WWW.SAYHAT.NET       TREATMENT WITH GAURANTY       Whats App: +923006397500     Tel: 0300-6397500       Mobile web: M.SAYHAT.NET
: اس ویب سائیٹ میں موجود تمام تر ادویات عمرانیہ دواخانہ کی تیار کردہ ہیں اور یہ آپکو عمرانیہ دواخانہ،ملتان اللہ شافی چوک سے ہی ملیں گی نوٹ: نیز اس ویب سائیٹ میں درج نسخہ جات کو نہایت احتیاط سے بنائیں اور اگر سمجھ نہ لگے تو حکیم صاحب سے مشورہ صرف جمعہ کے روز مشورہ کریں اور اگر نسخہ بنانے میں کوئی کوتاہی ہو جائے تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ھو گی۔
Welcome to the Sayhat.net The Best Treatment (Name Of Trust and Quailty معیار اور بھروسے کا نام صحت ڈاٹ نیٹ)

9.3.16

نیلم. نیلوفر. نیم

Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
نیلم
Saphire

دیگرنام۔
فارسی میں یا قوت کبود ہندی میں نیل منی سنسکرت میں مہانیل انگریز ی میں سیفائز اور لاطینی میں Saphirusکہتے ہیں ۔
ماہیت۔
یہ ایک مشہور قیمتی معدنی پتھر جو جواہرات میں شمار ہوتاہے۔اعلیٰ قسم کا نیلے رنگ کا چمک دار جس کو تراش کر سونے چاندی کی انگو ٹھیاں اور دیگر زیورات میں بھی لگایاجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
کشمیر میں داوی نیلم۔
مزاج۔
گرم ایک خشک درجہ دوم۔
افعال 
مفرح و مقوی دل ودماغ،تریاق،محافظ حرارت غریزی و قوائے حیوانی ۔۔۔جالی۔
استعمال۔
مفرح و مقوی دل و دماغ ہونے کی وجہ سے اسے مفرحات میں استعمال کرتے ہیں ۔یہ دل و دماغ کو تقویت دیتا اور صرع ،وسواس گھبراہٹ اور خفقان میں مفید ہے۔تریاق ہونے کی وجہ سے طاعون کے وبائی دنوں میں حفظ ماتقدم کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔
عموماًنیلم کو بطور کشتہ استعمال کیاجاتاہے۔جالی ہونے کی وجہ سے بطور سرمہ مقوی بصر ہے اور یہ جالا،پھولا اور دھند میں مفیدہے۔
مقدارخوراک۔
کشتہ ۔آدھا رتی سے ایک رتی ۔۔۔صلایہ دو سے چار رتی تک۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
نیلوفر’’چھوٹاکنول ‘‘کمیاں
Water Lily

دیگرنام۔
ہندی میں چھوٹا کنول ،مرہٹی میں کرشن کمل کاٹھیاواڑی میں کلاکمل عربی میں کرنب الماء پنجابی میں کمیاں اور انگریزی میں واٹر للی کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
برسات کے موسم میں یہ تالابوں اور جوہڑوں میں خودرو ہوتی ہے۔اس کی کلی سبز رنگ کی طرح گول ہوتی ہے۔یہی کلی بعد میں گل نیلوفر کہلاتی ہے اس کے اندر خشخاش کے دانوں کی طرح بہت سے سفید رنگ کے تخم ہوتے ہیں جن کاذائقہ خشخاش کی طرح ہوتاہے اور لوگ ان کو شوق سے کھاتے ہیں نیلوفر کی جڑ اوپر سے سیاہ اور اندرسے ذائقہ ہوتی ہے۔نیلوفر کے پتے کنول کی طرح لیکن ان سے چھوٹے صاف اور نرم پانی پر تیرتے ہوتے ہیں ۔پھول گول صراحی دار سطح آب سے اونچا خاص خوشبودار اور نیلاہٹ لئے ہوئے ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد تر۔۔درجہ دوم۔
افعال و استعمال۔
مقوی دل و دماغ مسکن حرارت صفراء کی تیزی کو توڑتاہے پیاس کو تسکین دیتاہے۔پھول کا سونگھنا گرم مزاجوں کو نافع ہے ۔آنتوں کے زخم کو فائدہ کرتاہے۔سرخ پھول والی نیلوفرکی جڑ ابال کر مرض بواسیر میں بطور غذاکھلاتے ہیں نیز اس کے بیجوں کی کھیر پکاکرکھائی جاتی ہے۔
گل نیلوفرکا جوشاندہ ورم حلق اور خناق میں غرغرے کرانے سے فائدہ ہوتاہے۔احتلام اور چیچک میں مفید ہے گل نیلوفر کا شربت خیساندہ یا جوشاندہ دل و دماغ کو طاقت دیتاہے۔پیاس اور حدت خون کو کم کرتاہے۔کھانسی سینہ کی خشونت اور خفقان کیلئے مفید ہے۔
مقدار خوراک۔
تین سے سات گرام ۔
بطور شربت دو تولہ۔
بطور عرق ۔
12تولہ 
مشہور مرکب۔
شربت نیلوفر،عرق نیلوفر،عرق ہرا بھرا وغیرہ۔
Copy Rights @DMAC 2016
 www.sayhat.net
نیم ’’نم‘‘
Margosa Tree

دیگرنام۔
عربی و فارسی میں نیب گجراتی میں ملبا،بنگالی ،سندھی اور پنجابی میں نم ،سنسکرت میں نمب تامل میں ویلپو مرہٹی میں کنڈو نمب انگریزی میں مارگو ساٹری کہتے ہیں ۔
ماہیت۔
مشہور سدا بہار درخت ہے نیم کے پیڑ بڑے بڑے پچاس فٹ اونچے اور خوب سیاہ دار اس کے پتے نوک دار لمبوترے دو ڈھائی انچ لمبے کنارے کٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔ٹہنی چھ سے دس انچ لمبی جن پر پتوں کے چھ سے گیارہ جوڑے لگتے ہیں موسم بہار کے شروع میں پتے جھڑتے اور نئے سرخ رنگ کے ملائم چمک دار پتے نکلتے ہیں اس تنا اور شاخیں سیاہی مائل سبز ہوتی ہے۔موسم بہار کے آخر میں بہت چھوٹے سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں اور پھولوں کے بعد پھل گچھوں میں جوپہلے سبز رنگ کے نیم گول لمبے پتلے پکنے پر ان کا رنگ پیلا ہوجاتاہے۔اور پھل جون میں پک جاتے ہیں ۔جس کو بچے اور بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔ان پھلوں کے اندر تخم ہوتے ہیں ۔جن کو نمبولی کہتے ہیں ۔اس سے تیل نکالاجاتاہے جوکہ دواء اور صابن بنانے کے کام آتاہے۔نیم نر درخت کے تنے میں سے ایک قسم کا گاڑھا مادہ خارج ہوتاہے اس کو ہندی میں نیم کا مدھ کہتے ہیں ۔اس درخت کی عمر دو سو برس سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے۔اس درخت کے تمام اجزاء پتے پھول تخم چھال پھل اور گوند بطوردواء مستعمل ہے نیم نہایت قدیم ہندی دوا ہے ۔جس کا ذکر سشرت میں بھی درج ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ،ہندوستان اور برما کے تمام حصوں میں خصوصاًمیدانی علاقوں میں ۔
مزاج۔
گرم خشک۔۔۔درجہ اول سرد خشک۔۔
افعال۔
محلل،مسکن ،مقطع ،ملین ،منضج،مصفیٰ خون،دافع بخارو تعفن ،قاتل کر م شکم ،منقیٰ قروح ،دافع دق۔
درخت کے نیچے سونا۔
پہلے زمانے میں یہ خیال کیاجاتاتھا کہ نیم کا درخت ہوا کو صاف کرتاہے اس لئے گھروں میں لگایاجاتاہے۔یہ یادرکھیں تما م درخت زمین کے پھیپھڑے ہیں ۔دن کو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن چھوڑتے ہیں جبکہ رات کو آکسیجن حاصل کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ چھوڑتے ہیں ۔اس لئے کسی بھی درخت کے نیچے رات کو سونا مضر صحت ہے۔
پتوں کا استعمال۔
محلل اور منضج ہونے کے باعث اس کے پتوں کا بھرتہ بناکر پھوڑے پھنسیوں اور دیگر اورام پر باندھتے ہیں جس سے وہ صلابتوں کو نرم کرنے میں مفیدہے۔پتوں کوجوش دے کر درد گوش میں پھنسی کی وجہ سے میں اس کابھپارہ دیتے ہیں ۔خراب زخموں پرپتوں کو پیس کر ٹکیہ بناکر یا پتوں کابھرتہ باندھنے سے اس کا میل کچیل صاف ہوجاتاہے پتوں کو جوش دے کر اس خراب گوشت دورہوجاتاہے۔اور نیاگوشت جلد پیداہوجاتاہے ۔پتوں کو جوش دے کر اس پانی سے زخموں کو دھونے سے زخم کا تعفن دور ہوجاتاہے۔خشک پتوں کو باریک پیس کربھی ذروراًاستعمال کرتے ہیں ۔
جلدی امراض خصوصاًخارش میں اس کے پتوں کے جوشاندے سے غسل کرنامفیدہے۔
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے تقریباًجلدی اور فساد خون کے امراض میں مختلف طریقوں سے استعمال کیاجاتاہے۔نیم کے پتوں کاپانی نکال کر ایسے زخموں میں ٹپکایاجاتاہے۔جس میں کیڑے پڑگئے ہوں ۔ناک کے اندر کرم پیدا ہونے کی صورت میں ناک میں قطور کیاجاتاہے۔
پھول کا استعمال۔
مصفیٰ خون نسخوں میں شامل کرتے ہیں اگر کپڑے میں پھولوں کو لپیٹ کر بتی بنائیں اور اس کو سرسوں کے تیل میں ترکرکے جلائیں اور اس سے کاجل حاصل کریں تو یہ کاجل خارش چشم کیلئے مفیدہے۔
پھل سرکی جوؤں کومارنے کیلئے پانی میں پیس کر بالوں کی جڑوں میں لگاتے ہیں ۔
پھلوں کے مغز کا تیل نکلواتے ہیں یہ تیل جلدی امراض کے علاوہ جذام میں بھی مفیدہے۔وجع المفاصل مزمن کو بھی فائدہ بخشتا ہے۔زخموں پر مفرداًیا دیگر ادویہ کے ہمراہ لگانے سے ان کے تعفن کو دور کرکے جلد درست کرتاہے۔قاتل جراثیم ہے ۔پرانے خنازیری زخموں کو بھی فائدہ دیتاہے۔
نیم کی شاخ سے مسواک کرنامنہ کی عفونت کو دور کرتاہے اور مسوڑھوں دانتوں کیلئے مقوی ہے۔دانتوں کو گلنے سڑنے سے بچاتاہے۔تیل میں بتی بھگو کر مقعد میں رکھنے سے چنونے ہلاک ہوجاتے ہیں اس تیل سے صابن تیارکیاجاتاہے۔جوکہ کاربالک سوپ کے برابر فائدہ کرتاہے۔آج کل نیم سوپ کے نام سے بازار میں ملتاہے جوکہ چہرےکےدانوں کے لئے مفیدہے اور اس کا استعمال خارش میں بھی کیاجاتاہے۔
نیم کا گوند یہ اعلیٰ درجہ کا مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے بعض سرموں میں اس کو ملا کر امراض چشم میں استعمال کیاجاتاہے۔
نیم کا اندرونی استعمال۔
اگرچہ چھال کے تمام افعال پتوں کی طرح نہیں لیکن یہ زیادہ تر نافع بخار اور مصفیٰ خون عرقیات میں مستعمل ہے۔اس کا جوشاندہ قاتل کرم شکم ہے اور اس میں خصوصاًفائدہ کرتاہے۔
پھل یعنی نبولی بھی مصفیٰ خون ہے اگر پختہ نبولی کھائی جائے تو اس سے تلین بھی ہوتی ہے۔اور تصفیہ خون بھی ۔علاوہ ازیں قاتل کرم شکم اور دافع بواسیرہے۔دو گرام نبولی پانی میں پیس کر پلانا دھتورہ کی زہر کا تریاق ہے۔
مغز نبولی کو اکثر بواسیر بادی اور خونی میں اکثر استعمال کرتے ہیں بواسیر کی گولیوں کا خاص جز ہے۔مغز نبولی کا تیل بھی قاتل کرم شکم ہے۔نیم کا مدھ یہ اعلیٰ درجہ کا مصفیٰ خون ہے۔اس کو اتشک و جذام میں استعمال کرتے ہیں ۔خارش اور دیگر امراض کو دور کرتاہے۔یہ مقوی معدہ ہے اور محرک جگروباہ سے سل دق میں استعمال کیاجاتاہے۔کونپلس فلفل سیاہ کے ہمراہ پانی میں میں پیس کر پینا خارش اور ثبور بدن میں مفیدہے۔
نیم کے پتوں کا سفوف اکثر جلدی امراض میں مستعمل ہے خصوصاًخارش پھوڑا پھنسی وغیرہ میں مشہور دواہے۔اور اس کے پتوں کاجوشاندہ بخاروں میں سل دق کے بخار میں مستعمل ہے۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ،دافع تعفن ۔
مضر۔
کرب پیداکرتاہے۔
مصلح۔
شہد مرچ سیاہ روغنیات۔
مقدارخوراک۔
سبز پتے اور چھال ۔۔۔چھ گرام سے دس گرام۔
مقدا ر خوراک تیل ۔
بیس سے تیس قطرے ۔
مرکبات۔
حب بواسیر،معجون مسکن درد رحم۔

No comments:

Post a Comment