WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

12.3.16

گیرو۔ گیری۔ گیندا کا پھول۔ گل صدبرگ۔ گہیوں۔ گندم

Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گیرو’’گیری‘‘
Red Ochere

عربی میں طین احمریا گل مغزہ فارسی میں گل سرخ ،تامل میں کاوسی سندھی میں سوناگیڑو بنگلہ میں کرمی مائی پنجابی میں گیری انگریزی میں ریڈ اوکرکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
سرخ رنگ کی چکنی مٹی ہے جو گوالیار کی طرف پہاڑوں سے نکلتی ہے ۔اس کا ذائقہ پھیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مغری و حابس اسہال ،حابس و نزف الدم ،قرحہ آمعاء رحم کثرت حیض۔
استعمال۔
مذکورہ امراض میں اسے مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال کرایاجاتاہے۔سوزاک و حرقت بول میں پھٹکڑی کے ہمراہ سفوف بناکر کھلایاجاتاہے۔اور نہایت مفیدہے۔یہی نسخہ میں کثرت حیض ،حابس الدم اور نزف الدم میں استعمال کرتاہے۔حارہ کی ابتداًمیں رادع ہونے کی وجہ سے ضمادوں میں شامل کیاجاتاہے۔سرکہ کے ہمراہ خمرہ نملہ اورسوختگی آتش کے علاوہ دیگرمناسب ادویہ کے ہمراہ برص پر اس کا ضمادلگایاجاتاہے۔نکسیر میں دو تولہ گیرو کا پانی کے ساتھ لیپ بناکر سر اور ماتھے پر لگاتے ہیں ۔
قے و متلی کی کثرت ہوتو تھوڑا سا گیرو لے کر کوئلہ کی آگ پر سرخ کریں اور پانچ یا چھ تولہ عرق گلاب یا سرد پانی میں سرد کرکے پلانے سے فائدہ ہوتاہے۔
نفع خاص۔
حابس الدم۔
مضر۔
آنتوں کیلئے ۔
مصلح۔
شربت بنفشہ ۔
بدل۔
گل ارمنی۔۔۔
مقدارخوراک۔
سفوفاًایک سے تین گرام ۔۔۔نقوعاًتین ماشہ ایک تولہ۔۔۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گیندا کاپھول ’’گل صدبرگ‘‘
Marigol
لاطینی میں ۔
Calendula
ماہیت۔
گیندے کا پودا ایک گز تک بلند ہوتاہے۔تناسیدھا شاخ دار اور کھردرا ہوتاہے۔پتےبھنگ کے کی طرح بیضاوی موٹے دونوں طرف سے رونگٹے دار شاخوں کے سروں پر ایک ایک زرد چمک دار گول کٹوری نماپھول ہوتاہے۔پھول کا رنگ زرد اور بعض کا زعفرانی ہوتاہے۔اس کی بہت سی پنکھڑیاں ہوتی ہیں ۔اس لئے اسے فارسی میں صد برگ کہتے ہیں ۔تخم باریک باریک لمبے لمبے سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں اس کے پھول اور پتے دواًمستعمل ہیں ۔
مقام پیدائش۔
یہ پاکستان و ہندوستان میں بکثرت اور مختلف اقسام کے ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ گھروں اور باغیچوں کے اندر خوبصورتی کیلئے لگاتے ہیں ۔
مزاج۔
گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال۔
مسخن ،محلل ،قابض ،مدربول ،مفتت سنگ مثانہ ۔۔۔
استعمال۔
مسخن و محلل ہونے کی وجہ سے اس کا ضماد پھوڑوں کو پختہ کرنے اورتحلیل کرنے کیلئے مستعمل ہے۔اس کے پھولوں کا ضماد ورم پستانوں میں ضماد کرنے سے تحلیل ہوجاتاہے۔گزیدن زبنور کیلئے سیاہ مرچوں کے ہمراہ پیس کر پلاتے ہیں اور مقام گزیدہ پر ضمادکرتے ہیں ۔مدر ہونے کی وجہ سے اس کی کونپلوں کا شیرہ مصری میں ملاکر احتباس بول میں پلاتے ہیں ۔قابض ہونے کی وجہ سے اس کے پھول کا شیرہ ،فلفل سیاہ پانچ عدد کے ساتھ خونی بواسیر میں استعمال کراتے ہیں ۔اور بواسیر ریحی کو نافع ہے۔پتوں کا پانی کان کے درد کو تسکین دیتاہے۔اور جوشاندے کی کلیاں کرنے سے درددندان کو تسکین ہوتی ہے۔بعض اطبا اس کو یرقان اور احتباس طمث وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں ۔کونپلوں کا شیرہ مصری ملاکر اس کے ساتھ کشتہ حجرالیہود کے ہمراہ دینے سےسنگ مثانہ کے خارج کرنے اور بند پیشاب کو کھولنے کیلئے مستعمل ہیں ۔
نفع خاص۔
مخرج سنگ مثانہ ،محلل ،
مضر۔
آشوب و کلہ پیداکرتاہے۔
مصلح۔
بادرنجیویہ ،ترشیاں ۔۔۔
بدل۔
گل معصفری ۔
مقدارخوراک۔
تازہ پھول ۔۔ایک تولہ تازہ پتوں کا پانی ۔۔ایک تولہ۔
گیندا کے پھولوں کی پتیاں اور فلفل سیاہ ملاکر خوب کوٹ لیں اور پھر ان کی نخود کے بربار گولیاں بنالیں ۔جوکہ بواسیر دموی اور ریحی کیلئے مفید ہیں ۔
ہومیوپیتھک۔
میں گیندے کے پھولوں کا مدرٹنکچر زخموں کو مندمل کرنے کیلئے بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔آج کل اس کا مرہم اور صابن بھی استعمال کیاجاتاہے۔
Copy Rights @DMAC 2016 
 www.sayhat.net
گہیوں ’’گندم‘‘ 
Wheat
دیگرنام۔
عربی میں حنط فارسی میں بنگالی میں کم سندھی اور پنجابی میں کنک جبکہ انگریزی میں وہیٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
پاکستان و ہندوستان کامشہور غلہ ہے۔گندم کے دانوں کا رنگ زرد مائل سرخ اور ذائقہ قدرے شیریں ہوتاہے۔
مزاج۔
گرم اول و مائل بہ اعتدال۔
افعال و استعمال۔
گہیوں کوصاف کرکے پیس کر اس کی روٹی پکائی جاتی ہے۔اور اس کی علیحدہ کی ہوئی بھوسی سے شوگر کے مریض کیلئے ڈبل روٹی تیار کی جاتی ہے۔لیکن قبض مریضوں میں بھوسی کو آٹا سے الگ نہ کیاجائے ۔گندم کو سب غذاؤں سے فضل اور بہتر تصورکیاجاتاہے۔یہ کثیرل غذااور صالح خون تصور کیاجاتاہے۔گندم مقوی باہ ہے۔بدن موٹا کرتی ہے۔گندم کے میدے کی روٹی قابض اور دیر ہضم ہوتی ہے۔مغز بادام گہیوں کا حریرہ تیار کرکے کھانسی نفث الدم ضعف باہ و دما غ اور ضعف بدن کے دورکرنے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔اس کانشاستہ بھی حریرہ میں شامل کرکے پلایاجاتاہے۔اس کی بھوسی منفث بلغم اور منضج بلغم ہونے کی وجہ سے نزلہ زکام اور کھانسی میں تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ اس کا جوشاندہ بناکر پلایاجاتاہے۔گندم سے میدے کی خمیری روٹی نفخ اور سدے پیداکرتی ہے۔خمیری روٹی بھی طاقت دینے والی غذاہے۔
بیرونی استعمال۔
گہیوں میں قوت جلاقوت تحلیل اور قوت انضاج بھی ہے لہذا گہیوں کو منہ میں چباکرمل اور دوسرے پھوڑے پھنسیوں پرلگاتے ہیں ۔اور اس کے آٹے کی پلٹس بناکر اورام پر باندھتے ہیں گیہوں میں ایک خاص قسم کی چکنائی بھی پائی جاتی ہے۔جس کو پتال جنتر کے ذریعہ نکال کر دار گنج اور جھائیں پرلگاتے ہیں ۔
نفع خاص۔
محلل اورام ،مسمن بدن۔۔۔
مضر۔
نفاخ۔
مصلح۔
سرکہ۔

No comments:

Post a Comment