اتارتے ہی ان چھلنیوں میں ڈال دی جاتی ہیں جن کے نیچے نہایت مدھم آنچ ہوتی ہے۔اورا س طرح یہ نرم آنچ پرخشک ہوکروہ شکل اختیار کرلیتی ہیں جس کو ہم بازار سے خریدتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یہ کشمیر میں پام دکشن میں عموماً4300ہزار فٹ کی بلندی پر اور کوئٹہ کے گرد و نواح میں اس کے علاوہ اٹلی سپیس فرانس ایران پرتگال ترکی اور چین وغیرہ میں ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم درجہ دوم۔۔۔خشک دوجہ اول۔
افعال۔
مدربول وحیض محلل ،جالی،مقوی قلب و دماغ اور جگر مقوی بدن محرک باہ۔
استعمال(بیرونی)۔
زعفران کو بعض اورام خصوصاًورم جگر ورم رحم کوتحلیل کرنے یا بعض ادویہ کی اصلاح کی غرض سے شامل کرکے ضماد کرتے ہیں ضعف بصر میں تنہا یا دوسرا ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھوں میں ڈالتے ہیں مدربول ہونے کی وجہ سے اس کا ریشہ احلیل یعنی پیشاب کی نالی میں رکھنے سے پیشاب جاری ہوجاتاہے۔ادارحیض کے لئے بھی فرزجہ کرتے ہیں ۔
استعمال اندرونی۔
دل و دماغ کو تفریح و تقویت دینے کے لئے مختلف طریقوں سے بکثرت استعمال کرتے ہیں ضعف باہ کے لئے مرکبات میں شامل کرکے کھلاتے ہیں اورادار حیض کیلئے کھلاتے ہیں فرحت بخشتی حواس اور دل و دماغ کو قوت دیتی ہے اس کا سونگھنا سرسام کو مفید ہے ۔رخسار کے رنگ کو صاف کرتی ہے۔بچہ آسانی سے پیدا ہونے کیلئے ایک گرام تک کھلاتے ہیں ایک یا ڈیڈھ گرام یا زعفران پچاس ملی لیٹر شیرگائو حل کرکے کپڑے میں چھان کر پلانے سے حیض بلاتکلیف کھل کر آتاہے۔پنجرے والے پالتو پرندوں کو اکثر بیماری میں زعفران کے چند ریشے پانی میں ڈال کر پلاتے ہیں 
نوٹ۔
اسے جوشاندہ یا خیساندہ کی صورت میں استعمال نہیں کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
مفرح تریاق افیون ۔
مضر۔
مضعف گردہ ۔
مصلح۔
انیسوں ،زرشک،سکنجین ۔
بدل۔
تخم اترج قسط اور تج۔
مقدارخوراک۔
دو چاول سے دو رتی تک۔۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
کیکر’’ببول‘‘مغلیان
Acacia Arabica

عربی میں ام غیلان اردو میں ببول فارسی میں مغیلاں ہندی میں کیکر بنگالی میں بابلا سندھی میں ببر گجراتی میں بادل اور انگریزی میں ایکشیا ایریت بیکا کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور خاردار درخت ہے ۔اس کا درمیانی قد 25سے 30فٹ اونچا ہوتاہے شاخیں کانٹے دار کچھ نیچے کو جھکی ہوتی ہیں ۔پتے اکھٹے بہت چھوٹے املی کے پتوں کی طرح مگراس کے جوڑے دس سے بیس ایک درمیانی تنکے کے ساتھ بالمقابل لگے ہوئے ہوتے ہیں کانٹے سفید ایک سے تین انچ لمبے آگے سے سوئی کی طرح نوک دار ہوتے ہیں ۔چھال اندرسے سرخ اور اوپر سے کھردری مٹیالے رنگ کی خشک ہوتی ہے پھول پیلے رنگ کے چھوٹی بیری کے بیری کے بیر کے برابرہلکے خوشبواور گول ہوتے ہیں 
اقسام ۔
چھوٹے بڑے لحاظ سے یہ درخت دو قسم کے ہوتے ہیں ۔
مقام پیدائش۔
ببول برصیغر میں بکثرت پیدا ہوتاہے۔لیکن دو ڈھائی ہزار فٹ اونچائی کے بعد یہ درخت نہیں ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
قابض مجفف مبرد۔
استعمال بیرونی۔
اس کی چھوٹی شاخیں دانتوں کو صاف کرنے کے لئے بطور مسواک استعمال کرتے ہیں پوست ببول اور بادام کے چھلکے کو جلاکر پیسنے اور نمک ملاکردینے سے عموماًسنون بن جاتاہے۔پوست ببول کے جوشاندہ سے امراض حلق میں غرغرے اور سیلان الرحم میں اس کا استنجاکراتے ہیں مضبوطی و استحکام دندان کیلے پوست ببول کو منہ میں رکھ کر چباتے ہیں ۔
استعمال اندرونی۔
قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے اس کو اسہال رقت منی سرعت انزال احتلام سوزاک جریان اور سیلان الرحم میں بطور سفوف کھلاتے ہیں برگ نورستہ اور ببول کا زیرہ اور غنچہ انار کے ہمراہ پیس کر اسہال اطفال کو روکنے کیلئے دیتے ہیں ۔
نفع خاص۔
رقت منی میں ۔
مضر۔
معدہ اور آنتوں کیلئے ۔
مصلح۔
کتیرااور شہد۔
بدل۔
چھال۔
امرود۔
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام ۔
مشہورمرکب ۔
حب تپ بلغمی ۔۔۔حب سل لعوق سپستان ،سنوں پوست مغیلان ۔

No comments:

Post a Comment