WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

13.3.16

مٹی ملتانی. مجیٹھ. فوہ. مچھلی

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مٹی ملتانی ’’گل ملتانی‘‘گاچنی
Mutan clay
دیگرنام۔
طین عربی میں فارسی میں گل ملتانی تامل میں گوپی پنجابی میں گاچنی اور انگریزی میں ملتان کلے کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سفید زردی مائل رنگت کی سخت اور چکنی پرت دار مٹی ہے اور ذائقہ مٹیالاہوتاہے۔
مزاج۔
سردو خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال واستعمال۔
قابض ،حابس الدم اور جالی ہے۔اسی وجہ سے اس کا آب زلال رعاف اور بول الدم میں پلایاجاتاہے۔یہ زلال قے کو تسکین دیتاہے۔اور ہیضہ میں مفیدہے ملتان اور بہاول پورمیں اکثر عورتیں ملتانی مٹی کھانے کی عادی ہوجاتی ہیں ۔جس کی وجہ سے معدہ اور آنتوں کا فعل سست ہوجاتاہے۔اکثر قبض رہتی ہے۔
استعمال بیرونی ۔
اکثر عورتین عموماًکھریامٹی سردھونے کے کام لاتی ہیں ۔رعاف میں سر اور پیشانی پر اس کا ضماد کیاجاتاہے۔پانی یا لعاب خطمی میں ملاکر گرمی دانوں پر اس کا لیپ کرتے ہیں ۔
نفع خاص۔
حابس الدم ۔
مضر۔
آمعاء اور پھیپھٹروں کو۔
مصلح۔
یخنی ۔سرطان۔
مقدارخوراک۔
سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
بصورت سفوف تین سے پانچ گرام تک۔
طب نبوی ﷺاور مٹی ۔
مٹی کے بارے میں بہت سی موضوع احادیث موجود ہیں ۔لیکن ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں جیسے ’’جس نے مٹی کھائی اس نے اپنے قتل میں مددکی۔
خاص بات۔
یہ بات درست ہے کہ مٹی نقصانات دہ اور اذیت دینے والی ہے۔اس کے کھانے سے چہرے کی رونق ختم اورجلد کارنگ زرد ہوجاتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مجیٹھ’’فوہ‘‘
Indian Madder
لاطینی میں ۔
Rubia Cordifolia INN
دیگرنام۔
عربی میں فوہ یا عروق احمر فارسی میں رومناس یا فوہ الصبخ ،بنگالی میں منجشٹا‘سندھی میں منجٹھ اورانگریزی میں میں انڈین میڈر کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی ہے۔جو درختوں پر چڑھی ہوتی ہے اس کی شاخیں دور دور تک پھیل جاتی ہیں ۔شاخوں پر تھوڑی دور چار پتے اکٹھے لگتے ہیں ۔پتوں کے کناروں پر چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں ۔اس کا پتا بھنگ کے پتے سے مشابہ مگر لمبائی میں چھوٹا ہوتاہے۔جو کپڑوں کو چمٹ جاتاہے۔جڑ گول پتلی نرم اور توڑنے پر اندر سے سرخ خشک ہونے پر جھری دارہوتی ہے۔اورکئی گز لمبی ہوتی ہے۔بازار میں اسکے ٹکڑے ملتے ہیں ۔ان کا مزہ تلخ اور یہی بطور دواًمستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ شمال مغربی پہاڑی علاقہ ہمالیہ ،شملہ اور کانگرہ وغیرہ میں پیداہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مدربول و حیض ،منقی ٰ جگرو طحال منقح سدہ جگر و طحال مسخن جالی۔
استعمال۔
اس کو زیادہ تر پیشاب اور حیض کی رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔لیکن کثرت استعمال سے بول الدم لاحق ہونے کا خطرہ ہے ۔تنقیہ جگر و طحال نیز تفتسج سدہ کے لئے سکنجین کے ہمراہ استعمال کراتے ہیں ۔امراض باردہ عصبانیہ میں بھی شرباًو ضماداًمستعمل ہے ۔جالی ہونے کے باعث سرکہ کے ہمراہ داد بہق ،برص اور جلد کے دھبوں کے مٹانے کے لئے طلاًمستعمل ہے۔سرکہ کی بجائے شہد بھی استعمال ہوسکتاہے۔اس کا باریک سفوف بطور سنون دانتوں کے درد کو مفیدہے۔اور یہ کپڑا رنگنے کے کام بھی آتی ہے۔ورم جگر و طحال اور یرقان میں بھی استعمال کرتے ہیں ۔بچہ جننے کے بعد مجیٹھ کے جوشاندہ سے نفاس کھل کر آجاتاہے۔
آیورویدک میں مجیٹھ کوکئی مصفیٰ خون جوشاندوں میں شامل کیاگیاہے۔
نفع خاص۔
مدربول و حیض ،مفتح سدہ جگر و طحال ۔
مضر۔
مثانہ ۔
مصلح۔
کتیرا،انیسون۔
بدل۔
کبابہ ‘تج۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام ۔
بطورجوشاندہ ایک سے دوتولہ ۔
مشہورمرکب۔
معجون دبیدالورد دواء الکرکم۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
مچھلی ’’ماہی ‘‘
Fish
عربی میں سمک یا حوت فارسی میں ماہی پنجابی اور سندھی میں مچھی اور انگریزی میں فش کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہورآبی جانور ہے۔مچھلیاں ایک انچ سے لے کر پچاس فٹ تک اورایک چھٹانک سے چھ سومن تک ہر سائز ووزن کی ہوتی ہے۔ہر زمانے میں مچھلی انسان کی اہم غذارہی ہے۔اس کی بے شمار اقسام ہیں ۔بہترین مچھلی روہوہے۔لیکن سب میں پسند یدہ اور لذیز ترین مچھلی پلاہے جبکہ مجھے سنگھاڑی مچھلی پسندہے کیونکہ اس میں ایک ہی کانٹا ہوتاہے۔
تازہ مچھلی کی پہچان ۔
تازہ مچھلی کی آنکھ کے ڈھیلے ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔اور اسکے گلپھڑے شوخ گلابی رنگ کے ہوتے ہیں باسی مچھلی کے ڈھیلے بیٹھ جاتے ہیں گلپھڑوں کا رنگ سیاہی مائل اور بدبو تیز آنے لگتی ہے۔
مزاج۔
سرد تر۔۔۔
افعال واستعمال۔
مچھلی پوری دنیا میں زیادہ تر بطور غذا مستعمل ہے ۔کیونکہ یہ سریع الہضم اور کیثرل غذاہے بدن کو غذا اور قوت بخشتی ہے دماغ کو قوت دیتی ہے اور قوت باہ کو قوی کرتی ہے۔کمزور اشخاص کے لئے بہتر غذا ہے۔مرض سل و دق میں فائدہ بخشتی ہے۔ذیابیطس میں مفیدہے۔
کاڈلیورآئل مچھلی کے جگرسے حاصل کیاجاتاہے۔اورجدید طب میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔جوکہ کمزور مریضوں اور سل دق میں کھلایاجاتاہے۔مچھلی میں پروٹین بکثرت پائی جاتی ہے۔جو گوشت سے جلد جسم کا جزوبدن بن جاتی ہے۔
نفع خاص۔
مقوی باہ ،ملین قصبتہ الریہ ۔
مضر۔
گرم مزاج کو۔
مصلح۔
روغن بادام زنجیل گل قند ،
بدل 
ایک دوسرے کا بدل ہے۔
مقدارخوراک۔
بقدرہضم ۔روغن ماہی چھ ماشہ سے ایک تولہ تک۔

No comments:

Post a Comment